Monday, May 4, 2020

When People Elected Leaders, Eighty Percent Work for The Military Industrial Complex, People Suffer Many Viruses


 When People Elected Leaders, Eighty Percent Work for The Military Industrial Complex, People Suffer Many Viruses

How will the world define that after Saddam Hussain the world is better off and safe?

مجیب خان
Secretary of State Colin Powell holds up a vial that he said could contain anthrax as he presents evidence of Iraq's alleged weapons programs to the U.N. Security Council in 2003

White House, Coronavirus task force briefing
 

The Iraq war, over 4,400 U.S. Soldiers Dead


  مارچ 2003- عراق میں مہلک ہتھیاروں کا خاتمہ کرنے کی جنگ کے 17 سال ہو گیے ہیں۔ یہ مہلک ہتھیار Chemical and Biological [virus] تھے۔ جو عالمی امن اور انسانیت کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ بتاۓ گیے تھے۔ لیکن عراق جنگ کے 17سال امریکہ میں سب بھول گیےہیں۔ اور ایک نیا Biological Coronavirus کا خوف دنیا پر طاری ہے۔ جو عراق میں مہلک ہتھیاروں سے زیادہ بڑا انسانیت کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے۔ 183 ملکوں میں یہ Virus انسانیت کو اس تیزی سے ہلاک کر رہا ہے کہ ان کی گنتی کرنا مشکل ہو رہی ہے۔ تاریخ میں اتنے بڑے پیمانے پر انسانی اور معاشی عالمی  تباہی پہلے کبھی نہیں دیکھی  گئی تھی۔ صرف 17 سال پہلے عراق میں صد ام حسین کے پاس خطرناک Chemical and Biological [virus] کا خوف دنیا میں تھا۔ اس وقت جو بچے پیدا ہوۓ تھے۔ آج 17 سال کے ہیں اور ان میں سے کسی کے Grandpa کسی کے Father کسی کے Uncle اس Coronavirus میں مر گیے ہیں۔ امریکہ کے لیڈروں نے اپنے Children اور Grandchildren کو یہ دنیا دی ہے۔ 183 ملکوں میں لوگوں کی زندگیاں بری طرح Suffer ہو رہی ہیں۔ ہزاروں لوگ روزانہ مر رہے ہیں۔ مہلک ہتھیاروں سے ان کا کوئی تعلق نہیں تھا۔ لیکن Coronavirus ان کے عوام تک پہنچ گیا ہے۔
  اس Planet کو Biological and Chemical viruses سے محفوظ رکھنے پر امریکہ نے کھربوں ڈالر جنگوں پر خرچ کیے تھے۔ امریکہ کے اس مشن میں ہزاروں لوگ مارے گیے تھے۔ جن میں ایک بڑی تعداد امریکی فوجیوں کی بھی تھی۔ طالبان کے افغانستان پر اس لیے حملہ کیا تھا کہ وہاں Caves میں القا عدہ کی Chemical and Biological ہتھیار بنانے کی لیبارٹریاں تھیں۔ عراق میں صد ام حسین کی Biological and Chemical Mobile Laboratories تھیں۔ اس لیے صد ام حسین انتہائی خطرناک انسان تھے۔ اور وہ یہ مہلک ہتھیار امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف استعمال کر سکتے تھے۔ اس لیے صد ام حسین کو اقتدار سے ہٹانا ضروری ہو گیا تھا۔ But how will world define that after Saddam Hussain the world is batter off and safe ?   نیویارک میں صرف 24 گھنٹے میں 2 ہزار لوگ Coronavirus سے مر گیے تھے۔ 17 سال قبل بش انتظامیہ نے دنیا کو بتایا تھا کہ صد ام حسین کے مہلک ہتھیار سیکنڈ میں ہزاروں اور لاکھوں لوگوں کو ہلاک کر سکتے تھے۔ امریکہ نے ایک ٹیریلین ڈالر افغانستان اور عراق سے انتہائی مہلک Biological and Chemical ہتھیاروں کا مکمل خاتمہ کرنے پر خرچ کیے تھے۔ 7ہزار امریکی فوجی اس آپریشن میں ہلاک ہوۓ تھے۔ 30ہزار فوجی زخمی ہوۓ تھے۔ جن کی عمریں 20اور 30 میں تھیں۔ امریکہ کے ساتھ اس فوجی آپریشن میں برطانیہ، آسٹریلیا اور بعض دوسرے ملکوں نے بھی حصہ لیا تھا۔ لیکن مہلک ہتھیاروں کی Laboratories افغانستان کے Caves میں تھیں اور نہ ہی عراق میں Mobile Laboratories تھیں۔ امریکہ کی ان جنگوں نے دنیا میں نئے خطرے پیدا کر دئیے ہیں۔ نئے مہلک ‎Virus آ گیے ہیں۔ پریذیڈنٹ ٹرمپ نے کہا ایک لاکھ امریکی اس Virus سے مر جائیں گے۔
  عراق کو Biological and Chemical ہتھیار امریکہ برطانیہ اور بعض دوسرے مغربی ملکوں نے فروخت کیے تھے۔ ان میں Anthrax, Vx Nerve Gas, West Nile fever germs, اس کے علاوہ بعض Bacteria, brucella melitensis بھی فروخت کیے تھے۔ جو اہم Organs تباہ کر دیتے تھے۔ برطانیہ نے عراق کو drug pralidoxime فروخت کی تھی جسے nerve gas بنانے میں استعمال کیا جا سکتا تھا۔ عراق کو یہ فروخت کرنے کی تفصیل سینٹ کی رپورٹوں میں دی گئی ہے۔ پریذیڈنٹ ٹرمپ کہتے ہیں کہ مڈل ایسٹ میں امریکہ نے 7 ٹیریلین ڈالر خرچ کیے تھے۔ لیکن امریکی انتظامیہ نے اپنی کمپنیوں کو عراق اور دوسرے عرب ملکوں کو ٹیریلین ڈالر کے Biological and Chemical ہتھیار کی فروخت سے منافع بنانے کے موقع دئیے تھے۔ امریکہ اور مغربی ملکوں نے یہ مہلک Biological and Chemical ہتھیار عراق اور دوسرے عرب ملکوں کو فروخت کرنے پر اپنی کمپنیوں کے خلاف کبھی کوئی کاروائی نہیں کی تھی۔ لیکن ان عرب حکومتوں کے خلاف کاروائی کی تھی جنہوں نے یہ مہلک ہتھیار امریکی اور مغربی کمپنیوں سے خریدے تھے۔ حیرت کی بات ہے کہ امریکہ نے مہلک ہتھیاروں کا خاتمہ کرنے  کی جنگ پر ایک ٹیریلین ڈالر خرچ کیے تھے۔ لیکن آج بھی بہت سے ملکوں میں جن میں امریکہ بھی شامل ہے  مہلک Biological and Chemical ہتھیاروں کی Laboratories ہیں اور وہاں خطرناک Virus اور Germs کے تجربے کیے جا رہے ہیں۔ مڈل ایسٹ میں امریکہ نے امن کے لیے کیا کیا ہے؟ امن کی ہر کوشش کو صرف ناکام کیا ہے۔ حالانکہ مڈل ایسٹ کے تمام ممالک خطہ میں نہ صرف مہلک ہتھیاروں بلکہ ہر قسم کے ہتھیاروں پر مکمل پابندی کی حمایت کرتے ہیں۔ ایران نے بھی اس تجویز کی حمایت کی ہے۔ امریکہ نے اس تجویز کو اپنے مفاد میں نہیں دیکھا تھا۔ امریکہ کے بعد مڈل ایسٹ میں اسرائیل کا بھی ایک بڑا ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس ہے۔ اسے بھی زندہ رکھنا تھا۔ امن کے لیے ہر کوشش کو سبوتاژ کرنے کی اس پالیسی نے مڈل ایسٹ میں 300 ملین لوگوں کی زندگیاں انتہائی Miserable بنا دی ہیں۔
 عراق اور افغان جنگ میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجی Arlington National Cemetery سے جب یہ دیکھتے ہوں گے کہ امریکہ کی 50 ریاستوں میں روزانہ 24 گھنٹے میں 8سو اور 9 سو امریکیوں کی  Coronavirus کے نتیجے میں اموات ہو رہی ہیں۔ تو کیا کہتے ہوں گے۔ انہوں نے مہلک ہتھیاروں سے امریکی عوام کو محفوظ رکھنے کے لیے اپنی جانیں دی تھیں۔  صرف امریکہ میں 7 ہفتوں میں 65ہزار لوگ Coronavirus سے ہلاک ہوۓ ہیں۔ اور 12 لاکھ Coronavirus میں مبتلا ہیں۔ اس Coronavirus نے ریاست نیویارک کو Bankruptcy کے قریب پہنچا دیا ہے۔ دو ماہ ہو رہے ہیں۔ ہر ریاست میں کاروبار بند پڑے ہیں۔ ریاستوں کے ریونیو نہیں ہیں۔ بہت جلد ریاستوں میں شہری حکومتیں بھی Bankrupt ہونے والی ہیں۔ 30ہزار لوگ امریکہ میں بیروزگار ہو گیے ہیں۔ تعلیم میں امریکہ دو ماہ پیچھے ہو گیا ہے۔ کیونکہ Coronavirus کی وجہ سے تعلیمی ادارے بند ہیں۔ امریکہ کی عالمی قیادت میں دنیا کے 183 ملکوں کو بھی امریکہ جیسے حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پاکستان جس کے امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 60 ہزار لوگ مارے گیے تھے۔ اور بھاری اقتصادی نقصانات کا سامنا ہوا تھا۔ ابھی ان حالات سے نکل نہیں سکا تھا کہ اب یہ بھی امریکہ کی طرح Coronavirus سے نقصانات کے حالات میں آ گیا ہے۔ معاشی سرگرمیاں بند ہیں۔ روز کے کمانے اور بچوں کو پالنے والے آسمان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ یہ ہی حال پیشتر 183 ملکوں کا ہے۔ جو دہشت گردی کی جنگ کے میدان بننے ہوۓ تھے۔ اور غربت میں غرق تھے۔ اور اب Coronavirus انہیں دفن کر رہا ہے۔ 20سال کی انتہائی Miserable دنیا سے 180 ملکوں کو نکلنا ہو گا۔ اور اپنے ملکوں کو جنگوں سے بچانے اور ہر طرح کے Viruses سے محفوظ رکھنے کے خود اقدام کرنا ہوں گے۔  



No comments:

Post a Comment