Narendra Modi: The Worst Prime Minister in
India’s History, He Is Transforming India From Nehru’s Secular Nationalists to
Radical Hindu Nationalism, From Non-alignment to Aligns
Modi’s Economic policy is a
Disaster, Modi’s foreign policy is a debacle, and with neighbors, India is
pugnacious with Pakistan, Modi’s Hindu nationalism is jingoistic, with Nepal
Modi has a border dispute, with China, Modi has war and peace relations, with Sri
Lanka, Modi has cold relations. India does not like Sri Lanka’s China policy,
with Bangladesh, Modi has not good-not bad relations. The Modi government has
been a failed government.
مجیب خان
Prime Minister Narendra Modi |
Police Punish people who violating the Coronavirus Lockdown |
Anger in Kashmir over the killing of youths by Indian Army |
وزیر اعظم مودی حکومت میں Lockdown کی ابتدا مقبوضہ کشمیر سے ہوئی
تھی۔ جہاں ساری آبادی میں آزادی اور حقوق مانگنے کا ایک خطرناک Virus پھیل گیا تھا۔ مودی حکومت نے 5لاکھ فوج اس Virus کا علاج کرنے مقبوضہ کشمیر بھیجی تھی۔ مودی نے یہ سمجھا تھا کہ
آزادی اور حقوق مانگنے والوں میں Virus کے علاج کے لیے فوج ایک بہترین Vaccine تھی۔ فوج نے سارے مقبوضہ کشمیر کو Lockdown کر دیا تھا۔ ہر چو ر ا ہے، ہر گلی کوچے پر فوجیوں کا مجمع نظر آتا
تھا۔ باہر کی دنیا میں مودی حکومت نے یہ تاثر پیدا کیا تھا کہ جیسے یہ مقبوضہ
کشمیر نہیں پردھان منتر ی کی رہائش گاہ تھی۔ یہاں جو بھی باہر نکلتا تھا۔ فوجی اس
پر بھوکے شیر کی طرح چڑھ جاتے تھے۔ بھارت کی جمہوریت میں یہ منظر ایسا تھا کہ جیسے
آمرانہ حکومتوں میں لوگ جب آزادی اور حقوق مانگنے باہر آتے تھے تو فوج ان کے ساتھ
بالکل یہ ہی سلوک کرتی تھی۔ بھارت کی جمہوریت میں مقبوضہ علاقوں میں آزادی اور
حقوق کا مطالبہ ایک بڑا جرم سمجھا جاتا تھا۔ اور جو یہ مطالبہ کرتے تھے۔ انہیں
خطرناک مجرم قرار دیا جاتا تھا۔ اور ان سے Iron-fist سلوک کیا جاتا تھا۔ بھارت پر دنیا کی ایک بڑی
جمہوریت ہونے کا Banner لگا
تھا۔ لیکن اس کے لیڈروں میں لوگوں کے مطالبے سیاسی اور جمہوری طریقوں سے حل کرنے
کی صلاحیتیں نہیں تھیں۔ جنونی اور فاشسٹ ہندوؤں کی جماعت نے مقبوضہ کشمیر بھارت کا
حصہ بنا لیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی خود مختار آئینی حیثیت ختم کر دی ہے۔ مقبوضہ
کشمیر کو Lockdown سے نکال کر اب Lockbox میں رکھ دیا ہے۔ ٹیلی فون، انٹرنیٹ،
ٹی و ی، اخبارات پر سخت بندشیں لگا دی ہیں۔ باہر کی دنیا سے آنے والی ہواؤں میں
کشمیریوں کا سانس لینا ممنوع ہے۔ بھارت کے ہمسایہ میں مارشل لا حکومتوں میں ہونے
والے اقدامات بھارت کی جمہوریت میں مقبوضہ علاقوں میں آزماۓ جا رہے ہیں۔ جبکہ
دوسری طرف مودی حکومت بھارت کو کانگرس پارٹی کے سیکولر نیشنل ا زم سے Radical Hindu نیشنل ا زم میں Transform کر رہی ہے۔ مودی حکومت نے بھارت کے
لیے اس راستے کا انتخاب کیا ہے۔ اور بھارت اب راستے پر ہے۔ جو ہندو نہیں ہیں انہیں
ہندو بنایا جا رہا ہے یا انہیں بھارت چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ ہندوؤں کے
بعد بھارت میں مسلمانوں کی دوسری بڑی آبادی
ہے۔ جو بنگلہ دیش اور پاکستان کی آبادی کے قریب ہے۔ یعنی مسلمان بھارت میں ایک مملکت کا درجہ رکھتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں
مسلمانوں کی اکثریت تھی۔ اسے بھارت میں شامل کر کے مودی حکومت نے ہندوؤں سے یہاں اپنی
آبادی بڑھانے اور مسلمانوں کو اقلیت بنانے
کا موقع دیا ہے۔ جبکہ مودی حکومت نے یہ نیا قانون بھی نافذ کیا ہے کہ مسلمانوں کو یہ
بتانا ہو گا کہ وہ کہاں پیدا ہوۓ تھے۔ اور اگر وہ بھارت میں نہیں پیدا ہوۓ ہیں۔ تو
انہیں اپنے آبائی ملک جانا ہو گا۔ اس قانون سے سب سے زیادہ بنگالی مسلمان متاثر
ہوں گے۔ جو 5دہائی سے یہاں ہیں۔ مشرقی پاکستان میں خانہ جنگی کے دوران بھارت نے ان
کے لیے اپنی سرحدیں کھولی تھیں۔ اور انہیں انسانی بنیادوں پر بھارت میں پناہ دی
تھی۔ اس وقت بھارت کا مفاد پاکستان کو نقصان پہنچانا تھا۔ 5دہائیوں کے بعد اب آ سام
اور بہار میں مسلمانوں کی اکثریت ہو رہی ہے۔ انہیں خوف ہے کہ اس صدی کے اختتام پر
ہندو اقلیت بن جائیں گے۔ یہ دیکھ کر مودی کی انتہا پسند ہندو حکومت ان ریاستوں سے
بنگالی مسلمانوں کو بنگلہ دیش میں دھکیلنے کے اقدام کر رہی ہے۔ ہندوؤں کی مسلمانوں
کے خلاف نفرت اور تحریک بڑھ رہی ہے۔ کشمیر میں انہوں نے ایک لاکھ مسلمان ہلاک کیے
ہیں۔ مقبوضہ کشمیر ایک دوسرا باسنیا بن گیا ہے۔ گجرات میں مودی کی حکومت میں ہندو
مسلم فسادات ہوۓ تھے۔ جن میں 3ہزار مسلمان مارے گیے تھے۔ اور اب بھارت میں مودی
حکومت میں مسلمانوں کے خلاف فسادات ہو رہے تھے۔ انتہا پسند ہندو مسلمانوں کی املاک
اور کاروباروں کو آگ لگا رہے تھے۔ مسلمانوں کا قتل عام ہو رہا تھا۔ کئی ہزار
مسلمان ان فسادات میں مارے جا چکے ہیں۔
شاید اللہ نے امریکہ سے Coronavirus بھارت بھیجا ہے۔ جس نے سارے بھارت
میں پھیل کر انتہا پسند ہندوؤں کا مسلمانوں کے خلاف قتل عام بند کرایا ہے۔ مودی
حکومت کو بھارت مکمل طور پر Lockdown کرنا
پڑا تھا۔ تقریباً 3ماہ سے بھارت مکمل طور پر بند اور سنسان ہے۔ تمام سیاسی،
تجارتی، معاشی اور کاروباری سرگرمیاں بند ہیں۔ ماہ اپریل میں بھارت میں پروڈکشن Zero تھی۔ کرنسی گر گئی تھی۔ ڈالر کے
مقابلے میں 80روپے ہو گیا تھا۔ بھارت کی 1.3بلین آبادی کے ملک کے لیے یہ Pandemic انتہائی خطرناک بن رہا تھا۔ اس وقت
بھارت میں تقریباً 8لاکھ Coronavirus کے Cases ہیں۔ 3ہزار کے قریب لوگ Coronavirus سے مر گیے ہیں۔ بھارت کی بعض
ریاستوں میں Virus کا
Surge ہو رہا ہے۔ جس
کی وجہ سے ان ریاستوں میں دوبارہ Lockdown کرنا پڑا ہے۔ Coronavirus سے جہاں لوگوں کی اموات ہو رہی
ہیں۔ وہاں معیشت پر بھی اس کے خوفناک اثرات ہو رہے ہیں۔ بھارت کی بڑی معیشت Coronavirus میں سکڑتی نظر آ رہی ہے۔ گزشتہ دو
تین ماہ میں آ ٹو سیل بالکل گر گئی ہے۔ ا کنامک ٹائم ز کی خبر کے مطابق بھارت میں 12لاکھ کریانہ
اسٹور ز اور 7لاکھ موبائل فون اسٹور بند
ہو گیے ہیں۔ کریانہ اسٹور زیادہ تر خاندانی اسٹور تھے۔ جن کی اپنی ایک قدیم تاریخ
تھی۔ Coronavirus میں یہ اسٹور Survive نہیں کر سکے تھے اور بند ہو گیے
ہیں۔ انسانیت کا معیشت سے اتنا گہرا تعلق ہے کہ انسانیت کے ساتھ معیشت بھی ساتھ
چھوڑ گئی۔
Coronavirus کی وجہ سے کمپنیاں اور بنک بھی زبردست Stress میں ہیں۔ Lockdown کی وجہ سے برآمدات بھی بند ہیں۔ غیر ملکی سرمایہ
پہلے ہی قوم پرست ہندوؤں کی انتہا پسندی سے خوفزدہ ہو کر باہر جا رہا تھا۔ Coronavirus نے اس صورت حال میں اور اضافہ کر
دیا ہے۔ تاہم مقامی دیوالیہ ہوتی کمپنیوں اور صنعتوں کو خریدنے میں بیرونی Investors خصوصی دلچسپی لے
رہے ہیں۔ مودی حکومت نے اس صورت حال کے پیش نظر فوری طور پر اب یہ نیا قانون نافذ
کیا ہے کہ مقامی کمپنیاں اور صنعتیں ہمسایہ ملکوں کے سرمایہ کاروں کو فروخت کرنے
سے پہلے حکومت سے اجازت لینا ہو گی۔ دنیا جب Coronavirus سے نکلے گی تو بھارت ایسٹ ایشیا
کے ملکوں کے مقابلے میں اقتصادی طور پر بہت پیچھے نظر آۓ گا۔ مودی حکومت کو شدید اقتصادی اور داخلی سیاسی
مصائب کا سامنا ہو گا۔
مودی حکومت کی خارجہ پالیسی Debacle ثابت ہو رہی ہے۔ مودی حکومت نے
جنوبی ایشیائی ملکوں میں پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشش کی تھی۔ پاکستان کو سا رک تنظیم
سے نکال دیا تھا۔ اسلام آباد میں سا رک تنظیم کے اجلاس کے انعقاد کو سبوتاژ کیا
تھا۔ نواز شریف اور زر داری حکومتوں میں اسے بھارت کی کامیابی دیکھا جاتا تھا۔
لیکن عمران خان حکومت میں بھارت خطہ میں تنہا ہو گیا ہے۔ خطہ میں اس کے تعلقات صرف
امریکہ اور آسٹریلیا سے ہیں۔ جو بھارت کو تنہا دیکھ کر اس کے دائیں اور بائیں بہت
قریب آ گیے ہیں۔ پاکستان کو بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کا کبھی یقین نہیں ہے۔ Nepal کے بھی بھارت کے ساتھ تعلقات اب
کشیدہ ہو گیے ہیں۔ Nepal نے بھارت میں
شامل دو سرحدی علاقہ Nepal
کا حصہ ہونے کا دعوی کیا ہے۔ ایک سرحدی تنازعہ چین، نپا ل اور بھارت کے
درمیان ہے۔ گزشتہ ماہ سرحدی تنازعہ پر جھڑپ میں نپا ل نے بھارت کے 3 فوجی مار دئیے
تھے۔ اس وقت بھارت کے سری لنکا کے ساتھ بھی تعلقات سرد ہیں۔ چین ایک بندر گاہ سری
لنکا میں بھی تعمیر کر رہا ہے۔ سری لنکا نے چین کے ‘One Belt One Road’ منصوبہ پر بھی دستخط کیے ہیں۔ بھارت سری لنکا کے ان اقدام سے خوش
نہیں ہے۔ 50سال قبل مشرقی پاکستان میں داخلی خانہ جنگی میں بھارت نے مداخلت کی
تھی۔ جس کے بعد مشرقی پاکستان میں حالات زیادہ خراب ہوۓ تھے۔ مشرقی پاکستان سے
لاکھوں بنگالیوں نے بھارت میں پناہ لے لی تھی۔ بھارتی حکومت نے بنگالی مہاجرین کو
پناہ دے کر پھر پاکستان کے خلاف جارحیت کی تھی۔ یہ بنگالی مہاجرین بھارت کے شہری
بن گیے تھے۔ بھارت کی معیشت میں ضم ہو گیے تھے۔ بھارت کی آبادی بڑھانے میں بھی یہ Contribute کر رہے تھے۔ 50سال بعد اب مودی
حکومت نے ان بنگالیوں کی شہریت ختم کرنے اور انہیں واپس بنگلہ دیش بھیجنے کا فیصلہ
کیا ہے۔ کیونکہ یہ بنگالی مسلمان ہیں۔ اور بھارت میں بڑی تیزی سے مسلمانوں کی آبادی
میں اضافہ کر رہے تھے۔ بنگلہ دیش کی حکومت مودی کے اس ہندو پرست فیصلے سے خوش نہیں ہے۔ اس وقت خطہ میں صرف ما لد
یپ اور بھو ٹان بھارت کے صدا بہار دوست ہیں۔ بھارت امریکہ کی بیساکھیوں پر ایشیا
کی بڑی طاقت نہیں بن سکتا ہے۔ خود امریکہ کو ایشیا میں کھڑا رہنے کے لیے بیساکھیوں
کی تلاش ہے۔ ایشیا کی بڑی طاقت بننے کا راستہ جنوبی ایشیا سے گزرتا ہے۔
No comments:
Post a Comment