Saturday, December 19, 2015

The Victims of The Elite Nations

People of The Year    

The Victims of The Elite Nations

مجیب خان

Destruction In Yemen

Syrian Refugees Fleeing Civil War

Syrian Refugees In A Refugee Camp
Refugees From Countries Destroyed By Conflict

Innocent People Suffering In Yemen

The Physical And Emotional Stress of War Is Unlike Any Other 

The Future Generations Will Only Know A Life of War
For Some, There Will Be No Future Generation
Palestinian Refugees Fleeing Conflict In Syria
Children of War
Refugees From War-Torn Countries Trying To Enter Europe
Fear-Mongering of The Refugees In Need of Help Has Spread Across The World
Poor People Continue To Suffer At The Hands of The Elite Nations
Shame On Humanity

         انسانیت کے لئے 2015 زیادہ اچھا سال نہیں رہا ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال جنگوں نے انسانیت کو درر ناک  اذیتیں دی ہیں۔ اس سال جنگوں میں زیادہ لوگ ہلاک ہوۓ ہیں۔ ان جنگوں سے لاکھوں لوگوں کی زندگیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں ۔ جنگیں انسانیت کے لئے صرف تباہی لائی ہیں۔ لوگوں کے گھر اجڑ گۓ ہیں۔ خاندان تباہ ہو گۓ ہیں۔ ان کے شہر کھنڈرات بن گۓ ہیں۔ شام عراق اور یمن میں کوئی خاندان ایسا نہیں ہے کہ جس کے ایک یا دو افراد جنگ میں نہیں مارے گۓ ہیں۔ جنگ زدہ ملکوں میں لوگ ذہنی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ اور جو ملک ان جنگوں میں شامل نہیں ہیں لیکن ان ملکوں کے لوگوں بالخصوص ان کے نوجوانوں میں اس کا ایک نفسیاتی اثر ہو رہا ہے۔ ان میں مغرب سے نفرت اور غصہ پیدا ہو رہا ہے۔ اس کا رد عمل دہشت گردی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ کیلیفورنیا اور پیرس میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات اس کے ثبوت ہیں۔ اسلامی ملکوں میں جنگوں کو لوگوں میں اشتعال پیدا کرنے کے لئے طول دیا جا رہا ہے۔ تاکہ لوگ مشتعل ہوں اور دہشت گردی کریں۔ اور اس طرح یہ جنگ جاری رہے۔
      یہ نئی حکمت عملی نہیں ہے۔ نوے کے عشر ے میں عراق کے خلاف انسانی تاریخ کی انتہائی غیر انسانی اقتصادی بندشیں لگائی گی تھیں۔ عرب دنیا میں جب تک لوگوں کو ان اقتصادی بندشوں کے عراقیوں کی زندگیوں پراس کے اثرات کے بارے میں علم نہیں تھا۔ امریکہ کے خلاف کوئی رد عمل نہیں ہوا تھا۔ لیکن اقوام متحدہ کی رپورٹیں جب سامنے آئی تھیں۔ جن میں عراقی معاشرے پر اقتصادی بندشوں کے تباہ کن اثرات تفصیل سے بیان کیے گۓ تھے۔ کہ کس طرح یہ اقتصادی بندشیں عراقی معاشرے کو تباہ کر رہی تھیں۔ پانچ لاکھ معصوم بچے پیدائش کے صرف ابتدائی چند دنوں میں دواؤں کی قلت کی وجہ سے مر گۓ تھے۔ اقوام متحدہ کی یہ رپورٹیں لوگوں میں نفرت اور غصہ کا جیسے آتش فشاں تھا۔ جو امریکہ کے خلاف پھر دہشت گردی کی صورت میں پھٹا تھا۔
     اور اس وقت بھی حالات اس صورت حال سے مختلف نہیں ہیں۔ شام میں پانچ سال سے جاری خانہ جنگی کے نتائج عراق پر دس سال تک عائد اقتصادی بندشوں کے نتائج سے زیادہ خطرناک نظر آ رہے ہیں۔ شام میں تقریباً تین لاکھ بے قصور لوگ اس خانہ جنگی میں مارے گۓ ہیں۔ امریکہ اور عرب بادشاہتیں شام میں خونی خانہ جنگی کی حمایت کر رہے ہیں۔ اور جن کی یہ حمایت کر رہے ہیں وہ انسانیت کے سب سے بڑے دشمن ہونے کے ثبوت دے رہے ہیں۔ لوگوں کے گلے کاٹ رہے ہیں۔ جو خانہ جنگی کی حمایت نہیں کرتے ہیں انہیں قتل کر دیا جاتا ہے۔ لوگوں کے گھروں اور شہروں کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا ہے۔ شام کے قدیم تاریخی اور مذہبی اثاثے تباہ کر دئیے ہیں۔ اور یہ امریکہ اور عرب بادشاہوں کے واچ میں ہو رہا تھا۔ حالانکہ امریکہ کی انسانی اخلاقی اور قانونی قدریں بہت منفرد تھیں۔
     اقوام متحدہ کے کمیشن براۓ مہاجرین کے مطابق تقریباً چار ملین شامی مہاجرین بیرون ملک پناہ لینے آۓ ہیں۔ جبکہ سات ملین شامی اپنے کھنڈرات ملک میں اجڑ گۓ ہیں۔ عالمی تنظیم براۓ مہاجرین کے مطابق اس سال جنوری سے ستمبر کے عرصہ میں دو ہزار سات سو اڑتالیس لوگوں نے بحرہ روم کو عبور کرنے کے خطرناک سفر کے دوران اپنی جانیں دے دی ہیں۔ جبکہ اس ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس سال تقریباً  چار لاکھ تیس ہزار مہاجرین نے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر کشتیوں کے ذریعے یورپ پہنچنے کی کوشش کی تھی۔ دنیا انسانیت کے یہ درد ناک مناظر دیکھ رہی تھی۔ لیکن شام میں خانہ جنگی جاری رکھنے کا عزم پختہ تھا۔ ان کے ضمیر میں انسانیت جیسے مر چکی تھی۔ جنگوں کا جنون ان کا ضمیر بن گیا تھا۔ اور ایک غریب یمن کے خلاف سعودی جا حا ریت کی حمایت بھی اسی ضمیر کے ساتھ کی جا رہی ہے۔

      حالانکہ شام کی طرح یمن کا مسئلہ بھی داخلی تھا۔ اور بیرونی پنگا بازوں کو مداخلت کرنے کا کوئی قانونی جواز نہیں تھا۔ بیرونی مداخلت نے صرف تباہی اور بربادی کے انسانیت کو کبھی کچھ نہیں دیا ہے۔ عالمی سیکورٹی عالمی قانون عالمی اقتصادیات دنیا کی واحد فوجی طاقت کے ہاتھوں میں دینے کے یہ نتائج ہیں کہ یکے بعد دیگرے قومیں کھنڈرات بنتی جا رہی ہیں۔ لوگوں کی دنیا اجڑتی جا رہی ہے۔ امیر اور غریب میں فرق بڑھتا جا رہا ہے۔ غریبوں اور کمزوروں کو جیسے دنیا سے نکالا جا رہا ہے۔ دنیا پر مالدار قوموں کا قبضہ ہوتا جا رہا ہے۔ 2015 اس لحاظ سے انسانیت کے لئے تباہ کن ثابت ہوا ہے۔ انسانیت کے مفاد میں اس سال میں اتنے کام نہیں ہوۓ ہیں کہ جتنا ہتھیاروں سے انسانیت کو نقصان پہنچانے کا کام لیا گیا ہے۔      

No comments:

Post a Comment