America’s Fourth War In The Middle East Against Another Islamic Country, Iran
مجیب خان
Leader of the Islamic Revolution Ayatollah Seyyed Ali Khamenei dismisses US President Donald Trump as a person not worthy of a response or a message, stressing that negotiations with Washington cannot help solve any problem
Ayatollah Khamenei made the remarks in a Thursday meeting with Japanese Prime Minister Shinzo Abe, who told the Leader he was carrying a message from the US president
We have no doubts about your (Japan’s) goodwill and seriousness, but regarding what you quoted from the US president, I personally do not consider Trump worthy of exchanging any messages with, and do not have and will not have any response for him,” the Leader told Abe
The Leader said Iran has “no trust” in the United States and will not at all “repeat the bitter experience” it gained from the negotiations that led to the conclusion of a 2015 nuclear deal, which Washington later ditched
Iran engaged in talks with the US and the Europeans for some five or six years and achieved a result. The Americans, however, breached a done deal,” said the Leader, emphasizing that no wise man would enter talks with a country that has reneged on all agreements
Ayatollah Khamenei further rejected as “a lie” Trump’s claim that he was not after regime change in Iran, saying if the US president were able to bring about such a change, he would definitely go for it
Japan’s Prime Minister Shinzo Abe (C) meets with Leader of the Islamic Revolution Ayatollah Seyyed Ali Khamenei (R) and Iranian President Hassan Rouhani, Tehran, June 13, 2019.
The Leader dismissed Washington’s claim of readiness for “honest negotiations” with Tehran, saying “honesty is highly scarce among American statesmen
Ayatollah Khamenei pointed to Trump’s talks with Abe on Iran in Tokyo ahead of the Japanese premier’s trip to Tehran, saying “Right after returning home, he (the US president) announced sanctions on Iran’s petrochemical industry
Is that a message of honesty? Does that show that he (Trump) seeks honest talks?” the Leader asked
“With the blessing of God, Iran will achieve progress without negotiations with the US and under all the sanctions,” Ayatollah Khamenei said. “Problems will not be solved through negotiations with the United States
The Leader also reaffirmed the Islamic Republic’s firm opposition to the development and use of nuclear weapons
I have issued a fatwa (religious decree) prohibiting the production of nuclear weapons, but you need to know that if we were after building nuclear arms, the United States could not do anything about it,” Ayatollah Khamenei said
The Leader emphasized that Washington is in no position to decide which country can be in possession of nuclear arms while it is, itself, stockpiling several thousands of nuclear warheads
Ayatollah Khamenei welcomed Abe’s proposal for enhancing Tehran-Tokyo relations and said, “Japan is an important country in Asia and it should display a firm resolve for enhanced ties with Iran
Following the meeting, Abe told reporters in Tehran that Ayatollah Khamenei had “made a comment that the country will not and should not make, hold or use nuclear weapons and that it has no such intentions
The Japanese prime minister also said that he regarded the Leader’s belief in peace “as major progress toward this region’s peace and stability
Japanese oil tanker owner disagrees with US military that a mine caused blast near Iran |
امریکی قیادت کی وجہ سے دنیا میں
امریکہ مذاق بنا ہوا ہے۔ امریکہ کی ساکھ مسلسل گرتی جا رہی ہے۔ امریکہ کا وقار Depreciate ہو رہا ہے۔ یہ سابقہ دو انتظامیہ
کے دور کی Continuity ہے۔ اور اب ٹرمپ انتظامیہ کو بھی اسی راستہ پر رکھا جا رہا ہے۔ صدر ٹرمپ ‘America First’ سے سابقہ دو انتظامیہ کی پالیسیوں سے امریکہ کو ابھی
تک آزاد نہیں کر سکے ہیں۔ شاید یہ ایک وجہ ہے کہ امریکہ کی عالمی طاقت منو ا نے کے
لیے Sanction Power کا بے جا
استعمال ہو رہا ہے۔ Diplomacy کی جگہ Threat کی زبان استعمال ہو رہی ہے۔ Facts جب امریکہ کے مفاد میں نہیں ہوتے ہیں انہیں قبول کرنے سے انکار کر
دیا جاتا ہے۔ جبکہ Distorted
Facts عالمی برادری سے با زور طاقت تسلیم کرو آۓ جاتے ہیں۔ پچھلے سال
صدر ٹرمپ نے یہ ماننے سے انکار کر دیا تھا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے
حکم پر جمال کشوگی کو قتل کیا گیا تھا۔ ترکی کی حکومت نے اس کے بڑے ٹھوس ثبوت
امریکہ کو دئیے تھے۔ سی آئی اے کی ڈائریکٹر نے اپنی تحقیقات کے بعد جو رپورٹ دی
تھی۔ اس میں بھی ولی عہد شہزادہ محمد کے حکم پر کشوگی کو قتل کرنے کے شواہد دئیے
تھے۔ لیکن اس کے باوجود بھی صدر ٹرمپ یہ ماننے کے لیے تیار نہیں تھے کہ ولی عہد اس
میں ملوث تھے۔ سیکرٹیری آف اسٹیٹ Mike Pompeo نے بھی صدر ٹرمپ کے موقف کی وکالت کی تھی۔
لیکن اب خلیج اومان میں دو آئل ٹینکر ز پر
دھماکوں کا ذمہ دار سیکرٹیری آف اسٹیٹ Mike Pompeo نے ایران کو ٹھہرایا ہے۔ اور صدر ٹرمپ نے اس کی تائید کی ہے کہ 'بلاشبہ
یہ دھماکے ایران نے کیے ہیں۔' ان بیانات سے ایران کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ، عراق کے
خلاف بش انتظامیہ اور لیبیا میں قد ا فی حکومت کے خلاف اوبامہ انتظامیہ کے ساتھ
ایک ہی Page پر نظر آ رہے
ہیں۔ Drain the swamp کی بجاۓ اب Drain the President ہو رہا ہے۔ جس طرح بش سینیئر نے
عراق کے خلاف پہلی جنگ میں، پھر جارج بش نے عراق کے خلاف دوسری جنگ میں اور صدر
اوبامہ نے لیبیا کے خلاف جنگ میں Falsification کیا تھا۔ اور اب ٹرمپ انتظامیہ ایران کے بارے میں دنیا کو ‘Cock and bull story’ بتا
رہی ہے۔ لیکن اب فرق صرف یہ ہے کہ اسرائیل، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور
امریکہ ایک دوسرے کے Falsification پر یقین کرتے
ہیں۔ لیکن دنیا کے سامنے امریکہ کے جھوٹ اتنی مرتبہ جھوٹ ثابت ہو چکے ہیں کہ اگر
انتظامیہ سچ بھی کہہ رہی ہو گی تو لوگ اسے جھوٹ ہی سمجھیں گے۔ جنگیں قوموں کو تو
تباہ کرتی ہیں لیکن ان کے ساتھ حملہ آوروں کو بھی تباہ کر دیتی ہیں۔ اور آج ہم یہ دیکھ رہے ہیں۔
قائم مقام سیکرٹیری ڈیفنس Patrick Shanahan نے کہا ہے کہ 'وہ قومی سلامتی
امور کے مشیر John Bolton اور سیکرٹیری
آف اسٹیٹ Mike Pompeo عالمی برادری
کو اس (ایران) عالمی مسئلہ کو حل کرنے پر متحد کریں گے۔ ' لیکن صرف اس ایک مسئلہ
کو عالمی برداری بار بار کتنی مرتبہ کتنے
سال تک حل کرتی رہے گی۔ عالمی برادری نے تین سال کی انتھک کوششوں کے بعد ایران کے
ایٹمی پروگرام کا مسئلہ حل کیا تھا۔ اس پر ایک سمجھوتہ ہو گیا تھا۔ دنیا کے تمام
تعلیم یافتہ لوگوں نے اس سمجھوتہ کا مطالعہ کیا تھا۔ اور اسے ایک معقول سمجھوتہ
کہا تھا۔ لیکن warmongers اسرائیلی وزیر
اعظم بنجیمن نتھن یا ہو، مطلق العنان قبائلی سعودی حکم ران دنیا میں اس سمجھوتہ کے
واحد مخالف تھے۔ جنہیں یہ سمجھوتہ بالکل پسند نہیں تھا۔ امن سے نفرت کرنے والے وزیر
اعظم نتھن یاہو نے ایران سمجھوتہ مستر د کر دیا اور Fix it Or Nix it کا مطالبہ کرنے لگے
تھے۔ دنیا نے ان کے مطالبہ پر توجہ نہیں دی تھی۔ یورپ میں ان کے حامی انہیں اس
سمجھوتہ کو قبول کرنے کے مشورے دے رہے تھے۔ ڈونالڈ ٹرمپ صدارتی امیدوار تھے۔ وہ امریکہ میں پہلے شخص تھے جنہوں نے ایران
سمجھوتہ کی مخالفت کی تھی۔ اور اسے ایک بدترین سمجھوتہ کہا تھا۔ لیکن ڈونالڈ نے یہ
کبھی نہیں بتایا کہ اس معاہدہ میں کیا خرابی تھی کہ ساری دنیا اس کی حمایت کر رہی
تھی اور ایک Genius نے
اس میں کیا خرابی دیکھی تھی۔ تاہم ڈونالڈ
ٹرمپ اور وزیر اعظم نتھن یا ہو میں یہ سمجھوتہ ہو گیا تھا کہ وہ صدر بننے کے بعد
ایران سمجھوتہ کو Nix
it’ ‘کر دیں گے اور پھر اسے Fix it’ ‘کریں گے۔ اس پس منظر میں اسرائیل کا 2016 کے انتخابات میں Meddling کا روس سے زیادہ بڑا رول تھا۔
کیونکہ اگر ہلری کلنٹن انتخاب جیت جاتیں تو ایران عالمی برادری کا مسئلہ نہیں
ہوتا۔ عالمی برادری دنیا کے دوسرے مسئلوں پر توجہ دیتی۔ اور ایران مسئلہ دوبارہ
پیدا کر کے دو سال اس میں برباد نہیں کیے جاتے۔ صدر ٹرمپ کے 4سال اقتدار میں Legacy ایران کا سمجھوتہ مستر د کرنے کے بعد
ایران کو نیا سمجھوتہ کرنے پر مجبور کرنا اور ڈیمو کریٹس کا Russian Meddling پر Mueller investigation report مستر د کرنے کے بعد صدر ٹرمپ کو Congressional investigation سے تعاون کرنے
پر مجبور کرنا ہو گی۔
انتظامیہ میں Advisors دہشت گردوں سے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔ یہ صرف امریکہ کے لیے نہیں
ہے بلکہ دنیا میں ہر حکومت میں یہ ایک بڑا مسئلہ ہوتا ہے۔ بعض اوقات Advisors کسی مخصوص ایجنڈہ کے تحت حکومت میں Infiltrate کیے جاتے ہیں۔ وہ پھر اس ایجنڈہ
کے مطابق صدر یا وزیر اعظم کو Advise کرتے ہیں۔ جیسے ہم نے دیکھا تھا کہ کس طرح صدر بش کے Advisors امریکہ کو عراق جنگ میں لے گیے
تھے۔ صدر بش نے اپنی عقل استعمال نہیں کی تھی اور جنگ کے تمام فیصلے Advisors کے مشوروں سے کیے تھے۔ لیکن عراق جنگ
صدر بش کی Signature war تھی۔ Advisors چلے گیے لیکن عراق جنگ کے بارے میں تمام انگلیاں
صدر بش پر اٹھ رہی ہیں۔ صدر اوبامہ نے قد ا فی حکومت کے مہلک ہتھیاروں پر بش
انتظامیہ کے ساتھ سمجھوتہ پر وہ ہی کیا تھا جو صدر ٹرمپ نے ایران ایٹمی سمجھوتہ کے
ساتھ کیا ہے۔ صدر اوبامہ نے اپنے Advisors کے مشوروں پر عمل کیا تھا اور قد
ا فی حکومت کا خاتمہ کر دیا۔ صدر اوبامہ کو Noble Peace Prize دیا گیا تھا۔ لیکن صدر اوبامہ نے
خلیج کے غیر جمہوری بادشاہوں کے ساتھ کھڑے ہو کر شام کے لوگوں کو جو Peace دیا ہے۔ اس کی تعریف صرف سعودی
اور اماراتی بادشاہ کریں گے۔ جن میں genuine Humanity ہے۔ وہ صدر اوبامہ کے شام میں رول کی مذمت کریں گے۔ شام لیبیا یمن
عدم استحکام کرنے اور مصر میں جمہوریت کو سبوتاژ ہونے پر صدر اوبامہ کا سعودی عرب
سے تعاون امریکی قدروں کی تذلیل تھی۔ مڈل ایسٹ میں امریکہ اسرائیلیوں سعود یوں اور
اماراتیوں کی انگلیوں پر ڈانس کرنے اور ان کے مخالفین کے خلاف جنگیں کرنے میں سب
سے آگے ہوتا ہے۔ اور اب ٹرمپ انتظامیہ میں بھی Advisors صدر ٹرمپ کو اسی راستہ پر لے جا رہے ہیں جس پر Advisors سابقہ دو انتظامیہ کو لے گیے تھے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے Advisors اب ایران پر حملہ کا کیس بنا رہے ہیں۔
False اور Fake ثبوت دے رہے ہیں۔ John Bolton پیچھے چھپ گیے ہیں اور سیکرٹیری آف اسٹیٹ Mike Pompeo ایران کے خلاف فرنٹ لائن پر آ گیے
ہیں۔ جو جتنے زیادہ مذہبی ہوتے ہیں۔ ان کی انسانیت اتنی ہی زیادہ Fake ہوتی ہے۔ سیکرٹیری آف اسٹیٹ جب یہ
کہتے ہیں کہ ایران دنیا بھر میں دہشت گردی کر رہا ہے تو وہ ISIS کو Defend کرتے ہیں۔ انہوں
نے ابھی تک امریکی عوام کو یہ نہیں بتایا ہے کہ ISIS کو کس نے منظم کیا ہے؟ اور کون اس کی فنڈنگ کر رہا ہے؟ حالانکہ وہ
سی آئی اے کے ڈائریکٹر تھے۔ لیکن وہ امریکی عوام کو یہ بتانے ٹی وی کیمروں کے
سامنے آ گیے تھے کہ خلیج اومان میں دو آئل ٹینکروں پر ایران نے دھماکے کیے تھے۔
بالکل اسی طرح صدر بش کے سیکرٹیری آف اسٹیٹ اور قومی سلامتی امور کی مشیر عراق کے
بارے میں دنیا کو ثبوت دیتے تھے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے یہ اعلی حکام جب ایران کے بارے
میں ایسے ثبوت دیتے ہیں تو آنکھوں کے سامنے عراق کی فلم آ جاتی ہے۔ خلیج اومان میں
جاپان کے آئل ٹینکر حملہ پر صدر ٹرمپ اور
سیکرٹیری آف اسٹیٹ کے ایران کو الزام دینے کے بیانات کے فوری بعد ٹوکیو میں آئل
ٹینکر کے جاپانی مالک نے پریس کانفرنس کی اور اس کی تردید کی تھی اور امریکہ کے
علاوہ عالمی اخبارات میں اس کی یہ سرخی تھی
Trump administration providing ‘false’ information
about Gulf of Oman attack, says Japanese tanker owner
“The
ship operator said “flying objects” that may have been bullets were the cause
of damage to the vessel, rather then mines used by Iranian forces, as the US
has suggested. It seems that something flew towards them. That created a hole in the report I’ve received”, Mr. Katada said at a press conference in
Tokyo on Friday, the Financial Times reported.
No comments:
Post a Comment