President Ronald Reagan Has Always Said That "Radical Islam Or Islamic Terrorists Were Freedom Fighters”; We Were The First Victim Of Islamic
Terrorists In Pakistan
Today, Congress Is Spitting And Throwing Trash On Pakistan, Pakistan Has Served American Interest, As American Soldiers Have Served America
مجیب خان
Radical Islam In The White House |
President Eisenhower And Pakistani President Ayub Khan Ride Through The Streets Of Karachi 1959 |
President Lyndon B Johnson Shakes Hands With Camel Cartman In Karachi |
Charlie Wilson, Congressman From Texas, He Used The Defense Appropriation Subcommittee To Secretly Steer Billions Of Dollars To Afghan Rebels Resisting Soviet Occupation |
نائن
الیون کے بعد صدر بش نے کہا تھا کہ “Take
the fight to the enemy overseas before they can attack us again here at home”
لیکن اس دشمن نے تو نائن الیون کے بعد امریکہ پر حملہ نہیں کیا ہے۔ تاہم امریکہ کے
اندر یہ حملے Homegrown lone
Terrorists نے کیے ہیں۔ اور صدر اوبامہ کے
ساڑھے سات سال اقتدار میں تقریباً پندرہ ایسے حملہ ہو چکے ہیں۔ بلکہ یورپ میں بھی دہشت
گرد ان کے اپنے شہری تھے۔ اور ان کے مغربی ماحول میں پلے بڑھے تھے۔ یہ مذہبی Rigid
نظریاتی بھی نہیں تھے۔ اورلینڈو نائٹ کلب میں جس نے 49 لوگوں کو ہلاک کیا ہے۔ اس
نے تو افغانستان کی سرزمین پر شاید کبھی قدم بھی نہیں رکھا ہو گا۔ پھر مذہبی انتہا
پسندی کا یہ وائرس ان میں کیسے آ یا ہے؟ کیونکہ یہ مسلمان ہیں اس لئے یہ جلدی
اسلامی انتہا پسند کے ریکارڈ پر آ جاتے ہیں۔ جبکہ امریکہ اور یورپ میں عیسائی
نوجوانوں میں بھی دائیں بازو کی انتہا پسندی بڑھ رہی ہے۔ اور انتہا پسندی کے ساتھ
ان میں مختلف قو میتوں سے نفرت کے رجحان
بھی پیدا ہو رہے ہیں۔ جو اتنے ہی خطرناک ہیں جتنے داعش کے نظریات ہیں۔ 16 سال سے Non Stop Wars
نوجوانوں کو Violent بنا
رہی ہیں۔ یہ جنگیں جتنے دہشت گرد ہلاک کر رہی ہیں۔ اتنے ہی انتہا پسند پیدا کر رہی
ہیں۔ پھر یہ کہ یہ جنگیں دنیا میں اقوام کے درمیان اتحاد ختم کر رہی ہیں۔ اور
قوموں کو ایک دوسرے کا دشمن بنا رہی ہیں۔ دنیا میں آج جتنی نفرتیں ہیں ایسی نفرتیں
شاید پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی تھیں۔ حالانکہ دنیا آج بہت زیادہ Interconnected ہے۔ اور دنیا میں اگر کوئی واقعہ ہوتا ہے تو اس سے سب اثر انداز ہوتے ہیں۔
صدر بش جب یہ جنگ ان کی سرزمین پر لڑنے لے گیے تھے تو ان کے ذہن میں یہ نہیں تھا
کہ یہ دنیا Interconnected ہے۔ اور وہ دنیا میں جہاں بھی جنگیں لڑیں گے۔ جہاں بھی بم گرائیں گے اس کا
خون امریکہ میں ضرور Splash ہو گا۔
اپریل
1995 میں اوکلو ہو ما سٹی Bombing جس
میں 168 لوگ ہلاک ہوۓ تھے۔ اورلینڈو نائٹ کلب میں امریکہ کی تاریخ کا دوسرا بڑا Homegrown Terrorism واقعہ ہوا ہے۔ جس میں 49 لوگ مارے گیے ہیں اور 53 زخمی ہوۓ ہیں۔ اس سے قبل
گزشتہ سال دسمبر میں San
Bernardino کے واقعہ میں 14 لوگ مارے گیے
تھے۔ اور 22 زخمی ہوۓ تھے۔ اوکلو ہو ما سٹی Bombing میں فیڈرل
بلڈنگ کو بم سے اڑا دیا تھا۔ اور یہ امریکہ میں Homegrown Terrorism کا
پہلا واقعہ تھا۔ Timothy McVeigh 25 سال کا تھا اور سابق فوجی تھا۔ پہلی عراق جنگ سے واپس آیا تھا۔ اس کا
کہنا تھا کہ عراقی بہت اچھے لوگ ہیں۔ اور ہم انہیں کیوں مار رہے تھے۔ انہوں نے
ہمارے خلاف کیا تھا۔ پھر 1993 میں Waco Texas میں مذہبی فرقہ David Koresh بر انچ Davidians کے
خلاف ایف بی آئي نے کاروائی کی تھی۔ اور چرچ کو آگ لگا دی تھی۔ ایف بی آئی کا کہنا
تھا کہ یہ آگ چرچ کے اندر سے لگائی گئی تھی۔ جبکہ بعض کا کہنا تھا کہ یہ آگ ایف بی
آئی نے لگائی تھی۔ اور چرچ میں 79 لوگ جل کر مر گیے تھے۔ جن میں عورتیں اور بچے
بھی تھے۔ Timothy McVeigh نے
یہ مناظر دیکھے تھے۔ عراق پہلے ہی اس کے ذہن میں تھا۔ اور وہ نفسیاتی Extreme ہو گیا
تھا۔ اور اس نے وفاقی بلڈنگ کو بم سے اڑا دیا تھا۔ حکومت جب بھی طاقت کا بھر پور استعمال
کرتی ہے۔ لوگ Extreme
ہونے لگتے ہیں۔ حکومت طاقت میں اتنی زیادہ Intoxicate ہوتی ہے کہ اسے کوئی دوسرا راستہ
نظر نہیں آتا ہے۔ 20 سال سے بم ٹینک ایف 16، B52 ہیپاچی ہیلی کاپٹر
ڈرون حملے کروز میزائل مشین گنیں انسانی لاشیں انسانی خون لوگوں کو صرف Extreme بنا رہا ہے۔ یہ جنگ Zika Virus ہے۔ لندن میں لیبر پارٹی کی رکن
پارلیمنٹ کا قتل بھی اسی Extremism
کا نتیجہ ہے۔ صدر اوبامہ کا کہنا ہے کہ داعش کو
ختم کرنے میں 20 سال لگ جائیں گے۔ اس دوران کتنے اور ایسے گروپ پیدا ہوں گے۔ اس کا
کسی کو علم نہیں ہے۔ کبھی ایسا بھی نظر آتا ہے کہ دنیا کے مختلف خطوں میں تباہی
پھیلانے اور بے شمار ملکوں کو تباہ کرنے کے بعد دنیا کو چین کے حوالے کر دیا جاۓ گا۔ اور یہ سب اس منصوبے کے
مطابق ہو رہا ہے؟
ری
پبلیکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کا یہ اصرار ہے کہ آخر صدر اوبامہ اور
ہلری کلنٹن Radical Islam اور
Islamic Terrorism کے
لفظ کیوں استعمال نہیں کرتے ہیں۔ ڈونالڈ ٹرمپ کی معلومات کے لئے Radical Islam
دراصل صدر رونا لڈ ریگن کا Radical
Idea تھا۔ جو کمیونسٹ سوویت یونین سے
خاصے Obsessed
تھے۔ صدر کارٹر کے ساتھ صدارتی انتخابی مباحثوں میں بھی صدر ریگن نے افغانستان پر
کمیونسٹ فوجی قبضہ کے خلاف سخت خیالات کا اظہار کیا تھا۔ اور ایک Extremely Islamic Rigid ملک میں اپنے Radical
Ideas سے کمیونسٹ فوجوں کو شکست دینے کا
ان کا اپنا ایک منصوبہ تھا۔ اور اس مقصد میں Radical Islam ان کے ذہن میں تھا۔ سعودی عرب اردن شام مصر کویت اپنی جیلوں کے گیٹ کھولنے اور
نظر بندIslamic Radicals افغانستان میں کمیونسٹ فوجوں کے
خلاف جہاد کے لئے بھیجنے کے لئے تیار تھے۔ صدر ریگن کے Radical Ideas برطانوی وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر کا
Radical Conservatism پاکستان کے جنرل ضیا الحق کا Islamic Zealots اور Wahhabi
Ideologue سعودی شاہ فہد ان میں اس پر اتفاق
ہو گیا تھا کہ افغانستان میں Radical Islam اور Islamic Terrorism کے
ذریعے کمیونسٹ فوجوں کو شکست دینے کا یہ سنہری موقعہ تھا۔ صدر رونا لڈ ریگن اور
وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر نے کبھی یہ اعتراف نہیں کیا تھا کہ افغانستان میں کمیونسٹ
فوجوں کے خلاف Radical Islam اور
Islamic Terrorism ہو
رہا تھا۔ یہ اسے Freedom
Fighters کہتے تھے۔
امریکہ میں Radical
Islam اور Islamic Terrorism کی باتیں
2016 میں ہو رہی ہیں۔ پاکستان میں لوگ 1980 میں ان کا شکار بنے ہوۓ تھے۔ یہ AK 47 کا استعمال کالجوں اور یونیورسٹیوں میں اس وقت کر رہے تھے۔ 1980 میں ریگن
بش انتظامیہ کے واچ میں پاکستان میں Islamic Terrorism کا
فروغ ہو رہا تھا۔ لیکن صدر ریگن نے اس پر کبھی امریکہ کی تشویش کا اظہار نہیں کیا
تھا۔ ڈونالڈ ٹرمپ سے یہ سوال ہے کہ کمیونسٹ فوجیں 1956 میں جس طرح Hungary میں آئی تھیں۔ اسی طرح کمیونسٹ فوجیں 23 سال بعد افغانستان میں آئی تھیں۔ سوویت
کمیونسٹ فوجوں کے خلاف Hungary کے لوگوں کو جنگ پر کیوں نہیں
اکسایا گیا تھا؟ انہیں سوویت فوجوں کے خلاف دہشت گردی کرنا کیوں نہیں سکھایا گیا
تھا؟ ایک اسلامی ملک کو کمیونسٹ فوجوں کے
خلاف Islamic Terrorism کے
لئے کیوں استعمال کیا تھا؟ جبکہ پاکستان میں لوگ اور اس خطہ کے دوسرے ملک چیخ رہے
تھے کہ امریکہ یہ کیا کر رہا تھا۔ Islamic Terrorism کے دور رس نتائج انتہائی خطرناک ہوں گے۔ لیکن
امریکہ میں یہ کوئی سننے کے لئے تیار نہیں تھا۔ اور آج ڈونالڈ ٹرمپ کانگرس اور
اوبامہ انتظامیہ سب پاکستان کو Malign کر رہے ہیں۔ سرد جنگ میں جو بھی اسلامی ملک امریکہ
کے اتحادی تھے وہ سب اس جنگ سے اسلامی دہشت گرد بن کر نکلے ہیں۔
No comments:
Post a Comment