Friday, May 15, 2020

How Will The World Do Business With Prime Minister Benjamin Netanyahu, Who Is Indicted In A Criminal Corruption Case?


How Will The World Do Business With Prime Minister Benjamin Netanyahu, Who Is Indicted In A Criminal Corruption Case? 

Israel has no choice in the absence of peace talks but to annex a large part of the West Bank. Palestinians have no choice but to throw rocks at the Israeli soldiers.

مجیب خان
Secretary of State Mike Pompeo in Israel, with Prime Minister Benjamin Netanyahu

Secretary of State Mike Pompeo and Blue and white party's leader Benny Gantz

Israeli settlements as Bethlehem is seen in the background Israeli occupied West Bank  

Israeli army demolishes Palestinian homes 

Secretary of State Mike Pompeo



  اسرائیلی جمہوریت میں یہ ایک نئی مثال قائم کی جا رہی ہے کہ Criminal corruption میں Indicted وزیر اعظم تین مرتبہ انتخابات میں اکثریت نہیں ملنے کے باوجود ایک مخلوط حکومت کے وزیر اعظم بن گیے ہیں۔ اسرائیل کی سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ دیا ہے کہ 'ہاں Indicted وزیر اعظم نتھن یا ہو وزیر اعظم بن سکتے ہیں۔ Criminal corruption کے الزامات میں Indictment عدالتی کاروائی کو  وزیر اعظم نتھن یا ہو نے Manipulate کیا تھا۔ ججوں کو گھر بھیج دیا۔ جو ان کے خلاف کیس میں Indictment  کی کاروائی کر رہے تھے۔ Coronavirus نے 2سو سے زیادہ اسرائیلی مر گیے ہیں۔ لیکن وزیر اعظم نتھن یا ہو کو Coronavirus نے ایک نئی سیاسی زندگی دی ہے۔ وزیر اعظم نتھن یا ہو نے اسرائیل میں مکمل Lockdown کا اعلان کر دیا۔ اور عدالتوں میں بھی تالے پڑ گیے تھے۔ اسرائیل کی تاریخ میں نتھن یا ہو ایک دہائی وزیر اعظم رہے تھے۔ لیکن مارچ میں تیسری مرتبہ بھی انتخاب میں نتھن یا ہو اتنی نشستیں حاصل نہیں کر سکے تھے کہ وہ دوسری پارٹیوں کی مدد کے بغیر اپنی حکومت بنا سکتے تھے۔ ایک دہائی وزیر اعظم نتھن یا ہو نے سخت گیر یہودی مذہبی جماعتوں کے ساتھ اتحاد بنا کر حکومت کی تھی۔ لیبر پارٹی اسرائیل کے سیاسی منظر سے غائب ہو گئی ہے۔ لبرل پارٹی کا وجود نہیں ہے۔ اعتدال پسند ہیں لیکن سیاست کے بغیر ہیں۔ سابق اسرائیلی جنرل Benny Gantz کی نئی Blue and white موڈ ریٹ پارٹی ہے۔ 3 انتخابات میں 3 مرتبہ دوسری بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے۔ لیکن یہ بھی اپنی حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ اس سیاسی بحران کا حل ایک مخلوط حکومت کا قیام یا چوتھے انتخاب تھا۔ اسرائیل میں پہلی مرتبہ فلسطینیوں نے جو اسرائیل کے شہری ہیں تیسرے انتخاب میں 15 نشستیں حاصل کی ہیں اور تیسری بڑی پارٹی بن کر سامنے آۓ ہیں۔ Blue and white پارٹی کا فلسطینیوں کے ساتھ مخلوط حکومت بنانے کا پروگرام تھا۔ لیکن ایک سخت گیر نظریاتی یہودی پرست نتھن یا ہو نے اس کی سخت مخالفت کی تھی کہ فلسطینیوں کے ہاتھوں پر یہودیوں کو ہلاک کرنے کا خون تھا۔ یہ فلسطینی اسرائیل کے شہری تھے۔ اسرائیل میں پیدا ہوۓ تھے۔ جبکہ خود وزیر اعظم نتھن یا ہو کے ہاتھوں پر مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بچوں، عورتوں اور مردوں کو ہلاک کرنے کا خون تھا۔ اسرائیل کے شہری فلسطینیوں نے نتھن یا ہو کی اس Garbage سیاست سے اپنے آپ کو دور رکھا تھا۔ لیکوڈ اور Blue and white دونوں پارٹیوں کو یقین تھا کہ اگر وہ چوتھے انتخاب کے راستے پر جاتے تو اس کے نتائج بھی تین انتخابات سے زیادہ مختلف نہیں ہوتے۔ اس لیے دونوں پارٹیوں کے سامنے صرف ایک ہی راستہ تھا۔ اور دونوں نے مخلوط حکومت بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ اسرائیل کے ایک سابق جنرل نے کہا کہ چوتھے انتخاب قبول ہیں لیکن نتھن یا ہو کا وزیر اعظم بننا قبول نہیں ہے۔
  جن اسرائیلیوں نے  Benny Gantz کی پارٹی کو ووٹ دئیے تھے۔ انہوں نے پارٹی کے نتھن یا ہو کے ساتھ حکومت بنانے کے فیصلے کی مخالفت کی ہے۔ اور اس فیصلے کے خلاف اسرائیل میں مظاہرے کیے تھے۔ لیکن Coronavirus کی وجہ سے اسرائیل میں Lockdown ہو گیا۔ اسرائیلی صدر نے دونوں پارٹیوں کو حکومت بنانے کے لیے جو وقت دیا تھا۔ وہ اب قریب آ گیا تھا۔ اسرائیلی صدر چوتھے انتخاب کا اعلان کرنے والے تھے۔ وزیر اعظم نتھن یا ہو اور Benny Gantz میں مخلوط حکومت بنانے کا معاہدہ ہو گیا۔ معاہدے کے تحت پہلے 18 ماہ نتھن یا ہو وزیر اعظم ہوں گے۔ اور پھر Benny Gantz 18ماہ وزیر اعظم ہوں گے۔ آئندہ ہفتہ مخلوط حکومت حلف لے گی۔ نتھن یا ہو ایک بار پھر وزیر اعظم کی کرسی پر ہوں گے۔ Judges عدالت کی کرسیوں پر بیٹھے ہوں گے۔ وزیر اعظم نتھن یا ہو کے خلاف Criminal corruption کے کیس اور Indictment عدالت کی فائلوں میں رہیں گے۔ اسرائیلی عوام Lockdown ہیں۔ کیونکہ Coronavirus ان کے شہروں میں آ گیا ہے۔ اب یہ فیصلہ کون کرے گا کہ اسرائیل کی Fake جمہوریت لیڈروں کو Corrupt کر رہی ہے یا اسرائیلی لیڈر جمہوریت کو Corrupt کر رہے ہیں؟
  اسرائیل کی سپریم کورٹ کے ججوں نے اسرائیل میں جمہوریت کو صاف ستھرا بنانے کے حق میں فیصلہ دینے کے بجاۓ Criminal corruption میں Indicted لیڈر کو وزیر اعظم ہونے کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔ دنیا اب ایک ایسے لیڈر سے کیسے Deal کرے گی۔ جبکہ امریکہ اور یورپ  Venezuela میں President Maduro حکومت تسلیم نہیں کرتے ہیں۔ جسے عوام نے ووٹ دئیے ہیں۔ کانگریس اور سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کی اکثریت کا یہ مطلب نہیں ہے کہ دنیا ریپبلیکن پارٹی کے پریذیڈنٹ کو امریکہ کا پریذیڈنٹ تسلیم نہیں کرے۔ بحر حال امریکہ اور یورپ کو اسرائیل میں Criminal corruption میں Indicted وزیر اعظم قبول ہے۔ سوال یہ ہے کہ Benny Gantz کو پہلے وزیر اعظم کیوں نہیں بنایا گیا ہے؟ اور اس دوران نتھن یا ہو ایک عدالتی عمل کے ذریعہ ان کے اوپر جو الزامات تھے انہیں غلط ثابت کرتے اور پھر مخلوط حکومت میں معاہدے کے مطابق Benny Gantz کے وزیر اعظم کے عہدے پر 18 ماہ مکمل ہونے کے بعد نتھن یا ہو وزیر اعظم  بن جاتے۔ دنیا بھی پھر یہ دیکھتی کے عرب ڈکٹیٹروں کے جزیرہ میں اسرائیل واقعی ایک Genuine Democratic country ہے۔ لیکن سارے عرب ڈکٹیٹر یہ دیکھ کر خوش ہوۓ ہوں گے کہ نتھن یا ہو پھر وزیر اعظم بن گیے ہیں۔ یہ دیکھ کر شہزادہ محمد بن سلمان کو اپنا مستقبل بھی روشن نظر آ رہا ہو گا۔
 وزیر اعظم کا حلف لینے سے پہلے نتھن یا ہو سے سیکرٹیری آف اسٹیٹ Mike Pompeo نے یروشلم میں ملاقات کی ہے۔ ایک طرح سے یہ ملاقات نتھن یا ہو کے لیے انہیں وزیر اعظم کے عہدہ پر امریکہ کا Endorsement تھا۔ اس موقع پر سیکرٹیری آف اسٹیٹ Mike Pompeo نے کہا “You are a great partner, you share information- unlike some countries that obfuscate and hide that information.”
چین نے عراق میں مہلک ہتھیاروں کے بارے میں امریکہ کو ‘very genuine information’ دی تھیں۔ اور امریکہ کو عراق کے خلاف فوجی کاروائی سے روکا تھا۔ اور اس کے خوفناک نتائج سے بھی آ گاہ کیا تھا۔ لیکن امریکہ نے اپنے ‘Great partner Israel’ کی “Information” اور ‘Advise’  پر عمل کیا تھا۔ اب ٹرمپ انتظامیہ ایران کے ایٹمی معاہدے پر اپنے ‘Great partner Israel’ کے ‘Nix it or Fix it’ حکم میں اٹک گئی ہے۔ دنیا امریکہ کو ‘Information’ دے کر اب اپنا وقت برباد کرنا نہیں چاہتی ہے۔ آخر میں امریکہ نے اپنے ‘Great partner Israel’ کی ‘information’ پر عمل کرنا ہے۔ جس سے اسرائیل کہہ گا امریکہ اس سے بات کرے گا۔ اسرائیل نے امریکہ سے جب کہا کہ PLO سے کوئی امن مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔ کیونکہ یہ دہشت گرد تنظیم ہے۔ امریکہ نے PLO کے ساتھ تمام رابطہ ختم کر دئیے واشنگٹن میں ان کا سفارتی آفس بند کر دیا۔ امریکہ سے انہیں نکال دیا۔ اب اسرائیل امریکہ سے کہہ رہا کہ وہ PLO پر اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔ امریکہ نے PLO پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا ہے۔ اسرائیل سے کہا ہے کہ اگر PLO مذاکرات نہیں کر رہی ہے ان کے علاقوں پر قبضہ کر لے۔ امریکہ کی 70سال سے مڈل ایسٹ میں فیل پالیسیوں نے مڈل ایسٹ کی ہر حکومت کو فیل کیا ہے۔ ہر نظام فیل ہے۔ مڈل ایسٹ کی معیشت فیل ہے۔ امن فیل ہے۔ جنگیں فیل ہیں۔ دہشت گردی فیل ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ فیل ہے۔ اسرائیل میں جمہوریت فیل ہونے کا یہ ثبوت ہے کہ Criminal Corruption indicted نتھن یا ہو وزیر اعظم بن گیے ہیں۔ امریکہ میں اسے اسرائیلی جمہوریت کی ایک بڑی کامیابی دیکھا جاتا ہے۔           

No comments:

Post a Comment