Saturday, March 21, 2020

Since 2001, World Is Under Viruses, WMD Virus, War Virus, Terror Virus, Drone Virus, Sanctions Virus, and Now Corona Virus


Since 2001, World Is Under Viruses, WMD Virus, War Virus, Terror Virus, Drone Virus, Sanctions Virus, and Now Corona Virus

Insurmountable Human Suffering

مجیب خان
China Coronavirus and  President Xi Jin ping 

Paris terror attacks 120 dead, Nov 14,2015

Syrian refugees

Syrian destruction

  سرد جنگ ختم ہونے سے دنیا میں جو خلا پیدا ہوا تھا۔ اس خلا میں ہر طرح کے Viruses آ رہے ہیں۔ اور لوگوں کو ان Viruses میں زندہ رہنا سکھایا جا رہا ہے۔ WMD Virus میں لاکھوں لوگ مر گیے تھے۔ پھر WMD Virus  سے War Virus آیا تھا۔ جسے لوگوں کو WMD Virus سے بچانے کے اقدامات بتایا تھا۔ لیکن War Virus سے ایک ملین کے قریب لوگ مر گیے تھے۔ اور ہزاروں لوگ زخمی ہوۓ تھے۔ جو ابھی تک لا علاج ہیں۔ اس War Virus نے دنیا میں بڑی تباہی پھیلائی تھی۔ War Virus میں اموات کو محدود رکھنے کے لیے پھر Drone Virus آیا تھا۔ لیکن یہ Drone Virus تو WMD Virus اور War Virus سے بھی زیادہ خطرناک Virus ثابت ہوا تھا۔ Drone Virus اچانک آتا تھا۔ اور زندہ رہنے کا موقع بھی نہیں دیتا تھا۔ سب اسی وقت مر جاتے تھے۔ Drone Virus سے بے شمار بچے، عورتیں، مرد اور بوڑھے مر گیے تھے۔
Terror Virus ایک انتہائی خطرناک‎Virus   ہے۔ جس میں سینکڑوں لوگ بیک وقت مر جاتے ہیں۔ یہ Virus کسی بھی جگہ کسی بھی ملک میں کسی بھی شہر کو ٹارگٹ کرتا تھا۔ سڑکوں، بازاروں، شاپنگ مال میں کئی سو لوگوں کو ہلاک کر دیتا تھا۔ اس Virus کو Nonstate actor virus کہا گیا تھا۔ اور اس Virus کو 2001 سے  شکست دینے کی جنگ ہو رہی ہے۔ لیکن یہ Virus ابھی تک لوگوں کو ہلاک کر رہا ہے۔ Terror Virus سے دنیا بھر میں ہزاروں لوگ ہلاک ہو گیے تھے۔
  ایک Sanctions Virus بھی ہے۔ جو دوسرے Virus کی طرح بہت خطرناک ہے۔ Sanctions Virus سے بھی بڑی تعداد میں لوگ مر گیے ہیں۔ یہ Virus لوگوں کی زندگیاں بالکل مفلوج کر دیتا ہے۔ یہ Virus لوگوں کی نقل و حرکت محدود کر دیتا ہے۔ Sanctions Virus ملکوں کی اقتصادی صحت کو بیمار کر دیتا ہے۔ اس ملک کے لوگوں کی معاشی زندگیاں Paralyze ہو جاتی ہیں۔ 1990s میں Sanctions Virus سے عراق میں نصف ملین معصوم بچے پیدائش کے ابتدائی چند دنوں میں مر جاتے تھے۔ جو عمر رسیدہ لوگ تھے وہ بھی صحت کی بنیادی سہولتوں کی قلت کی وجہ سے مر گیے تھے۔ اب Sanctions Virus ایران، Venezuela اور شام میں آ گیا ہے۔ اس Virus نے لوگوں کی زندگیاں Miserable بنا دی ہیں۔ Sanctions Virus  ملکوں کی معیشت تباہ کر دیتا ہے۔ لوگوں کو غریب بنا دیتا ہے۔ ان کے ترقیاتی کام ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کا Infrastructure تباہ ہو جاتا ہے۔ جیسے Sanctions Virus نے Venezuela کی معیشت تباہ کی ہے اور لوگوں کو غریب کر دیا ہے۔ کیوبا نے سائنس اور Medicine میں اتنی زیادہ ترقی کر لی ہے کہ Sanctions Virus کا اس پر اب کوئی زیادہ اثر نہیں ہے۔
  عراق میں صد ا م حسین کے خلاف فوجی کاروائی کرنے کا کیس بنانے میں دنیا کو عراق میں Chemical and Biological ہتھیاروں کے Stock piles سے خوفزدہ کیا تھا کہ صد ا م حسین یہ ہتھیار امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف استعمال کریں گے۔ اس لیے صد ام حسین کو اقتدار سے ہٹانا ضروری ہو گیا تھا۔ اس وقت یہ بتایا جا رہا تھا کہ Anthrax کے صرف ایک قطرے سے ہزاروں لوگ مر سکتے تھے۔ لیکن عراق میں Chemical and Biological ہتھیار تھے اور نہ ہی صد ام حسین اتنے احمق تھے۔ صد ام حسین نے کویت کو اس طرح کھنڈرات نہیں بنایا تھا کہ جیسے سعودی عرب اور خلیج کے امریکی اتحادیوں نے یمن کو کھنڈرات بنایا ہے۔ اور شام تباہ کیا ہے۔ کویت کے لوگ اس طرح اپنے گھروں کو چھوڑ کر پناہ لینے یورپ کی طرف نہیں بھاگے تھے۔ جیسے شام کے لوگ پناہ کی تلاش میں یورپ میں در بدر پھر رہے ہیں۔ حکومت کی پالیسیاں اگر لوگوں کے لیے Suffering کا سبب ہیں تو یہ پالیسیاں خطرناک Virus ہیں۔
  سرد جنگ ختم ہونے سے دنیا میں جو Vacuum آیا ہے۔ اسے Viruses نے Fill کیا ہے۔  Human suffering ایک نیا سسٹم بن گیا ہے۔ ایسے ملکوں اور معاشروں کو تباہ کیا گیا ہے کہ جن کا امریکہ پر 9/11 کے حملے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ان ملکوں میں انسانیت تہس نہس کر دی ہے۔ Terror Virus بھی دنیا میں اسی طرح پھیلا تھا کہ جیسے آج Coronavirus پھیل رہا ہے۔ اور لوگ مر رہے ہیں۔ Terror Virus بھی خطرناک تھا۔ لوگ اس سے خوفزدہ تھے۔ پر ہجوم  مقامات پر جانے سے ڈرتے تھے۔ شاپنگ مال اور عبادت گاہوں میں جانے سے گریز کرتے تھے۔ Terror Virus کو Nonstate actors enemy کہا گیا تھا۔ اور اس کے خلاف جنگ کا اعلان کیا تھا۔ اور اب Coronavirus کو 9/11 سے بھی زیادہ خطرناک کہا جا رہا ہے۔ صدر ٹرمپ نے Coronavirus کو Invisible enemy کہا ہے۔ اور اس کے خلاف جنگ شروع کرنے کا کہا ہے۔ اس Virus کی وجہ سے دنیا بھر میں معاشی سرگرمیاں Paralyze ہو گئی ہیں۔ جس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ عالمی اقتصادی نظام Collapse ہو رہا ہے؟ امریکہ میں تمام اقتصادی سرگرمیاں معطل ہو گئی ہیں۔ اسٹاک مارکیٹ بند ہو گیا ہے۔ صرف online Trading ہو گی۔ کمپنیاں، کارپوریشن، فیکٹر یاں، دوکانیں، شاپنگ مال، ہوٹل، ریستوران بند ہو گیے ہیں۔ بنکوں کے دروازے بند ہو گیے ہیں۔ صرف Drive thru کے ذریعے یا Banking  Online ہو گی۔ ریاستوں اور شہری حکومتیں 3ہفتوں کے لیے بند ہو گئی ہیں۔ عدالتیں بھی بند ہیں۔ لوگ جیسے گھروں میں نظر بند ہیں۔ بعض شہروں میں رات کو کرفیو ہوتا ہے۔ بعض ریاستوں کے گورنروں نے فوج بلانے کا کہا ہے۔ یہ خطرناک Virus لوگوں کے ذہنوں میں خطرناک خیالات پیدا کرتا ہے کہ کیا ہونے  والا ہے؟ ویسے بھی امریکہ میں یہ انتخابات کا سال ہے۔
50سال سرد جنگ میں کمیونسٹوں نے ایسے حالات پیدا نہیں کیے تھے کہ مغربی ملکوں میں تمام اقتصادی سرگرمیوں پر تالے پڑ گیے تھے۔ اور لوگوں کو گھروں میں بند ہونا پڑا تھا۔ نہ صرف یہ بلکہ ایسا بھی نہیں ہوا تھا کے Churches, Synagogues, Mosques جانے سے لوگوں کو روک دیا تھا۔ بلک پہلی مرتبہ Vatican  میں Easter پر یورپ بھر سے Catholics نہیں آئیں گے۔ اور Easter service  نہیں ہو گی۔ نہ ہی دنیا بھر سے عیسائی Bethlehem جا سکیں گے۔ مسلمانوں کے لیے مکہ اور مدنیہ بھی بند ہو گیے ہیں۔ مسلمانوں کے مقدس ماہ کی آمد ہے۔ اور مسلمان عبادت کے لیے مکہ اور مدنیہ نہیں جا سکیں گے۔  
                   
        

No comments:

Post a Comment