The Demonetization, The Brutal Military Suppression In Kashmir, And The Daily
Attacks On Pakistan’s Border
Modi’s High Stake Maneuvering
To Win The Election In Seven Indian States
مجیب خان
Demonetization with anger rising |
Israeli President Reuven Rivlin and Prime Minister Narendra Modi in Dehli, Nov 15, 2016 |
Indian Army's brutality in occupied Kashmir |
Indian Army's brutality in occupied Kashmir |
ہمارے
ایک بھارتی ملاقاتی ہیں۔ نریندر مودی کے گجرات سے ہیں۔ چند روز قبل ان سے ملاقات
ہوئی تھی میں نے ان سے پوچھا مودی نے ایک ہزار اور پانچ سو کے نوٹ منسوخ کر دئیے
ہیں۔ بھارت کے ایک بلین لوگوں کے لئے نئی مصیبتیں پیدا کر دی ہیں۔ لوگوں کی
زندگیاں الٹی ہو گئی ہیں۔ اس سے قبل کے میں اپنی بات مکمل کرتا۔ گجراتی بھائی بولے
ایک ہزار اور پانچ سو کے نوٹ جعلی تھے۔ آپ کے کراچی میں کارخانہ ہے یہ وہاں چھپ
رہے تھے۔" میں نے کہا Really” “
میرے لئے تو یہ واقعی نیوز تھی۔ گجراتی بھائی بولے دہلی میں پولیس نے مسلمان پکڑے
ہیں۔ ان کی کار روپوں سے بھری ہوئی تھی۔ " میں نے کہا "ایک ہزار اور پانچ
سو کے نوٹ ہوں گے بنک لے جا رہے ہوں گے۔ آپ کے بھارت میں لوگوں کو گھروں میں روپے
جمع کر کے رکھنے کی عادت ہے۔ بنکوں میں اکاؤنٹ کھولنے کی روایت نہیں ہے۔ گجراتی
بھائی بولے مودی اب سب سے حساب مانگے کہ یہ روپے ان کے پاس کہاں سے آۓ تھے۔ ایک
ہزار اور پانچ سو کے نوٹ منسوخ ہو گیے ہیں۔ اور نوٹوں سے بھرے تھیلے لوگ کچرے کے ڈھیروں پر پھینک رہے
ہیں۔ میں نے کہا کیا آپ کے گجرات میں یہ ہو رہا ہے۔ بولے ہر جگہ یہ ہو رہا ہے کہیں
گندے نالوں میں پھینک رہے ہیں۔ اب دو ہزار کے نوٹ آ گیے ہیں۔ میں نے کہا وہ بھی
کراچی میں چھپنے لگے گے۔ دو ہزار کے نوٹوں سے کرپشن میں ذرا آسانی ہو جاۓ گی۔ تین
چار لاکھ روپے جیبوں میں لے جانا زیادہ آسان ہو جاۓ گا۔ گجراتی بھائی بولے مودی
کرپشن بالکل ختم کر دے گا۔
دوسرے
روز ہمارے ایک اور بھارتی ملاقاتی ہیں ان سے ملاقات ہوئی۔ ان کا تعلق چنڈی گھڑ سے
ہے اور سنگھ ہیں۔ بھارت میں دو ماہ گزارنے کے بعد ابھی واپس آۓ ہیں۔ میں نے ان سے
پوچھا " جناب بھارت بڑی ترقی کر رہا ہے۔ ابھی چین کے مقابلے پر آیا ہے یا
نہیں۔ بھارت کا GDP سات اور آٹھ
فیصد پر آ گیا ہے۔ بڑے ترقیاتی اور تعمیراتی کام ہو رہے ہیں۔ سردار جی بولے کچھ
نہیں ہو رہا ہے۔ صرف باتیں ہو رہی ہیں۔ پہلے پٹواری کو پیسے دے کر کام ہو جاتا
تھا۔ اب اس سے اوپر والے کو بھی پیسے دینا پڑتے ہیں۔ پھر اس سے اوپر جو بیٹھا ہے
اسے بھی پیسے دینا پڑتے ہیں۔ سردار جی پھر مودی کو برا بھلا کہنے لگے۔ کہنے لگے
مودی بڑا چالاک ہے۔ اس نے ایک ہزار اور پانچ سو کے نوٹ منسوخ کر دئیے ہیں۔ لیکن
اپنے لوگوں کو پہلے بتا دیا تھا۔ مودی نے 8 نومبر کو ایک ہزار اور پانچ سو کے نوٹ
منسوخ کرنے اور دو ہزار کے نئے نوٹ جاری کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اور پھر جاپان چلا
گیا۔ لیکن لوگوں کے پاس 6 نومبر کو دو ہزار کے نوٹ آ گیے تھے۔ سردار جی نے کہا
مودی کا دماغ خراب ہے۔ پاکستان پر حملے کر رہا ہے۔ اسے معلوم نہیں ہے کہ پاکستان
کے پاس بھی ایٹمی ہتھیار ہیں۔ پاکستان نے بھی تیاری کر لی ہے۔ میں نے کہا "
مودی کے خیال میں پاکستان پر حملے کرنے سے بھارت دنیا کو بڑی طاقت نظر آ نے لگے گا۔
میرے پاس مودی کے بارے میں کہنے کے لئے ایک ہی لفظ تھا Crazy ہے۔
میں
نے پھر موضوع بدلتے ہوۓ سردار جی سے پوچھا آپ جب چنڈی گھڑ جاتے ہیں تو امریکہ سے
پہلے دہلی جاتے ہیں۔ اور پھر وہاں سے برا ستہ کار چنڈی گھڑ جاتے ہوں گے۔ سردار جی
بولے رات میں تو کار سے جا نہیں سکتے ہیں۔ راستہ میں لوٹ لیتے ہیں۔ حکومت نے چنڈی
گھڑ میں ایک انٹرنیشنل ایرپورٹ بنایا ہے۔ لیکن اسے کھولا نہیں تھا۔ عرصہ سے بند
پڑا تھا۔ لوگ حکومت سے اسے کھولنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ لیکن حکومت کچھ نہیں کر
رہی تھی۔ لو گوں نے پھر کورٹ سے رجوع کیا اور اب کورٹ کے حکم کے بعد حکومت نے اسے
کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ غیر ملکی ایر لائنز کے لوگ ایرپورٹ کا جائزہ لینے آۓ تو
ایرپورٹ کے رن وے دیکھ کر انہوں نے کہا رن وے
چھوٹا ہے اور بڑے طیارے یہاں نہیں
اتر سکتے ہیں۔" میں نے کہا " جنہوں نے ایرپورٹ تعمیر کیا تھا کیا انہیں
یہ معلوم نہیں تھا۔" سردار جی بولے "وہ پیسے کھا گیے تھے۔" اگر
پاکستان اور بھارت میں اچھے تعلقات ہوتے تو پاکستان ائیر لائن امریکہ سے لاہور آتی
ہے اور آپ لوگوں کو پھر لاہور سے امرت سر یا چنڈی گھڑ لے جاتی۔ اور آپ لوگوں کو
دہلی نہیں جانا پڑتا۔ سردار جی بولے ہمارے لئے بہت آسانی ہو جاتی۔ لیکن حکومت یہ
نہیں چاہتی ہے۔ چنڈی گھڑ ایرپورٹ اب کھل گیا ہے۔ سات آٹھ پروازیں آتی ہیں۔ ایک دو
پروازیں قطر اور دوبئی سے آنے لگی ہیں۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پھر دہلی ایرپورٹ کا
کیا ہو گا؟ چنڈی گھڑ ایرپورٹ مصروف ہونے سے دہلی ایرپورٹ پر پروازیں کم ہو جائیں
گی۔ کیونکہ دنیا بھر میں بالخصوص امریکہ کینیڈا یورپ اور مشرق بعید میں زیادہ تر ہمارے
پنجاب کے لوگ ہیں یا گجرات کے لوگ ہیں۔ جو سب سے زیادہ سفر کرتے ہیں۔ بھارت کے
باقی مقامات سے اتنی بڑی تعداد میں لوگ باہر نہیں ہیں۔ لہذا حکومت دہلی ایر پورٹ
کو مصروف رکھنا چاہتی ہے۔
وزیر
اعظم مودی نے ایک ہزار اور پانچ سو کے نوٹ اس لئے بھی منسوخ کیے ہیں کہ بھارت میں Black Money بہت
زیادہ سرکولیشن میں تھی۔ اور Black
Money میں کرپشن بھی ہو رہا تھا۔ لوگ
ابھی لمبی قطاروں میں بنکوں کے باہر گھنٹوں کھڑے تھے۔ ایک ہزار اور پانچ سو کے نوٹ
ان کے ہاتھوں میں تھے۔ اس روز ہندوستان ٹائمز میں یہ خبر تھی کہ گجرات پولیس نے دو
سرکاری ملازمین کو دو ہزار کے نئے نوٹوں میں چالیس لاکھ روپے رشوت لینے کے جرم میں
گرفتار کیا تھا۔ لیکن تفتیش کرنے والوں کو حیرت یہ تھی کہ دو ہزار کے نئے نوٹوں
میں یہ چالیس لاکھ کہاں سے آۓ تھے۔ کیونکہ حکومت نے بنکوں سے دو ہزار کے نئے نوٹ لینے
کی ایک حد مقرر کی تھی۔ جو ہفتہ میں صرف ایک بار تھی اور یہ 20 ہزار سے زیادہ نہیں
لیے جا سکتے تھے۔ جبکہ دو ہزار کے نئے نوٹ حکومت نے صرف ایک ہفتہ قبل ہی جاری کیے
تھے۔ اس لئے سوال یہ تھا کہ مودی کی ریاست گجرات میں دو ہزار کے نوٹوں میں یہ
چالیس لاکھ کہاں سے آۓ تھے۔
مودی
کا کرنسی منسوخ کرنے کا فیصلہ دراصل سیاسی ہے۔ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت کیا گیا ہے
کہ جب بھارت کی سات ریاستوں میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ امیدواروں کو اپنی
انتخابی مہم کے لئے کرنسی کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ جبکہ یہ خبر بھی ہے کہ بی جے پی
کے لوگوں کو کرنسی منسوخ ہونے کے فیصلہ کا پہلے سے علم ہو گیا تھا۔ اور انہوں نے
اس کی تیاری کر لی تھی۔ اور اب کانگرس پارٹی اور دوسری اپوزیشن پارٹیاں اس کی
تحقیقات کا مطالبہ کر رہی ہیں کہ کرنسی منسوخ ہونے کے فیصلے کو کس نے Leak کیا
تھا۔ دوسری طرف کرنسی منسوخ ہونے کے نتیجے میں جو بحران آیا ہے۔ لوگوں کی توجہ اس
پر مرکوز ہو گئی ہیں۔ اور انتخابات میں امیدواروں کو لوگ شاید بھول گیے ہیں۔ بھارت
کے ایک بلین لوگوں کے پاس Black
Money نہیں ہو گی۔ غریب کم آمدنی والے
اور درمیانہ طبقہ کے لوگوں کے پاس ان کی محنت و مشقت کی کرنسی تھی۔ جو وہ اپنے
گھروں میں رکھتے تھے۔ بھارت کے قدیم معاشرے میں لوگوں کی گھروں میں کرنسی رکھنے کی
روایت بھی قدیم ہے۔ بلاشبہ وہ گھروں میں ایک ہزار اور پانچ سو کے نوٹ جمع کرتے ہوں
گے۔ اور چھوٹے نوٹ اپنے روز مرہ کے اخراجات کے لئے استعمال کرتے ہوں گے۔ ایسے
لوگوں کو کرنسی منسوخ ہونے کا سب سے زیادہ دھچکا پہنچا ہے۔ تقریباً 60 کے قریب لوگ
اس صدمہ سے مر چکے ہیں۔ یہ لوگ انتخابات میں امیدواروں کے چناؤ میں بھی بڑھ چڑھ کر
حصہ لیتے ہیں۔ سات ریاستوں کے انتخابات میں مودی کی پارٹی کو کرنسی منسوخ کرنے کے
فیصلے کا بیک فائر ہو گا۔ اور بی جے پی ان ریاستوں میں انتخاب ہار سکتی ہے۔ یا ٹرن
آوٹ کم ہو گا کیونکہ لوگ بنکوں کے باہر لمبی
قطاروں میں گھنٹوں کھڑے رہنے کے بعد اب ووٹ ڈالنے کے لئے لمبی قطاروں میں انتظار
کرنے شاید نہیں آئیں گے۔ صرف اس صورت میں بی جے پی انتخاب جیت سکتی ہے۔ بھارت کے
عوام میں اپنی مقبولیت ثابت کرنے اور حکومت کے اب تک کے فیصلوں کی حمایت کے لئے ان
ریاستوں کے انتخاب مودی کے لئے بہت اہم ہیں۔
دوسری
طرف پاکستان کی سرحدوں پر بھارتی فوج کے اشتعال انگیز حملے بھی مودی حکومت کی
انتخابی سیاست ہے۔ ان حملوں سے بھارتی عوام کو یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ ان کی
حکومت ملک کا دفاع کرنا جانتی ہے۔ جبکہ مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں کی حقوق
اور خود مختاری کے لئے اٹھنے والی آوازوں کو انتہائی وحشیانہ فوجی کاروائیوں سے دبایا
جا رہا ہے۔ مودی حکومت کے سات ریاستوں میں انتخابات جیتنے کے لئے یہ انتہائی گھٹیا
سیاسی طریقہ ہیں۔
No comments:
Post a Comment