Thursday, July 23, 2020

The World Has Seen Anti-Americanism In Third World Countries’ Street, What The World Is Seeing Now Is Anti-China And China-bashing in The State Department, In The White House, In Congress, On The Senate Floor, And Other Departments Of The Government


The World Has Seen Anti-Americanism In Third World Countries’ Street, What The World Is Seeing Now Is Anti-China And China-bashing in The State Department, In The White House, In Congress, On The Senate Floor, And Other Departments Of The Government 

It takes forty years to build Sino-U.S. relations, but it took four years to destroy them.
مجیب خان
President Donald, Secretary of State Mike Pompeo, White House advisor on China Peter Navarro 

President Xi to President Trump Cooperation is the Only Choice

Chasing prosperity- Doing Business in China

A bullet train, running between Beijing and Tianjin, passes the yongding Gate, a major landmark on Beijing's central axis  



  ریاستوں کے درمیان پہلے تعلقات قائم ہوتے ہیں۔ پھر انہیں فروغ دیا جاتا ہے۔ اور پھر برسوں بعد ایسے تعلقات کے لیے قریبی اور خوشگوار ہونے کے لفظ استعمال کیے جاتے ہیں۔ لیکن تعلقات بگاڑنے اور خراب کرنے میں زیادہ وقت نہیں لگتا ہے۔ Sino-U.S. Relations [ٹرمپ انتظامیہ سے قبل] تقریباً 45سال میں دونوں ملکوں میں خوشگوار موسم بن گیے تھے۔ خوشگوار موسم میں تعلقات اچھی فصل کی طرح ہوتے ہیں۔ اس کے پھل Sweet ہوتے ہیں جس سے دونوں ملکوں کے عوام لطف اندو ز ہوتے ہیں۔ امریکہ کا Corporate Capitalist System بہت آسانی سے چین کے Socialist System کی گہرائی میں پہنچ گیا تھا۔ چین کے Socialist System کی یہ ایک منفرد خوبی تھی۔ چین سے Corporate Capitalist System دوسرے کمیونسٹ اور سوشلسٹ ملکوں میں پھیل گیا تھا۔ ویت نام جس سے امریکہ نے کمیونسٹوں کا قبرستان بنانے کی جنگ لڑی تھی۔ اس کمیونسٹ ویت نام سے امریکہ نے Free Trade Agreement کیا ہے۔ یہ کامیابی چین کی وجہ سے امریکہ کو ملی ہے۔ اور کمیونسٹ شمالی کوریا بھی اب ویت نام اور چین کی طرح اس کلب میں شامل ہونا چاہتا ہے۔ امریکہ نے اس خطہ میں جو کامیابیاں جنگوں سے حاصل نہیں کی تھیں۔ وہ کامیابیاں چین نے Capitalism with Chinese Characteristics  میں انتہائی پرامن طریقوں سے دنیا کو دی ہیں۔  چین نے اپنے ہمسایہ کو بدلا ہے۔ خطہ کو بدلا ہے۔ دنیا بدلی ہے۔ Corporate America کو Communist Countries سے Impressed کرایا ہے۔ Corporate America نے 70سال میں اتنی دولت نہیں بنائی ہو گی کہ جتنی دولت 40سال میں کمیونسٹ ملکوں بالخصوص چین کی کمیونسٹ پارٹی کی موجودگی میں بنائی ہے۔ اور Communist بھی خوش ہیں Corporate America کے Capitalists بھی خوش ہیں۔ اس لیے Chinese اپنی 5ہزار سال کی تاریخ اور تمدن پر فخر کرتے ہیں۔ اور امریکہ کی 244سال کی تاریخ لڑا کو بچوں کا کلچر سمجھتے ہیں۔
  Capitalism کمیونسٹ ملکوں میں چلا گیا ہے۔ امریکہ میں Feudalism کا Revival  ہو رہا ہے۔ Wikipedia  میں Capitalism کی تاریخ یہ ہے کہ “Laissez-faire capitalism, a social system in which there is little or no government intervention in the economy. Agrarian capitalism, sometimes known as market feudalism. This was a transitional form between feudalism and capitalism, whereby market relations replaced some but not all feudal relations in a society.”
“Capitalism definition is- an economic system characterized by private or corporate ownership of capital goods, by investment that are determined by prices, production, and the distribution of goods that are determined mainly by competition in a free market.”
عالمی مالیاتی نظام میں امریکہ کا Feudal Sanctions System آ گیا ہے۔ امریکہ کے جن ملکوں سے اختلاف ہیں، شدید اختلاف ہیں، جن ملکوں سے سرد جنگ ہے، گرم جنگ ہے، جن ملکوں میں حکومتیں پسند نہیں ہیں، لیڈر پسند نہیں ہیں، یا Clash of Interest or Conflict of Interest ہے۔ وہ امریکہ کے Feudal Sanctions System میں ہیں۔ ایران، Cuba, Venezuela شمالی کوریا، روس، چین، شام، یمن، لیبیا، روس کے Influential Business Leaders, Companies, Banks چین میں امریکہ Capitalism کو Dismantle کرنے کی پالیسیاں فروغ دے رہا ہے۔ امریکہ نے چین کی سب سے بڑی اور انتہائی کامیاب Huawei Company تباہ کرنے کے لیے اس کے خلاف مہم شروع کر دی ہے۔ یورپ کے ملکوں پر Huawei کا مکمل بائیکاٹ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ Huawei کی 5G ایجاد کو انتہائی خطرناک Espionage Technology ہونے کا پراپگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ یہ دنیا میں لوگوں کے بارے میں Data چین کی کمیونسٹ پارٹی کو فراہم کرے گی۔  South Side Chicago میں لوگوں کے Data سے چین کی کمیونسٹ پارٹی کی کیا دلچسپی ہو گی۔ یا لندن میں بس ڈرائیوروں کے Data سے برطانیہ کی سلامتی کو کیا خطرہ ہو سکتا ہے؟ یہ یورپ میں ان ملکوں کے لیڈروں سے کہا جا رہا ہے۔ جن کی جاسوسی کے بارے میں    Edward Snowden نے امریکہ کی خفیہ دستاویز دنیا کو دکھائی تھیں۔ جن میں جرمن چانسلر، فرانس کے پریذیڈنٹ، براز یل کی پریذیڈنٹ اور  چند دوسرے ملکوں کے رہنماؤں کے آفس میں خفیہ ٹیکنالوجی ان کی گفتگو ٹیپ کرنے کے لیے نصب کی تھی۔ یہ کس کی ٹیکنالوجی تھی؟ کیا یہ لیڈر بھی امریکہ کی سیکورٹی کے لیے خطرہ تھے؟
  Competition جو Capitalist System کا ایک اہم Component ہے۔ امریکہ Competition کو اپنی قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھنے لگا ہے۔ اور Competition کو Sanction System سے Counter کیا جا رہا ہے۔ روس اور جرمنی کے درمیان گیس پائپ لائن ایک تجارتی معاہدہ ہے جو دونوں ملکوں میں Capitalism کو فروغ دے گا۔ لیکن امریکہ نے اس معاہدہ کی سخت مخالفت کی ہے۔ جرمنی کی کمپنیوں کو Sanctions کرنے کی دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں۔ ایران اور Venezuela پر بندشیں لگا کر امریکہ نے اپنے تیل کی پیداوار بڑھا دی ہے۔ روس پر بندشیں لگا کر امریکہ نے یورپ کے ملکوں کو آئل اور گیس کی فراہمی پر اپنی اجارا داری قائم کرنے کی کوشش کی ہے۔
80s   میں امریکہ میں جاپان کے الیکٹرونک اشیا اور کاروں کی بھر مار کے خلاف ایسی ہی باتیں ہوتی تھیں جو آج چین کے ساتھ تجارت پر ہو رہی ہیں۔ اس وقت جاپان کی کاریں ہر طرف سڑکوں پر نظر آتی تھیں۔ اور الیکٹرونک کا سامان اسٹور و ں میں بھرا ہوتا تھا۔ امریکی الیکٹرونک کمپنیوں اور Auto کمپنیوں کا Survival مشکل ہوتا جا رہا تھا۔ پریذیڈنٹ ریگن کو اس صورت حال کا علم تھا۔ لیکن پریذیڈنٹ ریگن کا رویہ سرد تھا۔ جیسے وہ جاپان کے خلاف کچھ کرنا نہیں چاہتے تھے۔ Auto کمپنیوں کے CEO کا وفد Jim Baker سے ملا تھا۔ Jim Baker سیکرٹیری آف Treasury تھے۔  اور ان سے جاپان کی کاروں کی در آمد پر پابندی لگانے یا ان پر Tariff لگانے کا اصرار کیا تھا۔ Jim Baker کا کہنا تھا کہ وہ میری ٹیبل پیٹتے رہے کہ 'آپ کچھ کریں ورنہ ہم بہت جلدOut of Business  ہو جائیں گے۔' Jim Baker نے ان سے کہا 'ہم کچھ نہیں کریں گے۔ جاپانی کاروں کی درآمد بند کریں گے اور ہی ان پر Tariff لگائیں گے۔ آپ جاپان سے زیادہ اچھی کاریں بنائیں ان سے Compete کریں۔' Jim Baker نے کہا ہمارے اس فیصلے کے نتیجے میں تین چار سال بعد امریکہ میں بہترین کاریں بننے لگی تھیں۔ لیکن یہ سرد جنگ دور کا امریکہ تھا۔
  پریذیڈنٹ George H. Bush نے جون 1989 میں Tiananmen Square واقعہ پر سرد موقف اختیار کیا تھا۔ چین کی حکومت کے اقدام پر سخت لفظوں میں مذمت کرنے سے گریز کیا تھا۔ نرم الفاظوں میں ایک بیان دے کر منہ موڑ لیا تھا۔ بش انتظامیہ کے لیے اس وقت Sino-U.S. Relations بہت اہم تھے۔ اور یہ Corporate America کا مفاد بھی تھا۔ شاید Donald J. Trump بھی Corporate America کی اس Line میں تھے۔ جو Communist China میںCapitalism  کا Bright Future دیکھ رہے تھے۔ 40سال بعد چین دنیا کے لوگوں کی بنیادی ضرورتیں پوری کرنے میں اہم Supply Chain  ہے۔ 1.3بلین Consumers کی مارکیٹ ہے۔ امریکی کمپنیاں چین میں Billions کا کاروبار کر رہی ہیں۔ کیا Billions کا کاروبار چھوڑ کر امریکی کمپنیاں Millions کا کاروبار کرنے امریکہ آئیں گی؟ پریذیڈنٹ ٹرمپ خود بھی Businessman ہیں۔ کیا وہ چین میں اپنا کاروبار بند کر کے نیویارک کاروبار کرنے آ جائیں گے؟ سیکرٹیری آف اسٹیٹ Mike Pompeo دنیا میں Anti-China + China Bashing کی جس مہم پر ہیں۔ وہ دراصل امریکہ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ آئندہ سال جولائی میں وہ اور ان کا Anti-China Group واشنگٹن میں نہیں ہو گا۔ نئی انتظامیہ ہو گی یا ڈونالڈ ٹرمپ دوسری مدت کے لیے پریذیڈنٹ ہوں گے۔ لیکن انہیں ایک Tough China کا سامنا کرنا ہو گا۔    
   
   
        

No comments:

Post a Comment