Friday, March 1, 2019

Imran Khan’s Well-Done Bowling Two Wickets Down, India Has No Match With Pakistan

Imran Khan’s Well-Done Bowling Two Wickets Down, India Has No Match With Pakistan  

مجیب خان
After Pulwama, Imran Khan had warned India against launching retaliatory action. Give Peace a chance, Imran Khan's appeal after Prime Minister Modi's challenge

Prime Minister Narendra Modi

Pakistan shoots down two Indian Aircraft inside Pakistan's Airspace

Indian troops fire towards the Indian-Pakistan border in Kashmir after India attacked Muslim extremists 


   پہلے کشمیریوں کی سرکشی کی مہم میں 40 بھارتی فوجیوں کی ہلاکتوں کا سوگ منایا گیا۔ پھر بھارتی طیاروں کی پاکستان کے حدود میں داخل ہونے اور پھر بھارتی حکومت کے یہ دعوی کہ جیش محمد کے اڈے تباہ کر دئیے ہیں۔ 3سو دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ یہ خبر سن کر بھارت کے شہروں میں لوگ سڑکوں پر آ گیے اور خوشی سے ناچنے لگے۔ بھارت علاقہ کا بڑا بن گیا۔ ادھر نریند ر مودی خوش تھے کہ انتخابی سیاست میں یہ انہوں نے چھکا مارا تھا۔ اور اب وہ بارہ وکٹوں سے انتخاب جیتیں گے۔ بھارت کی فضاؤں میں ہر طرف مودی گونج رہے تھے۔ لیکن دوسرا دن جارحیت کا جواب دینے کا ہوتا ہے۔ اور دوسرے دن نر یندر مودی کی ساری وکٹیں گر گئی تھیں۔ بھارت کی فضائیہ کے دو طیارے پاکستان نے گرا دئیے تھے۔  بھارتی فضائیہ کے پائلٹ اب پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہونے سے پہلے سو مرتبہ سوچیں گے۔ یہ دنیا کے لئے انتہائی خوفناک صورت تھی۔ دو نیو کلیر طاقتوں میں جنگ کے تصور سے دنیا کانپنے لگی تھی۔ دنیا کا یہ خوف دیکھ کر بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد پاکستان سے جنگ نہیں ہے۔ ہم پاکستان سے جنگ نہیں چاہتے ہیں۔ اگر مقصد جنگ کرنا نہیں تھا۔ تو پھر یہ ڈرامہ کیوں اسٹیج کیا جا رہا تھا۔ دنیا 18 سال سے بھارت کے پاکستان کو صرف الزامات سن کر Sick ہو گئی ہے۔ دہشت گردی ختم کرنے کی Heavy lifting پاکستان کر رہا ہے۔ بھارتی فوجیں کشمیریوں کو دہشت گرد بنا رہی ہیں۔ پردھان منتری کیا کر رہے ہیں۔ پاکستان کو الزام دینے کی مشین بنے ہوۓ ہیں۔ دنیا میں جہاں جاتے ہیں۔ پاکستان کو دہشت گردی کے الزام سے اپنی تقریر شروع کرتے ہیں۔ دنیا واقعی دہشت گردی کی بکواس  سے تنگ آ گئی ہے۔ اس لئے موجودہ صورت حال میں پاکستان اور بھارت دونوں کو یکساں اہمیت دی جا رہی ہے۔ برطانیہ نے کہا 'ہم پاکستان اور بھارت دونوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں'۔ دنیا بہت بدل گئی ہے۔ لیکن بھارت کے لیڈر ابھی تک Out Dated دہشت گردی کی سیاست سے نہیں نکلے ہیں۔ پھر بھارت Inferiority complex کا شکار بھی ہے۔ مسلمان لڑکے جب ہندو لڑکیوں سے شادی کرتے ہیں۔ تو انہیں یہ خوف ہونے لگتا ہے کہ مسلمان لڑکے ان کی لڑکیوں کو مسلمان کر رہے ہیں۔ پھر مسلمان لڑکیاں جب ہندو لڑکوں سے شادی کرتی ہیں تو وہ خوفزدہ ہونے لگتے ہیں کہ اب ہمارے لڑکے بھی مسلمان ہو جائیں گے۔ حالانکہ دنیا میں محبت واحد انسانیت ہے جس کا کوئی مذہب نہیں ہے۔ امریکہ اور مغربی ممالک بھارت سے اپنی مارکیٹ ان کی کمپنیوں کے لئے کھولنے کا کہتے ہیں تو انہیں ایسٹ انڈیا کمپنی کا خوف آنے لگتا ہے کہ کس طرح اس کمپنی کے ذریعہ انہیں نو آباد بنا یا گیا تھا۔ بھارتی رہنما Internet کو نوآباد بنانے کا ایک نیا Tool قرار دے رہے ہیں۔ اور اس پر بندش لگائی جا رہی ہے۔ شاید یہ بھی ایک وجہ ہے کہ بھارت کشمیر کا تنازعہ اس وقت تک حل کرنا نہیں چاہتا کہ جب تک کشمیر میں ہندو اکثریت میں نہیں ہوں گے۔ اور یہ کوششیں ہو رہی ہیں۔
  دنیا کو بھارت سے یہ سوال کرنا چاہیے کہ وہ خود کشمیر کے مسئلہ کا سیاسی حل کیوں نہیں کرتی ہے؟ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے لیکن بھارتی حکومت اس کے حل کا کام فوج سے کیوں لے رہی ہے؟ 1980s میں سیکھوں کی آزادی کی تحریک کے خلاف وزیر اعظم اندرا گاندھی نے فوج کو استعمال کیا تھا۔ لیکن پنجاب میں حالات اور زیادہ بگڑ گیے تھے۔ امرت سر میں سیکھوں کے Golden Temple میں ہر طرف خون بہہ رہا تھا۔ فوج نے اس بری طرح سیکھوں کو مارا تھا۔ بالا آخر وزیر اعظم اندرا گاندھی  کو ایک سیاسی حل کے راستہ پر آنا پڑا تھا۔ وزیر اعظم اندرا گاندھی Golden Temple آئی تھیں سیکھ رہنماؤں سے ملی تھیں۔ اور ان کے ساتھ سیاسی مذاکرات کیے تھے۔ اور سیکھوں کا مسئلہ حل ہو گیا تھا۔ اب کشمیری کیونکہ بہت زیادہ پاکستان نواز ہو گیے ہیں اس لیے کانگریس کی حکومت میں اور نہ ہی جنتا پارٹی کی حکومت کشمیریوں سے سیاسی مذاکرات کر رہی ہے۔ با ظاہر یہ نظر آ رہا ہے کہ بھارتی رہنما کشمیر میں حالات خراب کر رہے ہیں۔ اور انہیں پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔ پاکستان کو الزام دے رہے ہیں۔ اور دنیا کے ساتھ پاکستان کے تعلقات اس حد تک خراب کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستان بالکل تنہا ہو جاۓ۔ حالانکہ بھارت میں داخلی دہشت گردی کی ایک طویل تاریخ ہے۔ بھرت کے دو وزیر اعظم دہشت گردی کے نتیجہ میں مارے گیے تھے۔ گاندھی کو انتہا پسند ہند ؤ ں نے قتل کر دیا تھا کہ گاندھی نے برصغیر کی تقسیم قبول کر لی تھی۔ دہشت گردی دنیا کے تین ملکوں اسرائیل امریکہ اور بھارت کے پسندیدہ سیاسی موضوع ہے۔  تینوں ملک  دہشت گردی کی سیاست کی آ ڑ میں اپنی جارحیت کے مقاصد حاصل کر رہے ہیں۔ اپنا تسلط پھیلا رہے ہیں۔ خود دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں اور دنیا سے دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا کہتے ہیں۔ 9/11 کے بعد 19 سال میں دنیا میں اتنے زیادہ مسائل پیدا کیے گیے ہیں کہ جن کا کبھی تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا کہ سرد جنگ کے بعد کی دنیا جنگل کا قانون ہو گی۔
  بھارت کا رویہ پاکستان کے ساتھ شاید کبھی تبدیل نہیں ہو گا۔ بالخصوص ان حالات میں کہ جب بھارت میں ہندو انتہا پسندی کا عروج ہو رہا ہے۔ BJP حکومت کی وزیر خارجہ سشما سوراج عالمی کانفرنسوں میں پاکستان کے خلاف زہر اگلتی رہتی ہیں۔ اور پاکستان کو عالمی دہشت گرد کہتی ہیں۔ اس سے بھارتی حکومت میں پاکستان سے نفرت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے اپنے 5سال دور میں صرف پاکستان کے خلاف فوجی کاروائی کرنے کی دھمکی دی ہے۔ بھارتی فوج نے جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کی ہے۔ اور پاکستانی سرحدوں کے اندر فائرنگ کی ہے اور بم پھینکے ہیں۔ جس کے نتیجہ میں بے گناہ شہری ہلاک ہوۓ تھے۔ بھارت نے سارک علاقائی تنظیم میں پاکستان کا بائیکاٹ کیا ہے۔ بھارت دنیا میں پاکستان کو تنہا کرنے کی مہم چلا رہا تھا۔ پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی میں بھارت نے اسرائیل سے بھی رابطہ کیا تھا کہ وہ واشنگٹن میں پاکستان کے خلاف کاروائی کرنے میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔ لیکن بھارت کو اس میں شاید کامیابی نہیں ہو سکی ہے۔ کیونکہ  صدر ٹرمپ آئندہ چند ماہ میں فلسطین اسرائیل تنازعہ کا حل پیش کریں گے اور وہ زیادہ سے زیادہ اسلامی ملکوں کی حمایت چاہتے ہیں۔ پاکستان ایک اہم اسلامی ملک ہے۔ صدر ٹرمپ یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ ان کے فلسطین اسرائیل تنازعہ کے حل کی پاکستان حمایت کرے۔ صدر ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان میں کشیدگی کے موقعہ پر بیان میں کہا ' حالیہ چند ماہ میں امریکہ پاکستان تعلقات بہت Improve ہوۓ ہیں۔ پھر یہ کہ افغانستان میں امن کے لئے پاکستان نے اپنے مخلص ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ اور طالبان کو امریکہ کے ساتھ مذاکرات پر تیار کیا ہے۔ امریکہ اور عالمی برادری پاکستان کے جب اس رول کو دیکھتے ہیں۔  ان کے لئے بھارتی حکومت کا پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے الزام پر مبنی پراپگنڈہ ناقابل یقین ہے۔ اسلام آباد میں نئی حکومت نے سب سے پہلے بھارت کو یہ پیغام دیا تھا کہ اگر بھارت 'ایک قدم آۓ گا ہم دو قدم آئیں گے' ہم بھارت کے ساتھ تمام تنازعہ ڈائیلاگ سے حل کرنا چاہتے ہے۔ اس پر ہم اور فوج سب ایک ہی Page پر ہیں۔ لیکن وزیر اعظم عمران خان کے اس بیان پر مودی حکومت کا رد عمل سرد تھا۔
  بھارت میں جنتا پارٹی اور کانگریس پارٹی کے رہنماؤں کی سوچ ایک ہی Page پر ہے۔ ان کا اصل مسئلہ پاکستان چین تعلقات ہیں۔ جو چین کو جنوبی ایشیا میں ان کے دروازے پر لے آیا ہے۔ اور یہاں سے ایشیا چین کے زیر اثر آ جاۓ گا۔ اور بھارت بھی اس میں آ جاۓ گا۔ مغربی ایشیا میں اسلامی ممالک بھی چین کی جانب مارچ پا سٹ کر رہے ہیں۔ چین پاکستان Joint Economic Ventures کو بھارت اپنی بالا دستی کے لئے خطرہ سمجھ رہا ہے۔ پھر حالیہ چند ماہ میں جس طرح غیر ملکی سرماۓ کا ٹریفک پاکستان میں بڑھا ہے اس پر بھی بھارتی حکومت کو تشویش ہو رہی ہے۔ بنگلہ دیش سری لنکا نیپال بھوٹان جس طرح بھارت کے Economic Orbit میں ہیں۔ ان کے ساتھ پاکستان کو بھی بھارت اس Orbit میں دیکھنا چاہتا ہے۔ اس مقصد سے وزیر اعظم مودی نے اقتدار میں آنے کے بعد سب سے پہلے نواز شریف کو پیار کیا تھا۔ انہیں شیخ حسینہ بنانے کی کوشش کی تھی۔ شیخ حسینہ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم ہیں۔ لیکن دہلی میں انہیں بنگلہ دیش میں بھارت کا وزیر اعلی سمجھا جاتا ہے۔ بنگلہ دیش کی وزارت داخلہ میں بھارتی RAW کے لوگ بھیٹے ہوۓ ہیں۔ گزشتہ سال بنگلہ دیش کے انتخابات میں ونزویلا میں انتخابات سے زیادہ بڑے پیمانے پر دھاندلیاں ہوئی تھیں۔ شیخ حسینہ حکومت نے اپوزیشن رہنماؤں کو جیلوں میں ڈال دیا تھا۔ انہیں انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی تھی۔ بھارت کی مداخلت سے شیخ حسینہ اقتدار میں آئی ہیں۔ بنگلہ دیش بھارت کا ایک بڑا ٹریڈ نگ پارٹنر ہے۔ بھارت بنگلہ دیش کو 6بلین ڈالر کی اشیا برآمد کرتا ہے۔ جبکہ بنگلہ دیش بھارت کو 600ملین ڈالر کی اشیا برآمد کرتا ہے۔ Garments بنگلہ دیش کی بنیادی برآمدات ہیں۔ ابتدا میں بنگلہ دیش کی برآمدات کو بھارت نے ڈیوٹی فری درجہ دیا تھا۔ لیکن پھر 2012 میں بھارت نے بنگلہ دیش کی Garments کی برآمدات پر 12.5 فیصد ڈیوٹی لگا دی تھی۔ سری لنکا اپنی آزادی کے بعد سے بھارت کے ساتھ Trade deficit میں ہے اور اس سے ابھی تک آزاد نہیں ہو سکا ہے۔ یہ ہی حال نیپال اور بھوٹان کا بھی ہے۔ بھارت کو اب خوف یہ کہ CPEC کی تکمیل سے یہ ممالک  اس کے Trade Deficit Orbit سے آزاد ہو جائیں گے۔ بھارت کی یہ پریشانیاں ہیں جو پاکستان سے جنگ کرنے کی ترغیب دے رہی ہیں۔                     

        

No comments:

Post a Comment