Why Is The Republican Party Going
After One Woman?
Benghazi And The Private E-mail Server Are Not As Damaging For National Security As The Preemptive Attack On Iraq Was For Americans
مجیب خان
کانگرس
کی مختلف کمیٹیوں کے با اثر ری پبلیکن اراکین بن غازی میں امریکی کونسلیٹ پر حملہ
میں امریکی سفیر اور ان کے ساتھ چار دوسرے امریکیوں کی ہلاکتوں کے سوال پر ہلری
کلنٹن کو جو اس وقت سیکرٹیری آف اسٹیٹ تھیں تقریباً چار سال سے Beat رہے
ہیں۔ اور ہلری کلنٹن کو ان امریکیوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں کہ اسٹیٹ
ڈیپارٹمنٹ نے انہیں مناسب سیکورٹی فراہم نہیں کی تھی۔ پھر گزشتہ سال مارچ میں یہ
انکشاف ہوا کہ ہلری کلنٹن نے سیکرٹیری آف اسٹیٹ کی حیثیت سے اپنے نجی ای میل Server کو
سرکاری گوش گزار کے لئے استعمال کیا تھا۔ جبکہ انہیں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے سرکاری ای
میل اکاؤٹنس کو استعمال کرنا چاہیے تھا۔ جنہیں وفاقی Servers زیادہ محفوظ رکھتے ہیں۔ اور یہ گوش گزا رات خفیہ ہوتی ہیں۔ یہ انکشاف ری پبلیکن اراکین
کانگرس کے لئے جیسے نیوکلیر دھماکہ تھا۔ بعض اراکین کانگرس کا کہنا تھا کہ اس سے
اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے پروٹوکول اور Procedures کی خلاف ورزی ہوئی تھی۔ اور اس کے
ساتھ ریکارڈ رکھنے میں وفاقی قوانین اور ریگولیشن کی بھی خلاف ورزی ہوئی تھی۔ تاہم
سیکرٹیری ہلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ ان کا نجی ای میل کا استعمال وفاقی قوانین اور
اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ریگولیشن کے مطابق تھا۔ اور سابق سیکرٹیریوں کے بھی نجی ای میل
اکاؤٹنس تھے۔ یہ نیا ا سکینڈل اب ری پبلیکن پارٹی کے ہاتھ آگیا تھا۔ انہیں اس ا
سکینڈل میں بھی بن غازی Debacle کی
خوشبو آ رہی تھی۔ ہلری کلنٹن کو کانگرس کے ری پبلیکن اراکین نے اس ا سکینڈل پر بھی
Grill
کرنا شروع کر دیا تھا۔ ہلری کلنٹن کو کانگرس اور سینٹ کی فارن ریلیشنز کمیٹیوں کے
سامنے پیش ہونے کا کہا گیا تھا۔ جہاں ان پر بڑے ترش انداز میں سوالوں کی بو چھار
کر دی تھی۔ جبکہ ہلری کلنٹن ڈیمو کریٹک پارٹی کی فرنٹ رنر اور ایک Formidable
صدارتی امیدوار تھیں۔ ہلری کلنٹن کے نجی معاونین کو بھی ان کمیٹیوں کے سامنے پیش
ہونے کے سمن جاری کیے گیے تھے۔ کئی سال تک کانگرس کی کمیٹی نے اس کی تحقیقات
کروائی تھی۔ جس پر تقریباً 7 ملین ڈالر خرچ ہوۓ تھے۔ لیکن اس تحقیقات کے باوجود انہیں
ایسے شواہد نہیں ملے تھے کہ جن سے وفاقی قوانین کی خلاف ورزی ہوئی تھی اور قومی
سلامتی کو نقصان پہنچا تھا۔
لیکن
اس کے با وجود ری پبلیکن پارٹی ہلری کلنٹن کو الزام دینے سے پیچھے نہیں ہٹ رہی ہے۔
اور بن غازی میں امریکی کونسلیٹ پر حملہ میں امریکی سفیر اور چار دوسرے امریکیوں
کی ہلاکت میں سیکرٹیری ہلری کلنٹن کو ان کی سیکورٹی میں کوتاہی برتنے کا الزام
دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ہلری کو جیل میں ہونا چاہیے
تھا۔ حالانکہ جہاں تک بن غازی میں امریکی کونسلیٹ پر حملہ میں امریکی سفیر اور چار
دوسرے امریکیوں کے ہلاک ہونے کا سوال تھا۔ اس میں کچھ کوتاہی ان کی اپنی بھی تھی۔
لیبیا میں خانہ جنگی ہو رہی تھی۔ امریکہ برطانیہ اور فرانس نے قدافی کو اقتدار سے
ہٹا کر القاعدہ اور دوسرے اسلامی دہشت گرد گروپوں کو لیبیا میں Unleash کیا
تھا۔ اور یہ لیبیا میں ہر طرف دندناتے پھر رہے تھے۔ ایسے حالات میں سفیر کو خاص طور
پر محتاط ہونا چاہیے تھا۔ اور اپنے سفارتی عملہ کو بھی محتاط رہنے کی ہدایت کرنا
چاہیے تھی۔ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اور لیبیا میں امریکی سفارت کاروں کو شاید یہ غلط فہمی
تھی کہ امریکہ نے لیبیا میں قدافی حکومت تبدیل کرنے میں باغیوں کی مدد کی ہے۔ اس
لئے لیبیا میں اب سب امریکہ کے ممنون دوست ہیں۔ جبکہ ایسا نہیں تھا۔ حالانکہ ان کے
سامنے عراق کی مثال بھی تھی۔ جہاں یہ کہا گیا تھا کہ امریکی فوجیں جب بغداد میں
داخل ہوں گی تو ان کا پھولوں سے استقبال کیا جاۓ گا۔ لیکن صدام حسین کو اقتدار سے
ہٹانے کے بعد عراقیوں نے امریکی فوج پر حملوں سے ان کا استقبال کیا تھا۔ اس وقت یہ
کوتاہی کیا کمانڈر انچیف جارج بش کی تھی جنہوں نے عراق میں فوجیوں کو مناسب
سیکورٹی فراہم نہیں کی تھی؟
ری
پبلیکن پارٹی کے لئے بن غازی اور ہلری کلنٹن کا نجی ای میل کا استعمال عراق سے بھی
بڑا ا سکینڈل بن گیے تھے۔ بن غازی میں صرف پانچ امریکی ہلاک ہوۓ تھے۔ لیکن بغداد
میں چار ہزار امریکی فوجی ہلاک ہوۓ تھے۔ اور امریکہ کی سلامتی کے ایک خطرہ کو ختم
کرنے کے بعد ایک درجن نئے خطرے پیدا ہو گیے تھے۔ عراق میں مہلک ہتھیاروں کے بارے
میں امریکی عوام سے غلط بیانی کی گئی تھی۔ اور بڑھ چڑھ کر جھوٹ بولا گیا تھا۔ اس
مہم کی CheerLeader قومی سلامتی امور کی مشیر کانڈو لیزا رائس تھیں۔ جنہوں نے ایک انتہائی
احساس اور اہم مسئلہ پر غیر ذمہ دار ہونے کا ثبوت دیا تھا۔ اور عراق میں مہلک
ہتھیاروں کے بارے میں انتظامیہ کا کیس جھوٹ پر تیار کیا تھا۔ اور اس پر خود کوئی
ھوم ورک نہیں کیا تھا۔ کانڈو لیزا رائس صدر بش کی قومی امور کے بارے میں سلامتی کی
مشیر تھیں۔ اور صدر بش کو وہ جو بھی مشورے دیتی تھیں ان کا تعلق براہ راست قوم کی
سلامتی پر اچھے یا برے اثرات سے تھا۔ نائن الیون کے دوسرے دن بھی امریکہ کا امیج
برقرار تھا اور دنیا امریکہ کی پشت پر کھڑی تھی۔ لیکن عراق پر امریکہ کے Preemptive attack کے دوسرے دن دنیا میں امریکہ کا
امیج بری طرح Tarnish ہوا
تھا۔ عراق پر Preemptive
attack نے امریکہ کو کمزور کیا تھا۔ لیکن
ری پبلیکن پارٹی کی نظر میں عراق میں مہلک ہتھیاروں کے بارے میں جو جھوٹ بولا گیا
تھا وہ اتنا بڑا ا سکینڈل نہیں تھا۔ لیکن بن غازی میں امریکی سفارت کاروں کو
سیکورٹی فراہم کرنے میں سیکرٹیری ہلری کلنٹن کی کوتاہی ایک بڑا ا سکینڈل بن گیا
تھا۔
بش
انتظامیہ کے اعلی حکام کو ری پبلیکن پارٹی کے اراکین کانگرس نے کانگرس کی مختلف
کمیٹیوں کے سامنے اس طرح Grill
نہیں کیا تھا۔ کانگرس نے عراق Debacle پر کوئی تحقیقات بھی نہیں کی تھی۔
کہ یہ جھوٹ کیوں بولا گیا تھا۔ اور جنہوں نے جھوٹ بولا تھا ان کے خلاف کوئی
کاروائی بھی نہیں کی گئی تھی۔ کانگرس کی کسی کمیٹی کے سامنے قومی سلامتی امور کی
مشیر کانڈو لیزا رائس کو اس طرح Grill نہیں کیا گیا تھا کہ جس طرح
سیکرٹیری کلنٹن کو Grill کیا جا رہا
تھا۔ کانڈو لیزا رائس کی سیکرٹیری آف اسٹیٹ کی تقرری پر کانگرس کی فارن ریلیشنز
کمیٹی کے کسی ری پبلیکن رکن نے قومی سلامتی امور کی مشیر کی حیثیت سے ان کے Judgements غلط
ہونے کو ایشو نہیں بنایا تھا۔ اور سیکرٹیری آف اسٹیٹ کے لئے ان کی تقرری کی توثیق
کر دی تھی۔
صدر
رونالڈ ریگن کی انتظامیہ میں بھی بعض فیصلوں میں قوم سے جھوٹ بولا گیا تھا۔ Iran Contra
ریگن انتظامیہ کا ایک بڑا ا سکینڈل تھا۔ عراق ایران جنگ کے دوران ریگن انتظامیہ نے
ایران کو خفیہ طور پر ہتھیار فراہم کیے تھے۔ اور ان ہتھیاروں کی فروخت کے منافع سے
نکارا گواۓ میں Contra باغیوں کو فنڈ فراہم کیے تھے۔ اور یہ ایران پر عائد
ہتھیاروں کی پابندی کی خلاف ورزی تھی۔ جبکہ Boland Amendment کے
تحت کانگرس نے حکومت کو Contra کو
مزید فنڈ فراہم کرنے کی ممانعت کی تھی۔ لیکن اس کے باوجود ریگن انتظامیہ نے ایران
کو ہتھیار فروخت کیے تھے اور Contra
باغیوں کو فنڈ دینے کا سلسلہ بھی جاری تھا۔
جبکہ
لبنان کی خانہ جنگی میں امریکہ کی سلامتی کے لئے اچانک ایسے کیا خطرات پیدا ہو گیے
تھے کہ صدر ریگن نے کئی ہزار امریکی فوجیوں کو بیروت میں تعینات کیا تھا۔ لیکن بیروت
میں امریکی فوجیوں کی بیرکوں پر بموں کے دھماکوں میں 250 فوجی ہلاک ہونے کے بعد صدر ریگن نے بیروت سے
تمام فوجیں واپس بلا لی تھیں۔ صدر ریگن کا یہ Judgement
کیسا تھا؟ امریکی فوجیں بیروت کیوں بھیجی تھیں؟ اور پھر 250 فوجی ہلاک ہونے کے بعد
انہیں واپس کیوں بلا لیا تھا؟ لیکن اس وقت ری پبلیکن پارٹی نے اس پر یہ واویلا
نہیں کیا تھا جو بن غازی کے مسئلہ پر کیا جا رہا ہے؟ ری پبلیکن پارٹی کی یہ سیاست
ہے جو اب پارٹی کے اندر توڑ پھوڑ کر رہی ہے۔ اس طرف توجہ دینے کی بجاۓ یہ ایک عورت
کو جو ہلری کلنٹن ہے اسے Target کر
رہی ہے۔
No comments:
Post a Comment