Terrorism and Vandalism Embraced in Iraq: Daesh
Didn’t Kill General Qassem Soleimani, But America Assassinate Him
General Qassem Soleimani was
a General like American, British and NATO Generals. Mr. President, if the
Taliban says an American General is a bad guy and he’s killing our innocent people,
what would you say? President Trump did a bigger blunder than President Bush to
assassinate a high-level Iranian General and open the gate for rogue elements, American,
British, and NATO Generals are all over the world in war theaters, now they
could become a high-level target. A Dangerous world is getting more dangerous.
مجیب خان
جنرل قاسم سلیمانی کو امریکہ نے کیوں
قتل کیا ہے؟ امریکہ نے جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کرنے کے بارے میں جو بیان دئیے
ہیں۔ اس میں ایک پیراگراف ا سا مہ بن لادن کو قتل کرنے کے بارے میں جو کہا گیا تھا
وہ بیان تھا۔ اور دوسرا پیراگراف جس میں صد ام حسین کو ہزاروں لوگوں کو ہلاک کرنے
کا بتایا گیا تھا۔ اسے جنرل قاسم سلیمانی کے خلاف استعمال کیا گیا تھا۔ جنرل قاسم
سلیمانی کو ا سا مہ بن لادن اور صد ام حسین سے زیادہ خطرناک کہا گیا تھا۔ بلکہ ISIS سے بھی زیادہ خطرناک انسان تھا۔
جنرل قاسم سلیمانی کی قیادت میں ایرانی اور عراقی ملیشیا نے ISIS سے جنگ لڑی تھی۔ اور 2014 میں ISIS نے عراق کے شمالی اور وسط عراق کے بڑے حصہ پر قبضہ کر لیا تھا۔ ایرانی
اور عراقی ملیشیا نے اسے آزاد کرایا تھا۔ اور پھر شام میں بھی یہ ISIS سے لڑے تھے۔ اور انہوں نے شام کے
علاقہ آزاد کراۓ تھے۔ اس لڑائی میں متعدد ایرانی اور عراقی مارے گیے تھے۔ عراق اور
شام کے ایک بہت بڑے حصہ پر ISIS نے
امریکہ کی بھاری فوجی موجودگی میں قبضہ کیا تھا۔ اور پھر یہاں ISIS نے اپنی ایک اسلامی ریاست بنا لی
تھی۔ اس سارے ڈرامے میں امریکہ کا رول بڑا Tricky تھا۔ امریکہ کی 36انٹیلی جنس کو یہ نہیں معلوم تھا کہ ہزاروں Toyota Trucks
کا آ ڈر جاپان کی Toyota کمپنی کو کس نے
دیا تھا اور اس کی ادائیگی کس نے کی تھی؟ اور انہیں کس ملک میں Deliver کیا تھا؟ لیکن امریکہ کو یہ خفیہ معلومات تھی کہ جنرل
قاسم سلیمانی ایک Imminent
threat تھے۔ ISIS نے
جنرل قاسم سلیمانی کو نہیں مارا تھا۔ لیکن امریکہ نے انہیں قتل کر دیا۔ اور یہ ISIS تھی جو جنرل قاسم سلیمانی کے قتل
پر ڈانس کر رہے تھے۔ بش انتظامیہ نے عراق میں صد ام حسین کو امریکہ ، یورپ اور مڈل
ایسٹ کے لیے ایک Imminent threat ہونے کا جھوٹ
بولا تھا۔ ا و با مہ انتظامیہ نے صدر قد ا فی کے بارے میں یہ جھوٹ بولا تھا کہ وہ
بن غازی میں لوگوں کے لیے Imminent
threat تھے اور ان کا Genocide ہونے والا تھا۔ اور اب ایرانی جنرل کا قتل کے بارے
ٹرمپ انتظامیہ نے جھوٹ بولا ہے۔ قابل ذکر یہ ہے کہ تین امریکی صدروں نے دنیا سے
جھوٹ بولا ہے۔ اور دنیا کو بیوقوف بنایا ہے۔
مڈل ایسٹ میں سب Evil ہیں۔ صد ام حسین Evil انسان تھے۔ کرنل قد ا فی International terrorist تھے۔ صدر بشر
السد Murderer ہے۔ جنرل قاسم سلیمانی خراب انسان تھا۔ برسوں سے لوگوں کو ہلاک کر رہا تھا۔ جنرل عبد ا لفتح ا ل سی سی بہت
اچھا انسان ہے۔ ہزاروں مصریوں کا خون اس کے ہاتھوں پر ہے۔ لیکن کیونکہ اسرائیل سے
جنرل ا لفتح ا ل سی سی کے اچھے تعلقات ہیں۔ اس لیے ان تعلقات کو اچھا رکھنے کے لیے
امریکہ اسے 2بلین ڈالر دیتا ہے۔ اسرائیلی
جنرل ایریل شرون کے ہاتھوں پر لاکھوں فلسطینیوں کا قتل کرنے کا خون تھا۔ صابرہ اور
شتیلا اس کی Legacy تھی۔ صدر بش نے اسے ‘Man
of Peace’ کہا تھا۔ 7decades سے اسرائیل فلسطینیوں
کا Genocide کر
رہا ہے۔ سعودی عرب نے 10ہزار یمنی مار دئیے۔ War crimes کیے ہیں۔ سعودی عرب امریکہ سے
کھربوں ڈالر کے ہتھیار خریدتا ہے۔ اور ان ہتھیاروں سے لوگوں کو مارتا ہے۔ صدر ٹرمپ
کہتے ہیں سعودی عرب امریکہ میں job create کرتا ہے۔ اس لیے یہ good evil ہے۔ امریکی فوجیں عراق میں بیٹھی ہیں۔ لیکن عراق میں استحکام نہیں
ہے۔ روزانہ بموں کے دھماکے ہو رہے ہیں۔ لوگ مر رہے ہیں۔ عراقی 16سال سے پریشان
ہیں۔ سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات سے دہشت گرد آتے ہیں۔ عراق میں دہشت گردی
کرتے ہیں۔ بلکہ ایران میں بھی انہوں نے بموں کے دھماکے کرائیں ہیں۔ لیکن امریکہ کو
یہ معلوم نہیں ہے کہ یہ کہاں سے ا تے تھے۔ ایک ہندو ملک بھارت میں امریکہ کو معلوم
تھا کہ یہ پاکستان سے آتے تھے۔ لیکن عراق میں امریکہ کو کچھ معلوم نہیں تھا۔ عراق
میں بیٹھ کر امریکہ شیعاؤں کو سنیوں سے لڑا رہا تھا۔ شام میں امریکہ کرد و ں کو فوجی تربیت حکومت سے آزادی کی جنگ لڑنے کے لیے تربیت
دے رہا تھا۔ صد ام حسین اور معمر قد ا فی کے دور میں مڈل ایسٹ میں کبھی اتنے
ملیشیا گروپ نہیں تھے کہ جتنے مڈل ایسٹ میں امریکی فوجوں کی موجودگی میں یہ گروپ
نظر آ رہے ہیں۔ سارے مڈل ایسٹ کو بش نے پھر ا وبا مہ نے اور اسرائیل کی مہم جوئیوں
نے عدم استحکام کیا ہے۔ اور اس کا الزام کبھی ایران کو کبھی روس کو دیا جاتا ہے۔
اور خود کیا کر رہے ہیں۔ اس کی بات نہیں کرتے ہیں۔ ایران میں 80ملین لوگ بھی امن
چاہتے ہیں۔ عراق کے لوگ جنگوں سے تنگ ہیں۔ امریکہ اور اسرائیل نے مڈل ایسٹ کے
اسلامی ملکوں کو تعلیم، سائنس، ٹیکنالوجی میں 50برس پیچھے کر دیا ہے۔ یہاں سب کو
دہشت گردی اور لڑائیوں کا نشہ آور بنا دیا ہے۔ امریکہ نے اسرائیل کے لیے عراق کو
تباہ کیا ہے۔ اسرائیل کے لیے لیبیا تباہ کیا ہے۔ اسرائیل کے لیے شام کھنڈرات بنا
دیا ہے۔ اور صرف اسرائیل کے لیے امریکہ ایران تباہ کر رہا ہے۔ یہ وہ ملک جہاں لوگ
ہنر مند ہیں۔ تعلیم، سائنس، ٹیکنالوجی، میڈیسن میں امریکہ کے یہاں آنے سے پہلے یہ
ملک سب سے آگے تھے۔ امریکہ نے سب سے پہلے ان ملکوں کو تباہ کیا ہے۔ امریکہ کی
فوجیں غیر اسلامی ملکوں جاپان اور جنوبی کوریا میں ہیں وہاں ان کے رول کا مڈل ایسٹ
کے اسلامی ملکوں میں ان کے رول سے موازنہ کیا جاۓ۔ یہ جنوبی کوریا کو شمالی کوریا
سے نہیں لڑا رہے ہیں۔ یا جاپان کو شمالی کوریا سے نہیں لڑایا جا رہا ہے۔ مڈل ایسٹ
میں شیعہ سنی نفرتیں فروغ دی ہیں۔ سعودی عرب کو ایران اور عراق کا دشمن بنا دیا
ہے۔ سعودی عرب کو شام کا دشمن بنا دیا ہے۔ سعودی عرب کو یمن جنگ دے دی ہے۔ عربوں
کو ایران کا دشمن بنا دیا ہے۔ مصر کو قطر کا دشمن بنا دیا ہے۔ قطر مصر کو گیس
فروخت کرتا تھا۔
اب اسرائیل نے مصر کے ساتھ 10بلین ڈالر گیس فراہم کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔ اسرائیل
کی 300ملین عربوں کی مارکیٹ پر نظر ہے۔
اچانک امریکہ میں ایرانی جنرل قاسم
سلیمانی سے اتنی نفرت کیوں ہو گئی تھی کہ اسے قتل کر دیا۔ جنرل قاسم سلیمانی بھی
ایک امریکی جنرل کی طرح اپنے ملک کی فوج کا جنرل تھا۔ جس طرح امریکی جنرل
افغانستان عراق، خلیج کے ملکوں میں ہیں۔ اسی طرح جنرل قاسم سلیمانی کو بھی اس کی
حکومت نے شام عراق لبنا ن بھیجا تھا۔ جنرل سلیمانی کو ایرانی ملیشیا کے ساتھ شام
اور عراق کی ملیشیا سے مل کر ISIS کے خلاف لڑنے
کے لیے ایران کی حکومت نے بھیجا تھا۔ ایران میں ISIS نے دہشت گردی کے کئی حملے کیے تھے۔ عراق اور شام میں ISIS کا خاتمہ ایران کی سلامتی کے مفاد میں ہے۔ دہشت گردی کی بیماریاں امریکہ نے یہاں
پھیلائی ہیں۔ اور الزامات کبھی صد ام حسین، کبھی کرنل قد ا فی، اور اب ایران کو
دیتے ہیں۔ حالانکہ لیبیا میں قد ا فی نے کہا تھا کہ یہ القا عدہ ہے جو میرے خلاف ہے
اور مجھے اقتدار سے ہٹانا چاہتی ہے اور لیبیا میں اسلامی ریاست قائم کرنا چاہتی ہے۔
لیکن Maverick وہاں اسلامی
ریاست کے حامیوں کے ساتھ کھڑے تھے۔ امریکہ میں پولیس چیف اگر گورنر سے کہتا اور
گورنر اس کی نہیں سنتا تو جج پہلا سوال گورنر سے کرتا کہ پولیس چیف نے تم سے جو
کہا تھا اسے کیوں نہیں سنا تھا؟ مقصد دہشت گردی ختم کرنا نہیں تھا بلکہ دہشت گردی
کی جنگ 50برس جاری رکھنا ہے۔ جو Dick Cheney نے کہا تھا کہ یہ جنگ 50سال تک جاری رہے گی۔ امریکہ نے عراق اور
شام سے ISIS کا
خاتمہ نہیں کیا ہے۔ یہ جنرل قاسم سلیمانی کی قیادت میں عراقی اور ایرانی ملیشیا تھی
جس نے خاتمہ کیا تھا۔ ایران کی حکومت نے جنرل سلیمانی کو جس مشن کے لیے عراق اور
شام بھیجا تھا۔ اس نے اس مشن کو پورا کیا تھا۔ جس طرح امریکہ برطانیہ اور نیٹو نے
اپنے جنرل افغانستان القا عدہ اور طالبان کا خاتمہ کرنے کے لیے بھیجے تھے۔ فوجی
جنرل اپنا مشن لے کر نہیں آتے ہیں۔ حکومت انہیں مشن دیتی ہے۔
سیکرٹیری آف اسٹیٹ کی Eminent threat theory بالکل Nonsense ہے۔ اسرائیل نے گزشتہ 5سالوں میں کم
از کم دوسو مرتبہ شام میں ایران کی فوج پر حملے کیے تھے۔ ایران کے متعدد فوجی اسرائیل
کے حملوں مر گیے تھے۔ شام ایک Sovereign ملک تھا۔ روس اور ترکی کے ساتھ ایران بھی شام میں
دہشت گردوں کا خاتمہ کرنے میں مدد کر رہا تھا۔ اسرائیلی لیڈروں کو دنیا میں بالخصوص
مڈل ایسٹ میں جب کسی سے دشمنی اور نفرت ہو جاتی ہے تو وہ اس کو زندہ نہیں رہنے
دیتے ہیں۔ اس لیے وہ شام میں ایرانی فوجیوں پر میزائلوں اور بموں سے حملے کر رہے
تھے۔ اسرائیل نے ایران کے نیوکلیر سائنسدانوں کو ٹارگٹ کیا تھا۔ تہر ان میں کئی
ایرانی سائنسدان قتل کرواۓ تھے۔ ایران نے اسرائیل کے اس Vandalism کا Vandalism سے جواب دینے کے بجاۓ
Great Nation ہونے کا ثبوت
دیا تھا اور Restrain Behavior کا
مظاہرہ کیا تھا۔ Focus صرف
شام اور عراق کو ایک نارمل مملکتیں بنانے پر مرکوز ر کھی تھی۔ جنرل قاسم سلیمانی نے دوسرے
ملکوں کی سرزمین سے اسرائیل کے Vandalism کا جواب دینا ایران کی اخلاقی قدریں نہیں سمجھا
تھا۔ جبکہ ان کے سامنے شام، عراق لیبیا اور یمن میں انسانی تباہیوں کی مثالیں
تھیں۔ امریکہ کو اپنی ایک ٹانگ Sunni عرب ملکوں میں اور دوسری ٹانگ Shia ملکوں میں رکھنے کے بجاۓ اپنی
فوجیں صرف عرب Sunni ملکوں میں
رکھنا چاہیے۔
No comments:
Post a Comment