The World’s Most Dangerous region, Revivalism of the Oldest Rivalry:
Saudi Arabia has a fourteen
hundred years old Sunni-Shia rivalry with Iran, Israel has a Five thousand
years old rivalry, when Iran was The Persian Kingdom and Israel was a Kingdom.
Now in the Middle East, Israel is the only powerful country and the regime of
Netanyahu is looking for a great opportunity to make Israel as strong as it was
five thousand years ago, and America’s role is to make an old rivalry a new
realty
In [the] Cold War Islamic
Leaders, we’re the wrong side of history. The end of the Cold War brings to
Islamic World the wars, destructions, deaths, and misery
مجیب خان
صدر ٹرمپ بلا آخر اسی راستے پر آ
گیے ہیں۔ جس پر دو سابق صدر بش اور ا وبا مہ امریکہ کو لے گیے تھے۔ صدر ٹرمپ نے
اپنی انتخابی مہم کے دوران امریکی عوام سے
یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ جنگ کے خلاف ہیں۔ اور وہ نئی جنگ شروع نہیں کریں گے۔ مڈل
ایسٹ اور افغانستان میں جنگیں ختم کریں گے۔ امریکہ کے تمام فوجی واپس امریکہ لائیں
گے۔ Regime change wars نے عراق اور لیبیا کو عدم استحکام
کیا ہے۔ شام میں داعش کو ابھرنے کا موقع ملا ہے۔ امریکہ نے مڈل ایسٹ میں 7ٹریلین
خرچ کیے ہیں۔ 7ٹریلین سے امریکہ دو مرتبہ تعمیر ہو سکتا تھا۔ امریکہ کو ہر کوئی
استعمال کرتا ہے۔ اور جب وہ صدر ہوں گے تو امریکہ کسی کے لیے استعمال نہیں ہو گا۔
لیکن امریکہ کو ایران کے خلاف کون استعمال کر رہا ہے؟ صدر ٹرمپ نے ایران میں Regime change war کی ابتدا کی ہے۔ عراق میں ایرانی
جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی ملیشیا کمانڈر ابو مہدی ا ل مہوندس کو قتل کرنے کا
حکم دیا تھا۔ جنرل سلیمانی عراقی وزیر اعظم کی دعوت پر بغداد آۓ تھے۔ اور دوسرے دن
صبح ساڑھے آٹھ بجے جنرل سلیمانی وزیر اعظم سے ملاقات کرتے۔ لیکن امریکہ کے ڈر ون میزائل
نے بغداد میں جنرل سلیمانی اور عراقی کمانڈر ابو مہدی دونوں کو مار دیا۔ سازش یہ
تھی کہ اس کے جواب میں ایران جو بھی کاروائی کرے گا۔ اس کے نتیجے میں Regime change war شروع ہو جاۓ گی۔ ایران پر بمباری
کر کے اسے بھی شام بنا دیا جاۓ گا۔ مڈل ایسٹ میں بعض Evils کی یہ ایران کو ‘we got you’ سازش تھی۔ لیکن ان کے تمام عزائم
عراق اور ایران کے ریگستان میں خاک ہو گیے ہیں۔ اور انہیں بڑی بری ذلت ہوئی ہے۔
صدر ٹرمپ کے اس انتہائی غیر ذمہ دارا نہ فیصلہ انسانیت کے لیے کتنے بڑے سانحہ کا
سبب بنا ہے کہ Ukraine کا طیارہ گر
گیا طیارے کے 170 لوگ اس سانحہ میں مر گیے۔ اگر بغداد میں امریکہ ڈر ون نہیں گراتا
تو طیارہ بھی نہیں گرتا۔ آج 170 لو گ ہمارے درمیان ہوتے۔ ایران کے بارے میں صدر
ٹرمپ کا پہلا فیصلہ ایران ایٹمی معاہدہ سے علیحدہ ہونے کا غلط تھا۔ اس کے بعد
دوسرا اور پھر تمام فیصلے غلط ثابت ہو رہے ہیں۔ عالمی برادری میں ذرا بھی انسانیت
اور غیرت ہے وہ یہ دیکھے کہ صد ام حسین مہلک ہتھیاروں کے بارے میں سلامتی کونسل کی
قراردادوں پر جب عملدرامد نہیں کر رہے تھے تو امریکہ عراق پر بمباری کرتا تھا۔ اور
بے گناہ عراقی اس بمباری سے مرتے تھے۔ لیکن ایران جو ایٹمی سمجھوتے پر مکمل لفظ بہ
لفظ عمل کر رہا ہے تو امریکہ ایران پر بھی بمباری کر رہا ہے۔ ایران کی معیشت تباہ
کر کے ایرانیوں کو Economic torture دے رہا ہے۔
تاکہ ایرانی ریاست گر جاۓ۔ اور امریکہ افغانستان سے اپنی فوجیں نکال کر ایران میں
فوجی اڈے قائم کر لے۔ 14 سال ہو گیے ہیں عراق ابھی تک 2003 سے پہلے کے جو حالات
تھے۔ اس میں نہیں آ سکا ہے۔ معیشت ابھی تک تباہ حال ہے۔ امریکہ کے فوجی حملے نے
عراق میں جہالت پھیلائی ہے۔ لوگوں کو جنگجو بنایا ہے۔ یہ ہی حال ایران کا بھی ہو
گا۔
جنرل سلیمانی اور عراقی ملیشیا کمانڈر
کو اس لیے قتل کیا گیا ہے کہ انہوں نے عراق اور شام کے علاقوں پر ISIS کا قبضہ ختم کرنے کی جنگ لڑی تھی۔
اس لڑائی میں عراقی اور ایرانی بھی مارے گیے تھے۔ شیعاؤں نے سنی ISIS کا خاتمہ کیا تھا۔ ISIS نے صدر ا و با مہ کے واچ میں
مغربی عراق سے شمالی شام تک اپنی اسلامی ریاست بنا لی تھی۔ سعودی عرب، بحرین،
متحدہ عرب امارات، اسرائیل امریکہ کے ساتھ اتحاد میں شامل تھے۔ ISIS کے زخمیوں کا اسرائیل میں علاج
ہوتا تھا۔ ان کا منصوبہ امریکی فوج اور ISIS کو کئی برس یہاں رکھنے کا تھا۔ امریکہ کی خفیہ
ایجنسیوں کو جنرل قاسم سلیمانی کے منصوبہ کا پتہ چل گیا تھا۔ لیکن امریکہ کی خفیہ ایجنسیوں
کو ابھی تک یہ پتہ نہیں ہے کہ 30ہزار ISIS کے لشکر کو کس ملک نے منظم کیا تھا۔ کس نے اسے فنڈ ز دئیے تھے۔
جنرل سلیمانی اور عراقی ملیشیا کمانڈر ابو مہدی کو قتل کر کے عراق اور شام سے ISIS کا خاتمہ کرنے کا بدلہ لیا گیا
ہے۔ اسرائیل نے اس میں مدد کی تھی۔ وزیر اعظم بنجیمن نتھن یا ہو نے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل پر مسرت
کا اظہار کیا تھا۔ کہ "قاسم سلیمانی نے بہت سے بے گناہ لوگوں اور امریکی شہریوں
کو مارا تھا۔ قاسم سلیمانی سارے مڈل ایسٹ میں دہشت گردی کے حملوں کے منصوبے بناتا
اور دہشت گردی کراتا تھا۔" وزیر اعظم نتھن یا ہو قاسم سلیمانی کو ISIS سے بھی زیادہ خطرناک ثابت کر رہے
تھے۔ یہ وزیر اعظم نتھن یا ہو کہہ رہے تھے جو خود دس سال سے بے گناہ فلسطینی بچوں
عورتوں اور مردوں کو مار رہے تھے۔ اسرائیل کی مو ساد نے دنیا بھر میں فلسطینیوں کے
خلاف Death Squads استعمال کیے
تھے۔ جنرل سلیمانی نے عراق پر Preemptive حملہ نہیں کیا تھا۔ اور صد ام حسین
کو اقتدار سے نہیں ہٹایا تھا۔ ایران نے شام میں دہشت گردوں کو جمع نہیں کیا تھا۔
انہیں ہتھیار اور تربیت نہیں دی تھی۔ اسرائیل کی سرحد پر صدر ا و با مہ سعودی عرب اور خلیج کے حکمران اور وزیر اعظم
نتھن یا ہو شام کو تباہ کرنے کا یہ تما شہ دیکھ رہے تھے۔ بلکہ اسرائیل انہیں
ہتھیار بھی دے رہا تھا۔ اس وقت امریکہ اسرائیل اور سعودی عرب نے یہ نہیں دیکھا کہ
وہ شام میں کیا کر رہے تھے۔ اور اس کے خطرناک نتائج کیا ہوں گے۔ وزیر اعظم نتھن یا
ہو یہ سمجھتے ہیں کہ صرف وہ دنیا کے مالک ہیں۔ دنیا کے میڈیا پر ان کا کنٹرول ہے۔
اور وہ جو کہیں گے دنیا بھی وہ ہی کہنے لگے گی۔ اور یقین کرے گی۔ دنیا میں ان کا
قانون ہے۔ نتھن یا ہو Assassination کو Justified کر رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ
طالبان افغانستان میں جو کر رہے ہیں وہ Justified ہوتا ہے؟
امریکہ میں ایک خاصی بڑی اکثریت صدر
ٹرمپ کے جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کرنے اور ایران کے ساتھ ایک نئی جنگ شروع کرنے کے فیصلے سے بالکل خوش نہیں تھی۔ مجھے بہت سے
امریکیوں نے جن میں عورتیں بھی تھیں۔ مجھ سے کہا کہ 'ہم نے ٹرمپ کو صرف اس لیے ووٹ
دیا تھا کہ ٹرمپ جنگ کے سخت خلاف تھے۔ اور ٹرمپ نے ہم سے جنگیں ختم کرنے کا وعدہ
کیا تھا۔ مڈل ایسٹ اور افغانستان سے فوجیں نکالنے کا کہا تھا۔ امریکیوں کو صدر
ٹرمپ میں جارج بش کا جنگجو ا زم دیکھ کر سخت
مایوسی ہوئی ہے۔ میرے خیال میں نومبر میں عوام کی بڑی تعداد کسی کو ووٹ نہیں
دے گی۔ ووٹ دینا وقت برباد کرنا ہے۔ منتخب ہونے کے بعد انہوں نے کرنا وہ ہی
ہوتا ہے جو ان سے کہا اور کروایا جاتا ہے۔ عراق کے بارے میں جھوٹ بولا گیا تھا۔
انتظامیہ جھوٹ بولتی ہے۔ اور اس جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کے لیے سب جھوٹ بولنے لگتے
ہیں۔ اعلی غیر ملکی حکام کو Assassination غیر قانونی ہے۔ اگر جنرل قاسم
سلیمانی نے عراق میں امریکی فوجیوں کو مارا تھا۔ تو اس کے لیے جنگی جرائم کی عدالت
تھی۔ قانون تھا۔ اس پر عالمی عدالت میں امریکی فوجیوں کو مارنے کے الزام میں مقدمہ
دائر ہو سکتا تھا۔ اگر صدر پو تن کے حکم پر Ukraine کے جنرل کو کسی تیسرے ملک میں اس لیے قتل کر دیا جاۓ کہ اس نے Ukraine میں بہت بڑی تعداد میں Russian مارے تھے۔ تو اس پر امریکہ اور
کانگریس کا کیا رد عمل ہو گا؟ روس کی وزارت خارجہ اور وزارت دفاع اپنے فیصلے کی حمایت میں Word by word امریکہ کے سیکرٹیری آف ڈیفنس اور سیکرٹیری
آف اسٹیٹ کے بیانات سامنے رکھ دے تو امریکہ میں پھر کیا کہا جاۓ گا؟ صدر بش نے کہا
تھا کہ" یہ جنگ ہے اور جنگ میں لوگ بھی مرتے ہیں۔"
امریکہ کی مڈل ایسٹ کے بارے میں کوئی
ایجوکیشن نہیں ہے۔ اگر ایجوکیشن ہوتی تو آج مڈل کے حالات بہت مختلف ہوتے۔ سعودی
عرب اور اسرائیل کی ایران کے ساتھ بہت قدیم لڑائیاں ہیں۔ سعودی عرب کی شیعاؤں سے
1400سال پرانی لڑائی ہے۔ اور سعودی شہزادہ ولی عہد محمد بن سلما ن اس لڑائی کا اب
انجام دیکھنا چاہتے ہیں۔ اسرائیل کی ایران
سے 5ہزار سال پرانی لڑائی ہے۔ جب ایران Persia Kingdom ofتھا۔ اور
اسرائیل Kingdom of Israel تھا۔ King David کی اس وقت یہ پالیسی تھی کہ اس کے
مقابلے پر جو بھی طاقتور بننے کی کوشش کرتا تھا۔ King David اسے مار دیتا تھا۔ اس کے دور میں Powerful رہنے کی لڑائیاں
ہوتی تھیں۔ King
Netanyahu without Kingdom آج King David کی پالیسیوں پر عمل کر رہے ہیں۔ جو طاقتور ملک اور لیڈر تھے۔
انہیں تباہ کرنے اور قتل کرنے کا کام امریکہ سے لیا ہے۔ اور اب انہیں تباہ حال اور
کمزور رکھنے کا کام King
Netanyahu خود کر رہے ہیں۔ شام پر اسرائیل روزانہ بمباری کرتا ہے۔ عراق پر
اسرائیل نے گزشتہ نومبر میں بمباری کی تھی۔ اور درجنوں ایرانی مار دئیے تھے۔ Secretary of State Pompeo said “Iran must
respect the sovereignty of its neighbors” امریکہ کے لیڈروں میں Commonsense ہے اور نہ ہی وہ Responsible Leader ہیں۔ مڈل ایسٹ کو وہ Kingdom of Israel کی تاریخ میں دیکھتے ہیں۔ وزیر
اعظم نتھن یا ہو نے صدر پو تن سے کہا " یروشلم 3ہزار سال سے اسرائیل کا
دارالحکومت ہے۔" صدر پو تن نے ایک Responsible Leader کی طرح وزیر اعظم سے کہا " 3ہزار سال پہلے کیا تھا اسے بھول
جائیں۔ آج کی بات کریں۔" دنیا کی واحد طاقت کے لیڈر ا و با مہ کیا کر رہے
تھے۔ وہ شام لوگوں سے خالی کرا رہے تھے کہ یہاں Kingdom of Israel بنے گی۔ امریکہ ایک لاکھ شامی لے
لے گا۔ جرمنی 50ہزار شامی لے گا۔ 30ہزار شامی فرانس لے گا۔ یورپی یونین اور نیٹو
کے دوسرے ملک بھی شام کے شہری اپنے ملکوں میں آباد کر لیں گے۔ 2ملین شامی ترکی میں
رہیں گے۔ جو شامی سعودی عرب اور خلیج کی ریاستوں میں آباد ہو گیے ہیں وہ فلسطینیوں
کی طرح وہیں رہیں گے۔ امریکہ کے ہر صدر نے
Kingdom of Israel کی بحالی کے
راستے سے رکاوٹیں دور کی ہیں۔ اب آخری رکاوٹ ایران ہے۔ اور یہ کام صدر ٹرمپ کریں
گے؟
دنیا میں امریکی میڈیا نے جو یہ تاثر
پیدا کیا ہے کہ شمالی کوریا اور Korean Peninsula دنیا کا سب سے خطرناک خطہ ہے۔ یہاں لیڈروں نے اس تاثر کو غلط ثابت
کیا ہے۔ مڈل ایسٹ دنیا کا سب سے زیادہ خطرناک خطہ ثابت ہوا ہے۔ 3جنوری کو مڈل ایسٹ
میں تیسری عالمی جنگ شروع ہو رہی تھی۔ اسرائیل میں کابینہ کا 7گھنٹے اجلاس ہوا
تھا۔ کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعظم نتھن یا ہو کے منہ سے یہ نکل گیا کہ اسرائیل مڈل
ایسٹ میں واحد نیو کلیر پاور ہے۔ لیکن پھر انہوں نے لفظ بدل دئیے کہ ' نیو کلیر ا نر جی ہے' شاید اسرائیلی کابینہ میں
تیسری عالمی جنگ شروع ہونے کی صورت میں ہتھیاروں کو استعمال کرنے کی Strategy پر غور کیا جا رہا
تھا۔
No comments:
Post a Comment