Tuesday, December 4, 2018

America Has Lost The Virginity Of Its Greatness


America Has Lost The Virginity Of Its Greatness

مجیب خان 

President Trump and Crown Prince Mohammed Bin Salman

Saudi Crown Prince Mohammed Bin Salman meets with France President Emmanuel Macron on his arrival at the G 20 summit in Argentine. Nov 30, 2018

Protesters shout slogans and hold signs opposing the visit of Saudi Arabia's Crown Prince Mohammed Bin Salman in Tunis. Nov 26, 2018 

Crown Prince Mohammed Bin Salman

  
   جمال کشوگی کے بہیمانہ قتل پر صدر ٹرمپ نے امریکہ کی اعلی قدروں پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجیمن نتھن یاہو کے موقف کو فوقیت دی ہے۔ جنہیں کرپشن کے الزامات میں تیسری مرتبہ اسرائیلی پولیس نے Indict کرنے کے لئے کہا ہے۔ صدر ٹرمپ نے سعودی عرب کے استحکام کو اسرائیل کی بقا کے مفاد میں اہم قرار دیا ہے۔ جبکہ سعودی عرب کا وقار اسلامی دنیا کے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ جمال کشو گی کے قتل میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ملوث ہونے کے ثبوت بہت واضح ہیں۔ شہزادہ محمد سعودی عرب کے بادشاہ نہیں ہیں۔ صرف ولی عہد ہیں۔ سعودی عرب کا استحکام ولی عہد سے منسلک نہیں ہے۔ بلکہ شہزادہ محمد کے ولی عہد بننے سے سعودی عرب کے استحکام کے لئے خطرے بڑھ گیے ہیں۔ سعودی عرب کا وقار بری طرح متاثر ہوا ہے۔ سعودی عرب میں تقریباً 7ہزار شہزادے ہیں۔ سعودی عرب کے ہر صوبہ کا گورنر ایک شہزادہ ہے۔ سعودی عرب کے استحکام کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ صد ام حسین کے بارے میں بھی یہ پراپگنڈہ کیا جاتا تھا کہ صد ام حسین امریکہ کے مفادات اور اس کے اتحادیوں کے لئے ایک بڑا خطرہ تھے۔ لیکن آج اسرائیل کے Strategic مفادات امریکہ کے اتحادیوں کے لئے ایک بڑا خطرہ بننے ہوۓ ہیں۔
   جمال کشو گی قتل کے مسئلہ پر امریکہ سعودی تعلقات collapse ہونے سے بچانے کے لئے اسرائیلی وزیر اعظم نتھن یا ہو نے صدر ٹرمپ کو فون کیا اور صدر ٹرمپ سے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی حمایت کرنے کا کہا کہ ولی عہد شہزادہ محمد اسرائیل کے مفاد میں ہیں۔ اور ایران کے خلاف ایک مضبوط لیڈر ہیں۔ وزیر اعظم نتھن یا ہو سے اس گفتگو کے بعد صدر ٹرمپ کی ولی عہد کے بارے میں سوچ بدل گئی ہے۔ اور صدر ٹرمپ نے شہزادہ محمد کو جمال کشوگی قتل سے یہ کہہ کر علیحدہ کر دیا کہ ہو سکتا ہے شہزادہ کے علم میں ہو سکتا ہے اور یہ نہیں بھی ہو سکتا ہے۔ لیکن اس کے واضح ثبوت نہیں ہیں۔ صدر ٹرمپ نے کہا
“It did not matter whether Prince Mohammed knew about Khashoggi’s death and that Saudi Arabia was important for business and for its hostility to Iran”
امریکہ کے لئے سعودی عرب ہتھیاروں کا کاروبار کرنے کے لئے اہم ہے۔ اور اسرائیل کے لئے ایران کے  ساتھ سعودی عرب کی کشیدگی  اہم ہے۔ امریکہ اور اسرائیل کی یہ سیاست ہے جو سعودی عرب کے استحکام کے لئے خطرے پیدا کر رہی ہے۔ تعجب کی بات ہے کہ سعودی عرب میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے بارے میں ہر سال اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ میں تفصیل بتائی جاتی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی 2018 کی سالانہ رپورٹ میں شہزادہ محمد کے حکم پر حکومت کے مخالفین کی گرفتاریوں اور انہیں اذیتیں دینے کے بارے میں کیا کہا جاتا ہے۔ اور جمال کشو گی کو استنبول میں انتہائی بہیمانہ قتل کو کس طرح پیش کیا جاتا ہے۔ سعودی حکومت نے کشو گی کے قتل میں 17 افراد کو حراست میں لیا ہے۔ اور ٹرمپ انتظامیہ نے ان 17 سعود یوں پر اقتصادی بندشیں لگائی ہیں۔ لیکن یہ 17 لوگ شاہی خاندان کے لئے کام کرتے تھے۔ ان میں سے کچھ  سیکیورٹی کے لوگ تھے۔ جبکہ کچھ ولی عہد شہزادہ محمد کے ایڈوائزر تھے۔ اگر ان لوگوں کا شاہی خاندان سے کوئی تعلق نہیں ہوتا تو پھر یہ شبہ ہو سکتا تھا انہوں نے کسی سیاسی اختلاف پر کشو گی کو قتل کیا ہو گا۔ لیکن جب یہ لوگ شاہی خاندان کے لئے کام کر رہے تھے۔ تو اس میں شبہ کی کوئی گنجائش نظر نہیں آتی ہے۔ یہ ولی عہد کے احکامات کی تکمیل کرتے تھے۔ ان میں سے کتنے ایسے ہوں گے جنہوں نے ولی عہد شہزادہ محمد کے حکم پر شہزادوں کو حراست میں لیا ہو گا اور ان سے پوچھ  گچھ  بھی کی ہو گی۔ انہوں نے ولی عہد شہزادہ محمد کے حکم پر لبنان کے وزیر اعظم کو بھی حراست میں لیا ہو گا۔ یہ لوگ ولی عہد کے لئے کام کرتے تھے۔ اور ولی عہد کے احکامات کی تکمیل کر تے تھے۔ سعودی عرب ایک قبائلی معاشرہ ہے اور قبائلی معاشرے میں مخالفین کو اسی طرح قتل کروایا جاتا ہے یا انہیں غائب کر دیا جاتا ہے۔ کشوگی کے قتل پر دنیا کے رد عمل پر شہزادہ محمد کو  ضرور حیرت ہو رہی ہو گی۔ قبائلی معا شروں میں مخالفین کے قتل کوئی نئی بات نہیں ہے۔   
   جمہوری آزادی، انسانی حقوق کا تحفظ، قانون کی بالا دستی امریکہ کی اعلی قدریں ہیں۔ جنہوں نے امریکہ کو عظیم بنایا ہے۔ لیکن صدر ٹرمپ نے قدروں کو جیسے بالکل نظر انداز کر دیا ہے۔ اور ولی عہد شہزادہ محمد کی حمایت میں وزیر اعظم نتھن یا ہو کے مشورے کو اہمیت دی ہے۔ صدر ٹرمپ سعودی عرب کے ساتھ اہم تعلقات  برقرار رکھ سکتے تھے۔ اور امریکہ کی اعلی قدروں کو بھی اعلی مقام دے سکتے  تھے۔ صدر ٹرمپ سعودی شاہ سلمان کو فون کرتے اور ان سے مودبانہ طور پر عرض کرتے کہ اس سے اب کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ شہزادہ محمد کو کشو گی کے قتل کے بارے میں پہلے سے کوئی علم تھا یا نہیں۔ لیکن شہزادہ محمد سعودی عرب کو اب ایک با وقار قیادت نہیں سکیں گے۔ سعودی عرب اسلام کے دو انتہائی مقدس مقامات  کا محافظ  ہے۔ اور جب مستقبل کے حرمین و شر فین پر قتل میں ملوث ہونے کا شبہ ہو گا تو سعودی عرب کا یہ مقام بھی دنیا کے ایک بلین مسلمانوں کی نظروں میں گر جاۓ گا۔ جمال کشو گی کے قتل کے شبہات  شہزادہ محمد کے ساتھ اب ہمیشہ ساۓ کی طرح رہیں گے۔ ایسی صورت میں ہمارے لئے شہزادہ محمد کی حمایت جاری رکھنا مشکل ہو گا۔ ہماری اعلی قدریں بھی ہمیں اس کی اجازت نہیں دیں گی۔ اس کشو گی المیہ سے شہزادہ محمد کی ساکھ بری طرح خراب ہوئی ہے۔ اس صورت حال نے ہمیں مشکل میں ڈال دیا ہے۔ اور آپ بھی مشکل میں آ گیے ہیں۔ ہمارا آپ کو یہ مودبانہ مشورہ ہے کہ آپ سعودی عرب کے ایک با وقار مستقبل کے لئے ایک نئی اور زیادہ Mature قیادت کو آ گے لائیں۔ یہ سعودی عرب کے مفاد میں بھی ہے۔ ہمارے لئے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ امید ہے ہمارے اس مشورے پر آپ سنجیدگی سے غور کریں گے۔
  لیکن صدر ٹرمپ کی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی اندھی حمایت صرف اس لئے کہ “Saudi Arabia was important for Business and for its hostility to Iran.” سعودی عرب کے ساتھ دوستی نہیں دشمنی ہو گی۔
   سعودی عرب کو اسرائیل ایک نیا حمایتی مل جاۓ گا۔ لیکن اسلامی دنیا میں سعودی عرب ایک بڑی حمایت کھو دے گا۔ ولی عہد شہزادہ محمد کے حالیہ دورہ تونس میں ہزاروں لوگ شہزادہ محمد کے خلاف مظاہرہ کرنے سڑکوں پر آ گیے تھے۔ سعودی عرب کی تاریخ میں کسی ولی عہد کے خلاف  اسلامی ملک کی سرزمین پر ایسا مظاہرہ نہیں دیکھا گیا تھا۔ سعودی عرب نے  اپنا قبلہ اگر درست نہیں کیا تو اسلامی دنیا میں اسے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اور یہ سعودی عرب کے مفاد میں نہیں ہے۔                                                                                                                                                             

No comments:

Post a Comment