Who Will Liberate America From Imminent Threat and Enormous Evidence?
مجیب خان
Secretary of State Mike Pompeo |
Eliot Abrams Special Envoy for Venezuela |
Secretary Defence Mark Esper |
سیکرٹیری اف اسٹیٹ Mike Pompeo نے کہا ہے “Coronavirus Wuhan” سے آیا ہے۔ یعنی Wuhan Coronavirus کا Birthplace ہے۔ اور وہاں
سے اس نے Migrate کیا
ہے اور پھر امریکہ اور دنیا بھر میں پہنچ گیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ میں Coronavirus دنیا میں اسی طرح Migrate ہوا ہے کہ جیسے بش اور ا و با مہ
انتظامیہ میں عراق اور شام سے لوگوں کے Migration کا دنیا کو سامنا ہوا تھا۔ اس وقت دنیا کے پاس Migration کے علاج کے لیے کوئی Vaccine تھا اور نہ ہی Coronavirus کا علاج کرنے کے لیے دنیا کے پاس
کوئی Vaccine ہے۔ تاہم دونوں
حالات میں علاج کا حل فوری طور پر سرحدیں بند کرنے میں دیکھا گیا تھا۔ دنیا بھر
میں Migrants کے کیمپ قائم
کر دئیے گیے تھے۔ اور Coronavirus کے مریضوں کے
لیے نیویارک میں خصوصی کیمپ بناۓ گیے تھے۔ جو ہسپتال قرار دئیے گیے تھے۔ کیونکہ
نیویارک کے ہسپتالوں میں جگہ نہیں تھی۔ Coronavirus سے مرنے والوں کی تعداد عراق اور شام کے مرنے والوں سے Surpass کر گئی ہے۔ اور یہ ایک بڑا فرق ہے۔
سیکرٹیری آف اسٹیٹ کو شاید دونوں صورت حال میں اس فرق کا علم نہیں ہے۔ Mike Pompeo امریکہ کے Top Diplomate کے عہدے پر آنے سے پہلے CIA کے ڈائریکٹر تھے۔ وہاں ایک سال
میں انہوں نے جو دیکھا اور سیکھا تھا۔ وہ اب ان کی World Diplomacy ہے۔ جبکہ Spy Agency اور World Diplomacy کا رول بہت مختلف ہوتا ہے۔
سیکرٹیری آف اسٹیٹ نے Coronavirus کے بارے میں کہا
ہے کہ 'چین کی حکومت حقائق چھپا رہی ہے۔ چین کی حکومت کو دنیا کے سامنے اس کے تمام
حقائق پیش کرنا ہوں گے۔' لیکن سیکرٹیری آف اسٹیٹ Mike Pompeo کے پاس جو ‘Enormous evidence’ ہیں وہ انہوں نے ابھی تک دنیا کو کیوں نہیں دکھائی ہیں؟ ہم
اپنے ہائی اسکول دور سے چین کی Study کر رہے ہیں۔ اور اسے واچ بھی کر رہے ہیں۔ اور
امریکہ کو بھی واچ کر رہے ہیں۔ اور اس کے ہر ایکشن کی Study کر رہے ہیں۔ اول تو چین نے
قوموں کے معاملات میں کبھی اس طرح مداخلت نہیں کی ہے کہ جیسے قوموں کے معاملات میں
مداخلت کرنا امریکہ کا کلچر ہے۔ اس لیے چین کو حقائق چھپانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اب عراق
کے بارے میں اگر اصل حقائق چھپانے کے بجاۓ انہیں دنیا کے سامنے رکھ دیا جاتا تو آج امریکہ کو دنیا میں بہت مختلف
دیکھا جاتا۔ امریکہ کی Credibility کبھی سوال نہیں
ہوتی۔ سیکرٹیری آف اسٹیٹ کے کبھی ‘imminent
Threat’ اور کبھی ‘Enormous
Evidence’ کو دنیا زیادہ
سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے۔ ایرانی جنرل سلیمانی
کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ imminent Threat تھے اور عراق میں امریکی فوجی بیس پر حملہ کرنے کی پلاننگ کر رہے
تھے۔ پھر سعودی عرب میں آئل تنصیبات پر میزائل حملہ کے بارے میں کہا گیا کہ یہ ایران
نے کیا تھا۔ ایران Houthis کو ہتھیار دے
رہا تھا۔ ایران مڈل ایسٹ میں دہشت گردوں کی پشت پنا ہی کر رہا تھا۔ ایران کی ان
سرگرمیوں کے بارے میں Significant
evidence تھے یاEnormous
evidence تھے۔ لیکن حیرت کی بات یہ تھی کہ Mike Pompeo کو جو CIA کے ڈائریکٹر بھی تھے۔ یہ معلوم نہیں تھا کہ ISIS کو کس ملک نے منظم کیا تھا۔ کون فنڈنگ کر رہا تھا۔ ایک ہزار Toyota Pick- up Trucks کے آرڈر Toyota کمپنی کو کس نے دئیے تھے۔ اور ان
کی ادائیگی کیسے کی گئی تھی۔ لیکن ان کے پاس اس کے Enormous evidence تھے اور نہ ہی Significant evidence تھیں۔
اب اعلی امریکی حکام دنیا سے جو
کہتے ہیں۔ اسے صرف سن لیتے ہیں لیکن یقین کرنے میں بہت محتاط ہو جاتے ہیں۔ دنیا
میں جو امریکہ کی نہیں سن رہے ہیں یہ دیکھ کر پریذیڈنٹ ٹرمپ نے انہیں دھمکیاں دینا
شروع کر دی ہیں۔ ترکی کو دھمکی دی تھی کہ اگر ترکی نے روس سے میزائل ڈیفنس سسٹم
خریدا تو اس پر اقتصادی بندشیں لگائی جائیں گی۔ Venezuela میں Maduro حکومت کی مدد کرنے پر کیوبا پر
نئی بندشیں لگا دی ہیں۔ پریذیڈنٹ ٹرمپ نے بھارت کو دھمکی دی کہ اگر امریکہ کو Hydroxychloroquine برآمد نہیں کی تو اس کے خلاف Tariff لگایا جاۓ گا۔ چین کے ساتھ برطانیہ
کے 5G پر معاہدہ ہونے
کے خلاف برطانیہ کو بھی دھمکی دی گئی ہے کہ اگر برطانیہ نے اس معاہدہ کو جاری رکھا
تو اس کے خلاف کاروائی کی جاۓ گی۔ اور امریکہ اپنے Spy planes برطانیہ سے لے جاۓ گا۔ برطانیہ نے
5G پر چین کے ساتھ
معاہدہ اپنی قومی سلامتی کے مفاد میں اہم قرار دیا ہے۔ امریکہ کا کہنا تھا کہ 5G ٹیکنالوجی چین Espionage مقاصد میں استعمال کرے گا۔
برطانیہ نے اس سے اختلاف کیا تھا۔ برطانیہ نے امریکہ کے یہ خدشات اور تحفظات شاید
دور کر دئیے ہیں۔ جس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی کمپنیوں کو 5G کو ٹیکنالوجی فراہم کرنے اور اس
کے ساتھ کام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ چین کی کمپنیاں اگر عالمی مارکیٹ میں آ گے آ رہی ہیں۔ تو
امریکہ کو خوف کیوں ہے؟ امریکہ کو Well come کرنا چاہیے اور امریکی کمپنیوں کو ان کا مقابلہ کرنا
چاہیے۔ Capitalist
system کی بنیاد Competition پر
ہے۔ امریکہ Businesses پر بندشیں لگا
کر اپنے ہی Capitalist system کو نقصان پہنچا
رہا ہے۔
سیکرٹیری آف اسٹیٹ Mike Pompeo چین کی کمیونسٹ پارٹی کو ٹارگٹ
کرنے لگے ہیں۔ امریکہ کی ناکامیاں دیکھ کر سیکرٹیری آف اسٹیٹ 50s, 60s, 70s کی دنیا میں
چلے گیے ہیں۔ ان کے خیال میں وہ امریکہ کی کامیابیوں کے دور تھے۔ حالانکہ گزشتہ
50سال میں حیرت انگیز تبدیلیاں آئی ہیں۔ کمیونسٹ پارٹی کا رول بھی بدل گیا ہے۔ پارٹی
کی حمایت کے بغیر چین میں یہ تبدیلیاں ممکن نہیں تھیں۔ چین میں Economic openness آیا ہے۔ Economic Freedom کا فروغ ہوا ہے۔ غیر ملکی سرمایہ
آیا ہے۔ غیر ملکی Giant
Corporations کو چین کے Economic
Freedom میں کاروبار کرنے کے نئے موقع ملے ہیں۔ چین میں ایک نئی Socialist capitalist Class ابھری ہے۔
دیکھتے ہی دیکھتے چین جیسے مریخ پر پہنچ گیا ہے۔ Giant Corporations امریکہ میں Chinization لائی ہیں۔ چین کے Socialist Capitalist امریکہ میں امریکی Capitalists سے نیویارک، ہالی ووڈ، کیلیفورنیا
میں Real Estates خرید رہے ہیں۔
لیکن امریکہ کے Top Diplomate
Mike Pompeo ابھی تک 21ویں صدی کو 20ویں صدی کی دنیا دیکھ رہے
ہیں۔ چین کے عوام 50s,
60s, 70s کے چین سے نکل کر بہت آ گے آ گیے ہیں کہ چین کے عوام پلٹ کر اگر اس
چین کو دیکھنا بھی چاہتے ہیں تو وہ انہیں میلوں نظر نہیں آۓ گا۔ امریکہ میں لوگوں
کو ہر نئی جنگ میں ویت نام نظر آتا ہے۔ امریکہ ابھی تک ویت نام جنگ سے نہیں نکل
سکا ہے۔
سیکرٹیری آف دیفنس Mike Esper نے کہا ہے “Taliban not living up to their commitments under an agreement
signed this year.”
اب یہ بیان دینے سے پہلے سیکرٹیری آف ڈیفنس کے ذہن میں یہ نہیں آیا تھا کہ
امریکہ بھی اپنے Commitments پورے نہیں کرتا
ہے۔ ایرانی حکومت بھی بالکل ان ہی لفظوں میں 3سال سے دنیا سے یہ کہہ رہی ہے کہ “America not living up to their
commitments under an agreement signed in 1915.”
امریکہ نے ایک ایسی دنیا بنائی ہے جس میں ‘One size fits all’ آسان ہو گیا ہے۔
پریذیڈنٹ ٹرمپ نے کیا دیکھ کر Eliot Abrams کو Venezuela کے لیے خصوصی Envoy بنایا ہے۔ امریکہ کی 330ملین کی
آبادی میں پریذیڈنٹ ٹرمپ کو لا طین ملکوں کے بارے میں کوئی Expert نہیں ملا تھا جو Venezuela میں دو سیاسی گروپوں میں امن لا سکتا تھا۔ ایک Pseudo Eliot Abrams جو Iran-Contra Scandal کا سزا یافتہ تھا۔ جسے پریذیڈنٹ
بش نے حلف اٹھانے کے آدھے گھنٹے بعد صدارتی معافی دے دی تھی۔ کیا Eliot Abrams کے اس Credential کو دیکھ کر خصوصی Envoy بنایا گیا ہے۔ Eliot Abrams نے لا طین امریکہ میں 20ویں صدی
کی نظریاتی سوچ سے 21ویں صدی کے سیاسی تنازعہ کا حل دیکھا تھا۔ امریکہ کے دو سابق
فوجی خفیہ طور پر Venezuela میں President Maduro کو اقتدار سے ہٹانے اور انہیں پکڑ
کر فلوریڈا لانے کے لیے بھیجے تھے۔ اور Miami میں President
Maduro کو اسی گھر میں نظر بند کرنے کا پلان تھا۔ جہاں 30سال قبل Panama کے President Manuel Noriega کو رکھا تھا۔ امریکہ کے عوام جب
پلٹ کر 50سال پہلے کا امریکہ دیکھتے ہیں تو انہیں سب کچھ نظر آتا ہے۔ آج کے امریکہ اور کل کے امریکہ میں
تبدیلی نہیں ہے۔
No comments:
Post a Comment