Tuesday, July 28, 2020

Mr. Pompeo Was Nine Years Old When President Nixon Made A Historic Trip to China In 1972 And Opened China for The World, Mr. Pompeo Is Now Fifty-Six Years Old and Telling the World for Fifty Years That America’s China Policy Was A Failed Policy


  Mr. Pompeo Was Nine Years Old When President Nixon Made A Historic Trip to China In 1972 And Opened China for The World, Mr. Pompeo Is Now Fifty-Six Years Old and Telling the World for Fifty Years That America’s China Policy Was A Failed Policy   

President Richard Nixon was a genius in world affairs, but he was a brilliant republican crook
مجیب خان
Chairman Mao Zedong and President Richard Nixon, 1972

President Jimmy Carter and Richard Nixon with Chinese vice PremierDeng Xiaoping, January 1979 

The U.S President Ronald Reagan visited China, April 1984

Secretary of State Henry Kissinger and Chairman Mao Zedong
Secretary of State Mike Pompeo "because Chinese Communist Party, today we're all still wearing masks" relations with China gave us masks

  گزشتہ Fall اور پھر Winter میں یہ کہا جا رہا تھا کہ دنیا اس وقت تک محفوظ نہیں ہے کہ جب تک ایرانی حکومت کا Behavior تبدیل نہیں ہو گا۔ یہ سیکرٹیری آف اسٹیٹ Mike Pompeo دنیا کو بتاتے تھے۔ پھر امریکہ نے حملہ کر کے ایرانی جنرل کو مار دیا۔ ایران نے عراق میں امریکہ کے ملٹری بیس پر حملہ کر کے اسے تباہ کر دیا۔ دنیا یہ دیکھ کر سمجھی  اب دونوں نے ایک دوسرے کا Behavior تبدیل کر دیا ہے۔ اور دنیا اب محفوظ ہو گئی ہے۔ لیکن اب Summer میں سیکرٹیری آف اسٹیٹ Mike Pompeo نے دنیا کو بتایا ہے کہ 'دنیا اس وقت تک محفوظ نہیں ہے کہ جب تک چین کا Behavior تبدیل نہیں ہو گا۔ لیکن سواۓ چند ملکوں کے دنیا کے ملکوں کی ایک بڑی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ دنیا اب اس وقت تک محفوظ نہیں ہے کہ جب تک Mike Pompeo امریکہ کے سیکرٹیری آف اسٹیٹ ہیں۔ ان کے خیال میں Mike Pompeo کے نظریات John Bolton کے نظریات سے بھی زیادہ خطرناک ہیں۔ Mike Pompeo امریکہ اور چین میں Third World War کرا دیں گے۔ سیکرٹیری آف اسٹیٹ چین کے خلاف ایک عالمی اتحاد بنانے کے مشن پر ہیں۔ اور اس مقصد سے وہ لندن گیے تھے۔ سیکرٹیری آف اسٹیٹ Mike Pompeo نے کہا " چین کے ساتھ مل کر کام کرنا امریکہ کی افسوسناک غلطی ہے۔ کمیونسٹ پارٹی اپنے ہمسائیوں کو دھونس اور دھمکی دے رہی ہے۔ ہم ہر ملک کے ساتھ مل کر چین کی کمیونسٹ پارٹی کے ہر طول و عرض میں کوششوں کے خلاف کام کریں گے۔" برطانوی وزیر اعظم Boris Johnson نے چین پر سخت موقف کے لیے دباؤ سے مزاحمت کی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا " I’m not going to be pushed into a position of becoming a knee-jerk Sinophobe on every issue, somebody who is automatically anti-China,” Prime minister said. “But we do have serious concerns.”
برطانیہ امریکہ کے لیے چین کے ساتھ اپنے مفادات Jeopardize نہیں کرے گا۔ دنیا میں کون سے تعلقات جن میں اختلاف نہیں ہیں۔ برطانیہ کے عراق جنگ سے پہلے اور عراق جنگ کے بعد امریکہ سے اختلاف تھے۔ نیٹو میں بھی رکن ملکوں کے درمیان شدید اختلافات ہیں۔ افغانستان میں امریکہ کی طویل جنگ اور شکست کا الزام نیٹو کو نہیں دیا جاتا ہے۔ چین کے خلاف عالمی اتحاد بنانے کے مشن میں سیکرٹیری آف اسٹیٹ Mike Pompeo نے اپنے یورپ کے دورے میں جرمنی اور فرانس کو شامل نہیں کیا تھا۔ یہ نیٹو کے اہم ملک ہیں۔ اور یورپی یونین کی نمائندگی کرتے ہیں۔ سیکرٹیری آف اسٹیٹ نے لندن میں چین کے خلاف “Every Nation” سے اپیل میں جرمنی اور فرانس کو شامل نہیں کیا تھا۔ یورپ میں Favorable Support نہیں ملنے کے بعد سیکرٹیری آف اسٹیٹ Mike Pompeo کیلیفورنیا آۓ تھے۔ اور پریذیڈنٹ Nixon کی قبر پر جانے کے بجاۓ Nixon Presidential Library میں سیکرٹیری آف اسٹیٹ نے چین کے ساتھ امریکہ کے 50سال ناکام تعلقات کی تاریخ بیان کی تھی۔ سیکرٹیری آف اسٹیٹ کو یہ Regret تھا کہ پریذیڈنٹ Nixon نے چین کے لیے دنیا کا گیٹ کیوں کھولا تھا۔ Nixon Library میں Pompeo کی تقریر جیسے Nixon کو قبر میں Torture دے رہی تھی۔ Pompeo نے کہا “The world was much different then, we imagined engagement with China would produce a future with bright promise of comity and cooperation. But today- today we’re all still wearing masks and watching the pandemic’s body count rise because the CCP [Chinese Communist Party] failed in its promises to the world.”
1972 میں پریذیڈنٹ Nixon جب چین کے تاریخی دورے پر گیے تھے۔ Mike Pompeo اس وقت 9سال کے تھے۔ اور آج وہ 56سال کے ہیں۔ ان 47سالوں میں دنیا میں امریکہ کا کیا رول تھا؟ دنیا کے ساتھ امریکہ نے کیا کیا ہے؟ دنیا کے کتنے ملکوں کو تباہ کیا ہے؟ امریکہ نے دنیا میں کتنے ملکوں کو اقتصادی خوشحالی دی ہے؟ ان 47سالوں میں امریکہ نے کتنی جنگیں کی ہیں؟ ہر جنگ شکست پر کیوں ختم ہوئی تھی؟ امریکہ نے یہ جنگیں کیوں شروع کی تھیں کہ جب امریکی لیڈروں کو “China’s disgraceful menace” ہونے کا انہیں معلوم تھا؟  پریذیڈنٹ Reagan کے دور میں امریکہ میں جتنے بچے پیدا ہوۓ تھے۔ ان کا مستقبل عراق جنگ کیا چین کی Communist Party نے بنایا تھا؟ امریکہ نے بھی دنیا سے صد ام حسین کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد عراق کو جرمنی اور جاپان بنانے کا وعدہ کیا تھا۔ لیکن پھر عراق کو شیعہ سنی خانہ جنگی کس نے دی تھی؟ President Trump کے بارے میں یہ اعتراف ضرور کیا جاۓ گا کہ وہ اپنے Conscience سے بولتے ہیں۔ اورBill O’Reilly  سے انٹرویو میں پریذیڈنٹ Trump نے کہا تھا “We are not innocent” اور Mr. Pompeo do you agree with your Boss?  40سال میں امریکی کی جنگوں سے دنیا کو کچھ نہیں ملا ہے۔ لیکن اس عرصہ میں چین کی اقتصادی ترقی اور پالیسیوں سے دنیا کے بے شمار ملکوں نے فائدہ اٹھایا ہے۔ ایشیا، افریقہ اور لا طین امریکہ کے ملک اقتصادی طور پر اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کے قابل ہوۓ ہیں۔ چین نے امریکہ کی Hegemony ختم کر کے اپنی Hegemony قائم نہیں کی ہے۔ امریکہ میں Republican and Democratic Party کا رول نہیں بدلا ہے۔ لیکن چین کی کمیونسٹ پارٹی کا رول بدل گیا ہے۔ چین سائنس اور ٹیکنالوجی میں امریکہ کے مقابلے پر آنا چاہتا ہے۔ اقتصادی ترقی سائنس اور ٹیکنالوجی میں ہے۔ لیکن امریکہ نے چین کو اس راستہ سے ہٹانے کے لیے چین پر Military adventurism دباؤ بڑھا دیا ہے۔ پریذیڈنٹ Nixon نے چین کم عالمی برادری میں شامل کیا تھا۔ اور عالمی برادری نے چین کی اقتصادی ترقی سے فائدے اٹھاۓ ہیں۔ پریذیڈنٹ Nixon نے چین کے ساتھ امریکہ کے تعلقات کے بارے میں جن تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ وہ اب دنیا کے سامنے ہیں۔
  سیکرٹیری آف اسٹیٹ Mike Pompeo کے اس الزام میں بھی کوئی حقیقت نہیں ہے کہ چین اپنے ہمسائیوں کو Bully کر رہا ہے۔ چین کے ہمسایہ ایشیا میں سب سے بڑا Trading Block ہے۔ چین کےASEAN  ملکوں کے ساتھ ٹریڈ 45بلین ڈالر سے 500بلین ڈالر پر پہنچ گئی ہے۔ ASEAN ممالک اقتصادی ترقی میں چین کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ امریکہ کا Venezuela سے بر تاؤ ایک Perfect Bully Definition ہے۔ دنیا میں کسی ملک پر چین کا کوئی Domination نہیں ہے۔ اختلافات کو Confrontation بنانا چین کی پالیسی نہیں ہے۔ چین صرف Dialogues میں یقین رکھتا ہے۔ چین نے اپنے ہمسائیوں کو کبھی اقتصادی نقصان نہیں پہنچایا ہے۔ یا ان کا اپنے سیاسی مفاد میں استحصال کیا ہے۔ تائیوان کی معیشت کو نقصان پہنچانے کا کبھی سوچا تک نہیں تھا۔ بھارت کے ساتھ سرحدی اختلافات کے باوجود چین بھارت کا ایک بڑا ٹریڈ نگ پارٹنر ہے۔
  امریکہ نے سرد جنگ ختم ہونے کے بعد ابھی تک اپنی پالیسیاں نہیں بدلی ہیں۔ اور اپنی سرد جنگ دور کی پالیسیاں جاری رکھی ہیں۔  Economic Development  پر National Security کو ترجیح  دی ہے۔ 20سال صرف National Security کے نام پر جنگیں جاری ر کھی تھیں۔ اور یہ جنگیں بھی چین سے قرضے لے کر لڑی جا رہی تھیں۔ کانگریس ہر مرتبہ قرضہ کی حد بڑھا دیتی تھی۔ اور انتظامیہ نئے قرضے لینے لگتی تھی۔ Mike Pompeo بھی کانگریس کے رکن تھے۔ سوویت یونین افغان جنگ میں اقتصادی طور پر دیوالیہ ہو گیا تھا۔ 100بلین ڈالر کا مقروض ہو گیا تھا۔ اور پھر سو و یت ایمپائر گر گئی تھی۔ امریکہ اس وقت 23ٹیریلین ڈالر کا مقروض ہے۔ اور چین کا اس میں 1.3ٹیریلین ڈالر کا قرضہ ہے۔ Coronavirus کے نتیجے میں Lockdown سے دنیا کی معیشت بہت بری متاثر ہوئی ہے۔ قرضہ لینا اور قرضہ ادا کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ پاکستان چین اور روس کی کوششوں سے طا لبان کے ساتھ امریکہ کا معاہدہ ہو گیا ہے۔ لیکن ابھی اس معاہدہ پر مکمل عملدرامد نہیں ہوا ہے کہ امریکہ نے چین کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے۔ اس کے در پردہ امریکہ پر چین کے قرضوں کی ادائیگی کا ایشو ہے۔ چین کے خلاف امریکہ کا ایک پراپگنڈہ یہ بھی ہو رہا  ہے کہ چین نے امریکہ سے Unfair Trade سے کھربوں ڈالر بناۓ ہیں۔ اور چین Unfair Trade سے کھربوں ڈالر کو امریکہ پر قرضوں میں Adjust کرے۔
  چین کے خلاف جنگ کی باتوں کے اثرات امریکی عوام محسوس کر رہے ہیں۔ امریکہ میں اشیا کی قلت پیدا ہو رہی ہے۔ Plumbers, Electricians, Building Contractors اپنے شعبہ میں Materials کی کمی دیکھ رہے ہیں۔ یا یہ مہنگی مل رہی ہیں۔ اسی طرح Soda and Beer Companies کو Aluminum Cans نہیں مل رہے ہیں۔ امریکہ میں Aluminum Companies یہ Cans بنا سکتی ہیں۔ لیکن یہ بہت مہنگے ہوں گے۔ جبکہ چین سے انہیں یہ بہت سستے ملتے تھے۔ امریکی Consumers سستی Made in China اشیا سے فیضیاب ہوتے تھے۔ لیکن ان کے لیڈر Expansive Confrontation میں اپنا Political Interest دیکھتے ہیں۔    
     

Thursday, July 23, 2020

The World Has Seen Anti-Americanism In Third World Countries’ Street, What The World Is Seeing Now Is Anti-China And China-bashing in The State Department, In The White House, In Congress, On The Senate Floor, And Other Departments Of The Government


The World Has Seen Anti-Americanism In Third World Countries’ Street, What The World Is Seeing Now Is Anti-China And China-bashing in The State Department, In The White House, In Congress, On The Senate Floor, And Other Departments Of The Government 

It takes forty years to build Sino-U.S. relations, but it took four years to destroy them.
مجیب خان
President Donald, Secretary of State Mike Pompeo, White House advisor on China Peter Navarro 

President Xi to President Trump Cooperation is the Only Choice

Chasing prosperity- Doing Business in China

A bullet train, running between Beijing and Tianjin, passes the yongding Gate, a major landmark on Beijing's central axis  



  ریاستوں کے درمیان پہلے تعلقات قائم ہوتے ہیں۔ پھر انہیں فروغ دیا جاتا ہے۔ اور پھر برسوں بعد ایسے تعلقات کے لیے قریبی اور خوشگوار ہونے کے لفظ استعمال کیے جاتے ہیں۔ لیکن تعلقات بگاڑنے اور خراب کرنے میں زیادہ وقت نہیں لگتا ہے۔ Sino-U.S. Relations [ٹرمپ انتظامیہ سے قبل] تقریباً 45سال میں دونوں ملکوں میں خوشگوار موسم بن گیے تھے۔ خوشگوار موسم میں تعلقات اچھی فصل کی طرح ہوتے ہیں۔ اس کے پھل Sweet ہوتے ہیں جس سے دونوں ملکوں کے عوام لطف اندو ز ہوتے ہیں۔ امریکہ کا Corporate Capitalist System بہت آسانی سے چین کے Socialist System کی گہرائی میں پہنچ گیا تھا۔ چین کے Socialist System کی یہ ایک منفرد خوبی تھی۔ چین سے Corporate Capitalist System دوسرے کمیونسٹ اور سوشلسٹ ملکوں میں پھیل گیا تھا۔ ویت نام جس سے امریکہ نے کمیونسٹوں کا قبرستان بنانے کی جنگ لڑی تھی۔ اس کمیونسٹ ویت نام سے امریکہ نے Free Trade Agreement کیا ہے۔ یہ کامیابی چین کی وجہ سے امریکہ کو ملی ہے۔ اور کمیونسٹ شمالی کوریا بھی اب ویت نام اور چین کی طرح اس کلب میں شامل ہونا چاہتا ہے۔ امریکہ نے اس خطہ میں جو کامیابیاں جنگوں سے حاصل نہیں کی تھیں۔ وہ کامیابیاں چین نے Capitalism with Chinese Characteristics  میں انتہائی پرامن طریقوں سے دنیا کو دی ہیں۔  چین نے اپنے ہمسایہ کو بدلا ہے۔ خطہ کو بدلا ہے۔ دنیا بدلی ہے۔ Corporate America کو Communist Countries سے Impressed کرایا ہے۔ Corporate America نے 70سال میں اتنی دولت نہیں بنائی ہو گی کہ جتنی دولت 40سال میں کمیونسٹ ملکوں بالخصوص چین کی کمیونسٹ پارٹی کی موجودگی میں بنائی ہے۔ اور Communist بھی خوش ہیں Corporate America کے Capitalists بھی خوش ہیں۔ اس لیے Chinese اپنی 5ہزار سال کی تاریخ اور تمدن پر فخر کرتے ہیں۔ اور امریکہ کی 244سال کی تاریخ لڑا کو بچوں کا کلچر سمجھتے ہیں۔
  Capitalism کمیونسٹ ملکوں میں چلا گیا ہے۔ امریکہ میں Feudalism کا Revival  ہو رہا ہے۔ Wikipedia  میں Capitalism کی تاریخ یہ ہے کہ “Laissez-faire capitalism, a social system in which there is little or no government intervention in the economy. Agrarian capitalism, sometimes known as market feudalism. This was a transitional form between feudalism and capitalism, whereby market relations replaced some but not all feudal relations in a society.”
“Capitalism definition is- an economic system characterized by private or corporate ownership of capital goods, by investment that are determined by prices, production, and the distribution of goods that are determined mainly by competition in a free market.”
عالمی مالیاتی نظام میں امریکہ کا Feudal Sanctions System آ گیا ہے۔ امریکہ کے جن ملکوں سے اختلاف ہیں، شدید اختلاف ہیں، جن ملکوں سے سرد جنگ ہے، گرم جنگ ہے، جن ملکوں میں حکومتیں پسند نہیں ہیں، لیڈر پسند نہیں ہیں، یا Clash of Interest or Conflict of Interest ہے۔ وہ امریکہ کے Feudal Sanctions System میں ہیں۔ ایران، Cuba, Venezuela شمالی کوریا، روس، چین، شام، یمن، لیبیا، روس کے Influential Business Leaders, Companies, Banks چین میں امریکہ Capitalism کو Dismantle کرنے کی پالیسیاں فروغ دے رہا ہے۔ امریکہ نے چین کی سب سے بڑی اور انتہائی کامیاب Huawei Company تباہ کرنے کے لیے اس کے خلاف مہم شروع کر دی ہے۔ یورپ کے ملکوں پر Huawei کا مکمل بائیکاٹ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ Huawei کی 5G ایجاد کو انتہائی خطرناک Espionage Technology ہونے کا پراپگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ یہ دنیا میں لوگوں کے بارے میں Data چین کی کمیونسٹ پارٹی کو فراہم کرے گی۔  South Side Chicago میں لوگوں کے Data سے چین کی کمیونسٹ پارٹی کی کیا دلچسپی ہو گی۔ یا لندن میں بس ڈرائیوروں کے Data سے برطانیہ کی سلامتی کو کیا خطرہ ہو سکتا ہے؟ یہ یورپ میں ان ملکوں کے لیڈروں سے کہا جا رہا ہے۔ جن کی جاسوسی کے بارے میں    Edward Snowden نے امریکہ کی خفیہ دستاویز دنیا کو دکھائی تھیں۔ جن میں جرمن چانسلر، فرانس کے پریذیڈنٹ، براز یل کی پریذیڈنٹ اور  چند دوسرے ملکوں کے رہنماؤں کے آفس میں خفیہ ٹیکنالوجی ان کی گفتگو ٹیپ کرنے کے لیے نصب کی تھی۔ یہ کس کی ٹیکنالوجی تھی؟ کیا یہ لیڈر بھی امریکہ کی سیکورٹی کے لیے خطرہ تھے؟
  Competition جو Capitalist System کا ایک اہم Component ہے۔ امریکہ Competition کو اپنی قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھنے لگا ہے۔ اور Competition کو Sanction System سے Counter کیا جا رہا ہے۔ روس اور جرمنی کے درمیان گیس پائپ لائن ایک تجارتی معاہدہ ہے جو دونوں ملکوں میں Capitalism کو فروغ دے گا۔ لیکن امریکہ نے اس معاہدہ کی سخت مخالفت کی ہے۔ جرمنی کی کمپنیوں کو Sanctions کرنے کی دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں۔ ایران اور Venezuela پر بندشیں لگا کر امریکہ نے اپنے تیل کی پیداوار بڑھا دی ہے۔ روس پر بندشیں لگا کر امریکہ نے یورپ کے ملکوں کو آئل اور گیس کی فراہمی پر اپنی اجارا داری قائم کرنے کی کوشش کی ہے۔
80s   میں امریکہ میں جاپان کے الیکٹرونک اشیا اور کاروں کی بھر مار کے خلاف ایسی ہی باتیں ہوتی تھیں جو آج چین کے ساتھ تجارت پر ہو رہی ہیں۔ اس وقت جاپان کی کاریں ہر طرف سڑکوں پر نظر آتی تھیں۔ اور الیکٹرونک کا سامان اسٹور و ں میں بھرا ہوتا تھا۔ امریکی الیکٹرونک کمپنیوں اور Auto کمپنیوں کا Survival مشکل ہوتا جا رہا تھا۔ پریذیڈنٹ ریگن کو اس صورت حال کا علم تھا۔ لیکن پریذیڈنٹ ریگن کا رویہ سرد تھا۔ جیسے وہ جاپان کے خلاف کچھ کرنا نہیں چاہتے تھے۔ Auto کمپنیوں کے CEO کا وفد Jim Baker سے ملا تھا۔ Jim Baker سیکرٹیری آف Treasury تھے۔  اور ان سے جاپان کی کاروں کی در آمد پر پابندی لگانے یا ان پر Tariff لگانے کا اصرار کیا تھا۔ Jim Baker کا کہنا تھا کہ وہ میری ٹیبل پیٹتے رہے کہ 'آپ کچھ کریں ورنہ ہم بہت جلدOut of Business  ہو جائیں گے۔' Jim Baker نے ان سے کہا 'ہم کچھ نہیں کریں گے۔ جاپانی کاروں کی درآمد بند کریں گے اور ہی ان پر Tariff لگائیں گے۔ آپ جاپان سے زیادہ اچھی کاریں بنائیں ان سے Compete کریں۔' Jim Baker نے کہا ہمارے اس فیصلے کے نتیجے میں تین چار سال بعد امریکہ میں بہترین کاریں بننے لگی تھیں۔ لیکن یہ سرد جنگ دور کا امریکہ تھا۔
  پریذیڈنٹ George H. Bush نے جون 1989 میں Tiananmen Square واقعہ پر سرد موقف اختیار کیا تھا۔ چین کی حکومت کے اقدام پر سخت لفظوں میں مذمت کرنے سے گریز کیا تھا۔ نرم الفاظوں میں ایک بیان دے کر منہ موڑ لیا تھا۔ بش انتظامیہ کے لیے اس وقت Sino-U.S. Relations بہت اہم تھے۔ اور یہ Corporate America کا مفاد بھی تھا۔ شاید Donald J. Trump بھی Corporate America کی اس Line میں تھے۔ جو Communist China میںCapitalism  کا Bright Future دیکھ رہے تھے۔ 40سال بعد چین دنیا کے لوگوں کی بنیادی ضرورتیں پوری کرنے میں اہم Supply Chain  ہے۔ 1.3بلین Consumers کی مارکیٹ ہے۔ امریکی کمپنیاں چین میں Billions کا کاروبار کر رہی ہیں۔ کیا Billions کا کاروبار چھوڑ کر امریکی کمپنیاں Millions کا کاروبار کرنے امریکہ آئیں گی؟ پریذیڈنٹ ٹرمپ خود بھی Businessman ہیں۔ کیا وہ چین میں اپنا کاروبار بند کر کے نیویارک کاروبار کرنے آ جائیں گے؟ سیکرٹیری آف اسٹیٹ Mike Pompeo دنیا میں Anti-China + China Bashing کی جس مہم پر ہیں۔ وہ دراصل امریکہ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ آئندہ سال جولائی میں وہ اور ان کا Anti-China Group واشنگٹن میں نہیں ہو گا۔ نئی انتظامیہ ہو گی یا ڈونالڈ ٹرمپ دوسری مدت کے لیے پریذیڈنٹ ہوں گے۔ لیکن انہیں ایک Tough China کا سامنا کرنا ہو گا۔