Wednesday, April 1, 2020

The World is Locked Down, Everywhere People are Dying from the Coronavirus, In Iran Three Thousand People Have Been Dying from the Virus, America and UAE’s Military Drill Right on Iran’s Door, When Iranian Were Busy to The Burial of Their Love One



 The World is Locked Down, Everywhere People are Dying from the Coronavirus, In Iran, Three Thousand People Have Been Dying from the Virus, America and UAE’s Military Drill Right on Iran’s door, When Iranian Were Busy to The Burial of Their Loved One  



Americans don’t like Russian Meddling in their elections, but America is asking Venezuelan People to accept the Meddling in their election and recognize Juan Guaido as the legitimate President

مجیب خان
The US, UAE military drill amid  Coronavirus and Iran tension, Mar23, 2020


31years ago, President of Panama Manuel Noriega accused of Money laundering and Drug trafficking. During the trial, it was revealed, Noriega had been a paid CIA asset. After 31 years Venezuela President Nicolas Maduro, indicted in the US of Money laundering and Drug trafficking, America is not changed and will not change 

  

  دنیا بھر میں Coronavirus نے لوگوں کو گھروں میں نظر بند کر دیا ہے۔ اس Virus کے پھیلنے میں ابھی تک کوئی نمایاں کمی نظر نہیں آ رہی ہے۔ امریکہ میں صرف ایک روز میں 486 لوگ مر گیے ہیں۔ اور مرنے والوں کی تعداد اب 3000 پر پہنچ گئی ہے۔ جبکہ Virus سے متاثر ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ 70 ہزار ہو گئی ہے۔ اٹلی میں 9ہزار لوگ اس Virus سے مر گیے ہیں۔ جو یورپ کے ملکوں میں ایک بہت بڑی تعداد ہے۔ خلیج کے ملکوں میں ایران سب سے پہلے اس Virus سے متاثر ہوا تھا۔ ایران میں مرنے والوں کی تعداد 3ہزار کے قریب ہے۔ جبکہ ایرانی حکومت کے مطابق 50ہزار ایرانی اس Virus سے بیمار ہیں۔ ہزاروں اور لاکھوں لوگ اس Virus سے اپنے آپ کو زندہ رکھنے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ دنیا بھر میں لوگ اپنی صحت اور اپنی معاشی صحت کے بارے میں فکر مند ہیں۔ لیکن امریکہ اور متحدہ عرب امارات کی فوجی مشقیں ایران کے دروازے پر ہو رہی تھیں۔ دنیا بھر میں تمام کاروبار بند ہیں۔ اقتصادی سرگرمیاں معطل ہیں۔ لیکن خلیج میں فوجی مشقیں اور فوجی سرگرمیاں جیسے Essential Service ہیں۔ پریذیڈنٹ ٹرمپ روزانہ امریکی عوام کو اس Virus کے بارے میں بریف کرتے ہیں۔ انہیں بتاتے ہیں کہ اس Invisible enemy کے خلاف جنگ میں بہت جلد بڑی کامیابی ہو گی۔ لیکن اس جنگ کے بیک گراؤنڈ میں ابھی تک ایران سے جنگ ہے۔ انتظار شاید یہ ہے کہ Coronavirus ایرانی حکومت کے زوال کا سبب ہو سکتا ہے۔ انتظامیہ کے خیال میں ایرانی حکومت اس وقت ہر طرف سے برے حالات میں ہے۔ اور ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر نئی بندشیں لگا دی ہیں۔ Coronavirus کی وجہ سے ایرانی حکومت کو جن مسائل کا سامنا ہو رہا ہے۔ اس کے پیش نظر دنیا صرف انسانی ہمدردی میں ٹرمپ انتظامیہ سے ایران پر سے بندشیں ہٹانے کے مطالبے کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹیری جنرل متعدد بار یہ اپیلیں کر چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارے WHO کی طرف سے بھی یہ اپیلیں کی گئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے Human Right Commission نے بھی ٹرمپ انتظامیہ سے ایران پر سے فوری طور پر بندشیں ہٹانے کی اپیل کی ہے۔ لیکن دنیا کی ان اپیلوں کا ابھی تک کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔ امریکہ کی خارجہ پالیسی میں Rightwing Meanness آ گئی ہے۔ کم از کم اس مشکل اور المناک موقعہ پر امریکہ کے Great ہونے کا ثبوت دینا چاہیے تھا۔
  امریکی عوام اب کہاں سے ایک ایسا فرشتہ لائیں جو ان سے اپنے انتخابی وعدے لفظ بہ لفظ پورے کرے اور ‏Make America Great  کو واقعی Great بناۓ۔ امریکی عوام نے پریذیڈنٹ ٹرمپ کو صرف ان وعدوں پر منتخب کیا تھا کہ وہ دوسرے  ملکوں کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے۔ Regime change جنگیں ختم کریں گے۔ Military adventurism  امریکہ کے مفاد میں نہیں ہے۔ امریکہ دنیا کا Policeman نہیں ہے۔ علاقائی ملک اپنے خطہ کے مسائل اور تنازعہ خود حل کریں۔ اپنے خطہ میں استحکام اور امن کے لیے کام کریں۔ لیکن پریذیڈنٹ ٹرمپ نے اسرائیل کے Benjamin Netanyahu سے جو وعدے کیے تھے۔ وہ پورے کیے ہیں۔ امریکہ کے Establishment کا دوسرے ملکوں کے اندرونی امور میں مداخلت کرنے کا Culture برقرار ہے۔ امریکہ کا Policeman رول جاری ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ خلیج میں سعودی عرب اور اسرائیل کی جنگ لڑ رہی ہے۔ خلیج میں استحکام اور امن بھی امریکہ کا کام ہے۔ خلیج کے ملکوں کی آزادی کے 60 اور 70 برس کے ہو گیے ہیں۔ لیکن امریکہ انہیں ابھی تک انگلی پکڑ کر کھڑا ہونا سیکھا رہا ہے۔
  پریذیڈنٹ ٹرمپ نے Venezuela میں مداخلت کیوں کی ہے؟ امریکی عوام نے پریذیڈنٹ ٹرمپ کو اس لیے ووٹ نہیں دئیے تھے کہ وہ صدر منتخب ہونے کے بعد Venezuela میں ایک نیا صدر نامزد کریں گے۔ پریذیڈنٹ ٹرمپ کو جس طرح عوام کی بھاری حمایت حاصل ہے۔ اور پریذیڈنٹ ٹرمپ کے مخالفین کو بھی عوام کی حمایت حاصل ہے۔ اپوزیشن نے مڈ ٹرم کے انتخابات میں کانگرس میں اکثریت حاصل کی ہے۔ اسپیکر اب اپوزیشن کا ہے۔ 2016 کے صدارتی انتخابات میں پریذیڈنٹ ٹرمپ کے مخالفین نے روس کو امریکہ کے انتخابات میں Meddling کا الزام دیا تھا۔ اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی تھی کہ پریذیڈنٹ ٹرمپ اس Meddling کے نتیجے میں منتخب ہوۓ تھے۔ Venezuela میں بھی کچھ یہ ہی سیاست ہو رہی ہے۔ پریذیڈنٹ Nicolas Maduro کو عوام کی بھر پور حمایت حاصل ہے۔ جو غریب ہیں۔ اور جن کے لیے Maduro حکومت لڑ رہی ہے۔ جبکہ اپوزیشن لیڈر Juan Guaido کے پیچھے دولت مند طبقہ ہے۔ جو Venezuela سے عوام کی دولت لوٹ کر امریکہ آ گیے ہیں۔ اور بعض نے ہمسایہ ملکوں میں پناہ لے لی ہے۔ امریکہ کے صدارتی انتخابات میں روس کی Meddling ہونے پر امریکہ میں سیاسی زلزلہ آ گیا تھا۔ بڑے سیاسی لوگ روس کے ایجنٹ قرار دئیے گیے تھے۔ لیکن پریذیڈنٹ ٹرمپ نے کس Moral authority کے تحت Venezuela کی انتخابی سیاست میں MADDLING کی ہے۔ اور اپوزیشن لیڈر کو Venezuela کا پریذیڈنٹ قرار دیا ہے۔ پریذیڈنٹ ٹرمپ کے اس فیصلہ کا نتیجہ افغانستان کی سیاست میں دیکھا جا رہا ہے۔ جہاں انتخابات کے نتائج ایک ثقافتی طبقہ تسلیم نہیں کر رہا ہے اور دو مختلف ثقافتی طبقہ کے صدر بن گیے ہیں۔ اور Venezuela کی طرح دونوں منتخب صدر ہونے کے دعوی کر رہے ہیں۔ پریذیڈنٹ ٹرمپ کے فیصلے نے Venezuela میں سیاسی مسئلہ پیچیدہ بنا دیا ہے۔ اور افغانستان میں بھی ایک نیا سیاسی تنازعہ پیدا کر دیا ہے۔
  Maduro حکومت کے خلاف ہر ہتھکنڈہ استعمال کر لیا ہے۔ Venezuela کو اقتصادی بندشوں کی زنجیروں میں جھکڑ دیا ہے۔ عوام کے لیے اقتصادی مسائل پیدا کر دئیے ہیں۔ کہ پھر عوام Maduro حکومت کے خلاف سڑکوں پر آ جائیں گے۔ عوام میں یہ پراپگنڈہ کیا گیا کہ وہ جن اقتصادی مصائب کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس کی ذمہ دار Maduro حکومت ہے۔ جو  کر پٹ حکومت ہے۔ Venezuela کی فوج سے Maduro کو اقتدار سے ہٹانے کی اپیلیں بھی کی گئی تھیں۔ جس کی لا طین امریکہ کے لوگ کبھی حمایت نہیں کریں گے۔ کیونکہ یہاں لوگ سرد جنگ میں انتہائی Brutal اور Ruthless فوجی جنرلوں کے اقتدار کو نہیں بھولیں ہیں۔ جنہیں امریکہ نے ان پر مسلط کیا تھا۔ ماضی کے فوجی ڈکٹیٹروں کے مقابلے میں لوگ Maduro کو بہت Soft Leader سمجھتے ہیں۔ جس کا غریب طبقہ سے تعلق ہے۔ جو غربت کو جانتا ہے۔ اور لوگوں کو غربت سے نجات دلانے میں بھی سنجیدہ ہے۔ اور لوگوں کی اکثریت اس کے ساتھ ہے۔
  اور اب Maduro کو اقتدار سے ہٹانے اور اپنا آدمی Venezuela میں Install کرنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ 31 سال پیچھے چلی گئی ہے۔ اور 1989 میں President George H. Bush نے Panama میں President Manuel Noriega کے خلاف جو کیس بنایا تھا جس میں Money Laundering, Drug Trafficking الزامات سر فہرست تھے۔ اس کیس سے Noriega کا نام ہٹا کر اب Maduro کا نام ڈال دیا ہے۔ اور President Maduro کو بھی ان ہی الزامات میں امریکہ میں Indicted کیا ہے۔ اور انہیں حراست میں لینے والے کو 15ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔ جو Venezuela کی فوج میں کسی کو Bribe کرنا ہے۔ کر پٹ لیڈر کو کرپشن کے ذریعہ ہٹا کر فرشتہ اقتدار میں لایا جاۓ گا۔ امریکہ میں 15ملین لوگ چند ماہ میں بیروزگار ہونے والے ہیں۔ لیکن Maduro کو پکڑنے والے کے لیے 15ملین ڈالر امریکہ کے پاس ہیں۔ امریکی عوام اپنی حکومت کے اس فیصلے سے ضرور مایوس ہوۓ ہوں گے۔ ٹرمپ انتظامیہ میں بھی یہ Filthy Politics تبدیل نہیں ہوئی ہے۔ امریکی عوام جب اپنے ملک میں غیر ملکی Meddling پسند نہیں کرتے ہیں۔ تو وہ اپنی حکومت کی دوسرے ملکوں میں Meddling کیسے پسند کریں گے؟ لا طین امریکہ میں صرف دائیں بازو کے تنگ نظر قدامت پسند امریکہ کے غریبوں کی حامی ترقی پسند حکومتوں کے خلاف Meddling کی حمایت کریں گے۔ جو سرد جنگ میں فوجی ڈکٹیٹروں کے ساتھ تھے۔ اور جو دولت لوٹ کرFlorida آ گیے ہیں۔ اور غربت پیچھے چھوڑ آۓ ہیں۔ لا طین امریکہ کے عوام Venezuela اپوزیشن لیڈر Juan Guaido کو CIA Assest  سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکہ اس کے ذریعے Venezuela کے Oil, Gold اور دوسرے قدرتی وسائل پر اپنا تسلط چاہتا ہے۔ اور امریکہ کی یہ پالیسی Venezuela کو بھی ایک دوسرا عراق بنا دے گی۔                    


No comments:

Post a Comment