Friday, April 10, 2020

America Can Fight War Against Terror In Sixty Countries, But America Can’t Fight War Against A Virus In Fifty States


  America Can Fight War Against Terror In Sixty Countries, But America Can’t Fight War Against A Virus In Fifty States


In January Iranian General Soleimani was the imminent threat, Coronavirus was not the imminent threat. In twenty years, when has National Security had one right decision in the people’s interest?

مجیب خان
Navy Hospital Ship arrived in New York
Russian Plane carrying Medical supply arrived at JFK International Airport in New York

The Javits Center, New York, is now a field hospital established by the Army corps of Engineers
 

 اس وقت Coronavirus کے نتیجے میں جن مشکل حالات کا سامنا ہے۔ اس کا الزام اب کس کو دیا جاۓ؟ الزام دینے کے لیے یہ آسامی خالی ہے۔ اس آسامی پر مختلف نام الزام دینے کے لیے جا رہے ہیں۔ بعض کے خیال میں یہ الزام پریذیڈنٹ ٹرمپ کو دیا جاۓ جنہوں نے Virus کے سلسلے میں بر وقت اقدام کرنے میں غفلت برتی تھی۔ بعض یہ الزام چین کو دے رہے ہیں کہ اس نے Virus کے بارے میں معلومات چھپائی تھیں۔ اور امریکہ کو اس سے گمراہ رکھا تھا۔ جبکہ چین کا کہنا ہے کہ اس نے WHO کو اس Virus کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ اور امریکہ، جرمنی، برطانیہ، فرانس، اٹلی اور یورپی یونین کو اس Virus کے بارے میں معلومات فراہم کر دی تھیں۔ پریذیڈنٹ ٹرمپ نے WHO کو بہت زیادہ China centric کہا ہے۔ اورCoronavirus کے بارے میں چین کے ساتھ WHO کو Cover up کا الزام دیا ہے۔ لیکن اس وقت مسئلہ ایران تھا۔ ایران میں Regime change قومی سلامتی امور کی ٹیم کے ذہنوں میں تھا۔ جنوری اور فروری میں ایران کے خلاف فوجی کاروائی کے لیے کئی موقع پیدا کیے گیے تھے۔ لیکن پریذیڈنٹ ٹرمپ کے ذہن میں شاید Coronavirus تھا۔ اس لیے ایران کے خلاف بھر پور فوجی کاروائی سے گریز کیا تھا۔ قومی سلامتی امور کی ٹیم کو بھی اس خطرناک Virus کا علم تھا۔ لیکن Anti-Iran اور War mongers نے Coronavirus کے انتہائی خطرناک ہونے کی اہمیت کم کر دی تھی۔ اور ایران کے انتہائی خطرناک Behavior کو بڑھا دیا تھا۔ سیکرٹیری آف اسٹیٹ Mike Pompeo، سیکرٹیری ڈیفنس Mark Esper قومی سلامتی امور کے مشیر ایرانی جنرل Qassim Soleimani کو Imminent threat بتا رہے تھے۔ جبکہ Imminent threat Coronavirus تھا۔ پریذیڈنٹ ٹرمپ نے General Soleimani ‘The imminent threat’ کے خلاف Drone کروائی کرنے کا حکم دیا تھا اور اسے مار دیا تھا۔ اب اگر امریکہ کی اس انتہائی غیر ذمہ دارا نہ کاروائی کے نتیجے میں ایران سے باقاعدہ جنگ شروع ہو جاتی تو جنگ عراق کی طرح آج بھی ہو رہی ہوتی اور امریکہ اور خلیج کا Coronavirus میں کیا حال ہوتا؟ War کے ساتھ  Coronavirus دنیا شاید ناگا ساکی اور ہیرو شما کی تباہیاں بھول جاتی۔ خلیج سے امریکی فوجیوں کو نکلنے کا راستہ نہیں ملتا۔ دو تین ملین لوگ یہاں بہت آسانی سے مر چکے تھے۔ اس لیے بھی چین نے ٹرمپ انتظامیہ کو خصوصی طور پر Coronavirus کے خطرناک ہونے سے آگاہ کیا ہو گا۔ اور ایران کو بھی جنگ سے روکا ہو گا۔
  حالانکہ Biological viruses کے خطروں سے تقریباً 20سال سے لوگوں کو خوفزدہ کیا جا رہا تھا۔ بش انتظامیہ نے ان خطروں کا خاتمہ کرنے کے لیے افغانستان اور عراق کے خلاف فوجی کاروائیاں کی تھیں۔ صدر بش نے ان خطروں کا خاتمہ کرنے کے لیے  کہا تھا کہ ' امریکہ دنیا میں بیک وقت 60 ملکوں میں جنگ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ صدر ا وبا مہ نے شام کی حکومت کو بائیو لوجیکل ہتھیار استعمال کرنے کے خلاف سخت لفظوں میں متنبہ کیا تھا۔  صدر ٹرمپ نے اپنی انتظامیہ کے ابتدائی ماہ میں شام کی حکومت کے بائیو لوجیکل ہتھیار استعمال کرنے کے الزام میں د مشق پر 50 کروز میزائل گراۓ تھے۔ 20 سال میں بش، ا و با مہ اور اب ٹرمپ انتظامیہ نے قومی سلامتی کے مفاد میں جنگوں اور ہتھیاروں کی صنعت پر خصوصی توجہ دی تھی۔ کھربوں ڈالر جدید اور بہترین ہتھیار بنانے پر خرچ کیے تھے۔ امریکہ کی قومی سلامتی نے مصنوعی خطرے پیدا کر کے دفاعی بجٹ 400بلین ڈالر پر پہنچا دیا ہے۔ اور ہر سال یہ بڑھتا جا رہا ہے۔ بش اور ا و با مہ انتظامیہ میں قومی سلامتی پالیسی کا غلبہ تھا۔ انتظامیہ کی اس پالیسی کا نتیجہ یہ ہے کہ امریکہ کی Coronavirus سے عوام کی صحت کی سیکورٹی کے لیے کوئی تیاری نہیں تھی۔ خطرناک Virus attack سے عوام کو بچانے میں حکومت بے بس تھی۔ ایسے ہنگامی حالات میں ہسپتالوں کی زبردست قلت تھی۔ اور جو ہسپتال تھے ان میں Medical supply کی قلت تھے۔ ڈاکٹروں کے لیے Surgical gowns نہیں تھے۔ ‏Masks نہیں تھے۔ Gloves نہیں تھے۔ مریضوں کو Virus سے بچانے کے لیے Ventilators نہیں تھے۔ ہسپتالوں میں Test Kits نہیں تھیں۔ Coronavirus میں نصف سے زیادہ اموات حکومت کی اس بد انتظامی کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ 20 سال سے حکومت لوگوں کو Biological warfare سے خوفزدہ کر رہی تھی۔ لیکن  اس صورت حال کا سامنا کرنے کے لیے حکومت نے کوئی تیاری نہیں کی تھی۔ امریکہ 60 ملکوں میں بیک وقت جنگیں کر سکتا ہے۔ لیکن امریکہ اپنی 50 ریاستوں میں صرف ایک Virus  سے نہیں لڑ سکتا ہے۔ یہ صرف ٹرمپ انتظامیہ کے بارے میں نہیں ہے بلکہ اس میں بش-چینی اور ا و با مہ- بائڈن انتظامیہ بھی شامل ہیں۔ جنہوں نے 60 ملکوں میں جنگوں کی تیاری کے لیے امریکی عوام کو Biological viruses کی باتوں سے خوفزدہ بہت کیا تھا۔ لیکن امریکہ کی 50 ریاستوں میں اس کے لیے کوئی تیاری نہیں کی تھی۔ یہ Facts آج 50 ریاستوں میں امریکی عوام کے سامنے ہیں۔ Establishment, Deep state, Administration امریکی عوام کی جانیں بچانے میں بری طرح فیل ہوۓ ہیں۔ پریذیڈنٹ ٹرمپ کو دنیا سے یہ اپیل کرنا پڑی تھی کہ جس کسی ملک کے پاس Extra Medical supply, Ventilators, masks, Gloves, Surgical gowns ہے وہ امریکہ کو دے دیں۔
  ہسپتالوں، ڈاکٹروں اور نرسوں کی کمی ایک علیحدہ مسئلہ تھا۔ پریذیڈنٹ ٹرمپ نے Navy Hospital ships نیویارک میں Coronavirus مریضوں کا علاج کرنے بھیجے تھے۔ آرمی انجیرنگ کور سے نیویارک اور دوسرے شہروں میں ہسپتال قائم کرنے کے لیے کہا تھا۔ نیویارک Coronavirus epic center بن گیا تھا۔ کیوبا کے ساتھ امریکہ کے اگر اچھے سفارتی تعلقات ہوتے تو کیوبا اپنے ڈاکٹرز اور نرسیں نیویارک بھیج کر ڈاکٹروں اور نرسوں کی کمی پوری کر سکتا تھا۔ لیکن امریکہ نے روس کی امداد ان برے حالات میں قبول کر لی ہے۔ جسے دو سال سے امریکہ کا دشمن کہا جا رہا تھا۔ روس کا ملٹری کار گو طیارہ 60ٹن Medical supply لے کر نیویارک آیا ہے۔ Medical supply میں پیشتر سے زیادہ اس روسی کمپنی کا سامان ہے جس پر امریکہ کی بندشیں لگی ہوئی ہیں۔ چین کی علی بابا کمپنی کے بانی Jack ma نے 500,00 Masks and 5000 Test kits امریکہ بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے علاوہ چین کی حکومت کے بھی کئی طیارے Medical supply لے کر امریکہ آۓ ہیں۔ روس اور چین کی اس بر وقت امداد سے امریکہ کی پیشتر ریاستوں اور شہروں میں Coronavirus سے اموات میں بہت کمی آئی ہے۔ Establishment and Deep state کو Coronavirus کے اس بڑے پیمانے پر Magnitude کا یقین نہیں ہو گا۔ جس کے جھٹکے دنیا کے ہر کونے میں دیکھے جا رہے ہیں۔ امریکہ میں لیڈروں کی باتیں اور بیانات بالکل غلط ثابت ہوۓ ہیں۔ 9/11 کے بعد  امریکی عوام سے یہ کہا گیا تھا کہ بن لادن ہماری اقتصادی خوشحالی کو تباہ کرنا چاہتا تھا۔ غلط ثابت ہوا ہے۔ صدا م حسین کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ مڈل ایسٹ کے تیل کی پائپ لائنوں کو کنٹرول کرنا چاہتے تھے۔ غلط ثابت ہوا ہے۔ پھر صدا م حسین کے بارے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ وہ اپنے مہلک ہتھیاروں کو سیکنڈ میں Assemble کر کے ہمیں تباہ کر سکتے تھے۔ غلط ثابت ہوا ہے۔ صدا م حسین کو پھانسی دینے کے 14 سال بعد آج ایک Virus نے دنیا بھر کو Lockdown کر دیا ہے۔ دنیا کی معیشت Paralyze ہو گئی ہے۔ صرف امریکہ میں 7ملین لوگ بیروزگار ہو گیے ہیں۔ دنیا میں ایک ملین لوگ اس Virus سے مر گیے ہیں۔ امریکہ کا Economic Power Status is at Stake۔ بعض اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کو دوبارہ اپنا عالمی Economic Power Status بحال کرنے میں تقریباً  5سال لگ جائیں گے۔ لیکن جو ملک اس Virus سے زیادہ متاثر نہیں ہوۓ ہیں۔ لیکن جو اس Virus سے محدود نقصان کے ساتھ جلد نکل آۓ ہیں وہ 5 پانچ سالوں میں امریکہ سے بہت آگے نکل چکے ہوں گے۔ یہ Exported حالات نہیں ہیں جن پر Made in China لکھا ہے۔ 20 سال کی امریکی پالیسیوں نے عوام کو یہ حالات دئیے ہیں۔ ان حالات کا تعلق امریکہ کی داخلی سیاست سے ہے۔             


No comments:

Post a Comment