Friday, September 20, 2019

Is Saudi Arabia Acting on Behalf of Israel, And Is America Acting on Behalf of Saudi Arabia Against Iran?


 
   Is Saudi Arabia Acting on Behalf of Israel, And Is America Acting on Behalf of Saudi Arabia Against Iran?  

US, UK, And France Are Complicit in Yemen, War Crimes Said in United Nations Investigations Report, Providing Intelligence and Logistics Support to A Saudi-Led Coalition That Starved Civilians as A War Tactic. Iran Is Not Mention in Report Complicit in the Yemen War Crimes, But Said Iran Support Houthis  
مجیب خان

Exhibition of Iran missiles debris, attack Saudi Arabia's Aramco oil facilities 

Secretary of State Colin Powell making a case for war on Iraq at the U.N Security Council, on Fab5, 2003  

Bombing civilians in Yemen, A British Army Servicing Saudi Jets 

More than 60% of Civilians deaths have been the result of Saudi-led airstrikes, the UN said 




   سعودی عرب تیل تنصیبات پر میزائل حملہ کی خبر کی تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئی تھیں کہ امریکہ کے نیوز چینلز پر پنڈتوں نے یہ فیصلہ دے دیا تھا۔ کہ حملہ ایران کی سر زمین سے ہوا تھا۔ سیکرٹیری آف اسٹیٹ Mike Pompeo نے پنڈتوں سے مکمل اتفاق کیا تھا۔ اور کہا کہ سعودی تیل تنصیبات پر حملہ اس میں شبہ نہیں ہے کہ ایران نے کیا ہے۔ ایران کو سعودی عرب میں تیل تنصیبات پر حملہ میں بالکل اسی طرح ملوث کیا جا رہا تھا کہ جیسے صد ام حسین کو 9/11 کے امریکہ پر حملہ میں ملوث ہونے کے ثبوت دئیے جا رہے تھے۔ اور صد ام حسین کو انتہائی خطرناک انسان بتایا جاتا تھا۔ عراق کے خلاف صرف الزامات پر مبنی جس طرح  مہم چلائی گئی تھی اسے اب ایران کے خلاف Scan کیا جا رہا ہے۔ ایران کو ہر طرف سے گھیرا جا رہا ہے۔ ایران کو Destabilize کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ عراق پر انسانی تاریخ کی بدترین بندشیں لگائی گئی تھیں لیکن صد ام حسین کو مخصوص مقدار میں آئل فروخت کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ لیکن ایران  پر اقتصادی بندشیں عراق سے بھی زیادہ خوفناک ہیں۔ ایران کو تیل کے 15قطرے بھی فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ جیسا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بجیمن نتھن یا ہو نے کہا ہے کہ ہم اقتصادی بندشوں سے ایران کا گلہ گھونٹ دیں گے۔ ہم ایران کا مالیاتی نظام تباہ کر دیں گے۔ اوراب  یہ بتایا جا رہا کہ اقتصادی بندشیں ایرانیوں کو Bite کر رہی ہیں۔ ایرانی شیعاؤں کے سامنے اللہ کے آخری نبی محمد صعلم کے نواسوں کی مثالیں ہیں کہ یزد نے ان کا پانی بند کر دیا تھا۔ گرمی سخت تھی۔ اللہ کے نبی کے نوا سے پیاس سے بلبلا رہے تھے۔ لیکن یزد کے آگے جھکے نہیں تھے۔ اپنی جانیں دے دی تھیں۔ شیعہ مذہب اس مثال پر قائم ہے۔ ار دن کے شاہ عبد اللہ نے یہ بالکل درست کہا ہے کہ امریکہ مڈل ایسٹ کے بارے کچھ نہیں جانتا ہے۔ لیکن سمجھتے ایسا ہیں کہ جیسے وہ سب کچھ جانتے ہیں۔ امریکیوں کی سمجھ میں یہ نہیں آتا ہے کہ ایران جنگ کیوں چاہے گا؟ اسے جنگ سے کیا ملے گا؟ امریکہ کا مفاد جنگوں میں ہے۔ جنگوں کے بغیر امریکہ کا Survival مشکل ہو جاتا ہے۔ گزشتہ 19 سال میں دنیا میں کسی ملک نے اتنی جنگیں نہیں لڑی ہیں کہ جتنی امریکہ نے ریکارڈ توڑ جنگیں لڑی ہیں۔ مسلسل جنگیں اسرائیل کی ثقافت بن گئی ہیں۔ بہرحال ایران کو دنیا بھر میں جنگیں لڑنے کا شوق ہے اور نہ ہی اس کی آبادی اور وسائل ایران کو اس کی اجازت دیتے ہیں۔ ظالم اور مظلوم کی جنگ میں مظلوم کی مدد اور حمایت ایک بڑی عبادت ہے۔ دنیا میں بہت سے ممالک ہیں جن کی ہمدردیاں یمن میں Houthis کے ساتھ ہیں۔ ایران بھی  Houthis کی اسی طرح حمایت کرتا ہے کہ جیسے امریکہ نے افغانستان میں سوویت فوجوں کے خلاف Afghan Freedom Fighters کی حمایت کی تھی۔ لیکن ایران Houthis کو تربیت نہیں دے رہا ہے۔ انہیں ہتھیار نہیں دے رہا ہے۔ ان کی صرف اخلاقی اور انسانی بنیادوں پر حمایت کر رہا ہے۔
  اقوام متحدہ کی یمن میں جنگی جرائم ہونے کی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ “US. UK and France Complicit in Yemen war crimes, providing intelligence and logistics support to a Saudi-led coalition that starves civilians as a war tactic,” the U.N said                                                                                                                                                                                                                                                         
رپورٹ میں Houthis کو بھی جنگی جرائم ہونے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ ایران کے بارے میں صرف Houthis کی حمایت کرنے کی حد تک ذکر ہے۔ لیکن ایران کو یمن میں جنگی جرائم کرنے کا الزام نہیں دیا گیا ہے۔ نہ ہی یہ کہا گیا ہے کہ  ایران Houthis کو تربیت دے رہا تھا اور انہیں ہتھیار دے رہا تھا۔ اور ایران بھی War crimes میں Complicit تھا۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں اگر یہ کہا جاتا تو امریکی میڈ یا میں اسے بار بار دکھایا جاتا۔ لیکن امریکی میڈ یا میں اس رپورٹ کو زیادہ اہمیت نہیں دی گئی ہے۔
  عرب دنیا میں شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے  فیصلوں سے ہر طرف مخالفین بناۓ ہیں۔ عرب حکومتوں سے صرف تعلقات ر کھے ہیں۔ اور عرب عوام کو اپنا مخالف بنایا ہے۔ Brotherhood کی عرب دنیا میں سعودی عرب نے بنیاد رکھی تھی۔ اور اس تنظیم کو عرب ملکوں میں قوم پرست اور سو شلسٹ حکومتوں کو Counter کرنے کے مقصد سے استعمال کیا تھا۔ سعودی عرب اور خلیج کے بادشاہوں نے انہیں 60سال تک سپورٹ کیا تھا۔ Brotherhood ہر عرب ملک میں ہیں۔ اور یہ ملین میں ہیں۔ 9/11 کے بعد ان کی سیاست بدل گئی ہے۔ انتہا پسند سیاست ترک کر دی ہے۔ اور یہ اعتدال پسندی کی طرف آ گیے ہیں۔ اس لیے مصر کے پہلے جمہوری انتخاب میں Brotherhood بھاری اکثریت سے انتخاب جیتے تھے۔ Brotherhood کو سعودی عرب نے اب دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔ اور امریکہ سے بھی اسے دہشت گرد قرار دینے کا کہا ہے۔ لیکن بعض عرب حکومتوں نے اس کی مخالفت کی ہے۔ ان عرب ملکوں میں ان کی ایک بہت بڑی تعداد ہے۔ اور یہ عرب ملک اپنی آبادی کے ایک بڑے حصہ کو دہشت گرد قرار دینے کے خلاف ہیں۔ ان ملکوں میں ار دن، کویت،  تونس، الجیریا، مراکش قطر شامل ہیں۔ حزب اللہ اور حما س بھی سعودی عرب نے دہشت گرد تنظیمیں قرار دی ہیں۔ سعودی عرب کی سخت گیر مذہبی سیاست میں یہ تنظیمیں ایک اہم مقام رکھتی تھیں۔ سعودی عرب نے ان تنظیموں کی حمایت کھو دی ہے۔ سعودی عرب کے ایران سے تعلقات بہت خراب ہیں۔ عراق کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات اگر خراب نہیں ہیں تو بہت اچھے بھی نہیں ہیں۔ سعودی عرب کے شام سے تعلقات منقطع ہیں۔ سعودی عرب کے قطر سے تعلقات منقطع ہیں۔ سعودی عرب نے قطر کی ناکہ بندی کر دی ہے۔ یمن میں سعودی عرب کی قیادت میں بادشاہوں کے اتحاد کو بری طرح شکست ہو رہی ہے۔ سوڈان میں عوام نے سعودی حکومت کے ایک قریبی اتحادی صدر  Omar al-Basherکی حکومت ختم کر دی ہے۔
  سعودی عرب کے اندرونی حالات میں Unrest ہے۔ سعودی عرب میں 70سال کے نظام کو جس تیزی سے ولی عہد شہزادہ محمد نے Dismantle کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کی سخت مخالفت ہو رہی ہے۔ ولی عہد شہزادہ محمد جب 30سال کے ہو گیے تو ایک روز صبح اٹھے اور یہ فیصلہ کیا کہ سعودی عرب میں نائٹ کلب اور Movie Theaters کھولے جائیں گے۔ سعودی عرب کو جدید ترقی یافتہ سوسائٹی بنایا جاۓ گا۔ اور اس پر کام شروع ہو گیا ہے۔ نائٹ کلب کھل گیے ہیں۔ شہزادوں کے محلوں کی طرح شاہانہ Movie Theaters بھی کھل گیے ہیں۔ سعودی عرب Super-strict اسلامی معاشرہ ہے۔ ولی عہد کی جدید اصلاحات کی سخت مخالفت ہو رہی ہے۔ لو گ احتجاج کر رہے ہیں۔ امام اپنے خطبوں میں انہیں مستر د کر تے ہیں۔ ولی عہد کی خفیہ پولیس مسجدوں سے اماموں کو پکڑ کر لے جاتی ہے۔ بہت سے عالم دین، مسجدوں کے امام جن میں خانہ کعبہ کے امام بھی شامل ہیں۔ حکومت کی حراست میں ہیں اور لا پتہ ہیں۔ ان کے بارے میں کسی کو علم نہیں ہے۔ ان میں بعض کو موت کی سزائیں دی گئی ہیں۔ سعودی عرب میں حکومت کے مخالفین کو امریکہ کی Signature war of Terror’ کے تحت گرفتار کیا جاتا ہے۔ امریکہ برطانیہ اور فرانس کے میڈ یا کبھی اس صورت حال کے بارے میں دنیا کو نہیں بتاتے ہیں۔ نہ ہی یہ بتاتے ہیں کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی یمن کے خلاف جنگ کے بارے میں سعودی عوام کیا کہتے ہیں۔ جسے اب 4سال ہو گیے ہیں اور ولی عہد کو جس میں بری طرح غریب Houthis سے شکست ہو رہی ہے۔ سعودی حکومت کے مخالفین کی ہمدردیاں بھی شاید Houthis کے ساتھ ہیں۔
  اگر ایران نے خلیج کے ملکوں میں شیعاؤں کو حکومتوں کے خلاف اس طرح نہیں اکسایا ہے کہ جس طرح Hong Kong کے لوگوں کو انتشار پھیلانے کے لیے اکسایا جا رہا ہے۔ پھر ایران سعودی عرب میں آئل تنصیبات پر کیوں حملہ کرے گا؟  خطہ کے حالات کو مزید بگاڑنے میں ایران کا کوئی مفاد نہیں ہے۔ سعودی فوجی ریاض میں میزائلوں کے جن ٹکڑوں کے بارے میں عالمی پریس کو بتا رہے تھے کے یہ ایران کے تھے۔ مڈل ایسٹ میں 6سال سے ISIS کے خلاف شام اور عراق میں گھمسان کی جنگ ہو رہی تھی۔ یہاں ایرانی بھی عراقی اور شامی فوج کے ساتھ  ISIS سے اپنے ہتھیاروں اور میزائلوں کے ساتھ لڑ رہے تھے۔ اور عراق اور شام سے ISIS کا مکمل خاتمہ کیا تھا۔ اب ریاض میں ایرانی میزائلوں کے جن ٹکڑوں کو عالمی پریس کو دکھایا گیا تھا۔ یہ اسرائیلی Mossad اور ISIS نے عراق اور شام سے جمع کیے ہوں گے۔ اور سعودی حکومت کو ایران کے خلاف ایک Solid case بنانے کے لیے دئیے ہوں گے۔ عراق کے خلاف حملہ کا کیس بنانے  میں ایسی مثالوں کو بنیاد بنایا گیا تھا۔
               

No comments:

Post a Comment