Wednesday, July 10, 2019

Is Saudi Money Playing A Bigger Role In America’s Politics Than Russian Meddling In America’s Elections



Is Saudi Money Playing A Bigger Role In America’s Politics Than Russian Meddling In America’s Elections
     
Will Bernie Sanders Socialism Restores America’s High Moral Values?

مجیب خان

Saudi King Salman presents President Donald Trump with the Collar of Abdulaziz Al Saud Medal at the Royal Court Palace in Riyad, May20, 2017

Crown Prince Mohammed Bin Salman, President Trump says Saudi Crown Prince doing a     Spectacular job

Female Sudanese Leader addressing a protest rally against government

  
  
  صدر ٹرمپ سے NBC کے پروگرام Meet the Press میں جب یہ پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے جمال کشوگی کے قتل پر اقوام متحدہ کی رپورٹ پڑھی ہے جس میں امریکہ سے کہا گیا کہ وہ ایف بی آئی سے اس کی تحقیقات کراۓ۔' صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس پر پہلے ہی بہت تحقیقات ہو چکی ہے۔ ہمارے سعودی عرب میں گہرے اقتصادی مفادات ہیں۔ سعودی عرب نے اب تک 400بلین ڈالر امریکہ میں انویسٹ کیے ہیں۔ سعودی عرب 150بلین ڈالر کا اسلحہ امریکہ سے خرید رہا ہے۔ سعودی عرب نے  جبکہ امریکہ کے Treasuries میں 180بلین ڈالر انویسٹ کیے ہیں۔ اگر ہم سعودی عرب کو اسلحہ فروخت نہیں کریں گے تو سعودی عرب یہ اسلحہ روس اور چین سے خریدے گا۔ سعودی دولت امریکہ میں Jobs create کر رہی ہے۔ اور وہ ہم سے Equipment خرید رہے ہیں۔ ‘Take their money, Take their money’ صدر ٹرمپ نے جس طرح سعودی Money کو امریکہ کی High Moral Values پر اہمیت دی ہے۔ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ امریکہ میں Capitalists عروج پر ہیں۔ اور [All Mighty] Money امریکہ کی نئی قدریں بن گئی ہیں۔ شاید، Bernie Sanders اس لیے Socialism کی بات کرتے ہیں تاکہ امریکہ کی High Moral Values Restore کی جائیں۔ صدر ٹرمپ نے انتخابی مہم میں کہا تھا کہ Lobbyists اور Money  واشنگٹن کو کر پٹ کر رہے ہیں۔ وائٹ ہاؤس براۓ فروخت ہے۔ اور یہ سلسلہ ٹرمپ انتظامیہ میں بھی جاری ہے۔ خلیج کے ملکوں اور سعودی عرب کے Lobbyists اور Money وائٹ ہاؤس کو خرید رہے ہیں اور واشنگٹن کو کر پٹ کر دیا ہے۔ روس کی نام نہا د Meddling سے امریکہ کی جمہوریت کو اتنا نقصان نہیں پہنچا ہے کہ جتنا سعودی عرب کی ‏Money سے امریکہ کی اخلاقی، جمہوری اور قانون کی بالا دستی کی قدروں کو نقصان پہنچا ہے۔ روسیوں کو Meddling کا الزام دے کر امریکہ سے نکال دیا تھا۔ لیکن سعودی Money کو Jobs creation اور Investment کے مقصد سے گلے لگا لیا ہے۔ امریکہ کا بجٹ 3ٹیریلین ڈالر ہے۔ امریکہ پر قرضہ 23 ٹیریلین  ڈالر ہے۔ اور یہ بڑھتا جا رہا ہے۔ خلیج کی زمین میں آئل اور گیس کے  Reserve تقریباً  3ٹیریلین ڈالر ہیں۔ اس لیے خلیج میں امریکہ کے مفادات ہیں۔ چین کے پاس Foreign Reserve تقریباً  3ٹیریلین ڈالر ہیں۔ اور یہ بڑھتے جا رہے ہیں۔ اس لیے South China Sea میں امریکہ کے گہرے مفادات ہو گیے ہیں۔ جہاں Money ہے۔ وہاں امریکہ کے مفادات ہیں۔ جن کے پاس Money ہے۔ ان کا امریکہ کے ساتھ تعلقات میں Special Status ہے۔ خواہ یہ Human Right Polluters ہی کیوں نہ ہوں۔
  سوڈان میں عمر البشر حکومت کے خلاف اتنی ہی بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر آۓ تھے کہ جتنے بڑی تعداد میں لوگ عرب اسپرنگ میں تونس اور مصر میں حکومتوں کے خلاف سڑکوں پر آۓ تھے۔ عوام صرف آزادی اور جمہوریت کے لیے سڑکوں پر آۓ تھے۔ 40سال سے عوام اپنے قدیم حکمرانوں کے چہرے دیکھ کر تنگ آ گیے تھے۔ اور اب وہ نئی قیادت چاہتے تھے۔ عراق میں صدر بش نے صد ام حسین کی حکومت امریکہ کی فوجی طاقت استعمال کر کے ختم کی تھی۔ اور عراق میں شیعاؤں کی جمہوریت قائم کی تھی جو عراق میں اکثریت میں تھے۔ شام میں صدر اوبامہ نے اسد حکومت کا خاتمہ کر کے جو  Alawites شیعہ اقلیت حکومت تھی۔ اور سنی یہاں اکثریت میں تھے۔ وہابی سنی جمہوریت قائم کرنے میں ایک خوفناک خانہ جنگی کی حمایت کی تھی۔ صدر اوبامہ خلیج کے ڈکٹیٹروں کے ساتھ اتحاد کے کمانڈر تھے۔ سعودی عرب کا یہ مطالبہ تھا کہ عراق شیعہ ایران کو دیا ہے اور اب شام سنی عربوں کو دیا جاۓ۔ لیکن جو حق پر تھے شام ان کے پاس گیا ہے۔ اسرائیل بھی سعودی عرب کی طرح عرب دنیا میں آزادی اور جمہوریت کی سو نامی سے خاصا خوفزدہ ہو رہا تھا۔ وزیر اعظم نتھن یا ہو نے کہا کہ اسرائیل کے اطراف ا سلا مسٹ اقتدار میں آ گیے تھے۔ سعودی عرب کو اسلامی انتہا پسندوں سے شاید اتنا خوف نہیں ہو گا کہ جتنا آزادی اور جمہوریت سے سعودی حکم ران خوفزدہ ہو رہے تھے۔۔ سعودی عرب اور اسرائیل پہلے دو ملک تھے جنہوں نے امریکہ کی بجاۓ مصر میں جمہوری حکومت کا تختہ الٹا تھا۔ اور ایک Iron fist جنرل کو اقتدار میں لاۓ تھے۔ سعودی عرب نے مصر کی فوجی حکومت کو 20بلین ڈالر اپنی Money  دی تھی۔ اور امریکہ کو چیلنج کیا تھا کہ اگر اس کے پاس 20بلین ڈالر ہیں تو مصر میں جمہوری حکومت بحال کر لے۔ صدر اوبامہ نے مصر میں جمہوریت بحال کرنے کے بجاۓ سعودی Money سے شام میں آزادی اور جمہوریت کی تحریک شروع کی تھی۔ صدر اوبامہ  مصر میں ناکام ہوۓ تھے۔ صدر اوبامہ شام میں ناکام ہوۓ تھے۔ امریکہ کے لیے یہ ناکامیاں سعودی Money اور اسرائیل کی Strategy لائی ہے۔ جس کا ایران کی مداخلت سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
   لیکن سوڈان میں لوگوں نے مصر میں جمہوریت کی ناکامی سے سبق سیکھا ہے کہ کس نے وہاں کس طرح جمہوریت کو ناکام کیا تھا۔ اس لیے وہ اب زیادہ چوکنا ہیں۔ صدر عمر بشر سعودی عرب کے ایک قریبی اتحادی تھے۔ انہوں نے یمن جنگ کے مسئلہ پر ایران سے تعلقات ختم کر دئیے تھے۔ صدر عمر بشر پر دار فور میں انسانیت کے خلاف جرائم  اور جنگی کرائم کرنے کے الزام میں عالمی عدالت میں مقدمہ چلانے کا کہا گیا تھا۔ اور عدالت نے 4 مارچ 2009 میں صدر عمر بشر کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔ لیکن عرب لیگ اور سعودی عرب نے انہیں تحفظ دیا تھا۔ لیکن صدر عمر بشر کی حکومت کے خلاف سوڈان کے عوام کی سو نامی سے سعودی عرب صدر عمر بشر کو نہیں بچا سکا تھا۔ اور خاموشی سے عمر بشر حکومت کا زوال برداشت کر لیا تھا۔ 11 اپریل 2019 سوڈان میں عمر بشر حکومت کا آخری دن اور آخری سال تھا۔ سعودی عرب کے ہمساۓ  میں ایک اور ملک میں 9سال بعد عرب اسپرنگ آ گیا تھا۔ عمر بشر نے اقتدار فوج کے حوالے کر دیا تھا۔ اور فوج نے عوام سے سیا سی رہنماؤں کے ساتھ ایک عبوری حکومت قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اور پھر سوڈان میں انتخاب کے بعد جمہوری حکومت قائم کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔ اور سوڈان کے عوام نے اس پر اتفاق کیا تھا۔
  سعودی حکومت نے 250ملین ڈالر فوجی حکومت کو سوڈان کی اقتصادی مدد کے نام پر دئیے تھے۔ فوجی جنرلوں نے سعودی Money وصول کرنے کے بعد عوام سے سیاسی رہنماؤں کے ساتھ حکومت بنانے کا جو وعدہ کیا تھا۔ وہ اس وعدہ سے پھر گیے تھے۔ اور انہوں نے فوجی افسروں پر مشتمل حکومت بنا لی تھی۔ یہ دیکھ کر سوڈان کے لوگ پھر سڑکوں پر آ گیے تھے۔ سوڈان کے لوگ جلد ایک جمہوری حکومت چاہتے تھے۔ لوگوں کو فوج کے عزائم پر شبہ ہونے لگا تھا۔ فوج مصر کی طرح سوڈان میں بھی اپنی حکومت قائم کرنا چاہتی تھی۔ اور جس طرح فوج نے مصر میں سیاسی لوگوں کو ختم کیا تھا۔ سوڈان میں بھی فوج اسی طرف بڑھ رہی تھی۔ خرطوم میں مظاہرین پر فوج کی فائرنگ سے تقریباً  20 سے زیادہ سوڈانی مارے گیے تھے۔ سوڈان کو شام بنتا دیکھ کر فوج نے سیاسی رہنماؤں کے ساتھ حکومت بنانے کا فیصلہ کیا۔ اور سوڈان میں جلد جمہوری حکومت قائم کرنے کا اعلان کیا۔
  اسی اثنا میں سوڈان کے ہمساۓ ایتھوپیا  میں فوجی افسروں نے جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ لیکن حکومت نے  فوجی بغاوت ناکام بنا دی۔ ایتھوپیا کے شہر Bahir Dar میں 225 مشتبہ فوجی باغیوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ جبکہ Addis Ababa میں 140 فوجی حراست میں لیے تھے۔ اس کے علاوہ ان کے پاس سے بڑی تعداد میں کلاشناکوف گنیں اور گولہ بارود بھی دریافت ہوا تھا۔ ایتھوپیا میں حکومت نے جمہوریت ختم کرنے کی سازش ناکام بنا دی تھی۔ بلاشبہ، جمہوریت اور آزادی سے ایران کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ایران نے مصر میں محمد مر سی کی حکومت کا خیر مقدم کیا تھا۔ اور مصر نے ایران کے ساتھ  سفارتی تعلقات بحال کیے تھے۔ ایران عرب اسپرنگ سے بھی خوفزدہ نہیں تھا۔ عرب دنیا میں جمہوری اور سیاسی تبدیلیاں ایک شاندار مستقبل کی طرف پہلا قدم ہے۔
  سوڈان میں جمہوریت کو کوئی سبوتاژ نہیں کر سکتا ہے۔ سوڈان کے عوام ان کی ہر سازش ناکام بنا دیں گے۔ مصر کے عوام  دیکھ رہے ہیں کہ عرب اسپرنگ ابھی زندہ ہے۔ عرب اسپرنگ کے Part two کی تاریخ مصر کے عوام لکھیں گے۔ اگر Eretria اور Ethiopia میں جمہوری حکومتیں آسکتی ہیں تو مصر میں جمہوری حکومت کیوں نہیں آ سکتی ہے؟ اب سعودی عرب ہر طرف سے جمہوری حکومتوں میں گھرتا جا رہا ہے۔ یہ جمہوری حکومتیں ایران کی مداخلت سے نہیں آئی ہیں۔ یمن کے خلاف جب بھی خلیج کے ملکوں کی جنگ ختم ہو گی۔ یمن میں ہو تیوں کی جمہوریت ہو گی۔ اس خطہ کے لوگوں کو ڈکٹیٹروں نے بری طرح Suppressed کیا ہے۔ بادشاہوں نے عوام کو سیاسی اور اقتصادی حقوق سے  Deprived رکھا ہے۔ اسرائیل نے عرب عوام کو بری طرح Crushed کیا ہے۔ سامراجی اور نو آبا دیاتی طاقتوں نے یہاں حکومتوں کو صرف ہتھیار فروخت کیے ہیں۔ اور یہاں لوگوں کے وسائل کا خوب استحصال کیا ہے۔ اگر سوڈان کے لوگوں نے جمہوریت کا پختہ عزم کر لیا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ مصر میں فوجی حکومت کی زندگی مختصر ہے۔ اور خلیج کا مستقبل صرف Constitutional Monarchy  میں ہے۔                                                   

No comments:

Post a Comment