World In America’s Pressure Cooker
Latin
America From Salvador Allende To Nicolas Maduro, Is America Turning The
Political Clock Backwards, Supporting The Right Wing Fascists Against The
Progressive Elected Governments
مجیب خان
The U.S.Vice President urges Venezuelans to oust Maduro |
ونزویلا میں جس
طرح فوجی جنرلوں سے Maduro حکومت کا تختہ
الٹ کر اقتدار مغرب کے پسندیدہ امیدوار کے حوالے کرنے کی اپیلیں صدر، نائب صدر،
سیکرٹیری آف اسٹیٹ، قومی سلامتی امور کے مشیر اور انتظامیہ کے دوسرے حکام کر رہے
ہیں۔ فوجی جنرلوں کو Bribe کیا جا رہا ہے۔
انہیں Sanctions کرنے کی
دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ ونزویلا کے ججوں کو ہراس کیا جا رہا ہے۔ انہیں بھی Sanctions کرنے کی دھمکی دی جا رہی ہے۔ یہ دھمکیاں
سرد جنگ میں لا طین امریکہ میں فاشسٹ فوجی حکومتیں لبرل اور جمہوریت کی حامی پروگریسو
سیاسی جماعتوں کو دیتی تھیں۔ تاہم انہیں Sanctions اس طرح کیا جاتا تھا کہ انہیں جیلوں میں اذیتیں دی جاتی تھیں۔
لیکن یہ المیہ ہے کہ Capitalist
Democracy جس کی بنیاد Rule of Law پر تھی۔ اب Capitalist Fascism کے قانون آ گیے ہیں۔
امریکہ کے صدر ٹرمپ نے ایک 35 سالہ نوجوان کو جو 1983 میں پیدا ہوا تھا۔ اسے
ونزویلا کا صدر نامزد کیا ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ یورپی یونین، جرمنی، فرانس اور
برطانیہ نے صدر ٹرمپ کے فیصلے کی تائید کی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے عالمی سفارتی قوانین
کی خلاف کرتے ہوۓ واشنگٹن میں ونزویلا کے سفارت خانہ کی چابیاں اپنے نامزد صدر Juan Guaido کو دے دی ہیں۔ اور اس نے اپنا
سفیر نامزد کر دیا ہے۔ اگر روس یو کر رین میں ایسا کرتا تو امریکہ اور یورپ میں کہرام مچ
جاتا۔ اور اس پر سخت اقتصادی بندشیں لگ جاتی۔ یا دنیا کے ممالک صدر ٹرمپ کو امریکہ
کا صدر تسلیم کرنے کے بجاۓ ہلری کلنٹن کو Popular Vote کی بنیاد پر امریکہ کا صدر قبول
کر لیتے تو صدر ٹرمپ پھر کیا کرتے؟ Spanish People جو امریکہ میں اور امریکہ سے باہر رہتے ہیں ان کی راۓ میں Juan Guaido کو سی آئی اے نے Plant کیا ہے۔ اور امریکہ ونزویلا کی
قدرتی دولت پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ Thank God ونزویلا کو 1980s کے فوجی آمرانہ
دور میں لے جانے کا منصوبہ، حیرت کی بات ہے روس کے صدر پو تن نے ناکام بنایا ہے۔
برا ز یل کے نائب صدر Hamilton
Mourao جن کی سوچ امریکہ کے نائب صدر Mike Pence سے زیادہ معقول نظر آتی ہے، ان کا
کہنا تھا کہ "ونزویلا اپوزیشن لیڈر Juan Guaido کی ونزویلا کے صدر Nicolas Maduro کو اقتدار سے ہٹانے کی کوشش اجھا فیصلہ نہیں تھا۔" نائب صدر Mourao ایک رٹائرڈ آرمی جنرل ہیں، انہوں
نے کہا کہ "انہیں خدشہ ہے کہ ان کے ہمسایہ میں خانہ جنگی بھڑک سکتی ہے۔"
1983 میں صدر ریگن
کی ایک انتہائی نظریاتی تنگ نظر انتظامیہ میں لا طین امریکہ میں ہر جگہ منتخب
جمہوری اور عوام کی پروگریسو حکومتوں کے تختہ اسی طرح الٹے جاتے تھے اور فاشسٹ فوجی
حکومتوں سے عوام کو کچل نے کا کام لیا جاتا تھا۔ اور اب ایک بار پھر ٹرمپ انتظامیہ
میں 1980s آ گیا ہے۔ Rightwing Fascists عروج پر ہیں۔ ان کا لب و لہجہ اور
بیانات Fascists ہونے کے ثبوت دیتے
ہیں۔ ونزویلا کو انہوں نے لا طین امریکہ میںRightwing Fascists کو فروغ دینے کی لیبارٹری بنا یا ہے۔ اور یہاں
ایک منتخب جمہوری Maduro حکومت کا تختہ
الٹنے کی اپیلیں ٹرمپ انتظامیہ کے اعلی حکام کی طرف سے کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے
تمام عالمی قوانین کا احترام کرنے کے بجاۓ اس کی تذلیل کرنے کو فوقیت دی ہے۔ تاہم صدر ٹرمپ ونزویلا میں فوجی جنرلوں کو خریدنے کے بجاۓ
امریکہ کی جنوبی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے پر خرچ کرنے کو ترجیح دیں گے۔
دو سابق سابقہ اور اب موجودہ انتظامیہ کی باتیں
سننے سے معلوم یہ ہوتا ہے کہ واشنگٹن ابھی تک سرد جنگ کی دنیا میں ہے۔ سرد جنگ ختم
ہونے کے بعد لا طین امریکہ، افریقہ اور ایشیا کے بعض حصوں میں سیاسی سوچ میں حیرت
انگیز تبدیلی آئی ہے۔ امریکہ نے ان ملکوں
کی جمہوریت کے ساتھ جو سلوک کیا تھا۔ اس کا انہیں بڑا تلخ تجربہ ہے۔ ان ملکوں میں
عوام کو عوام سے لڑایا گیا تھا۔ لوگوں کے ذہنوں میں اس کے زخم ابھی تک تازہ ہیں۔
نائب صدر Mike Pence اور قومی
سلامتی امور کے مشیر John Bolton ونز ویلا کے
جنرلوں سے صدر Maduro کا ساتھ چھوڑ کر امریکہ کے نامزد صدر Juan Guaido کی حمایت کرنے کی اپیلیں
کر رہے ہیں۔ لیکن ونزویلا کے جنرلوں بلکہ لا طین امریکہ میں ہر جگہ جنرلوں کے
سامنے پا نا مہ کے جنرل Manuel Noriega کی مثال ہے کہ اس کے ساتھ امریکہ نے کیا سلوک کیا تھا۔ سرد جنگ
میں امریکہ نے جنرل Noriega سے وہ تمام کام
کرواۓ تھے جو سی آئی اے کو کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ سرد جنگ میں امریکہ کے ایک
دوسرے اتحادی جنرل پنو شے سے چلی میں Salvador Allende کی منتخب جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کا کام لیا تھا۔ Allende 1970 میں پہلے منتخب جمہوری Marxist صدر تھے۔ سرد جنگ ختم
ہونے کے بعد امریکہ نے جنرل پنو شے پر امریکہ میں داخل ہونے پر پابندی لگا دی تھی۔
ونزویلا کی فوج میں جو جنرل ہیں وہ 1970s-80s میں انقلابی گوریلا تھے۔ اور انہوں نے امپریل ا زم
کے خلاف جنگ لڑی تھی۔ Rightwing
Fascists فوجی حکومتوں کو شکست دی تھی۔ اور اب حب الوطنی ان کی قوم پرستی ہے۔ کلچر ان کا انقلابی ہے۔
قدرتی قومی اثاثوں کے یہ محافظ ہیں۔ اس کے لئے انہوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ جد و
جہد کی ہے۔ بلاشبہ امریکہ کے مفادات ان کے مفادات نہیں ہیں۔ اگر Spanish People یہ سمجھتے ہیں کہ Juan Guaido سی آئی اے کا ایجنٹ
ہے۔ امریکہ اسے ونزویلا کے عوام پر مسلط
کرنا چاہتا ہے۔ لا طین امریکہ کے عوام سرد جنگ کے سیاہ دور کو ابھی بھولیں نہیں
ہیں۔ آمرانہ فوجی حکومتوں میں اذیتیں، ظلم اور بربریت، خوف و ہراس آج بھی انہیں
خوفزدہ کرتا ہے۔ آج بھی وہ اپنے لا پتہ پیاروں کو یاد کرتے ہیں انہیں ڈھونڈتے ہیں اور
روتے ہیں۔ پھر ان کے سامنے عراق، لیبیا اور شام کی مثالیں ہیں جہاں امریکہ نے
حکومتیں تبدیل کرنے کے فوجی حملہ کیے تھے۔ اور ان ملکوں کے عوام کو Miserable حالات میں چھوڑ دیا
ہے۔ نئی انتظامیہ سابقہ انتظامیہ کی Mess صاف کرنے
کے بجاۓ نئی Mess پیدا کرنے لگتی ہے۔ حکومت کے ایک Established نظام کے Parallel ٹرمپ انتظامیہ نے ونزویلا میں اپنی Trump Tower حکومت کھڑی کر دی ہے۔ جو کام صدر
پو تن نے Ukraine میں نہیں کیا
تھا۔ اور عالمی قانون پر عمل کیا تھا۔ امریکہ نے عالمی قانون کے خلاف ونزویلا میں صرف
اپنے Law of Interest کے تحت کیا ہے۔
اور ونزویلا کی قومی یکجہتی اور اتحاد کو تقسیم کر دیا ہے۔ ونز ویلا کے عوام بلکہ لا
طین امریکہ کے ملکوں میں سرد جنگ دور کی نفرت Revived کر دی ہے۔ عوام کو ایک ایسی جمہوریت دی ہے کہ جس میں دو سیاسی گروپ
ایک دوسرے سے نفرت کریں۔ جیسے مڈل ایسٹ میں سنیوؤں کو شیعاؤں کا دشمن بنا دیا ہے۔ اور
ان کے درمیان 1400 سال پرانی نفرت Revived کر دی ہے۔ سنی حکومتوں سے کہا کہ اگر انہوں نے شیعہ ایران سے
تعلقات بحال کیے تو ان اقتصادی بندشیں لگا دی جائیں گی۔ نائب صدر Mike Pence اخلاقی قدروں سے گر
کر اتنے نیچے آ گیے ہیں کہ ونزویلا کے ججوں، فوجی جنرلوں اور سول سروس کے اعلی
حکام کو Maduro حکومت کی حمایت
کرنے پر انہیں امریکہ کی اقتصادی بندشوں کا سامنا کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں اور
ہراس کیا جا رہا ہے۔ انہیں اس طرح Bribe کیا جا رہا ہے کہ جو حکام Maduro حکومت کی مخالفت کرنے کا وعدہ کریں گے۔ انہیں Sanctions سے Relief دیا جاۓ گا۔ امریکہ کو مصر کے ڈکٹیٹر General Abdel Fattah el-Sisi کی یہ Tactics بہت پسند آئی ہے۔ اس نے اپنے مخالفین کو پہلے موت کی سزائیں دینے
کا اعلان کیا تھا۔ اور پھر انہیں یہ پیشکش کی تھی کہ اگر وہ جمہوریت کی مخالفت
کرنے اور ان کی فوجی حکومت سے وفا داری کا وعدہ کریں تو انہیں پھر موت کی سزا نہیں
دی جاۓ گی۔ امریکہ کی Economic
Sanctions بھی Death
Penalty ہے۔ ہتھیاروں سے جنگ کرنے میں 19سال ہو گیے ہیں اور طالبان نے
ابھی تک ہتھیار نہیں ڈالے ہیں۔ ان پر Economic Sanctions اس لیے نہیں لگائی جا سکتی ہیں کہ ان کے پاس پہلے ہی کھانے کو کچھ
نہیں ہے۔ لیکن ونزویلا جیسے ملک میں جو دولت سے مالا مال ہے۔ کیا اس کے ہر شہری پر
اقتصادی بندشیں لگا کر انہیں امریکہ کی نامزد حکومت سے وفا داری پر مجبور کیا جا
سکتا ہے؟
No comments:
Post a Comment