Why Are These "S---t Hole Countries"?
This is the question that we should debate. People of these countries did not make their own country a shit hole country. Actually, they are victim of this shit hole system which was imposed on them by imperial and colonial powers. These people are like American people. They all want a good life for their families and a prosperous country. Everywhere people have this expectation from their rulers, But the dilemma is their rulers were on imposed on the country by the imperial and colonial masters. The rulers and their master, both were corrupt. They had plundered their wealth, exploited their natural resources, and they had left behind poverty, hunger, the unemployment and a shit hole country. Removal of Libya’s President Qaddafi with full force by the British, France, and America was a racist act. They not consulted the African leaders. They did not ask the Libyan neighboring countries. Several thousand people comes from neighboring countries to work in Libya’s oil industry. President of Libya, a Muslim leader had invested billions and billions dollar in Africa’s infrastructure, education, and health. Qaddafi had tried to lift the Africa up from the “shit hole countries”, but the powerful countries overthrew his Government on this assumption that his forces were going to genocide in Benghazi, and they had protected humanity. But then, we were witnessing genocide of the century in Syria. Under the watch of America, Britain, and France. Where one million innocent people have been killed. Their country becomes rubble. Families have been destroyed. Syrian children’s future have been dark. Five million Syrians are in miserable condition in refugee camps.
Now, Britain, France, and America are backing Saudi Arabia’s killing in Yemen where ten thousand Yemenis have been killed. Saudi bombardment has destroyed Yemen’s infrastructure, hospitals, schools, and economy. This is the hypocrisy and injustices of world power. One interesting note, Israeli Government kicking out forty-thousand black Jews from Israel, but the Israeli Government telling the European Jews that Israel is your home.
مجیب خان
Unemployed Africans |
Syrian refugees |
Syrian and Libyan refugees heading to Europe |
Born without a future |
امریکہ
کی تاریخ میں کسی پریذیڈنٹ کو وائٹ ہاؤس میں اس کے پہلے سال میں میڈیا نے شاید
اتنا سخت وقت نہیں دیا ہو گا کہ جس کا صدر ٹرمپ کو سامنا ہے۔ تحقیقات در تحقیقات
کا نا ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔ واشنگٹن کی سیاست میں wheeling dealing
کرنے والے ایوانوں میں impeachment کی
آوازیں بھی سنائی دے رہی ہیں۔ ایک اچھے خاصے ذہن کے صدر ٹرمپ کا ذہنی توازن درست
نہ ہونے کے بارے میں سوال ہو رہے ہیں۔ ایسی صورت میں کانگرس کے اراکین صدر کو
اقتدار سے ہٹانے کا آئینی اختیار رکھتے ہیں۔ لیکن ان تمام نفسیاتی دباؤ اور تلخ
بحث کے باوجود صدر ٹرمپ نے اپنے اقتدار کے پہلے سال میں جتنے انتخابی وعدے پورے
کیے ہیں۔ اور جو زبردست کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ وہ امریکہ کے کسی صدر نے اقتدار کے
چار سال میں بھی شاید حاصل نہیں کی ہوں گی۔ یہ کامیابیاں دیکھ کر سینٹ اور کانگرس
میں ری پبلیکن پارٹی کے جو اراکین صدر ٹرمپ پر سخت تنقید کرتے تھے۔ اور صدارتی
انتخاب روس کی مداخلت اور صدر ٹرمپ کی انتخابی ٹیم کے ساتھ collusion کی
تحقیقات کر رہے تھے۔ وہ اب اس تحقیقات کو ختم کرنے کی باتیں کر رہے ہیں۔ اور صدر
ٹرمپ کے پیچھے کھڑے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کی جڑیں کیونکہ بہت مضبوط ہیں۔ لہذا اس کی
مزاحمت کی چنگاریاں ابھی بجھی نہیں ہیں۔ امریکی عوام کی ایک بڑی اکثریت صدارتی
انتخاب میں روس کی مداخلت قبول نہیں کرتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کو انہوں
نے ووٹ دئیے ہیں۔ روس نے بیلٹ با کس تبدیل نہیں کیے ہیں۔ اس سال نومبر میں کانگرس
اور سینٹ کے مڈ ٹرم انتخاب ہوں گے۔ اس لئے کسی سنسنی خیز ڈرامہ کا امکان بہت کم ہے۔
تاہم چھوٹی باتوں کو اسٹیبلشمنٹ نے بڑا ایشو بنا دیا ہے۔
حالانکہ
اکتوبر 2001 میں صدر جارج بش انتظامیہ نے افغانستان پر فوجی حملہ سے قبل ان روسی
جنرلوں اور کمانڈروں سے جو افغانستان میں مجاہدین کے خلاف لڑے تھے۔ ان کے تجربات
معلوم کیے تھے۔ اور افغان جنگ کی ناکامی میں انہوں نے کیا غلطیاں کی تھیں اسے
جاننے کی کوشش کی تھی۔ افغانستان میں ان کی شکست روسی جنرلوں کے ذہنوں میں ابھی تازہ
تھی۔ اور وہ ان کی شکست میں امریکہ کے رول کو بھی نہیں بھولے تھے۔ روسی فوج 9 سال
بعد افغانستان سے تھک ہار کر چلی گئی تھی۔ لیکن امریکی فوج کو افغانستان میں
کامیابی کے انتظار میں 17 سال ہو گیے ہیں۔ اور ابھی افغانستان سے اس کے جانے کا
کوئی امکان نہیں ہے۔ لیکن سابق روسی جنرلوں اور کمانڈروں سے افغانستان پر امریکی
حملہ سے قبل ان سے مشورہ کرنا کیا collusion نہیں تھا؟ یا افغانستان پر امریکہ
کے حملہ میں سابق روسی جنرلوں کے مشورے meddling کی تعریف میں نہیں آتے ہیں؟ اب
اگر روسی کاروباری دوستوں نے صدر ٹرمپ کی انتخابی کمیٹی کے بعض رکن سے ملاقات میں انہیں انتخاب جیتنے
میں کوئی مشورہ دیا ہے۔ تو اس سے امریکہ کا دو سو سال کا جمہوری نظام کیسے خطرے
میں آ سکتا ہے؟ یہ دو سابقہ انتظامیہ کے پیدا کردہ سیاسی حالات کا اتفاق تھا کہ
صدر ٹرمپ یہ انتخاب جیت گیے تھے۔ اس میں بیرونی انفلوئنس سے زیادہ اندرونی المیوں
کا بڑا تعلق تھا۔ 16 سال میں دو انتظامیہ میں جتنی جنگیں شروع ہوئی تھیں ان کا
خاتمہ ہو رہا تھا اور نہ ہی ان میں کامیابی ہو رہی تھی۔ Collusion اور
Meddling کا
سوال یہاں ختم ہو جاتا ہے۔
صدر
ٹرمپ کے ذہنی طور پر Unstable
ہونے کے بارے میں بھی سوال کیے جا رہے ہیں۔ ذہنی امراض کے ماہرین ٹی وی پر Mentally Unstable
ہونے کی علامتیں بیان کر رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ کو ان علامتوں میں Fit
کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ ایک اچھے خاصے انسان کو جسے 63 ملین امریکیوں نے ووٹ دے
کر صدر منتخب کیا ہے۔ اسے 24 گھنٹے نیوز چینلز ذہنی مریض ثابت کر رہے ہیں۔ حالانکہ
صدر جارج بش کے بارے میں اکثر یہ یقین سے کہا جاتا تھا کہ وہ ذہنی طور پر Unstable
تھے۔ صدر بش ایسی باتیں بھی کرتے تھے جن سے ان کے ذہنی Unstable ہونے کی
علامتیں بھی نظر آتی تھیں۔ جیسے عراق پر حملہ کے بارے میں صدر بش نے کہا کہ "خدا
نے ان سے کہا ہے کہ وہ صد ام حسین کو اقتدار سے ہٹا دیں۔" اگر ملا عمر یہ
کہتا کہ اللہ نے کہا ہے کہ بن لادن نے تمہارے ملک کی آزادی کے لئے جہاد کیا ہے۔
اسے اپنے ملک میں ر کھو اسے کسی کے حوالے مت کرنا۔ تو شاید یہ سمجھ میں آتا کیونکہ
وہ ملا عمر تھا۔ لیکن صدر بش امریکہ کے صدر تھے۔ جس کی کئی پروازیں چاند کو چھو کر
واپس آئی تھیں۔ عراق پر حملہ سے قبل صدر بش سے پوچھا گیا تھا کہ انہوں نے اپنے Father سے
بھی کوئی مشورہ کیا ہے۔ صدر بش کا جواب تھا کہ میں نے ان سے بھی بڑے Father سے
مشورہ کیا ہے۔ لیکن صدر بش کی ان باتوں سے میڈیا میں کسی نے ان کے ذہنی طور پر Unstable
ہونے کا سوال نہیں کیا تھا۔ جبکہ صدر بش نیو کلیر ہتھیار استعمال کرنے کی باتيں
بھی کرتے تھے۔ لیکن کسی کو اس پر کوئی تشویش نہیں ہوئی تھی۔ جبکہ صدر ٹرمپ کا
شمالی کوریا کے خلاف نیو کلیر ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی پر سب کو خدشہ ہے۔
کیونکہ ان کے خیال میں صدر ٹرمپ ذہنی طور پر Unstable ہیں۔ لیکن
جنہوں نے صدر ٹرمپ کو ووٹ دئیے ہیں انہیں خدشہ یہ ہے کہ میڈیا پر پنڈتوں کی باتیں
سن کر صدر ٹرمپ کہیں دیوانے نہ ہو جائیں۔
No comments:
Post a Comment