Monday, June 11, 2018

Unfair Trade: Today America Is There, Where Fifty-Years Ago Developing Countries Were Asking Fair Price Of Their Raw Material


Unfair Trade: Today America Is There, Where Fifty-Years Ago Developing Countries Were Asking Fair Price Of Their Raw Material

مجیب خان

G7 Summit In Quebec, Canada
G7 Summit In Quebec, Canada

   کینیڈا میں G-7 کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے کہا ہے "اتحادی امریکہ کو لوٹ رہے ہیں۔" یورپ کی امریکہ کے ساتھ بہت unfair trade ہے۔ امریکی اشیا پر یورپ نے ڈیوٹی لگائی ہیں۔ اور امریکہ بھی اب  یورپ کی اشیا پر ڈیوٹی لگاۓ گا۔ صدر ٹرمپ نے پریس کانفرنس میں کہا "بھارت نے امریکی اشیا پر 100 فیصد ڈیوٹی لگائی ہے۔ جو unfair ہیں اور بھارت نے اگر اسے Fix نہیں کیا تو امریکہ بھارت سے تجارت بند کر دے گا۔ اس unfair duty کی وجہ سے امریکہ کو بھارت سے تجارت میں زبردست خسارہ کا سامنا ہو رہا ہے۔" G-7 کانفرنس کی تاریخ میں یہ سب سے ناکام کانفرنس تھی۔ اور اس کانفرنس میں امریکہ کے روئیے سے یہ تاثر پیدا ہو رہا تھا کہ G-7 اب obsolete ہو گیا ہے۔ صدر ٹرمپ کانفرنس میں وقت پر نہیں آۓ تھے۔ اور کانفرنس میں مختصر شرکت کے بعد جلدی چلے گیے تھے۔ صدر ٹرمپ سنگا پور میں 12 جون کو شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے ایک اہم اور تاریخی ملاقات کرنے جا رہے  تھے۔
   صدر ٹرمپ کو جرمنی سے جیسے allergy ہو گئی ہے۔ جرمنی یورپ کی سب سے بڑی ا کنامی ہے۔ G-7 کانفرنس سے قبل صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ امریکہ کی سڑکوں پر جرمن کاریں دیکھنا نہیں چاہتے ہیں۔ وہ جرمن کاروں پر پابندی لگا دیں گے۔ صدر ٹرمپ نے G-7 ملکوں سے کہا کہ انہیں روس کو G-7 میں شامل کرنا چاہیے۔ روس کو اس گروپ کا رکن بنایا گیا تھا اور یہ G-8 ہو گیا تھا۔ لیکن پھر یو کرین کے مسئلہ پر اور صدر پو تن کے Crimea کو روس میں شامل کرنے کے فیصلے کے بعد 2014 میں G-7 ملکوں نے روس کو اپنے کلب سے نکال دیا تھا۔ تاہم روس پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا تھا۔ کیونکہ روس اس سے بڑے اقتصادی گروپ G-20، شہنگائی تنظیم اور Asean ملکوں کی تنظیم کا رکن ہے۔ صدر ٹرمپ شاید ان بڑے اقتصادی گروپوں کی بڑھتی اہمیت دیکھ کر G-7 کی اہمیت ختم ہوتی دیکھ رہے ہیں۔
   یورپی ملکوں کے امریکہ کو لوٹنے کا الزام دینے کے ساتھ صدر ٹرمپ نے یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ اس میں یورپی ملکوں کا قصور نہیں ہے۔ بلکہ ان سے پہلے جتنے صدر آۓ تھے۔ انہیں اس unfair trade کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ اور یہ سلسلہ گزشتہ 50 سال سے جاری ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا اگر وہ tariffs اور trade رکاوٹیں نہیں ہٹاتے ہیں تو ہمیں ان کے ساتھ trade بند کرنا ہو گی۔ صدر ٹرمپ نے کہا “We are the piggy bank that every body  is robbing. And that ends.”
صدر ٹرمپ نے کہا "tariffs قومی سلامتی کے ایشو ہیں۔ کیونکہ unfair trade deals  سے ہماری فوج متاثر ہوتی ہے۔ صدر ٹرمپ سے پہلے 44Presidents نے tariffs اور unfair trade قومی سلامتی کے لئے کبھی ایشو نہیں بناۓ تھے۔ اور فوج پر بھی اس کے اثرات کا کبھی ذکر نہیں ہوتا تھا۔ مڈل ایسٹ کا آئل اور گیس اور ترقی پذیر ملکوں کے قدرتی وسائل کو امریکہ کی  قومی سلامتی میں اہم سمجھا جاتا تھا۔ اس لئے امریکہ نے ہمیشہ مڈل ایسٹ میں استحکام کو خصوصی اہمیت دی تھی۔ لیکن سرد جنگ ختم ہونے کے بعد امریکہ کے لیڈروں نے مڈل ایسٹ کو destabilize کرنے کا process شروع کر دیا تھا۔ عراق اس process کا epic center تھا۔ یہ process امریکہ کو بہت مہنگا پڑا تھا۔ مڈل ایسٹ میں ایک جنگ کو دوسری جنگ سے ختم کرنے میں امریکہ نے 7ٹریلین ڈالر خرچ کر دئیے تھے لیکن جنگیں ابھی جاری ہیں۔ ان جنگوں سے امریکہ کی معیشت متاثر ہوئی ہے۔ اور معیشت متاثر ہونے کے فوج پر اثرات ہوۓ ہیں۔
   صدر ٹرمپ  نے Qucbec میںG-7 کانفرنس میں شرکت کے بعد کہا "امریکہ کے خلاف Tariffs اور unfair trade گزشتہ 50 سال سے جاری ہے۔ اور دنیا نے اس سے فائدہ اٹھایا ہے۔" صدر ٹرمپ کو آج دنیا میں unfair trade ہونے کا احساس ہو رہا ہے۔ تیسری دنیا کے ترقی پذیر ملک 50 سال قبل بالکل اسی طرح ترقی یافتہ صنعتی ملکوں سے جو G-7 کلب ہے۔ ان کے ساتھ unfair trade اور ان کے قدرتی وسائل کی unfair price ادا کرنے پر احتجاج کرتے تھے۔ ان کے لئے اس وقت سے دنیا   کا monetary system unfair ہے۔ ترقی یافتہ صنعتی ملکوں کا کلب ترقی پذیر ملکوں کے قدرتی وسائل کا خوب استحصال کر رہا تھا۔ ترقی یافتہ صنعتی ملک ان کے خام مال کو سستا خریدتے تھے۔ اور پھر ان کے خام مال سے اشیا بنا کر انہیں مہنگے داموں فروخت کرتے تھے۔ سرد جنگ ختم ہونے سے ترقی پذیر ملکوں کو اپنے وسائل پر کنٹرول کرنے کا موقعہ ملا ہے۔ اپنی قدرتی دولت کی قیمتوں کا اب وہ خود تعین کرتے ہیں۔ جس سے ان کے اقتصادی حالات میں بڑا فرق آیا ہے۔ اور آج یہ ملک ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ملکوں کے درمیان کھڑے ہیں۔ پاکستان کے وزیر اعظم ذو الفقار علی بھٹو نے اس ایشو پر اپنی کتاب “The Third world New Directions” میں بڑی تفصیل سے اس پر بحث کی تھی۔ اور دنیا میں ایک fair system کے لئے New World Order کی بات کی تھی۔ اور آج 50 برس بعد Old World Order ٹوٹ رہا ہے۔ صدر ٹرمپ نئے Trade Rule اور ایک Fair System کی بات کر رہے ہیں۔             

No comments:

Post a Comment