Dr. Anthony Fauci, Will The Coronavirus Disappear
After Presidential Elections In November?
مجیب خان
President Donald Trump and Dr. Anthony Fauci, director of the National Institute of Allergy and Infectious Diseases at NIH |
ابتدائی کام Coronavirus پر امریکہ میں ہوا
تھا۔ پھر اس Virus پر مزید ریسرچ
کے لیے اسے Wuhan چین
Out source کر
دیا تھا۔ جہاں چین اور امریکہ کے سائنسدانوں نے اس Virus پر کام کیا تھا۔ Anthony Fauci Doctorبھی اس عمل میں شریک تھے۔ جو امریکہ کے ایک اعلی
Infectious disease expert ہیں۔ Doctor Fauci کی درخواست پر امریکہ نے Wuhan لیبارٹری کو 3.7 ملین ڈالر امداد
دی تھی۔ لہذا اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ Originally Coronavirus امریکہ میں ایجاد ہوا تھا اور پھر اسے Wuhan لیبارٹری میں چینی سائنسدانوں کو مزید ریسرچ کے لیے دے دیا تھا۔
تاہم دنیا کو اب یہ تحقیقات کرنا چاہیے کہ امریکہ نے ایک خطرناک Virus چین Out source کی اجازت کیا سوچ کر دی تھی۔ اگر
یہ Virus چین سے شمالی کوریا پہنچ جاتا تو
پھر کیا ہوتا؟ امریکہ اپنے غیر ذمہ دارا نہ فیصلوں کا ذمہ دار ہمیشہ دوسروں کو
ٹھہراتا ہے۔ بہرحال چین کی حکومت نے Coronavirus پر اپنی تحقیقات مکمل کر کے اس کی رپورٹ جرمنی، فرانس، برطانیہ،
یورپی یونین اور امریکہ کو فراہم کر دی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹیری جنرل کو بھی
اس رپورٹ کی کاپی دی ہے۔ Coronavirus پر
چین ایک کھلی کتاب کی طرح دنیا کے سامنے ہے۔ لیکن اس خطرناک Virus میں امریکہ کے Contribution کو Black out کر دیا گیا ہے۔ اور پریذیڈنٹ ٹرمپ
نے اسے ‘China
virus’ کہا ہے۔ جبکہ سیکرٹیری آف اسٹیٹ، قومی سلامتی امور کے مشیر اور بعض
دوسرے حکام Virus کا Origin Wuhan Laboratory بتاتے
ہیں۔ 9/11 کے بعد بش
انتظامیہ میں عالمی امور میں الزام اور سزا کے سلسلے میں جو ‘Law of No Proof’ تخلیق کیا گیا تھا۔ اس وقت سے ہر انتظامیہ میں الزام اور سزائیں
اس قانون کے مطابق ہو رہی ہیں۔
اب اگر یہ Virus ایران میں لیبارٹری میں ایرانی سائنسدانوں نے ایجاد کیا ہوتا۔ اور
پھر چین کے سائنسدانوں کو اس پر مزید ریسرچ کے لیے دیا ہوتا تو ‘Hell would fall on Iran’ ایران کی اس
لیبارٹری کو Dynamite سے اڑا دیا گیا
ہوتا۔ اقوام متحدہ کے سائنسدانوں پر مشتمل انسپکٹروں کی فوج ایران بھر میں
لیبارٹریوں کی کھو ج لگا رہی ہوتیں۔ میڈیا میں روزانہ انکشاف ہو رہا ہوتا کہ ایران
میں لیبارٹریوں میں کتنے اور نئے قسم کے Virus پر ریسرچ ہو رہا تھا۔ لیکن امریکہ میں لیبارٹریاں بدستور کھلی
ہوئی ہیں۔ ان میں کیا ہو رہا ہے۔ کتنے اور خطرناک Virus پر ریسرچ ہو رہا ہے۔ اس بارے میں دنیا کو بدستور تاریکی میں رکھا
جا رہا ہے۔ یہ لیبارٹریاں صرف امریکہ میں نہیں ہیں بلکہ یورپ اور اسرائیل میں بھی
ہیں۔ لیکن انہیں بند کرنے کی کوئی بات نہیں کر رہا ہے۔ دنیا بھر میں تقریباً نصف ملین لوگ Coronavirus سے مر گیے ہیں۔ کروڑوں لوگوں کی
اقتصادی زندگیاں اس Virus کے نتیجے میں
تباہ ہو گئی ہیں۔ لاکھوں کاروباروں پر ہمیشہ کے لیے تالے پڑ گیے ہیں۔ اس Virus نے دنیا کی رونقیں ختم کر دی ہیں۔
امریکہ کی انتہائی سرد ترین ریاستوں میں لوگ 8-9 ماہ گرمیوں کے موسم کا انتظار
کرتے ہیں۔ جب لوگوں کی Outdoor
activities ہوتی ہیں۔ میلے ہوتے ہیں۔ گیم ز ہوتے ہیں۔ شہروں
میں لوگوں کی گہما گہمی نظر آتی ہے۔ امریکہ کے لوگوں نے اپنی زندگیوں میں ایسا
خراب سال کبھی نہیں دیکھا تھا۔ یہ تمام سرگرمیاں اب معطل ہو گئی ہیں۔ 4ماہ ہو رہے
ہیں۔ لوگوں کو صرف Coronavirus سے دن رات خوفزدہ
کیا جا رہا ہے۔ Center of Disease
Control کی طرف سے ڈاکٹروں کے لیے یہ ہدایت جاری کی گئی ہے کہ جو بھی Emergency میں لایا جاۓ اسے Coronavirus کا Patient کہا جاۓ۔ 24/7 نیوز چینلز پر
دنیا بھر میں Coronavirus سے مرنے والوں
کی تعداد بتائی جاتی ہے۔ امریکہ کی ہر ریاست میں Coronavirus سے مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہونے کے بارے
میں بتایا جاتا ہے۔ ایک طرف مکمل Lockdown ہے۔ دوسری طرف لوگ کئی ماہ سے گھروں میں محصور ہیں۔ اور انہیں
سارا دن خبروں میں Virus سے خوفزدہ کیا
جاتا ہے۔ جبکہ انہیں اپنے ذریعہ معاش کی فکر بھی ہے کہ ان کی Jobs رہے گی یا نہیں۔ کتنی کمپنیاں،
فیکٹر یاں، بزنس رہیں گے یا ختم ہو جائیں گے۔ اور کتنی کمپنیاں اور فیکٹر یاں
لوگوں کی چھانٹیاں کرنے پر مجبور ہوں گی۔
Economical Deaths are far from Human Deaths, دنیا بھر میں جہاں
بھی Coronavirus سے
لوگ مر رہے ہیں۔ وہ زیادہ تر Medium and low income bracket میں ہیں۔ امریکہ پر 9/11 دہشت گرد حملے
کے بعد اسی Income Bracket کے
لوگ سب سے زیادہ متاثر ہوۓ تھے۔ کمپنیوں، بنکوں اور فیکٹر یوں نے ہزاروں لوگوں کی نوکریاں ختم کر دی تھیں۔ اور
انہیں گھر بیٹھا دیا تھا۔ 9/11 حملہ کرسمس
شاپنگ سیزن شروع ہونے سے تقریباً 3ماہ قبل
ہوا تھا۔ اس وقت بش انتظامیہ یہ حملہ روکنے میں ناکام ہوئی تھی۔ حالانکہ پریذیڈنٹ
بش کو امریکہ پر دہشت گردوں کا حملہ ہونے کے بارے میں بتایا گیا تھا۔ Coronavirus کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ
ٹرمپ انتظامیہ کو نومبر اور دسمبر میں اس Virus کے بارے میں بتایا گیا تھا۔ لیکن امریکہ پر اس Virus کا حملہ روکنے کے لیے انتظامیہ نے
کچھ نہیں کیا تھا۔ میڈیا نے بھی Virus کی خبر دینے کے بعد اس کے انتہائی خطرناک ہونے کی تفصیل کو دبا
دیا تھا۔ نومبر اور دسمبر Peak
Christmas Retail Season ہوتے ہیں۔ اور شاید Corporate Media اور Pro-Business
Administration دنوں ایک ہی Page پر تھے کہ اس Season کو خراب نہیں کیا جاۓ۔ تقریباً ہر
Business کے لیے یہ Huge Profitable Season ہوتا ہے۔ اور اسے Virus کی خبروں سے خراب نہیں کیا جا سکتا
تھا۔ جنوری اور فروری میں جب Christmas
Season میں زبردست Retail
Sales ہونے کے تمام اعداد و شمار آ گیے تھے۔ اس کے بعد پریذیڈنٹ ٹرمپ نے
مارچ میں Lockdown کا فیصلہ کیا
تھا۔ اور Businesses سے کہا کہ وہ
اپنے Employees کو 8Weaks Pay roll دیں گے۔ اور
حکومت انہیں 10ہزار ڈالر ٹیکس بر یک دے گی۔ Advisors ہمیشہ اپنی ‘Planning’ کے مطابق حکومت
کو Advise کرتے ہیں۔ Advisors عوام کے نمائندے نہیں ہوتے ہیں۔
نہ ہی وہ عوام کے لیے کام کرتے ہیں۔ سابقہ دو انتظامیہ میں Advisors کے رول کے نتائج امریکی عوام کے سامنے ہیں۔
Lockdown کے نتیجے میں 40ملین امریکی بیروزگار ہو گیے ہیں۔ لوگ گھروں میں
بند بیٹھیں ہیں۔ اور ان کے بڑھتے ہوۓ
اقتصادی مسائل انہیں ذہنی بیماریاں دے رہے ہیں۔ 24/7 ٹی وی پر Expert Doctors لوگوں کو خطرناک Virus سے محفوظ رہنے کا علاج تجویز کرتے
ہیں۔ لیکن ان کی ذہنی بیماریوں کا جیسے کوئی علاج نہیں ہے؟ دنیا میں نصف ملین سے
زیادہ لوگ Coronavirus سے مر گیے ہیں۔
لیکن امریکہ اور مغربی ملکوں میں جن لیبارٹریوں میں ایسے خطرناک Virus پر جو کام ہو رہا ہے۔ اس پر کوئی Expert Doctor بات کرتا ہے۔ اور نہ ہی انہیں
فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔