Friday, March 27, 2020

The Engine of The World Economic Has Stopped Working Coronavirus, Is This the End of Old World Economic Order and The Beginning of a New World Economic Order?


    The Engine of The World Economic Has Stopped Working
Coronavirus, Is This the End of Old World Economic Order and The Beginning of a New World Economic Order?

مجیب خان
New York Times Square 

White House Task Force on Coronavirus, President Trump's daily briefing
New York Governor Andrew Cuomo and Mayor Bill de Blasio




   کاروباری  حلقوں میں لوگوں کی صحت سے زیادہ اب معیشت کی صحت پر تشویش بڑھ رہی ہے۔ Coronavirus حملہ ہونے سے معیشت کو ایک طویل عرصہ بند رکھنے کے دور رس اثرات سے اب ہر ایک خوفزدہ اور فکر مند ہے۔ صدر ٹرمپ بھی معیشت کو ایک عرصہ تک بند رکھنے کے خطرناک اثرات اب محسوس کر رہے ہیں۔ جبکہ  اقتصادی ماہرین یہ بتا رہے ہیں کہ تین چار ماہ میں 12ملین امریکی بیروزگار ہو جائیں گے۔ اس Lockdown کے نتیجے میں اب کتنے چھوٹے کاروبار ریستوران، اسٹور ز Survive کر سکیں گے اور کتنے ختم ہو جائیں گے؟ Lockdown سے لوگ جب نکلے گے تو ان کی دنیا بہت مختلف ہو گی۔ صدر ٹرمپ اس ہفتہ معاشی سرگرمیاں بحال کرنا چاہتے تھے۔ لیکن Coronavirus پر White House Task Force میں شامل ڈاکٹروں نے معاشی سرگرمیاں بحال کرنے اور لوگوں کے کاموں پر جانے کے فیصلے کی مخالفت کی ہے۔ جبکہ صدر ٹرمپ کے اقتصادی مشیر ایک طویل عرصہ اقتصادی سرگرمیاں بند رکھنے کے اب خلاف ہو گیے ہیں۔ اور انہیں فوری طور پر بحال کرنے پر زور دے رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے Easter سے پہلے اقتصادی سرگرمیاں معمول کے مطابق شروع کرنے کا کہا ہے۔ تاکہ لوگ اپنے کاموں پر جائیں۔ اگر آئندہ 3 ہفتے میں اقتصادی سرگرمیاں بحال نہیں ہوتی ہیں۔ لوگوں کی اقتصادی دنیا میں سو نامی کی صورت حال ہو گی۔
  نیویارک جو دنیا میں تجارتی اور اقتصادی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔ Coronavirus کے حملے کی زد میں ہے۔ Coronavirus کو نیویارک میں شکست دینے کی بھر پور کوششیں ہو رہی ہیں۔ نیویارک کے گورنر Andrew Cuomo کی ڈیلی بریفنگ کے مطابق Coronavirus سے متاثر ہونے والوں کی تعداد اب تقریباً  7ہزار پر پہنچ گئی ہے۔ اور مرنے والوں کی تعداد اب 6سو سے اوپر ہو گئی ہے۔ نیویارک کے گورنر نے کہا کہ  Coronavirus سے متاثر ہونے والوں کی تعداد کم نہیں ہو رہی ہے۔ بلکہ یہ بڑھ گئی ہے۔ کچھ ایسی ہی صورت امریکہ کی دوسری ریاستوں میں بھی بتائی جا رہی ہے۔ اگر Coronavirus کا مکمل خاتمہ ہونے کا انتظار کیا جاۓ گا تو بعض ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس میں 12سے 18 ماہ لگے گے۔ اور اس کے بعد بھی یہ Virus دوبارہ آ سکتا ہے۔ ان حالات میں امریکہ کی معیشت بھی بیمار ہو جاۓ گی۔ لوگ 1929 کے Recession کی تاریخ بھول جائیں گے۔ کاروبار، شاپنگ مال بند ہونے سے جو نقصانات ہیں وہ بھی Millions میں ہیں۔ 9/11 حملہ میں امریکہ کا تقریباً 100بلین ڈالر نقصان ہوا تھا۔ لیکن Coronavirus حملے سے یہ نقصانات ٹیریلین پر جائیں گے۔ اس کے علاوہ بزنس بند ہونے، Airlines, Cruise line, Tourism, Hotels, Restaurants, Casinos, Sports, Shopping malls closed, Bars, Taverns, Night Clubs, etc.
 کے نقصانات کھربوں میں ہیں۔ اور ابھی یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ یہ کب کھلیں گے۔ جتنا طویل عرصہ یہ بند رہیں گے۔ اتنا ہی بڑے نقصانات کا سامنا ہو گا۔
   ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ یہ Virus کس کی ایجاد ہے۔ کیا یہ چین میں آزمایا جا رہا تھا۔ گزشتہ 20سالوں میں دنیا سے اتنی زیادہ غلط بیانی کی گئی ہے۔ کہ لوگوں کے ذہنوں میں کسی بھی واقعہ پر سب سے پہلے شک و شبہات آتے ہیں۔ چین میں Coronavirus پھیلنے کی خبر سے ذہن میں سب سے پہلے یہ شبہ پیدا ہوا تھا کہ یہ چین کی اقتصادی ترقی کو سبوتاژ کر دے گا۔ چین اس Virus کی لپیٹ میں آ گیا ہے۔ اور چین سے یہ Virus پھر East Asia کے دوسرے ملکوں میں پہنچے گا۔ East Asia جو بڑی تیزی سے اقتصادی ترقی میں آ گے آ رہا ہے۔ صنعتی اور ٹیکنالوجی میں یہاں ملکوں نے حیرت انگیز ترقی کی ہے۔ دنیا کے ملکوں کا East Asia پر اقتصادی انحصار بڑھتا جا رہا ہے۔ چین کا One Belt On Road پروجیکٹ کامیابی سے آ گے بڑھ رہا ہے۔ ایک Virus  یہ سب الٹا کر دیتا۔ اس Virus کا Origin چین کو بتانا fact less statement ہے۔ چین خطرناک Virus ایجاد کرنے کے بزنس میں نہیں ہے۔ چین اپنے عوام کی 40برس کی انتھک محنت کے نتیجے میں ترقی کیوں تباہ کرے گا؟ چین کے دنیا کے ہر خطہ میں ترقیاتی پروجیکٹ ہیں۔ اور یہ چین کے ہر صوبے کی ترقی کے مفاد میں ہیں۔
  ایسٹ ایشیا کے ملکوں کے لیڈر ز مغربی ایشیا میں عرب لیڈروں کی طرح نہیں ہیں۔ انہوں نے Sideline پر کھڑے ہو کر Coronavirus کو East Asia میں پھیلنے کا موقع نہیں دیا تھا۔ بلکہ متحد ہو کر اس Virus کے پھیلنے سے روکنے کے فوری اقدام کیے تھے۔ گنجان آبادی کے شہروں میں اموات سے لوگوں کو بچانے کے اقدامات کیے تھے۔ اقتصادی نقصانات کم سے کم رکھنے پر نظر ر کھی تھی۔ East Asia کے لیڈروں کی مشترکہ کوششیں کارآمد ثابت ہو ئی ہیں۔ 9/11 کے بعد بھی ایسٹ ایشیا میں دہشت گردی پھیلانے کی کوشش کی گئی تھی۔ انڈونشیا  اور ملائشیا میں دہشت گردی کے کئی خوفناک واقعات ہوۓ تھے۔ جن میں سینکڑوں مقامی اور غیر ملکی ہلاک ہوۓ تھے۔ اس کے بعد آسڑیلیا اور نیوزی لینڈ میں بھی دہشت گردی کے واقعات ہوۓ تھے۔ ایسٹ ایشیا کے ملکوں نے اس وقت بھی متحد ہو کر دہشت گردی کو ایسٹ ایشیا سے دور رکھنے کے فیصلے کیے تھے۔ اور بش انتظامیہ پر یہ واضح کر دیا تھا کہ وہ ایسٹ ایشیا کو مڈل ایسٹ دیکھنا نہیں چاہتے ہیں۔ ایسٹ ایشیا میں اسلامی ملک ہیں، کمیونسٹ ملک ہیں، عیسائی ملک ہیں، بدھ ست ملک ہیں۔ لیکن انسانیت کا تحفظ اور مفاد یہاں ملکوں کا مشترکہ مذہب ہے۔ یہاں امن اور اقتصادی ترقی میں سب اپنی بقا دیکھتے ہیں۔ اس لیے یہاں دہشت گردی کو طویل زندگی نہیں ملی، Coronavirus کو قابو کر لیا گیا۔ ایشیا کی ترقی کے انجن چین کے خلاف امریکہ-بھارت Strategic Alliance بنا ہے۔ لیکن یہ بھی اپنے ایجنڈے میں ناکام ہو رہا ہے۔
  حیرت کی بات یہ ہے کہ Coronavirus چین سے ایران کیسے پہنچا تھا۔ ایران پر ٹرمپ انتظامیہ کی سخت ترین بندشیں لگی ہوئی ہیں۔ Coronavirus سے بھی شاید ایران میں Regime change کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایران میں جتنے لوگ بمباری میں مرتے اتنے ہی ایرانی Coronavirus میں مر گیے ہیں۔ لیکن اس Virus سے اتنی تباہی خلیج کی ریاستوں میں نہیں ہوئی ہے۔ جہاں امریکہ اور متحدہ عرب امارات کی فوجی مشقیں ہو رہی تھیں۔ ایران کے بعد اٹلی Coronavirus سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ اٹلی میں 7 ہزار سے زیادہ لوگ اس Virus سے مر گیے ہیں۔ اٹلی کی حکومت کو سارا ملک Lockdown کرنا پڑا ہے۔ چین نے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم اٹلی بھیجی ہے۔ جبکہ کیوبا سے بھی 23 ڈاکٹر ز اور15 نرسیں اٹلی پہنچی ہیں۔ اٹلی سے یہ Virus یورپ کے دوسرے ملکوں اور شہروں میں پہنچا ہے۔ وہاں بھی لوگوں کو بیمار کیا ہے۔ کاروبار بند کراۓ ہیں۔ ملک Lockdown ہو گیے ہیں۔ امریکہ میں Coronavirus کا پہلا کیس Seattle, Washington state  میں ہوا تھا۔ جس میں ایک شخص مر گیا تھا۔ اس کے بعد Coronavirus نیویارک پہنچ گیا تھا۔ اور نیویارک اب اس Virus کی زد میں ہے۔ 700 سے زیادہ لوگ اس Virus میں مر گیے ہیں۔ جبکہ بیمار ہونے والوں کی تعداد مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔ دنیا کی معیشت کا ہیڈ کوارٹر Virus کی وجہ سے بند ہے۔ دنیا بھر میں لوگ بڑے پریشان ہیں۔ جنگیں بے گناہ لوگوں کو ہلاک کر رہی ہیں۔ اور Virus صحت مند لوگوں کو ہلاک کر رہے ہیں۔ امریکہ کی دوسری ریاستوں میں بھی Coronavirus پہنچ گیا ہے۔ ریاستیں Lockdown ہیں۔ لوگ گھروں میں بند ہیں۔ کاروبار بند ہیں۔ گھروں میں بند Coronavirus سے اپنے آپ کو بچا رہے ہیں۔ لیکن ذہنی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
  9/11 حملہ صرف امریکہ پر ہوا تھا۔ جس نے امریکہ کو دنیا بدلنے کا موقع فراہم کیا تھا۔ اور Coronavirus حملہ عالمی اقتصادی نظام پر ہوا ہے۔ جس سے دنیا کی اقتصادی سرگرمیاں Lockdown ہو گئی ہیں۔ چھوٹے اور غریب ملکوں کی معیشت سب سے زیادہ متاثر ہو گی۔ قدیم اور Out dated عالمی اقتصادی نظام پہلے ہی ان کے مفاد میں نہیں تھا۔ Coronavirus  نے یہ نظام بدلنے کا موقع دیا ہے۔ دنیا میں ایک کرنسی کی اجارہ داری کا نظام Coronavirus کی Casualty ہو گا۔ دنیا میں ایسے Virus آنے کی پیشن گوئی کی جا رہی ہے۔ اس صورت میں ایک سے ‍زیادہ عالمی کرنسی کا نظام ضروری ہو گیا ہے۔ برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے بعد لندن عالمی ٹریڈ سینٹر بننے اور Pond Sterling کو دوبارہ عالمی ٹریڈ میں لانے کا منصوبہ بھی ہے۔ 54 ملک Commonwealth کے رکن ہیں۔ برطانوی Pond Sterling کے علاوہ Euro, Yuan, Ruble  میں عالمی ٹریڈ نظام ہو گیا ہے؟            
          

No comments:

Post a Comment