Prime Minister Benjamin Netanyahu Has Nixed Two Dozen Peace Agreements With Palestinians And Never Fixed
مجیب خان
What moral authority Prime Minister Netanyahu have to order the world to fix or nix Iran nuclear agreement? What contribution Netanyahu government have to the world peace? It seems peace is not in Prime minister Netanyahu’s DNA. Netanyahu government even do not honor the late Prime minister Yitzhak Rabin’s legacy. Prime minister Netanyahu calling Iran government is lying and deceiving about its nuclear weapons program. But Israeli police are recommending Prime minister Netanyahu be indicted for bribery and fraud. Late Secretary of State Lawrence Eagleburger had said about Netanyahu that he is a liar and master of manipulation. When Netanyahu was Israel’s ambassador to the U.N, he tells the diplomats that you can’t trust America. Former Secretary of State James Baker said he banned BiBi Netanyahu from entering the State Department. President Bill Clinton had denied meeting Prime minister Netanyahu in the White House. President Obama had a very tense relationship with Prime minister Netanyahu. Now Prime minister’s beloved of newlywed with American Foreign Policy Secretary of State Mike Pompeo said “the Iranians lied to the six nations who negotiated the Iran nuclear deal. What this means is the deal was not constructed on a foundation of good faith or transparency. It was built on Iran’s lies”.
The Iran nuclear deal is a world’s agreement with Iran, and America should respect the agreement, otherwise, the world community would not support America’s agreements. Israel has the problem with Iran nuclear agreement on political reasons, and Israel’s political reasons are not the world security interest. The agreement is working for the world. The doctor never changes the medicine when it's working. And the JCPOA medicine is working.
Israeli Prime Minister Benjamin Netanyahu on Iran's secret nuclear program, in Tel Aviv. 30April 2018 |
Prime minister Netanyahu on Iran's nuclear program as he addresses the 67th U.N General Assembly, Sept 27, 2012 |
Israeli Soldiers |
35Palestinian Children killed in Gaza |
عراق جنگ کے Hawk جان بولٹن جب صدر ٹرمپ کے قومی سلامتی امور کے مشیر بن گیے اور سینیٹ نے Mike Pompeo کی سیکرٹیری آف اسٹیٹ کی نامزدگی منظور کر لی تو اسرائیلی وزیر اعظم نتھن یا ہو نے ایران کی خفیہ ایٹمی سرگرمیوں کا ڈرامہ اسٹیج کیا ہے۔ نیو کلیر ہتھیار بنانے کے بارے میں ایک لاکھ خفیہ دستاویز حاصل کرنے کا انکشاف کیا ہے۔ وزیر اعظم نتھن یا ہو نے بتایا کہ یہ اسرائیل کی انٹیلی جینس نے ایران میں خفیہ طور سے حاصل کی ہیں۔ ان دستاویز کے بارے میں ایسا تاثر دیا تھا کہ جیسے یہ ابھی حال ہی میں ایران سے ملی ہیں۔ وزیر اعظم نتھن یا ہو نے یہ دستاویز سیکرٹیری اف اسٹیٹ Mike Pompeo کو دکھائی تھیں جو اس وقت تل ابیب میں تھے۔ سیکرٹیری آف اسٹیٹ نے کہا اسرائیل نے جو ایرانی دستاویز حاصل کی ہیں ان سے نظر آتا ہے کہ ایران نے اپنے نیو کلیر ہتھیاروں کے حصول کے بارے میں جھوٹ بولا تھا۔ اور اس فریب کی وجہ سے 2015 میں اس نے عالمی نیو کلیر ڈیل پر جو دستخط کیے تھے وہ بے معنی ہو گئی ہے۔ سیکرٹیری آف اسٹیٹ نے کہا انہوں نے خود بہت سی ایرانی فائلوں کو دیکھا ہے اور امریکی ماہرین جنہوں نے دستاویز دیکھی ہیں وہ انہیں بہت مستند سمجھتے ہیں۔ سیکرٹیری آف اسٹیٹ نے کہا دستاویز سے نظر آتا ہے کہ ایران کا یہ خفیہ نیو کلیر پروگرام کئی سالوں سے تھا۔ جبکہ یہ اس سے انکار کر رہا تھا اور اسی اثنا میں یہ ان ہتھیاروں کو حاصل کرنے پر بھی کام کر رہا تھا۔ لیکن تعجب کی بات ہے کہ Mike Pompeo اٹھارہ ماہ سے سی آئی اے کے ڈائریکٹر تھے۔ اور صدر ٹرمپ نے 6 مرتبہ ایران کے نیو کلیر معاہدہ پر عملدرامد ہو نے کی تصدیق کی تھی۔ یہ تصدیق صدر ٹرمپ نے سی آئی اے کے ڈائریکٹر کی ایران کے نیو کلیر معاہدہ پر عملدرامد ہونے کی رپورٹوں پر کی تھیں۔ جبکہ IAEA کے انسپکٹروں نے بھی اس معاہدے کے بارے میں یہ تصدیق کی تھی کہ ایران اس پر عملدرامد کر رہا تھا۔ اور Mike Pompeo جب سی آئی اے کے ڈائریکٹر تھے تو وہ سینیٹ اور کانگریس کی انٹیلی جینس کمیٹیوں کے سامنے پیش ہوتے تھے۔ اور انہیں یہ بتاتے تھے کہ ایران نیو کلیر معاہدے پر عملدرامد کر رہا ہے اور معاہدے کی خلاف ورزی ہو نے کی کوئی رپورٹ نہیں تھی۔
اسرائیلی حکومت نے ایران کے خفیہ ایٹمی پروگرام پر جو سنسنی خیز رپورٹ دکھائی تھی اس کا آغاز آیت اللہ خمینائی، صدر حسن روحانی اور وزیر خارجہ محمد جاوید ظریف کے بیانات سے کیا تھا کہ ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنا رہا ہے۔ ایران کی ایٹمی ہتھیاروں کو حاصل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ اس کے بعد وزیر اعظم نتھن یا ہو نے کہا یہ جھوٹ بول رہے ہیں اور ایران میں اس وقت ایٹمی ہتھیار بنانے پر خفیہ کام ہو رہا ہے۔ اور ان کے پاس اس کی خفیہ رپورٹ ہے۔ ایران دنیا کو دھوکا دے رہا ہے۔ ان کے پاس ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں ایک لاکھ دس ہزار فائلوں سے بھرے ڈ بے ہیں جو اسرائیل کی انٹیلی جینس نے ایران میں خفیہ آپریشن کے دوران حاصل کیے ہیں۔ اسرائیلی حکومت کے اس سنسنی خیز ڈرامہ پر یورپ اور ایشیا کے سفارتی حلقوں اور نیو کلیر سائنس کے ماہرین کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی نئی بات نہیں تھی۔ اس کا انہیں پہلے سے علم تھا۔ 2015 میں ایران کے ایٹمی پروگرام پر عالمی معاہدہ ہونے کے بعد ایران میں ایسی کوئی خفیہ سرگرمیاں نہیں ہیں۔ ایران معاہدہ پر سختی سے عملدرامد کر رہا ہے۔ اور IAEA کے انسپکٹر 6 سے زیادہ مرتبہ اس کی تصدیق کر چکے ہیں۔ تاہم صدر ٹرمپ شاید دنیا کے واحد رہنما ہیں جو وزیر اعظم نتھن یا ہو کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اور ان کے دعووں کی حمایت کر رہے ہیں۔ اور صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ یہ ایک عرصہ سے کہے رہے تھے کہ ایران دھوکا دے رہا تھا۔
وزیر اعظم نتھن یا ہو کو ایران سے اتنی پریشانی کیوں ہے؟ جبکہ وزیر اعظم کا یہ کہنا ہے کہ اسرائیل مڈل ایسٹ میں واحد اقتصادی اور فوجی طاقت ہے۔ مڈل ایسٹ کے ہر اس ملک پر اسرائیل نے بمباری کی ہے جس سے اس کو خطرہ ہونے لگتا تھا۔ مڈل ایسٹ کا کو ئی ملک 70 سال سے صرف جنگیں کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے۔ 70 سال سے مڈل ایسٹ میں جنگیں کرنے کا یہ ریکارڈ صرف اسرائیل کا ہے۔ لیکن اسرائیل اور امریکہ یہ الزام ایران کو دیتے ہیں کہ وہ مڈل ایسٹ کو عدم استحکام کر رہا ہے۔ بلکہ صدر ٹرمپ کے نئے سیکرٹیری آف اسٹیٹ نے تل ابیب میں وزیر اعظم نتھن یا ہو کے ساتھ کھڑے ہو کر کہا کہ ایران دنیا کو عدم استحکام کر رہا ہے۔ دنیا میں جس کے پاس Wisdom ہے۔ کیا وہ یہ یقین کرے گا؟ جبکہ دنیا اس کی گواہ ہے کہ امریکہ دنیا میں 6 جنگوں میں ملوث ہے۔ اور جنگیں دنیا کو عدم استحکام کرتی ہیں۔ جبکہ دنیا بھر میں صرف امریکہ کے 800 فوجی اڈے ہیں۔ ایران کو اپنے عوام کو زندہ رکھنے کی فکر ہے۔ ایران ہر طرف سے امریکہ کے فوجی اڈوں میں گھرا ہوا ہے۔ اسرائیل میں حکومت کے اداروں کو معلوم ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنا رہا ہے۔ لیکن وزیر اعظم سڑھی ہوئی ذہنیت کے انتہائی تنگ نظر ہیں۔ اور جھوٹ بولنا ان کی عادت ہے۔ کبھی وہ صد ام حسین کو یہ الزام دیتے تھے جو آج ایران کو دے رہے ہیں۔ جو الزام آج وہ ایران کو دے رہے ہیں کچھ برس قبل یہ معمر قد ا فی کو دیتے تھے۔ جب اسرائیلی فوجیں لوگوں کے گھروں کے دروازے توڑے گی ان کو گھروں سے نکال کر سڑکوں پر گھسیٹے گی تو وہ بھی اس کا جواب دیں گے۔ اسرائیل کی ہر اس ملک سے جنگ ہے جو اس کی طاقت کے مقابلے پر طاقت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اور اسرائیل ایران کو اس کے مقابلے پر آتا دیکھنا نہیں چاہتا ہے۔ ایران پر سے پابندیاں ہٹنے کا مطلب ہے کہ آئندہ 7 سے 10 سال میں ایران ترقی میں سب سے آگے ہو گا۔ اور ایران کی ترقی کا مطلب لبنان کی ترقی، عراق کی ترقی، یمن کا استحکام، اور شام کی تیز تر تعمیر نو ہو گا۔ اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بھی لوگوں کے اقتصادی حالات بہتر ہونے میں مدد ملے گی۔ جیسے دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کے تباہ حال ملکوں نے 7 سے 10 سال میں تعمیر نو اور ترقی کی تھی۔ امریکہ کی ہر انتظامیہ 70 سال سے اسرائیلی رہنماؤں کی سن رہی ہے اور ان کے مشوروں پر عمل بھی کر رہی ہے۔ جس کے نتائج مڈل ایسٹ کے موجودہ حالات ہیں۔ امریکہ نے ان نتائج پر 7ٹریلین ڈالر خرچ کیے ہیں۔ جبکہ امریکہ نے ان 7ٹریلین ڈالر سے دوسری جنگ عظیم لڑی تھی، یورپ کی تعمیر نو کی تھی، اسرائیل کو بنایا تھا اور 50سال سرد جنگ لڑی تھی۔ اور سرد جنگ ختم ہونے کے بعد امریکہ دنیا کی واحد خوشحال اقتصادی طاقت بھی تھا۔ اسرائیلی لیڈر امریکہ کو کدھر لے جا رہے ہیں صدر ٹرمپ کو اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر بش سے عراق کو تباہ کرنے کا کام لیا گیا تھا۔ صدر اوبامہ سے شام کو تباہ کرایا گیا ہے۔ اور اب صدر ٹرمپ سے ایران کو تباہ کرنے کے لئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
No comments:
Post a Comment