Thursday, December 12, 2019

Post Cold War World: America Has Spent Nine Trillion Dollars On Wars In The Middle East And Afghanistan, Still World Security, And Also World Economic Security Are In Danger?


  Post Cold War World: America Has Spent Nine Trillion Dollars On Wars In The Middle East And Afghanistan, Still World Security, And Also World Economic Security Are In Danger?

China has spent on human development of one trillion Dollars on projects like one belt and one road initiatives and CEPC projects, which are changing people’s lives
مجیب خان
Gwadar Port, Pakistan 

China Advances plan to build $2.5bn  Zimbabwe to Zambia, Malawi, Mozambique railway

The Chinese built Addis Ababa-Djibouti Railway, launched in 2014, one belt one road initiatives 

The US to deploy more troops to Eastern Syria

The US military return to Saudi Arabia

 

  امریکہ کی قائم مقام اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ براۓ جنوبی ایشیا Allice Wells  نے چین جس طرح اپنے غیر معمولی طور پر بڑے Infrastructure منصوبے آگے بڑھانے پر زور دے رہا ہے۔ اور پاکستان کو اس سے تھوڑے منافع کے ساتھ طویل المد ت میں اس کے معاشی نقصان سے متنبہ کیا ہے۔ قائم مقام اسسٹنٹ سیکرٹیری آف اسٹیٹ نے کہا " CPEC جیسا کہ دونوں ایشیائی ملکوں کے لیے game-changer  بتایا جاتا ہے۔ لیکن اس کا منافع چین کو ہو گا۔ " انہوں نے کہا کہ" امریکہ نے ایک بہتر ماڈل کی پیشکش کی تھی۔ یہ واضح ہے، اور یہ بھی  واضح  ہونا چاہیے کہ CPEC امداد نہیں ہے۔"  یہ درست ہے کہ یہ امداد نہیں، قرضے ہیں۔ ایشیا افریقہ اور لا طین امریکہ میں Infrastructure کی تعمیر 60سال قبل ہونا چاہیے تھی۔ جب ان ملکوں میں لیبر سستی تھی۔ اور تعمیراتی Material بھی آج کے مقابلے میں بہت سستا تھا۔ لیکن اس وقت ایشیا افریقہ اور لا طین امریکہ کے ملکوں کو سرد جنگ میں مصروف رکھا گیا تھا۔ اور ان پر Do nothing  لیڈر مسلط کیے جاتے تھے۔ اور یہ فوجی ڈکٹیٹر تھے۔ امریکہ ان لیڈروں کو اقتصادی اور فوجی امداد دیتا تھا۔ فوجی امداد امریکہ میں خرچ کی جاتی تھی۔ کیونکہ فوجی امداد کے تحت تمام ہتھیار صرف امریکی کمپنیوں سے خریدے جا سکتے تھے۔ جبکہ اقتصادی امداد ایسے منصوبوں پر خرچ کی جاتی تھی جو Elite class کے مفاد کے ہوتے تھے۔ یا برسراقتدار ڈکٹیٹر اپنے کرپشن کے منصوبوں میں استعمال کرتے تھے۔ کیونکہ یہ ڈکٹیٹر امریکہ کی قومی سلامتی کے مفاد میں بہت اہم سمجھے جاتے تھے۔ لہذا امریکہ ان کے قرضہ معاف کر دیتا تھا۔ آج اگر ان ملکوں کے عوام کو بتایا جاۓ کہ امریکہ نے ان کی حکومت کو کھربوں ڈالر کی امداد اور قرضے دئیے تھے۔ تو لوگ شاید یقین نہیں کریں گے۔ کیونکہ وہ انتہائی پسماندہ حالات میں ہیں۔
   چین کے Belt and Road Initiative اور CPEC Projects کروڑوں لوگوں کی اقتصادی سلامتی کے مفاد میں ہیں۔ قرضوں کا استعمال اگر لوگوں کی زندگیاں بدلنے اور انہیں خوشحال بنانے کے مقاصد میں ہے۔ تو لوگوں کے لیے یہ اہمیت رکھتا ہے۔ جب ملک میں اقتصادی سرگرمیاں تیز ہوں گی تو حکومت کے لیے قرضوں کی ادائیگی بھی آسان ہوتی جاۓ گی۔ ہائی و ے، سڑکیں، پل، بندر گاہیں قوم کے لیے اقتصادی اثاثے ہیں۔ CPEC ایک Giant Plan ہے اور جب یہ مکمل ہو جاۓ گا تو نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ یہ ایشیا کا نقشہ بدل دے گا۔ اس کی اہمیت کا یورپ اور افریقہ بھی اعتراف کریں گے۔ پاکستان کے 20 کروڑ عوام اور پاکستان کی سرحد کے قریب چین کے صوبوں میں آباد لاکھوں چینی عوام بھی اس اقتصادی پروجیکٹ  سے فائدے حاصل کریں گے۔ دونوں ملکوں کے درمیان یہ باہمی اقتصادی مفاد کے پروجیکٹ ہیں۔ اس لیے ایسا نہیں ہے کہ اس سے چین سارا منافع لے جاۓ گا۔ اور خسارہ پاکستان کے لیے چھوڑ جاۓ گا۔ دونوں ملک فائدہ اور منافع اپنے عوام کو دینے میں بہت مخلص ہیں۔ پاکستان جیسے ملکوں کے لیے و ر لڈ بنک اور آئی ایم ایف کے سخت شرائط کے ساتھ قرضوں سے چین کے قرضے بہت بہتر ہیں۔ چین کے قرضوں میں صرف ‏ Mutual understanding اہم شرط ہوتی ہے۔
  افریقہ میں Belt and Road Initiative کے تحت پروجیکٹ جن ملکوں میں مکمل ہو گیے ہیں۔ لوگ ان سے فائدے اٹھا رہے ہیں۔ اور خوش ہیں۔ نئے روڈ اور ہائی و ے بن گیے ہیں۔ پل تعمیر ہو گیے ہیں۔ تیز رفتار ریلوے نظام آ گیا ہے۔ لوگوں کی زندگیوں میں Belt and Road Initiative حیرت انگیز تبدیلیاں لایا ہے۔ افریقہ کے ان ملکوں میں لوگوں کو سفر کی سہولتیں ملی ہیں۔ جہاں سڑکیں نہیں تھیں۔ لوگوں کو 5میل جانے میں گھنٹوں لگتے تھے۔ اب وہ چند منٹ میں وہاں پہنچ جاتے ہیں۔ تجارتی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔ اشیا ایک مقام سے دوسرے مقام مختصر وقت میں پہنچ جاتی ہیں۔ مقامی آبادی چین کے قرضوں کا بوجھ محسوس نہیں کر رہے ہیں۔ بلکہ چین کے قرضے سے انہیں جو ملا ہے اس سے فیضیاب ہو رہے ہیں۔ ان کی زندگیوں میں تبدیلی لاۓ ہیں۔ چین کے قرضے صرف باہمی اقتصادی مفاد میں ہوتے ہیں۔ یہ سیاسی شرائط پر نہیں دئیے جاتے ہیں۔ چین کی ذہنیت Imperialist نہیں ہے۔ چین کا Belt and Road Initiative پروجیکٹ ان ملکوں کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا ہے جو اس پروجیکٹ پر Signature کرتے ہیں۔ چین کی Bossing کرنے کی عادت نہیں ہے کہ کس ملک سے تعلقات ہوں گے۔ کس سے تجارت کی جاۓ گی۔ کس کا بائیکاٹ کیا جاۓ گا۔ چین نے کبھی کسی کو اپنے مفاد میں Bully نہیں کیا ہے۔ چین کی کوشش ہے کہ بھارت اور پاکستان کے تعلقات اچھے ہو جائیں تاکہ بھارت بھی CPEC میں شامل ہو جاۓ۔ اور Economic Connectivity کو وسعت دی جاۓ۔
  سرد جنگ ختم ہونے کے بعد امریکہ نے اپنے سرد جنگ کے اتحادیوں کو کیا اقتصادی فائدے دئیے تھے؟ غریبوں کی زندگیوں میں اقتصادی تبدیلیوں کے بغیر ڈیموکریسی کو فروغ نہیں دیا جا سکتا ہے۔ ایشیا افریقہ اور لا طین امریکہ کے جن ملکوں نے کچھ ترقی کی تھی۔ انہیں دوبارہ سیاسی انتشار اور اقتصادی مسائل میں دھکیلا ہے۔ سرد جنگ کی فوجی مہم جوئیاں ان پر مسلط کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن ان  کے عوام کی مزاحمت نے ان کوششوں کو ناکام بنا دیا ہے۔ ایک  تحریک نیٹو کو ایشیا افریقہ اور لا طین امریکہ  تک پھیلانے کی بھی ہے۔ صدر معمر قد ا فی جو ا فریقی کا ز کے ایک بڑے چمپین تھے۔ ا فریقی یونین کو یورپی یونین کی طرز پر ایک بڑی اقتصادی مارکیٹ بنانا چاہتے تھے۔ صدر قد ا فی کھربوں پیٹرو ڈالر افریقہ میں اقتصادی ترقیاتی منصوبوں میں انویسٹ کرتے تھے۔ افریقہ میں صحت اور ایجوکیشن کے شعبوں میں لاکھوں ڈالر امداد دیتے تھے۔ ہر سال افریقہ سے  4 طالب علموں کو لیبیا کے خرچے پر اعلی تعلیم کے لیے مغربی ملکوں میں بھیجا جاتا تھا۔ امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کو صدر قد ا فی کی افریقہ کی اقتصادی ترقی میں یہ مدد قبول نہیں تھی۔  لہذا انہوں نے صدر قد ا فی کو اقتدار سے ہٹا کر افریقہ کے تمام اقتصادی ترقیاتی منصوبوں کو سبوتاژ کر دیا تھا۔ ریاست لیبیا افریقہ کے لیے ایک Economic Power House تھا۔ ریاست لیبیا کے گرنے سے لاکھوں ا فریقی عوام کی زندگیاں بری طرح متاثر ہوئی تھیں۔ ان کے روز گار کا انحصار لیبیا پر تھا۔ لیبیا کے قریبی ہمسایہ Chad, Mali, Eritrea, Niger, Sudan, Tunis, Algeria کی معیشت سب سے زیادہ متاثر ہوئی تھی۔ بے روز گاری نے یہاں کے نوجوانوں کو دہشت گرد تنظیموں میں نوکری کرنے پر مجبور کر دیا تھا۔ بعض بے روز گاروں کو سعودی عرب نے یمن میں لڑنے کے لیے اپنے فوجی بنا لیا تھا۔ ہزاروں اور لاکھوں بے روز گاروں سے لدی Boats یورپ کے دروازوں پر کھڑی تھیں۔ سینکڑوں مردوں عورتوں اور بچوں کی لاشیں بحر ہ روم میں غوطے لگا رہی تھیں۔ امریکہ نے ان مناظر پر مشتمل فلم بنانے پر Seven Trillion Dollars خرچ کیے تھے۔  جبکہ افغان جنگ پر امریکہ نے Two Trillion Dollars  اب تک خرچ کیے ہیں۔ اور جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ امریکہ نے سو ویت ایمپائر گرانے پر 50سال میں Two Trillion Dollars خرچ نہیں کیے تھے۔
  سرد جنگ ختم ہونے سے ان ملکوں کے عوام کو کیا ملا تھا۔ جن کی حکومتیں اس جنگ میں 50 سال امریکہ کی قریبی اتحادی تھیں۔ سرد جنگ ختم ہونے سے ان کی زندگیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ بلکہ ان کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔ دنیا نے سرد جنگ ختم کی تھی۔ امریکہ نے دنیا کو گرم جنگوں میں کھڑا کر دیا ہے۔ یہ چین ہے جس نے سرد جنگ سے تباہ حال ملکوں کی معیشت کی تعمیر نو کے لیے "مارشل پلان" دیا تھا۔ عراق لیبیا شام میں پڑھے لکھے لوگ تھے۔ ڈاکٹر، انجنیئر سائنسدان دانشور تھے۔ ایک خوشحال درمیانہ طبقہ تھا۔ لیکن 9 Trillion Dollar wars ان ملکوں میں سب کچھ تباہ کر دیا ہے۔        
   

No comments:

Post a Comment