Saturday, June 20, 2020

High Crime Ghetto Areas In America, President Obama had Spent Five Years Of His Presidency to Liberate Syrian People, But President Obama Didn’t Liberate Black People From the Ghettos, perhaps This Was the Message for Them ‘Change Yourselves or Nobody can Change You’


 High Crime Ghetto Areas In America, President Obama had Spent Five Years Of His Presidency to Liberate Syrian People, But President Obama Didn’t Liberate Black People From the Ghettos, perhaps This Was the Message for Them ‘Change Yourselves or Nobody can Change You’

مجیب خان

Ghettos in America



Rich Black People's First Black President Barack Obama


Mansion of a Rich Black Family



  پریذیڈنٹ ٹرمپ نے پولیس رفو رم ایگزیکٹو آ ڈر پر دستخط کیے ہیں۔ اس موقع پر پریذیڈنٹ ٹرمپ نے کانگریس اور سینٹ میں دونوں پارٹیوں سے پولیس رفو رم قانون متفقہ طور پر جلد منظور کرنے کا کہا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ پولیس رفو رم امریکہ میں Racism ختم کرنے میں کیا نئی Vaccine ہو گی۔ Racism اور Discrimination کے خلاف امریکہ میں پہلے ہی سخت قوانین موجود ہیں۔ حالیہ واقعات میں پولیس افسروں کے خلاف ان ہی قوانین کے تحت کاروائی کی گئی ہے۔ انہیں فوری طور پر برطرف کیا گیا ہے۔ انہیں گرفتار کیا ہے۔ اور ان پر قتل کے فرد جرم میں مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ شاید انہیں سزائیں بھی  ہو جائیں گی۔ پولیس رفو رم بھی ہو جائیں گی۔ لیکن پھر کیا ہو گا؟ کیا Racism اور Discrimination کا Chapter closed ہو جاۓ گا؟ ہر ریاست میں جہاں Black بڑی تعداد میں ہیں ان شہروں میں Black خصوصی طور پر پولیس میں بھرتی کیے جاتے ہیں۔ پولیس چیف بھی Black ہیں۔ شکاگو میں بڑی تعداد میں Black پولیس میں ہیں۔ اسی طرح لاس انجلیس    Seattle, Detroit, Miami, New York  San francisco اور دوسرے شہروں میں پولیس میں Black کے علاوہ Haitian, Cuban, Spanish, Chinese کی بھی ایک بڑی تعداد پولیس میں ہے۔  امریکہ میں بہت سے شہروں میں Black Mayor ہیں۔ شکاگو میں First Black Woman Mayor ہے۔ ہر جگہ ہر قومیت کے لوگ پولیس میں ہیں۔ لیکن حیرت کی بات ہے کہ پھر بھی Racism ایک مسئلہ ہے؟ Racial Discrimination کی بحث بھی جاری ہے۔
  حالانکہ آج یہ اتنا بڑا مسئلہ  نہیں ہے کہ جیسے یہ 40 اور 45 سال پہلے نظر آتا تھا۔ گزشتہ چار پانچ دہائیوں میں Black American ایجوکیشن، میڈیکل سائنس، اسپورٹ، بزنس، بر اڈ کا سٹنگ جنرل ازم اور قومی سیاست میں آگے آۓ ہیں۔ Music Industry پر یہ چھاۓ ہوۓ ہیں۔ ایک Black Entrepreneur class ابھری ہے۔ ان میں اپنے بارے میں اعتماد پیدا ہوا ہے۔ اور  ان میں Inferiority complex بھی نہیں ہے۔ Racism کے بارے میں ان کی سوچ میں Softness آیا ہے۔ امریکہ کے قانون میں اقلیتوں کو آ گے آنے کے جو موقع دئیے گیے ہیں اس سے انہوں نے فائدہ اٹھایا ہے۔ Racism اب ان Black American کی سوچ ہے۔ جو امریکہ کے شہروں میں Ghetto Areas میں رہتے ہیں۔ اور ایسے علاقوں کو مقامی پولیس ڈیپارٹمنٹ میں High Crime Areas کہا جاتا ہے۔  سب سے زیادہ کرائمز یہاں ہوتے ہیں۔ Drug, Guns, Robberies, Murders, روز کا معمول ہے۔ امریکہ بھر میں ‘Black lives Matter’ کی حمایت میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اور دوسری طرف Ghetto and high crime areas میں روزانہ اور صرفWeek ends  پر 35-40  Murder شکاگو میں ہوتے ہیں۔ امریکہ کے دوسرے شہروں میں بھی کرائمز اور Murders کی یہ ہی صورت حال ہے۔ گزشتہ 24 دن سے جاری مظاہروں کے دوران میڈیا میں ان کرائمز اور Murders کی خبروں کو زیادہ اہم نہیں سمجھا گیا ہے۔ گزشتہ برسوں میں Racism کے ایشو پر خاصی پرو گریس ہوئی ہے۔ لیکن Black Ghetto Areas میں کرائمز میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے۔ لبنا ن میں حزب اللہ کے کنٹرول میں علاقوں میں جانے سے امریکی اتنا خوف محسوس نہیں کریں گے کہ جتنا امریکہ میں Black Ghetto Areas میں جانے سے خوف آتا ہے۔ پولیس رفو رم کو Racial Issues تک محدود رکھا ہے۔ لیکن Black Ghetto Areas کو کس طرح Drug, Crimes and Guns Free بنایا جاۓ گا؟ اس کا جواب White and Black لیڈروں کے پاس نہیں ہے۔ یہ Ghettos بعض Black لیڈروں کی Constituency میں ہیں۔ اگر یہ لیڈر ان Ghettos میں جائیں اور لوگوں سے ملیں۔ انہیں کرائمز کلچر سے باہر کی دنیا کی خوبصورتی بتائیں۔ ان کے ذہن تبدیل ہوں گے۔ یہ پولیس ر فورم کے ساتھ پولیس کی مدد بھی ہو گی۔
  بر اک ا و با مہ امریکہ کے پہلے Black President تھے۔ اگر وہ 8 سال صرف اس ایک داخلی مسئلہ پر کام کرتے کہ امریکہ میں Black Ghetto Areas کو کس طرح Crimes Free علاقہ بنائیں جائیں۔ South side Chicago کے حالات سے پریذیڈنٹ ا و با مہ اچھی طرح واقف تھے۔ شکاگو کے لوگوں نے ا و با مہ کو سینیٹر منتخب کیا تھا۔ اور پھر پریذیڈنٹ بنایا تھا۔ لیکن پریذیڈنٹ ا و با مہ نے یہ مسئلہ حل کرنے کے لیے شکاگو میئر کے حوالے کر دیا تھا۔ شکاگو میئر نے یہ ذمہ داری شکاگو پولیس چیف کو سونپ دی تھی۔ ریز لٹ یہ ہے کہ کرائمز میں اور زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔ High crimes areas صرف شکاگو میں نہیں ہیں۔ یہ امریکہ کی ہر ریاست میں ایک بڑا مسئلہ ہے۔ پریذیڈنٹ ا و با مہ امریکی عوام کو Ghettos اور High Crime Areas سے نجات دلانے کے بجاۓ شام اور لیبیا چلے گیے تھے۔ اور وہاں لوگوں کو آزادی دلانے میں ان کی مدد کرنے لگے تھے۔ پریذیڈنٹ ا و با مہ نے 8سال دور اقتدار میں سے 5 سال شام میں لوگوں کو آزادی دلانے کی لڑائی میں برباد کر دئیے تھے۔ اب نہ تو شام میں لوگوں کو آزادی ملی تھی اور نہ ہی امریکہ کے لوگوں کو Ghettos اور High Crime Areas سے نجات ملی تھی۔  بلکہ شام دنیا کے نقشہ پر ایک Ghetto Country بنا دیا ہے۔ Black lives matter مظاہروں کے دوران ورجینیا اور جنوب کی بعض دوسری ریاستوں میں Confederate Statues and Monument اس لیے تباہ کیے تھے کہ یہ Slavery کی تاریخ زندہ رکھتے تھے۔ لیکن حیرت کی بات یہ تھی کہ جہاں سے یہSlaves لاۓ جاتے تھے۔ اس Black Africa کی سرزمین پر امریکہ کے پہلے Black President نے امریکہ کی White Military Base قائم کیے تھے۔ Black African عوام نے ایک طویل اور خونی جد و جہد کے بعد White Colonial Powers سے آزادی حاصل کی تھی۔ ان کی فوج کو اپنے ملکوں سے نکالا تھا۔ اور امریکہ کا پہلا Black President افریقہ میں امریکہ کے فوجی اڈے قائم کر رہا تھا۔ اور اس کے ساتھ NATO فوجوں کے لیے بھی یہاں راستہ بنایا جا رہا تھا۔ جو White Colonial and Imperial Countries کی فوجی تنظیم ہے۔ بہرحال Statues and Monuments تباہ کرنے سے تاریخ مٹ نہیں جاتی ہے۔ تاریخ ہمیشہ زندہ رہتی ہے۔ اس لیے تاریخ سے سبق سیکھا جاۓ کہا جاتا ہے۔ عراق میں صد ام حسین نے جو شاندار محل تعمیر کیے تھے۔ وہ ان کے دور کی تاریخی تعمیرات تھیں۔ اور انہیں تاریخ میں ہمیشہ اہمیت سے دیکھا جاۓ گا۔ امریکی فوج نے بغداد پر قبضہ کرنے کے بعد صد ام حسین کا Statue تباہ کر کے ان کے دور کی تاریخ مٹانے کی کوشش کی تھی۔ لیکن یہ جہالت تھی۔ تاریخیں مٹائی نہیں جاتی ہیں۔ بلکہ ان کے مقابلے پر نئی تاریخ بنائی جاتی ہے۔ امریکہ کے پہلے Black President Obama اگر Downtrodden Black People کے لیے کچھ تاریخی کام کرتے تو President Obama کا Statue بھی امریکہ کی جنوبی ریاستوں میں Martin Luther King کے ساتھ لگاۓ جاتے۔ اور انہیں تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جاتا۔            
                         

No comments:

Post a Comment