Burnie Sanders, A Man of
Principle; His Bonafide Human Values are Not America’s Cherry Pick and
Flip-Flop Human Values
مجیب خان
با ظاہر یہ نظر آ رہا ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی کی پرائم ریز
میں Burnie Sanders کے ساتھ کچھ
ایسا ہی ہو رہا ہے۔ جو 2016 کے انتخابات میں ہلری کلنٹن کے ساتھ ہوا تھا۔ ری
پبلیکن پارٹی کی اسٹبلشمینٹ نے ہلری کلنٹن کو پریذیڈنٹ بننے سے روکنے میں ہتکھنڈے استعمال کیے تھے۔ اوراب ڈیموکریٹک پارٹی کی اسٹبلشمینٹ کا Joe Biden کو پریذیڈنٹ بنانے میں مفاد ہے۔ پرائم ریز میں Joe Biden نے حیرت انگیز Surges کیا ہے۔ Burnie Sanders پہلے Jewish صدارتی امیدوار ہیں جو American Muslim Community, Jewish
Community, Christians میں بہت مقبول ہیں۔ اور امریکی نوجوانوں کی ایک
پسندیدہ شخصیت ہیں۔ Burnie
Sanders کی انتخابی مہم کی Base کالجوں کے نوجوان ہیں۔ جو Burnie Sanders کے پروگریسو Ideas سے خاصے متاثر
ہوۓ ہیں۔ امریکہ کی Cherry
pick, Flip Flop Human values کے مقابلے میں Burnie Sanders کا Human
values میں یقین کو Genuine
سمجھتے ہیں۔ Senator Burnie
کانگرس کے پہلے Jewish رکن ہیں جنہوں نے
اسرائیلی پالیسیوں کے خلاف Moral Stand لیا ہے۔ اور اسرائیلی فوج کی فلسطینیوں کے خلاف ظلم اور بربریت کی کاروائیوں کی
کھل کر مذمت کی ہے۔ اسرائیلی حکومت کی پالیسیوں کو نسل پرستی قرار دیا ہے۔ فلسطینیوں کے لیے ایک
آزاد ریاست کے قیام کی حمایت کی ہے۔ کانگرس کے کسی رکن نے اسرائیلی پالیسیوں کے
خلاف کبھی اتنا Bold stand نہیں لیا تھا۔
عرب مسلم کمیونٹی نے Senator
Burnie کی فلسطینیوں کی Courageous support کا خیر مقدم کیا ہے۔ امریکہ میں کالجوں اور یونیورسٹیوں میں سٹوڈینٹ
نے اسرائیل کے خلاف BDS تحریک
شروع کی ہے۔ وہ سب Senator
Burnie کے ساتھ ہیں۔ ان کی پروگریسو صدارتی انتخابی مہم میں مسلم، یہودی
اور عیسائی ایک پلیٹ فارم پر ہیں۔ اور یہ اب وائٹ ہاؤس میں ایک پروگریسو پریذیڈنٹ
کو موقع دینے کی حمایت کرتے ہیں۔
1980s میں ریپبلیکن پارٹی کے صدارتی امیدوار Ronald Reagan کالج اور
یونیورسٹیوں میں نوجوانوں اتنے مقبول نہیں تھے کہ جتنے ڈیموکریٹک پارٹی کے Burnie Sanders مقبول ہیں۔ Ronald Reagan زیادہ تر Fathers and Grandfathers کی عمر کے لوگوں میں مقبول تھے۔
جو اپنے Children and Grandchildren کے
لیے ایک بہتر مستقبل چاہتے تھے۔ اور پریذیڈنٹ Reagan نے انہیں یہ مستقبل دینے کی بات کی تھی۔ لیکن Children and Grandchildren کا مستقبل
افغان اور عراق جنگیں بن گیا تھا۔ جو بچے امریکہ میں 2001 میں پیدا ہوۓ تھے۔ وہ افغان
اور عراق جنگ میں 18 سال کے ہو گیے تھے۔ اور انہیں بھی امریکی فوج میں بھرتی کر کے
افغانستان اور عراق بھیج دیا تھا۔ Children and Grandchildren کا
بہتر مستقبل بنانے کی بات ہر انتظامیہ کرتی ہے۔ لیکن انہیں کوئی مستقبل نظر نہیں آ
رہا ہے۔ پریذیڈنٹ Ronald
Reagan کے مقابلے میں پریذیڈنٹ Barak Obama بہت Young پریذیڈنٹ تھے۔ پہلے Black پریذیڈنٹ تھے۔ لیکن وہ بھی نہ تو Black نوجوانوں اور نہ ہی White نوجوانوں کو کوئی مستقبل دے کر
گیے ہیں۔ امن کے بغیر کوئی مستقبل نہیں ہوتا ہے۔ غیر یقینی حالات میں مستقبل نہیں ہوتا ہے۔
امریکہ کے نوجوان انہیں ایک بہتر
مستقبل دینے میں Burnie
Sunders بہت مخلص اور سنجیدہ نظر آۓ ہیں۔ ‘Man of Principle ہیں۔ اب تک ہر پریذیڈنٹ نے Establishment کے دباؤ میں سمجھوتہ کیا ہے اور Deep States کے Principles اختیار کیے ہیں۔ جس
کا نتیجہ یہ ہے کہ امریکہ میں نوجوانوں کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ نوجوانوں کو یقین
ہے کہ President Burnie انہیں ایک بہتر
مستقبل دینے میں Establishment اور Deep States سے یہ کام لیں گے۔ Establishment اور Deep States کے کام کرنے میں استعمال نہیں ہوں
گے۔ جب امریکہ کے پریذیڈنٹ کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ ‘Most Powerful President in the world’ تو پھر Establishment اور Deep States امریکہ کی سیاست میں President’s Power سے زیادہ کیسے Powerful ہیں؟
Joe Biden امریکہ کے نوجوانوں میں اتنے
مقبول نہیں ہیں کہ جتنی Establishment اور Deep States ان کی حمایت کرتی
ہے۔ Joe Biden تقریباً
40سال سے سینیٹر تھے۔ 8 سال ا و با مہ انتظامیہ میں نائب صدر تھے۔ سینٹ میں Joe Biden فارن ریلیشنز کمیٹی کے چیرمین اور
Ranking رکن تھے۔ سینٹ کی Judiciary کمیٹی کے Ranking رکن بھی تھے۔ نائب صدر Joe Biden کو فارن آ فیر میں صدر ا و با مہ
سے زیادہ تجربہ تھا۔ افغان اور عراق جنگ کے تجربے کے بعد Obama-Biden انتظامیہ نے لیبیا میں Regime change اور شام میں اسد حکومت کے خلاف دہشت
گرد باغیوں کے ساتھ Alliance امریکہ کی خارجہ پالیسی کے کن اصولوں کے تحت عمل
میں آیا تھا۔ جبکہ مصر میں فوجی جنرل نے جمہوریت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ اور منتخب
جمہوری حکومت کے 900 کارکنوں کو جیلوں میں ڈال دیا تھا۔ اور انہیں پھانسیاں دینے
کا اعلان کیا تھا۔ نہ صرف یہ بلکہ شام کے ہمسایہ میں اسرائیل میں وزیر اعظم نتھن
یا ہو حکومت کا فلسطینیوں کے ساتھ سلوک انتہائی بربریت اور غیر انسانی تھا۔ جبکہ
لیبیا میں Obama-Biden انتظامیہ نے قد
ا فی حکومت کے خلاف اسلامی ریاست کے حامیوں کی مدد کی تھی۔ جو ISIS تھی۔ قد ا فی حکومت کے اعلی
انٹیلی جینس حکام نے Obama-Biden انتظامیہ کو ان
حقائق سے آگاہ بھی کیا تھا۔ امریکہ کی یہ پالیسی بڑی مشکوک تھی کہ ایک طرف امریکہ دنیا
سے اسلامی دہشت گردی، القا عدہ اور ISIS کے خلاف جنگ کرنے کی تبلیغ کر رہا تھا۔ اور دوسری طرف لیبیا اور
شام میں حکومتوں کے خلاف ان دہشت گردوں کی مدد بھی کر رہا تھا۔ نائب صدر Joe Biden کو اس امریکی پالیسی کے بارے میں تفصیلی
وضاحت کرنا ہو گی۔ Joe Biden کو امریکی ووٹر
ز کو یہ بھی بتانا ہو گا کہ وہ صدر منتخب
ہونے کے بعد لیبیا کے لوگوں کو امن اور استحکام دینے میں کیا کریں گے؟ اور شام میں
بے گھر شامیوں کو دوبارہ ان کے ملک میں آباد کرنے میں کس طرح مدد کریں گے؟ اور شام
کی تعمیر نو میں کیا اقدامات کریں گے؟ آج
ہزاروں اور لاکھوں شامی یورپ بھر میں مہاجر کیمپوں میں ہیں۔ ان کے کیمپوں میں Coronavirus کی کیا صورت حال
ہے۔ امریکہ میں ان کی کوئی بات نہیں کرتا ہے۔ یہ ہیں Fake Human Values۔ ابھی چند ہفتہ پہلے صدر ٹرمپ
ایرانی عوام سے ہمدردی میں Tweet کرتے تھے۔ آج
ایران Coronavirus سے سب سے زیادہ
متاثر ہوا ہے۔ تقریباً 700 سے زیادہ ایرانی اس Virus سے مر گیے ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ کی ایران پر انتہائی ظالم بندشوں کی وجہ سے وسائل نہ ہونے کے نتیجے
میں حکومت اپنے 700شہریوں کو نہیں بچا سکی۔ اس مشکل وقت میں صدر ٹرمپ نے انسانی
ہمدردی کی بنیاد پر ایران پر سے اقتصادی بندشوں میں نرمی کرنا بھی ضروری نہیں سمجھا ہے۔ امریکہ کی Human values صرف سرد جنگ کے دور میں تھیں۔ سرد
جنگ ختم ہونے کے بعد سب سے پہلی Casualty Human values تھیں۔ جو ملک دنیا میں سب سے زیادہ جنگوں میں ملوث ہوتا ہے اس کی کوئی
Human values نہیں ہوتی ہیں۔
یہ صرف Burnie Sanders کی Bona fide Human values ہیں جس نے صدارتی مہم میں ان کی
حمایت میں Muslims, Jews,
Christians کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا ہے۔
No comments:
Post a Comment