Thursday, December 20, 2018

“Saudi Arabia’s Counterterrorism Cooperation And Its Stand With The U.S. In Confronting Iran” Is This America And Israel’s Plan To Keep Middle East In A Permanent Chaos, Turmoil And Wars?


 “Saudi Arabia’s Counterterrorism Cooperation And Its Stand With The U.S. In Confronting Iran” Is This America And Israel’s Plan To Keep Middle East In A Permanent Chaos, Turmoil And Wars?  

مجیب خان
American military power and the Middle East in turmoil

Destruction of a country, Syria

This is worst then 9/11

Armed Syrian rebels completing their training in Daraa
war in Yemen


Saudi Crown Prince Mohammed bin Salman


   بلا آخر امریکی سینٹ نے سعودی عرب کے بارے میں دو قرار دادیں منظور کی ہیں۔ پہلی قرارداد میں امریکہ سے سعودی عرب کی سربراہی میں یمن جنگ کی حمایت سے دستبردار ہونے اور سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کرنے کا کہا گیا ہے۔ جبکہ جمال کشوگی کے بہیمانہ قتل پر قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اس میں ملوث ہیں۔ سینٹ میں یہ قراردادیں دونوں پارٹیوں نے متفقہ طور پر منظور کی ہیں۔ اور اب آئندہ سال جنوری میں اس قرارداد کو دوبارہ سینٹ میں ایک وسیع بل کی صورت میں پیش کیا جاۓ گا۔ آئندہ سال ایوان نمائندگان میں ڈیمو کریٹس کی اکثریت ہو گی۔ اور Nancy Pelosi اسپیکر ہوں گی۔ انہوں نے کہا ہے کہ ایوان نمائندگان میں بھی سینٹ کی طرح ایک ایسی ہی قرارداد پیش کی جاۓ گی۔ جس میں سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت بند کرنے کا کہا جاۓ گا۔ اور امریکہ سے سعودی عرب کی قیادت میں یمن جنگ کی حمایت سے فوری طور پر دستبردار ہونے کا کہا جاۓ گا۔ ایوان نمائندگان میں یہ قرارداد منظور ہونے کے بعد سینٹ ایک مرتبہ پھر اپنی قرارداد منظور کرے گی۔ اب صدر ٹرمپ کانگریس کی قرارداد پر دستخط کرتے ہیں یا اسے ویٹو کریں گے۔ فی الحال یہ ایک سوال ہے۔ تاہم کانگریس صدر ٹرمپ کے ویٹو کو Over turn بھی کر سکتی ہے۔
  اس میں کوئی شبہ نہیں تھا کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو ان کے خلاف جمال کشوگی کی تنقید اور مخالفت برداشت نہیں تھی۔ اور وہ کشوگی کو راستہ سے ہٹانے کی سازش سے پوری طرح باخبر تھے۔ جیسا کہ سینٹ کی فارن ریلیشنز کمیٹی کے چیرمین سینیٹر Bob Corker  نے کشو گی کے بہیمانہ قتل پر سی آئی اے کی ڈائریکٹر کی بریفنگ کے بعد کہا ہے کہ 'اگر یہ شواہد جیوری کے سامنے ر کھے جائیں تو جیوری 30منٹ میں ولی عہد کو مجرم قرار دے دے گی۔' جن اعلی سعودی حکام نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے حکم پر سینیئر سعودی شہزادوں کو نظر بند کیا تھا۔ اور پھر ان پر کرپشن کے الزامات میں جرمانے کی صورت میں ان سے کھربوں ڈالر وصول کیے تھے۔ پھر لبنان کے وزیر اعظم Saad Hariri کو بھی ان ہی حکام نے ولی عہد کے حکم پر نظر بند کیا تھا۔ جب یہ تمام احکامات ولی عہد محمد بن سلمان دے رہے تھے۔ اور ان کے معاونین اس پر عملدرامد کر رہے تھے۔ تو پھر یہ یقین کیوں نہ کیا جاۓ کہ 17 سعودی  خصوصی طور پر شاہی خاندان میں کسی کے حکم پر تمام اوز ا رو ں کے ساتھ استنبول آۓ تھے۔ اور ائرپورٹ سے سیدھے استنبول میں سعودی کونسلیٹ گیے تھے۔ جمال کشو گی کو زندہ سعودی عرب لے جانے میں ناکام ہونے کے بعد اسے مر دہ اپنے ساتھ لے جانے میں کامیاب ہو گیے تھے۔ کشو گی کے قتل کو اب 71 روز ہو گیے ہیں۔ لیکن سعودی حکومت کی تحقیقات میں ابھی تک کوئی نمایاں پیش رفت نظر نہیں آ رہی ہے۔ حالانکہ سعودی عرب میں 75 روز میں قتل کے مجرم کو سزا دے دی جاتی ہے۔ لیکن کشو گی کے قتل میں 75 روز میں 17 افراد کو حکومت میں صرف ان کے عہدوں سے ہٹایا گیا ہے۔ اور چند ولی عہد کے قریبی سیکورٹی افراد حراست میں لیے گیے ہیں۔ لیکن ابھی تک کسی پر فرد جرم عائد نہیں کیا گیا ہے۔ سعودی حکومت ابھی تک کشو گی کے بہیمانہ قتل کی تحقیقات کر رہی ہے۔ اور شاید یہ 2019 میں بھی جاری رہے گی؟ لیکن عالمی جیوری کا فیصلہ سینیٹر Bob Corker نے جو کہا کہ جیوری 30منٹ میں ولی عہد کو مجرم قرار دے دے گی۔
  
Russia If You Listening, Find The Peace In The Middle East
  
   سعودی عرب نے امریکی سینٹ کی قرارداد جو دونوں پارٹیوں نے متفقہ طور پر منظور کی ہے اور جس میں جمال کشو گی کے قتل کی سازش میں ولی عہد کو الزام دیا ہے، سخت لفظوں میں مستر د کیا ہے۔ اور اسے سعودی عربیہ کے داخلی معاملات میں مداخلت کہا ہے۔ سعودی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک طویل بیان میں کہا گیا ہے کہ" سینٹ کی قرارداد کسی وجہ کے بغیر Kingdom کے داخلی معاملات میں مداخلتوں پر مشتمل ہے۔ جو اس کے علاقائی اور عالمی کردار کو کمزور کرتی ہے۔ قرارداد غیر مصدقہ دعووں اور الزامات پر مبنی ہے۔" بیان میں کہا ہے کہ " Kingdom اس کے اندرونی معاملات میں کسی بھی مداخلت کو قطعی طور پر مستر د کرتی ہے۔ تمام الزامات کسی بھی طرح جو اس کی قیادت کو رسوا کرتے ہیں۔ اور اس کے اقتدار اعلی کو کمزور کرنے یا اس کی برتری کو گرانے کی ہر کوشش کو Kingdom مستر د کرتی ہے۔ تاہم سعودی حکومت کی تحقیقات اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے معاونین نے کشو گی کو با زور طاقت سعودی عرب لانے کا منصوبہ بنایا تھا۔ لیکن جاۓ موقعہ پر موجود ایجنٹوں نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا تھا۔ اور اسے مار دیا تھا۔" سعودی بیان میں کہا گیا ہے کہ " سینٹ کی پوزیشن خطہ میں Kingdom کے نمایاں کردار پر اثر انداز نہیں ہو گی۔" ولی عہد کے معاونین نے بھر پور طاقت استعمال کی تھی۔ لیکن سعودی حکومت کشو گی کے قتل پر ہر مرتبہ دنیا کو ایک نئی کہانی  سناتی تھی۔ ان بدلتی کہانیوں کو سن کر صدر ٹرمپ کو یہ کہنا پڑا تھا کہ "سعودی Cover up کی دنیا کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ہے۔ ادھر صدر ٹرمپ بھی کشو گی کے قتل میں ولی عہد شہزادہ MBS کے ملوث ہونے پر اپنے بیانات تبدیل کرتے رہیں ہیں۔ ولی عہد نے ذاتی طور پر صدر ٹرمپ کو فون بھی کیے تھے۔ پھر صدر ٹرمپ کے داماد Jared Kushner کے بھی ولی عہد سے رابطہ تھے۔ اور اسرائیل کے Jared Kushner سے قریبی رابطہ تھے۔ لہذا آخر میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ “May be he did it or he didn’t” لیکن سعودی عرب کے ساتھ امریکہ کے تعلقات بہت اہم ہیں۔ اور امریکہ یہ تعلقات خراب کرنا نہیں چاہتا ہے۔ سعودی عرب ایران کے خلاف ہمارے ساتھ کھڑا ہے۔' اور یہ امریکہ کی اعلی قدروں کا Criteria ہے۔ کیونکہ سعودی عرب ایران کے خلاف امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔ ا سا مہ بن لادن بھی بہت اچھا تھا جب وہ روسی کمیونسٹوں کے خلاف امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ کھڑا تھا۔ طالبان بھی بہت اچھے تھے وائٹ ہاؤس کے دروازے ان کے لئے کھلے ہوتے تھے۔ جب وہ روسی کمیونسٹوں کے خلاف امریکہ کے ساتھ کھڑے تھے۔ صد ا م حسین کے لئے بھی یہ کہا جا سکتا تھا کہ “May be he did it or didn’t Saudi Regime کیا Saddam Regime سے مختلف ہے؟ عرب دنیا میں ہر طرف کیا جیلیں سیاسی قیدیوں سے نہیں بھری ہوئی ہیں؟ امریکہ کا Middle East کے حالات پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ لیکن اسرائیل کا امریکہ پر کنٹرول ہے۔ اسرائیل فلسطینیوں کو امن دے یا ان کے خلاف جنگ جاری ر کھے۔ لیکن ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ سعودی عرب امریکہ میں 400بلین ڈالر انویسٹ کر رہا ہے لیکن مرحوم شاہ عبدالہ نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے عرب لیگ کے اجلاس میں جو منصوبہ دیا تھا۔ سعودی عرب اس پر امریکہ سے عملدرامد نہیں کرا سکتا ہے۔ لیکن سعودی عرب امریکہ اور اسرائیل کے لئے ایران کے خلاف فرنٹ لائن پر کھڑا ہو گیا ہے۔ سعودی عرب نے ایران کے خلاف کشیدگی پیدا کرنے کا رول قبول کر لیا ہے۔ مڈل ایسٹ بلکہ اسلامک ورلڈ  سنی شیعہ کی فرقہ پرستی میں تقسیم کر دی ہے۔ ایران اور سعودی عرب دو مذہبی بلاک بن گیے ہیں۔ جو سنی ملک ایران کی حمایت کریں گے اس کے ساتھ کاروبار کریں گے امریکہ ان کے خلاف اپنی بندشوں کا ہتھیار استعمال کرے گا۔ ان پر ڈالر کو استعمال کرنے کی پابندی ہو گی۔ یہ اسرائیل کا امریکہ کے ساتھ مڈل ایسٹ کو آئندہ 40 اور 50سال تک Permanent Choas, turmoil or Wars میں رکھنے کا منصوبہ ہے۔ 70 سال میں مڈل ایسٹ کے امن میں اسرائیل کا کیا  Contribution ہے؟ امن اسرائیل نے صرف اپنی سرحدوں کے اندر رکھا ہے۔ اور اپنے اطراف اونچی دیواریں کھڑی کر دی ہیں۔ تاکہ امن سے محروم ان کے شہریوں کا امن تباہ نہیں کریں۔ Likud Party جو اسرائیل میں 12سال سے اقتدار میں ہے۔ اس نے لیبر پارٹی کے وزیر اعظم Yitzhak Rabon کو فلسطینیوں کے ساتھ امن سمجھوتہ کرنے پر قتل کرایا تھا۔ وزیر اعظم Rabin نے فلسطینیوں کی آزاد ریاست اور ان کے حقوق تسلیم کیے تھے۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جمال کشو گی کو صرف اس لئے قتل کرایا ہے۔ کیونکہ جمال کشو گی ولی عہد کی  سیاسی مخالفین کے ساتھ جبر و تشدد کی پالیسی کے خلاف تھے۔ اور پریس کی آزادی  اور سیاسی حقوق کی حمایت کرتے تھے۔ سعودی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے تھے۔ اب جو وزیر اعظم Rabin اور جمال کشو گی کے قتل کے ذمہ دار ہیں ان کے ساتھ امریکہ کے بہت اہم تعلقات ہیں۔                

No comments:

Post a Comment