The Rising Trend of Unilateral Sanctions Is The Sign of Weakness
Is This The Last Weapon To Win The World?
مجیب خان
Iran unable to get life-saving drugs due to sanctions |
Iraq under ten years sanctions |
Iraqi hospital under sanctions of the century |
دنیا
کو اس وقت دو بڑے خطروں کا سامنا ہے۔ ایک شمالی کوریا کے ایٹمی میزائلوں کا خطرہ
ہے اور دوسرا امریکہ کا unilateral
sanctions کا By hook or by crook نفاذ ہے۔ جو کسی مہلک ہتھیار سے کم نہیں ہیں۔ انسانیت کے لئے یہ
دونوں خطرناک ہتھیار ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ ایٹمی میزائل استعمال ہونے سے لوگ
اسی وقت ہلاک ہو جائیں گے۔ جبکہ sanctions کا
نفاذ ہونے سے لوگ سسک کر مرنے لگتے ہیں۔
جیسے دنیا نے عراق میں sanctions کے
خوفناک نتائج دیکھے ہیں۔ پانچ لاکھ معصوم عراقی بچے پیدائش کے ابتدائی چند دنوں میں
ہلاک ہوگیے تھے۔ کیونکہ sanctions کی
وجہ سے ہسپتالوں میں ادویات کی شدید قلت ہو گئی تھی۔ اور میڈیکل کی سہولتوں کا
فقدان ہو گیا تھا۔ 10 سال تک sanctions لگا
کر لوگوں کی سماجی زندگیاں تباہ کرنے کی بجاۓ میزائلوں کے استعمال سے عراق کا
مسئلہ 10 دن میں حل ہو سکتا تھا۔ حالانکہ کے آخر میں امریکہ نے عراق کا مسئلہ
ہتھیاروں کے استعمال ہی سے حل کیا تھا۔ سرد جنگ ختم ہونے کے بعد unilateral sanctions ایک
مہلک سیاسی ہتھیار بن گیا ہے۔ جسے امریکہ نے تقریباً ایک درجن سے زیادہ ملکوں کے
خلاف استعمال کیا ہے۔ بلکہ بعض حالات میں امریکہ نے sanctions اور
ہتھیار دونوں کا استعمال کیا ہے۔ جیسے عراق پر 10 سال تک sanctions
لگائی گئی تھیں اور14 سال سے عراق میں جنگی ہتھیاروں کا استعمال ہو رہا ہے۔ اسی
طرح شام میں حکومت کے خلاف صدر اوبامہ نے sanctions لگائی تھیں۔ لیکن حکومت کے
مخالفین کو ہتھیاروں سے مسلح کرنے میں شام کے مسئلہ کا حل دیکھا تھا۔ 6 سال بعد
امریکہ کی اس پالیسی کے یہ نتائج تھے کہ 3 لاکھ بے گناہ شامی ہلاک ہو گیے تھے۔ 2
ملین شامی بے گھر ہو گیے تھے۔ ہزاروں خاندان برباد ہو گیے تھے۔ اور شام کھنڈرات بن
گیا۔ ایک خوبصورت ملک کو اس طرح تباہ کیا گیا ہے۔ لیکن جو اس کے ذمہ دار ہیں انہیں
sanctions کون
کرے گا؟
2016
کے صدارتی انتخاب میں روس کی meddling پر
کانگرس میں دونوں پارٹیوں ڈیمو کریٹس اور ری پبلیکن نے سختsanctions کا قانون بھاری اکثریت سے منظور کیا ہے کہ صدر
ٹرمپ بھی اسے ویٹو نہیں کر سکتے ہیں۔ اس قانون کے ذریعہ کانگرس نے صدر ٹرمپ کی روس
کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کی پالیسی اپنے قبضہ میں کر لی ہے۔ اور صدر ٹرمپ کو
روس کے خلاف کانگرس کی sanctions پر
عملدرامد کرنے کا پابند کر دیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے نا رضامندی سے اس قانون پر دستخط
کیے ہیں۔ روس کے خلاف اس قانون پر دستخط کرنے کے بعد صدر ٹرمپ نے امریکہ اور روس
کے تعلقات کو انتہائی خطرناک بتایا ہے۔ روس کے خلاف یہ امریکہ کی پہلی اور شاید
آخری sanctions
نہیں ہے۔ صدر اوبامہ نے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعہ یو کر ین کے مسئلہ پر روس کے خلاف علیحدہ
sanctions
لگائی تھیں۔ صدر پو تن نے Crimea کو
روس میں شامل کر لیا ہے۔ سرد جنگ میں روس اور یو کر ین ایک ملک تھے۔ Crimea
پچاس کی دہائی میں روس نے یو کر ین کو دے
دیا تھا۔ یو کر ین کے ساتھ تعلقات خراب ہونے کے بعد صدر پو تن نے Crimea
دوبارہ روس میں شامل کر لیا تھا۔ سوویت صدر برزنیف یو کر ین میں پیدا ہوۓ تھے۔ اور 18 سال (
1964-1982 ) سوویت یونین کے صدر تھے۔ یو
کر ین میں روسیوں کی ایک بہت بڑی آبادی ہے۔ اسی طرح روس میں یو کرینین رہتے ہیں۔
دونوں ثقافتوں میں گہرے رشتے تھے جنہیں نیٹو کی سیاست نے ایک دوسرے کا دشمن بنا
دیا ہے۔ اور امریکہ اور یورپی طاقتوں کو روس کے خلاف محاذ بنانے کا موقعہ مل گیا
ہے۔
کانگرس نے روس کے خلاف sanctions کا جو قانون منظور کیا ہے اس میں
ایران اور شمالی کوریا کو بھی شامل کیا ہے۔ ایران پر امریکہ کی یہ نئی sanctions ہیں۔ جبکہ کانگرس کی پرانی sanctions بدستور لگی ہوئی ہیں۔ ایران پر
نئی sanctions اس
کے میزائل تجربوں کا سبب بتایا ہے۔ اور شمالی کوریا کے خلاف sanctions کی
وجہ بھی یہ ہی بتائی ہے۔ تاہم ایران پر جو sanctions 80 کی دہائی سے لگی ہوئی ہیں ان
کا تعلق ایران کے ایٹمی پروگرام سے نہیں تھا۔ ایران کے نیو کلیر پروگرام کے مسئلہ
پر صدر بش نے sanctions لگائی تھیں۔ اس کے علاوہ کانگرس نے بھی ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف sanctions
لگائی تھیں۔ یورپی یونین نے بھی ایران پر sanctions لگائی تھیں۔ اقوام متحدہ کی
سلامتی کونسل نے بھی ایران کے خلاف sanctions کی قرارداد منظور
کی تھی۔ ایران کو ہر طرف سے sanctions میں گھیرا لیا گیا
تھا۔ لیکن ایران نے جب اپنے نیو کلیر پروگرام پر سمجھوتہ کر لیا ہے۔ اور اپنے ایٹمی پروگرام کی تمام سرگرمیاں معطل
کر دی ہیں تو اصولی طور پرsanctions بھی ختم ہو جاتیں۔ لیکن صدر
اوبامہ نے اس سمجھوتہ کے تحت کچھ ایگزیکٹو sanctions ختم کر دی تھیں۔
اور کچھ برقرار رکھی تھیں۔ لیکن کانگرس نے ایران پر اپنی sanctions
برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ بلکہ ایران پر شام اور یمن میں مداخلت کے الزام
میں نئی sanctions لگانے کے لئے کہا تھا۔ سلامتی کونسل نے ایران کے خلاف sanctions ختم
کر دی تھیں۔ ایران پر امریکہ کی sanctions کے سیاسی مقاصد ہیں اور یہ سعودی
عرب اور اسرائیل کے مفاد میں لگائی گئی ہیں اور انہیں برقرار رکھا جا رہا ہے۔
ایران کو بھی اپنا دفاع کرنا ہے۔ جس طرح سعودی عرب اور اسرائیل کو اپنے دفاع میں
ہتھیاروں کو جمع کرنے کا حق ہے۔
دنیا
کے 180 ملکوں کو ایران سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ یہ ملک ایران سے اچھے تعلقات چاہتے
ہیں۔ ایران کے ساتھ تجارت کرنا چاہتے ہیں۔ ملکوں کے درمیان اچھے تعلقات ہمیشہ عوام
کے مفاد میں ہوتے ہیں۔ امریکہ کے مفادات میں عوام نہیں، کمپنیوں کارپوریشن اور
ہتھیاروں کی تجارت کی اہمیت ہے۔ صدارتی
انتخاب میں meddling امریکہ کا مسئلہ ہے۔ یہ دنیا کے 190 ملکوں کا مسئلہ نہیں ہے۔ لیکن روس کی
نام نہاد meddling کی
وجہ سے دنیا میں tension بڑھ
گئی ہے۔ جنگی سرگرمیوں کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
ہتھیاروں کو دنیا کی سیاست میں مرکزی رول دیا جا رہا ہے۔ امریکہ کے صدارتی انتخاب میں اسرائیل نے بھی meddling کی
ہے۔ برطانیہ نے بھی meddling کی
ہے۔ روس کی meddling کے ابھی تک کوئی واضح ثبوت سامنے نہیں آۓ ہیں۔
لیکن صدر پو تن کو مجرم قرار دے دیا ہے۔ اور اس فیصلے کو دنیا سے بھی تسلیم کروایا
جا رہا ہے۔ دنیا کے ہر شہری کی طرح صدر پو تن کی بھی یہ راۓ ہو سکتی تھی کہ ڈونالڈ
ٹرمپ امریکہ کے لئے ایک بہتر صدر ہو سکتے ہیں۔ صدر پو تن کے خیال میں ڈونالڈ ٹرمپ America First, Trade, Immigration
جیسے ایشو ز میں Hawkish
ہیں۔ صدر پو تن کی سیکرٹیری آف اسٹیٹ ہلری کلنٹن سے کئی ملاقاتیں ہوئی تھیں۔ اور
وہ ہلری کلنٹن کو زیادہ بہتر سمجھتے تھے۔ ان کے خیال میں ہلری کلنٹن Wars of regime change اور Long war of Terror میں زیادہ Hawkish
تھیں۔ یہ صدر پو تن کی راۓ ہو سکتی تھی لیکن اسے صدارتی انتخاب میں meddling
نہیں کہا جا سکتا ہے۔
امریکہ نے دنیا میں جنگوں کو جس طرح پھیلایا ہے۔ اس کی وجہ سے دنیا کی ہر
حکومت نے امریکہ کے 2016 کے صدارتی انتخاب میں خصوصی دلچسپی کے ذریعہ meddling کی
ہے۔ صدر اوبامہ 2008 میں اپنی صدارتی مہم کے دوران فرانس اور جرمنی گیے تھے۔ اور
وہاں جیسے انتخابی ریلی سے خطاب کیا تھا۔ جرمنی اور فرانس میں ہزاروں کی تعداد میں
لوگ سینیٹر اوبامہ کو سننے آۓ تھے۔ کیونکہ صدر اوبامہ اس وقت جنگوں کے خلاف تھے۔
دنیا کے عوام امریکی صدر سے امن کا پیغام اور عہد چاہتے تھے۔ فرانس اور جرمنی کے
لوگ بارک اوبامہ کو امریکہ کا صدر دیکھنا چاہتے تھے۔ لیکن غیر ملکی حکومتوں یا
لوگوں کی یہ خواہش امریکہ کے انتخاب میں meddling نہیں تھی۔ فرانس کے حالیہ صدارتی انتخاب
میں بھی روس کی meddling کی
خبریں امریکی میڈ یا میں آئی تھیں۔ لیکن فرانس کی حکومت کو اس کے کوئی واضح ثبوت
نہیں ملے تھے۔ لہذا فرانس کی حکومت نے روس کی meddling کا chapter closed کر
دیا۔ روس کے ساتھ فرانس کے تعلقات خطرناک ہونے سے بچ گیے۔ لیکن امریکہ میں meddling سے جیسے Political earthquake آ گیا ہے۔ کانگرس
اور انتظامیہ میں تناؤ کی صورت ہے۔ Meddling کے مسئلہ پر کانگرس کا رول زیادہ سخت ہو گیا ہے۔
روس کے ساتھ تعلقات کے بارے میں پالیسی کانگرس نے صدر ٹرمپ سے لے لی ہے۔ ٹرمپ
انتظامیہ روس کے ساتھ جو بھی معاملات طے کرے گی اس میں آخری فیصلہ کانگرس کرے گی۔ امریکہ
میں ہر سیاست کے پیچھے ایک سیاست ہوتی ہے۔
No comments:
Post a Comment