The Champion Of Human Rights Disregards The Twenty-Four Million People Of
Syria
Syria Has Become A Graveyard For Human Rights
مجیب خان
اقوام
متحدہ کے نئے سیکرٹیری جنرل Antonio
Guterres نے سلامتی کونسل میں اپنے خطاب
میں کہا ہے ک تنازعوں کے آگے
رکاوٹیں کھڑی کرنے کے بجاۓ انہیں حل کرنے پر زیادہ توجہ دی
جاۓ۔ سیکرٹیری جنرل نے کہا "انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بڑے پیمانے
پر تباہی سے بچنے کے لئے اسے روکنے کے فوری اقدام ضروری ہیں۔ اور ہم یہ صرف معقول
مذاکرات، حقائق کی بنیاد پر اور حق تلاش کر کے حاصل کر سکتے ہیں۔" سیکرٹیری
جنرل نے کہا " خود مختار طاقتور ریاستیں اپنے عوام کی بہبود میں اسے روکنے
میں بہتر اقدام کر سکتی ہیں۔ انتہائی
سنگین خطرے کی صورت میں اقوام متحدہ کے چارٹر کی آرٹیکل 6 کے تحت وسیع اختیار حاصل
کرنے کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے۔ جس کے تحت عالمی ادارے کو تفتیش کرنے کا اختیار
حاصل ہو گا۔ اور تنازعہ کو ختم کرنے کے لئے یہ تجویزیں بھی دے سکے گا۔ اور ہم
مصالحت کرانے میں اپنی صلاحیتوں کو وسعت دینے کے اقدام بھی کر سکے گے۔ یہ اقوام
متحدہ کے ہیڈ کوارٹر اور تنازعوں کے میدان دونوں جگہوں پر ہوں گے۔ اور علاقائی اور
قومی مصالحت کی کوششوں کی حمایت بھی کی جاۓ گی۔ شام کی جنگ میں اقوام متحدہ کی
سلامتی کونسل بالکل مسدود ہو گئی تھی۔ روس اور چین، امریکہ فرانس اور برطانیہ سے
اختلاف کرتے تھے۔ سلامتی کونسل جنوبی سوڈان، Burundi یمن اور دوسرے
تنازعوں میں بھی تقسیم ہو گئی تھی۔ جس کی وجہ سے انہیں روکنے کے بہت سے موقعہ رکن
ملکوں میں ایک دوسرے کے موقف سے عدم اعتماد اور قومی خود مختاری سے گہری وابستگی
کی وجہ سے ضائع ہو گیے تھے۔ اقوام متحدہ کے نئے سیکرٹیری جنرل نے قوموں کو متحد
کرنے اور ان کے اختلاف ختم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
Syria |
Syria |
Syria |
ہم
پھر یہ دیکھتے ہیں کہ ترقی یافتہ جمہوری حکومتوں نے عراق میں ایک آمر کو اقتدار سے
ہٹانے کے لئے پہلے غیر قانونی حملہ کیا تھا۔ پھر عراق میں انتشار پھیلایا تھا۔
عراق میں مذہبی فرقہ پرستی کی سیاست کو شہ دی تھی۔ عراقیوں کو ایک طرف غیر ملکی
فوجوں کی سرگرمیوں کا سامنا تھا۔ اور دوسری طرف داخلی خانہ جنگی کا سامنا تھا۔
غیرملکی فوجیں عراق میں نظم و ضبط پر توجہ دینے کے بجاۓ داخلی خانہ جنگی اور
قبائلی لڑائیوں کو Manage
کرنے میں مصروف ہو گئی تھیں۔ ہزاروں بے گناہ عراقی اس جنگ اور ان لڑائیوں میں مارے
گیے تھے۔ یہ جنگ ان کی تھی اور نہ ہی یہ لڑائیاں ان کی تھیں۔ یہ ان پر مسلط کی گئی
تھیں۔ امریکی حملہ کے 13 سال بعد صرف گزشتہ سال اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق
عراق میں 16 ہزار عراقی مارے گیے تھے۔ صدام حسین کی آمریت میں بھی ایک سال میں 16
ہزار عراقی کبھی نہیں مارے گیے تھے۔ عراق میں اب انسانی حقوق ہیں اور نہ ہی مذہبی
حقوق ہیں۔
شام
اکیسویں صدی کا ایک خوفناک انسانی المیہ ہے۔ ایک شخص واحد کو اقتدار سے ہٹانے کے
لئے Bunch of Countries نے
سارا ملک تباہ کر دیا ہے۔ ان میں وہ ممالک بھی شامل تھے جن کی جمہوری قدریں تھیں۔
اور یہ انسانی حقوق کے بہت بڑے علمبر دار تھے۔ اور دنیا میں قانون کی حکمرانی کے
دعویدار تھے۔ اور ایسے ممالک بھی تھے جن کا جمہوریت سے کوئی تعلق تھا۔ اور نہ ہی
وہ انسانی حقوق میں یقین رکھتے تھے۔ ان کے اس اتحاد نے شام کے 24 ملین لوگوں کو
بالکل نظر انداز کر دیا تھا جیسے یہ لوگ ان کے لئے انسانوں میں شمار نہیں ہوتے
تھے۔ اور ایک شخص کے خلاف اپنی جنگ ان پر مسلط کر دی تھی۔ اور د مشق حکومت کے خلاف
یہ دہشت گردوں کی پرورش کر رہے تھے۔ 6 سال میں انہوں نے شام کو انسانی حقوق کا قبرستان
بنا دیا ہے۔ شام کے 24 ملین لوگوں کے ساتھ یہ ظلم ان کے آمر کے ظلم سے بھی کہیں بڑا
ظلم ہے۔ تاریخ ان قوموں کو شاید کبھی معاف نہیں کرے گی جو 5 سال سے شام کو تباہ
کرنے میں معاونت کر رہے تھے۔
انسانی حقوق ایک ایسا ہتھیار بن گیا ہے۔ جسے مختلف ملکوں کے خلاف مختلف
سیاسی مقاصد میں استعمال کیا جاتا ہے۔ سرد جنگ میں انسانی حقوق کو اشتراکی ملکوں
کے خلاف امریکہ کی خارجہ پالیسی کا ایک کار نر اسٹون بتایا گیا تھا۔ لیکن ایشیا
افریقہ اور لاطین امریکہ میں آمرانہ فوجی حکومتیں جو انسانی حقوق کو اپنا دشمن
سمجھتی تھیں۔ سرد جنگ میں امریکہ کی خارجہ پالیسی میں انہیں اہم اتحادی کا مقام
دیا گیا تھا۔ طالبان مجاہدین جو انسانی حقوق میں ایمان نہیں رکھتے تھے۔ وہ بھی
سوویت یونین کے خلاف جنگ میں امریکہ کے اتحادی بن گیے تھے۔ امریکہ کی یہ پالیسی
بدلی نہیں ہے۔ شام میں ان ہی جہادیوں کے ساتھ جو مختلف شکلوں میں تھے۔ د مشق حکومت
کے خلاف امریکہ کا ان کے ساتھ اتحاد تھا۔ لیکن حماس کے ساتھ امریکہ کا کبھی اتحاد
نہیں ہو گا۔ جو د مشق حکومت کے مقابلے میں اسرائیلی فوجی قبضہ میں انتہائی بدترین
حالات میں ہیں۔ اور انسانی حقوق کے تمام بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ غازہ انسانوں
کا Slaughter house ہے۔
غازہ کے حالات دیکھ کر صد ام حسین کے دور میں عراق زیادہ جمہوری نظر آتا تھا۔ لیکن
مغربی دنیا اسرائیل کو مشرق وسطی میں جمہوریت کا جزیرہ کہتی ہے۔ جمہوریت میں ریاست
کو مسلسل حالات جنگ میں نہیں رکھا جاتا ہے۔
Syria |
Syria |
Syria |
Syrian Child, Aylan Kurdi, dies while trying to escape Syria by crossing the Mediterranean |
No comments:
Post a Comment