Trump Has Made The Important National Security Decision On The Basis Of “Made In Israel” Intelligence Report, And President Disregarded The “Made in America” Intelligence Reports; Colossal Blunder
“Iran nuclear deal was the whitewashing of Iran’s illicit activities related to its military nuclear program,” Pompeo said. “For many years, the Iranian regime has insisted to the world that its nuclear program was peaceful,” Pompeo said. “The documents obtained by Israel from the inside of Iran show beyond any doubt that the Iranian regime was not telling the truth.” Mike Pompeo was CIA Director but he was not aware of these documents. Israel’s intelligence is more credible than American intelligence. The world should work with Israel’s intelligence.
مجیب خان
Secretary of State Colin Powell, showing a tube containing anthrax, tells the UN security council Iraq possess weapons of mass destruction |
جس دن عراق جنگ کے architect John Bolton وائٹ ہاؤس میں ڈونالڈ ٹرمپ کے برابر قومی سلامتی امور کے مشیر بن کر بیٹھے تھے۔ اس دن یہ یقین ہو گیا تھا کہ اب مڈل ایسٹ میں تیسری جنگ “Regime Change” کی تیاری شروع ہو رہی ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم میں اور پھر حلف برداری تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ امریکہ اب کسی کے لئے استعمال نہیں ہو گا۔ اور امریکی عوام سے America First کا وعدہ کیا تھا۔ لیکن صدر ٹرمپ نے امریکہ کے جنرلوں، کمانڈروں اور سفارت کاروں کے ایران ایٹمی سمجھوتہ کو برقرار رکھنے کے مشورے پر اسرائیلی وزیر اعظم نتھن یا ہو کے ایران سمجھوتہ کو ختم کرنے کے مطالبہ کو اہمیت دی ہے۔ صدر ٹرمپ نے امریکی عوام سے یہ کہا کہ انہوں نے اپنا انتخابی مہم کا ایک اور وعدہ پورا کیا ہے۔ دنیا نے ایسا لیڈر نہیں دیکھا ہو گا کہ جس نے عالمی امن کے مفاد میں جو ایران ایٹمی معاہدہ تھا اسے ختم کر کے اپنا انتخابی وعدہ پورا کیا ہے۔ اور عالمی امن کو نئے خطروں میں ڈالنے کے بعد کہا ہے کہ وہ شمالی کوریا کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کو ختم کرنے کا معاہدہ کر نے جا رہے ہیں۔ شاید یہ دیکھ کر سابق سیکریٹری آف اسٹیٹ Rex Tillerson نے اپنے Boss کو Moran کہا تھا۔ قومی سلامتی امور میں John Bolton کی یہ بہت بڑی کامیابی ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کو Bush اور Dick Cheney کے راستے پر لے آئیں ہیں۔ جو Regime Change کی طرف جاتا ہے۔ دوسری طرف صدر ٹرمپ اتنے زیادہ سکینڈل کی تحقیقات اور مقدموں میں پھنس گیے ہیں۔ اخبارات میں روزانہ سکینڈل کے اندر نئے سکینڈل کے انکشاف آتے ہیں۔ جن میں صدر ٹرمپ کی صدارت دھا کہ کی طرح نظر آنے لگتی ہے۔ صدر ٹرمپ کی صدارتی بقا اب اسرائیل اور واشنگٹن میں اس کی لابی کے رحم و کرم پر ہے۔ اپنی صدارت بچانے کے لئے صدر ٹرمپ نے America First ترک کر کے Israel Fist کو اہمیت دی ہے۔ صدر ٹرمپ نے دنیا کی بھر پور مخالفت کے باوجود Jerusalem اسرائیل کو چاندی کی طشتری میں پیش کیا ہے۔ اور اب دنیا کی بھر پور مخالفت کے باوجود ایران کا ایٹمی پروگرام بھی صرف اسرائیل کے مفاد میں پھاڑ کر پھینک دیا ہے۔ اسرائیل کے دو بڑے مطالبہ صدر ٹرمپ نے اپنی صدارت کے صرف 18 ماہ میں پورے کیے ہیں۔ اور اب اسرائیل کا تیسرا مطالبہ ایران میں Regime Change صدر ٹرمپ کا ایران کا ایٹمی پروگرام ختم کرنے کے بعد Plan B ہے۔
صدر ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں ایران کا ایٹمی پروگرام کا بیان اس طرح پڑھ رہے تھے کہ جیسے عراق میں داعش نے جو امریکی یرغمالی بنا لئے تھے اور انہیں بیان پڑھنے کو دیتے تھے اور امریکہ کو بلیک میل کرتے تھے۔ بالکل اسی طرح صدر ٹرمپ بھی بیان پڑھ رہے تھے۔ جس سے یہ تاثر مل رہا تھا کہ یہ اسرائیل کے وزیر اعظم کے Speech writer نے لکھا تھا۔ جس میں ایران کے بارے میں جھوٹ زیادہ تھا اورcensor Facts کر دئیے تھے۔ ایران کی خفیہ ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں Made in Israel intelligence انکشاف تھے۔ جو 12 سال پرانی رپورٹیں تھیں۔ صدر ٹرمپ نے ان پرانی اسرائیلی رپورٹوں پر ایران کے ایٹمی سمجھوتہ کو پھانسی دے دی ہے۔ اور اسرائیل کو یہ گرین سگنل دیا ہے کہ اب وہ ایران پر حملہ کر کے اس کے ایٹمی پلانٹ تباہ کر سکتا ہے۔ اور اس مشن میں امریکہ اس کے ساتھ ہے۔ صدر ٹرمپ کے اس نا معقول فیصلے سے دنیا کے مسائل کم نہیں ہوۓ ہیں۔ بلکہ دنیا کے لئے نئے خطرے پیدا کر دئیے ہیں۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ جو کہتے ہیں اس پر عمل کرتے ہیں۔ اور انہوں نے صدارتی انتخابی مہم میں جو وعدے کیے تھے وہ پورے کیے ہیں۔ لیکن صدر ٹرمپ نے صدارتی انتخابی مہم کے دوران یہ بھی کہا تھا کہ وہ فلسطین اسرائیل تنازعہ میں غیر جانبدار رہیں گے۔ اور سابقہ انتظامیہ کی طرح کسی ایک کی پارٹی نہیں بنیں گے۔ لیکن صدر ٹرمپ 100 فیصد Pro-Israel ہیں۔
اسرائیل کی ایران سے دشمنی میں صدر ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس کے Podium پر کھڑے ہو کر ایران کے خلاف اسرائیل کا Prosecutor نہیں بننا چاہیے تھا۔ دنیا با خوبی جانتی ہے کہ Facts کیا ہیں اور Facts کس طرح Distorted کیے جاتے ہیں۔ مڈل ایسٹ میں 18 سال سے جو کچھ ہو رہا ہے۔ ایران کو اس کا الزام دینا بڑی نا انصافی ہے۔ سعودی وہابی ساری اسلامی دنیا میں اسلامی انتہا پسندوں کو Finance کر رہے تھے۔ 19 ہائی جیکر سعودی تھے۔ لیکن پریذیڈنٹ امریکہ اسرائیل اور سعودی حکمران دنیا کو بتاتے ہیں کہ ایران دہشت گردی پھیلا رہا ہے۔ عراق پر کیا ایران نے حملہ کیا تھا اور عراق کو عدم استحکام کیا ہے؟ عراق میں شیعاؤں کو حکومت میں جارج بش لاۓ تھے۔ سعودی مسجد نبوی میں بیٹھ کر جھوٹ بولتے ہیں اور مسلمانوں پر الزام تراشیاں کرتے ہیں۔ کیا یہ ایران تھا جو شام کی خانہ جنگی میں دہشت گردوں کو ہتھیار اور تربیت دے رہا تھا؟ یمن میں 911 کے بعد صدر علی محمد صالح کی حکومت القا عدہ کے خلاف مہم میں امریکہ کی قریبی اتحادی تھی۔ 2001 سے 2011 تک پہلے بش انتظامیہ اور پھر اوبامہ انتظامیہ میں یمن میں ڈرون حملہ اور امریکہ کی اسپیشل فورسز ز القا عدہ کے خلاف کاروائیاں کر رہی تھیں۔ صدر علی محمد صالح کی حکومت کے آخری دنوں میں اوبامہ انتظامیہ نے یمن کو 500 ملین ڈالر کا اسلحہ دیا تھا۔ عرب اسپرنگ کے نتیجہ میں صالح حکومت ختم ہونے کے بعد یہ اسلحہ غائب ہو گیا تھا۔ سعودی عرب نے یمن میں اپنا آدمی حکومت میں بیٹھا دیا تھا۔ ہوتیوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اور اس حکومت کے خلاف ہتھیار اٹھا لئے تھے۔ سعودی حکومت نے یمن کو بحرین سمجھ کر اپنی فوجیں حکومت بچانے کے لئے Sana’a بھیج دی تھیں۔ اب تقریباً 4 سال ہو گیے ہیں۔ امریکہ اس جنگ میں سعود یوں کو کھربوں ڈالر کا اسلحہ بیچ رہا ہے۔ امیر ملکوں کی جنگ سے امریکی کمپنیاں لاکھوں ڈالر منافع بنا رہی ہیں۔ ایران کو اس جنگ سے کیا مل رہا ہے۔ سعودی شاہ نے 20بلین ڈالر یمن کی معیشت گرنے سے بچانے کے لئے یمن کے بنک میں جمع کیے تھے۔ 100بلین ڈالر امریکہ کو ہتھیار دینے کے لئے دئیے تھے۔ اور اس جنگ کا الزام سعودی حکومت ایران کو دیتی ہے۔ اس جنگ سے ایران کو کیا مل رہا ہے؟ افغانستان میں طالبان، مڈل ایسٹ میں القا عدہ اور داعش ایران نے ایجاد نہیں کیے تھے۔ لیکن اس کا الزام بھی ایران کو دیتے ہیں۔ دنیا سے جھوٹ بولنے اور دوسروں کو الزام دینے سے امریکہ کی دنیا میں صرف ساکھ خراب ہو رہی ہے۔ اسرائیل اور سعودی ایران میں دہشت گردی کرواتے رہے ہیں۔ ایران میں بموں کے دھماکوں میں سینکڑوں ایرانی ہلاک ہوۓ تھے۔ اسرائیلی مو ساد نے ایران کے نیو کلیر سائنسدانوں کو قتل کیا تھا۔ 70 سال میں اسرائیل نے مڈل ایسٹ کے کتنے ملکوں پر بمباری کی ہے؟ اور ایران نے 40 سال میں مڈل ایسٹ کے کتنے ملکوں پر بمباری کی ہے؟ 40 سال میں ایران کی حکومت نے کتنے یہودیوں اور عیسائوں کو ہلاک کیا ہے؟ اور اسرائیل نے 70 سال میں کتنے عیسائی اور مسلم فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے؟ دنیا کے سامنے Facts ر کھے جائیں۔ جھوٹ کا مقابلہ Facts سے نہیں کیا جاۓ۔
سیکرٹیری آف اسٹیٹ Mike Pompeo کس Credible face سے شمالی کوریا کم جونگ ان سے نیو کلیر پروگرام پر بات کرنے گیے ہیں۔ صرف پانچ ہفتہ قبل Mike Pompeo جب سی آئی اے کے ڈائریکٹر تھے۔ خفیہ طور پر شمالی کوریا کم جونگ ان سے ملنے آۓ تھے۔ اس وقت ایران کے ایٹمی سمجھوتہ کے بارے میں وہ یہ کہتے تھے کہ ایران سمجھوتہ پر عملدرامد کر رہا تھا۔ اور اس کی خلاف ورزی کی کوئی رپورٹ نہیں تھی۔ کانگریس اور سینٹ کی انٹیلی جینس کمیٹی کے سامنے جتنی مرتبہ پیش ہوتے تھے۔ ان کا ہی بیان ہوتا تھا کہ ایران معاہدہ پر عملدرامد کر رہا تھا۔ لیکن سیکرٹیری آف اسٹیٹ بننے کے بعد Mike Pompeo جب اسرائیل گیے تھے۔ اور وزیر اعظم نتھن یا ہو نے سیکرٹیری آف اسٹیٹ کو ایران کی ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں اپنی انٹیلی جینس کی رپورٹیں دکھائی تو Mike Pompeo نے کہا اسرائیلی انٹیلی جینس کی رپورٹیں بالکل درست تھیں اور امریکہ کی جس انٹیلی جینس ادارے کے وہ 18 ماہ سے سربراہ تھے اس کی ایران کے بارے میں رپورٹیں بالکل غلط تھیں۔ ایران جھوٹ بول رہا تھا۔ اور یہ ایٹمی ہتھیار بنا رہا تھا۔ Mike Pompeo نے یہ بیان دے کر اپنے ہی ادارے کی Credibility کو نقصان پہنچایا تھا۔ سابق سیکرٹیری آف اسٹیٹ Rex Tillerson نے یہ صحیح کہا تھا کہ امریکہ کے لئے صرف دعا کی جاۓ۔
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو اب عراق لیبیا ایران کو سامنے رکھ کر ڈونالڈ ٹرمپ سے انتہائی محتاط ہو کر مذاکرات کرنا ہوں گے۔ کم جونگ ان کا ایٹمی پروگرام Freeze کرنے کا فیصلہ درست ہے۔ لیکن ایٹمی ہتھیاروں کو امریکہ میں 3 صدارتی انتخاب ہو نے کے بعد Dismantle کیا جاۓ۔ ایران نے ایٹمی پروگرام پر سمجھوتہ کیا تھا۔ 3 سال بعد امریکہ میں نئی انتظامیہ نے اس معاہدہ کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ اور اس کا ایران میں Regime change کرنے کا منصوبہ بن گیا ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم میں ایران میں Regime change کی بات کی تھی۔ اور یہ Plan B ہے۔ اس کے لئے ایک ہزار الزامات Fabricate کرنا امریکہ اور اسرائیل کے لئے کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ دنیا ان کی پراپرٹی ہے۔ اور وہ دنیا کے Land lord ہیں۔ شمالی کوریا میں Regime change کرنے کا پلان 70 سال سے ان کی فائل میں ہے۔ امریکہ میں نئی انتظامیہ کسی بھی جھوٹے واقعہ کو بنیاد بنا کر شمالی کوریا میں Regime change کی جنگ شروع کر سکتی ہے۔ اس وقت 34 سالہ کم جونگ ان کو چاکلیٹ دیکھا کر ان سے ایٹمی کھلو نے لینا چاہتے ہیں۔ ڈونالڈ ٹرمپ Ruthlessly threatening the world
No comments:
Post a Comment