Saturday, November 7, 2015

The Wrong War: Fighting Al Qaeda, Destroying Iraq, Libya, Syria, And Paving The Road For Daesh

 مڈل ایسٹ وار زون

The Wrong War:
Fighting Al-Qaeda, Destroying Iraq, Libya,
Syria, And Paving The Road For Daesh

مجیب خان     



      القا عدہ، دا عیش ،اسلامی انتہا پسندی اب ماڈریٹ ، لبرل، روشن خیال مسلمانوں کا مسئلہ نہیں رہا ہے۔ سرد جنگ  کے دور میں یہ ان کے لئے مسئلہ تھا۔ جب مغربی طاقتیں اسلامی انتہا پسندی کو اپنے سیاسی مفاد میں اشتراکیت کے خلاف استعمال کرتے تھے۔ اور اسلامی ملکوں میں ترقی پسند اور لبرل مسلمانوں کے خلاف اسلامی انتہا پسندوں کو استعمال کرتے تھے۔ جن کے بارے میں یہ تاثر پیدا کیا جاتا تھا کہ یہ ترقی پسند اور لبرل کمیونسٹ اور سوشلسٹ ہیں۔ اور اس وقت امریکی تھنک تھینکس سے جب یہ سوال کیا جاتا تھا کہ امریکی انتظامیہ اسلامی انتہا پسند وں کی حمایت کیوں کر رہی ہے۔ یہ ہماری سلامتی کے لئے     خطرہ بنے ہوۓ ہیں ۔ یونیورسٹیوں اور کالجوں میں انہوں نے Terror کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ ان کا جواب یہ ہوتا تھا کہ یہ ہماری حکومت کا مفاد ہے۔ لیکن اسلامی انتہا پسند اب امریکہ کے پسندیدہ نہیں ہیں ۔ لیکن ان سے جنگ پسندیدہ ہے۔ ان سے جنگ کے نتیجے میں امریکہ نے دنیا میں آٹھ سو فوجی اڈے قائم کیے ہیں۔ دنیا کو ملٹرائیز کر لیا ہے۔ اسلامی ملکوں میں ترقی پسند لبرل اور ماڈریٹ سرد جنگ کے دور میں پچاس برس تک اسلامی انتہا پسندوں  کے ملٹرائیز ماحول میں رہتے تھے۔ اور سرد جنگ ختم ہونے کے بعد انہیں اس ملٹرائیز ماحول سے نجات ملی تھی۔ اس لئے اب ان کے خلاف امریکہ کی فوجی مہم جوئیوں  سے وہ خود کو الگ رکھنا چاہیں گے۔
      ایشیا ، افریقہ اور لا طین امریکہ کے غیر اسلامی ملکوں نے سرد جنگ کے تلخ دور سے خاصا سبق سیکھا ہے ۔ جب ان پر فوجی ڈکٹیٹر مسلط کیے جاتے تھے۔  انہیں دائیں اور بائیں بازو کے خونی تصادم میں تقسیم کر دیا جاتا تھا۔ ہزاروں بےگناہ لوگ صرف اس تصادم میں مارے گۓ تھے۔ یہ ملک اب Bully نہیں ہو سکتے ہیں۔ لیکن یہ اسلامی ملکوں  کے حکمران ہیں جو کبھی سبق نہیں سیکھتے ہیں اور Bully ہو جاتے  ہیں۔ لہذا دنیا کی ساری جنگیں بھی اب ان کی زمینوں پر ہو رہی ہیں۔ امریکہ نے القا عدہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع کی تھی۔ لیکن یہ جنگ پھر اسلامی دنیا کے تین اہم ملکوں عراق لیبیا اور شام میں حکومتیں تبدیل کرنے کی جنگ بن گی تھی۔ حالانکہ یہ سیکولر ،لبرل اور ما ڈریٹ حکومتیں تھیں ۔ لیکن حکومتیں تبدیل کرنے کی جنگ نے ان ملکوں کو اب گراؤنڈ زیرو کر دیا ہے۔ اور القا عدہ کے انتہا پسندوں کو ان ملکوں میں اپنے قدم جما نے کا موقعہ دیا ہے۔  اگر ناز یوں کے خلاف جنگ میں ماسکو پر ا سٹا لن کو اقتدار سے ہٹانے کے لئے حملہ کیا جاتا اور روس کے لوگوں کو ا سٹا لن کے فاشزم سے آزاد ی دلائی جاتی تو ناز یوں کے خلاف جنگ کا نقشہ پھر کیا ہوتا ؟ یہ جنگ اسلامی انتہا پسندی کے خلاف شروع ہوئی تھی۔ لیکن پھر عراق لیبیا اور شام میں سیکو لر حکومتیں اور لبرل ادارے تباہ  کرنا اس جنگ کا مشن  بن گیا ہے۔ اور اسلامی انتہا پسندی [ القا عدہ ] ختم نہیں کی جا رہی ہے۔ بلکہ اسلامی انتہا پسندی پھیلانے میں [ القا عدہ ] مدد کی جا رہی ہے۔
      حکمران آتے جاتے رہتے ہیں۔ لیکن ریاست کا نظام اور ادارے ہمیشہ رہتے ہیں۔ عراق لیبیا اور شام میں سیکو لر  نظام تھا۔ ادارے  لبر ل اور ماڈریٹ تھے۔ اور یہ ادارے سنی شیعہ عیسائی  اور دوسرے مذہبی عقیدوں  کو قبول تھے ۔ اس نظام  میں سب کو مذہبی آزادی تھی۔ صرف سیاسی آزادی اور جمہوری حقوق ان ملکوں میں مسئلہ تھا۔ لیکن اسے ریاست اور اس کے اداروں کو تباہ کئے بغیر فکس کیا جا سکتا تھا۔ لیکن عزائم اور مقاصد جب تباہی پھیلانا تھا۔ تو نظام کو فکس کرنے کا سوال نہیں تھا۔   
       صدام حسین کے دور میں عراق نے خاصی ترقی کی تھی۔ تعلیم ،سائنس اور ٹیکنالوجی میں عراق آگے آ رہا تھا۔ کسی عرب ملک میں اتنے سائنس داں انجنیئر ڈاکٹر اور ماہر تعلیم نہیں تھے کہ جتنے عراق میں تھے۔ عراق میں ایک مضبوط در میانہ طبقہ بھی تھا۔ جو بڑھتا جا رہا تھا۔ عورتوں کو آزادی کا حق دیا گیا تھا۔ ایسا نہیں تھا کہ صدام حسین کے دور میں سارے کام برے ہوۓ تھے۔ آمرانہ نظام چین میں بھی ہے ۔ لیکن عراق میں صدام حسین کا آمرانہ نظام چین کے آمرانہ نظام سے زیادہ مختلف نہیں تھا۔
     اسی طرح کرنل معمر قدافی  نے لیبیا کو ترقی دی تھی۔ لیبیا  میں سیکو لر سوشلسٹ نظام رائج کیا تھا۔ مذہب کو قومی سیاست سے علیحدہ رکھا تھا۔ کرنل قدافی نے تعلیم کے فروغ پر خصوصی توجہ دی تھی۔ لیبیا کے بے شمار نوجوان حکومت کے خرچہ پر بیرون ملک اعلی تعلیم حاصل کرنے جاتے  تھے۔ قدافی کے دور میں لیبیا نے سائنس  ٹیکنالوجی تعلیم میں خاصی ترقی کی تھی۔ قدافی نے بن غازی کو ترقی میں پیچھے نہیں رکھا تھا۔ بن غازی کے لوگوں کو تعلیم اور اقتصادی ترقی میں مساوی اہمیت دی تھی۔ لیبیا میں عورتوں کو مساوی حقوق دیۓ تھے۔ حکومت کے اداروں میں انہیں آگے آنے کے مواقع  دیۓ تھے۔ کرنل قدافی نے افریقہ کی ترقی میں بھی خاصا انویسٹ کیا تھا۔ اور یورپی یونین کی طرز پر افریقی ملکوں کی یونین کی بنیاد رکھی تھی۔ قدافی کا دور بھی اتنا خراب نہیں تھا کہ جس طرح مغربی میڈ یا میں بیان کیا جاتا تھا۔ جیسے اسلامی ملکو ں کے ماڈریٹ رہنماؤں کی کردار کشی مغربی میڈ یا کی ایک ثقافت بن گی تھی ۔ صدام حسین اور کرنل قدافی کو عرب اسرائیل تنازعہ میں دنیا کے لئے خطرہ بتایا جاتا تھا۔ حالانکہ یہ دنیا کے لئے کبھی حطرہ نہیں تھے ۔ تاہم عراق اور لیبیا کو تباہ کرنے میں عالمی قانون کا کوئی رول نہیں تھا۔ لیکن قانون جھوٹ نے ایک بڑا رول ادا کیا تھا۔ اور یہ ان کا قانون تھا جو دنیا کو Rule of Law  پر لیکچر دیتے تھے۔
      اور اب شام کو بھی تباہ کیا جا رہا ہے جو ایک سیکو لر ، لبرل اور ماڈریٹ ملک ہے۔  اسد خاندان تقریباً  چالیس سال سے شام میں برسراقتدار ہے۔ لیکن حکومت نے مذہبی فرقوں کو تقسیم کرو اور لڑاؤ کو اپنے اقتدار کی بنیاد کبھی نہیں بنایا تھا۔ مذہب کو مملکت کے امور سے علیحدہ رکھا تھا۔ اس لئے حکومت کا نظام سیکو لر تھا۔ اور اس نظام میں شیعہ سنی اور عیسائی سب کے مساوی حقوق تھے۔ فوج حکومت کے اداروں اور وزارتوں میں شیعہ سنی اور عیسائی سب شریک تھے۔ کسی کے ساتھ کوئی تعصب نہیں تھا۔ عراق اور لیبیا کی طرح شام میں بھی تعلیم ، سائنس اور ٹیکنالوجی کو فروغ دیا گیا تھا۔ شام نے بھی عورتوں کے حقوق تسلیم کیے تھے ۔ انہیں آزادی دی تھی۔ حکومت کے اداروں میں عورتوں کو اہم عہدوں پر مامور کیا جاتا تھا۔ حالات کے پیش نظر سب کے لئے محدود آزادی تھی ۔
     القا عدہ کے خلاف جنگ نے القا عدہ کی آئیڈ یا لوجی ختم نہ کی ہے۔ لیکن عراق لیبیا اور شام کے سیکو لر نظام کو تباہ کر دیا ہے۔ جسے سلا فسٹ، وہابی اور اسلامی انتہا پسند تقریباً  نصف صدی سے تباہ  کرنے کی  کوشش کر رہے تھے ۔ اور انہیں کامیابی نہیں ہو رہی تھی ۔ بعد میں القا عدہ بھی ان کے ساتھ شامل ہو گی تھی۔ لیکن امریکہ برطانیہ اور فرانس نے ان کے پرانے عزائم اب پورے کر دئیے ہیں۔ عراق اور   لیبیا میں سیکو لر اور ماڈریٹ حکومتیں ختم کر دی ہیں۔ ریاست کا سیکو لر ڈھانچہ بالکل تباہ کر دیا ہے۔ اور القا عدہ کے اسلامی نظام کے لئے راستہ بنا دیا ہے۔ شام میں بھی ان کی مدد کی جا رہی ہے۔ لیکن روس کی بر وقت مداخلت شام کے سیکو لر نظام کو بچانے میں بہت بڑی مدد ہو گی۔
     امریکہ، یورپ اور دنیا کے لئے یہ اکیسویں صدی ہے ۔ لیکن عرب اسلامی دنیا کے لئے جیسے یہ منگولوں اور تاتاریوں کی صدی آ گی ہے۔ ہر طرف سے حملہ آ رہے ہیں اور تباہیاں پھیلا رہے ہیں۔   عراق لیبیا اور شام لبرل  سیکو لر اور ماڈریٹ ملکوں کو جس طرح تباہ کیا گیا ہے۔ انسانیت شاید انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ ان ملکوں کے عوام کے ساتھ یہ اس صدی کا سب سے بڑا ظلم ہے۔  

No comments:

Post a Comment