Saturday, August 15, 2020

Beirut Explodes: Revelations, Source New York Times, ‘U.S. Officials Knew of Explosive Materials in Beirut Since at Least 2016’


  Beirut Explodes: Revelations, Source New York Times, ‘U.S. Officials Knew of Explosive Materials in Beirut Since at Least 2016’

Why did the Obama-Biden  administration ignore it when it had been told about 2700tons of explosive material stored in a warehouse near the Beirut port? 

مجیب خان






  بیرو ت لبنا ن میں دھماکہ خیز مواد کے بارے میں امریکی حکام کو 2016سے معلوم تھا۔ یہ خبر نیویارک ٹائم ز میں 11 اگست کو صفحہ 10پر شائع ہوئی ہے۔ اس خبر کے مطابق ایک امریکی کنٹریکٹر نے 4 سال قبل امریکی اور لبنا نی حکام سے کہا تھا کہ انتہائی خطرناک دھماکہ خیز Chemical بیرو ت کی پورٹ کے قریب غیر محفوظ  حالات میں رکھا ہے۔ لبنا ن کی حکومت کو پہلے بھی اس بارے میں متنبہ کیا تھا۔ لیکن اس نے اسے ہٹانے اور محفوظ مقام پر رکھنے میں کچھ نہیں کیا تھا۔ اور امریکہ جسے 2016 سے یہاں خطرناک Chemical کے ذخیرے کا علم تھا۔ اس نے بھی لبنا ن کی حکومت پر عوام کی سلامتی میں اسے یہاں سے فوری طور پر ہٹانے  کے لیے زور نہیں دیا تھا۔ امریکہ نے عوام کو اس سے متنبہ کیا تھا اور نہ ہی امریکہ نے اپنے اتحادیوں کو اس صورت سے آگاہ کیا تھا۔ جن کے سفارت خانے بیرو ت پورٹ کے ارد گرد میں تھے۔ نیویارک ٹائم ز نے یہ خبر ایک سفارتی کیبل کے حوالے سے دی ہے۔  جسے لبنا ن میں امریکی سفارت خانے نے گزشتہ ہفتہ جاری کیا ہے۔ جس پر Unclassified but sensitive درج تھا۔ نیویارک ٹائم ز لکھتا ہے کہ امریکی حکام اس زبردست خطرے سے باخبر تھے۔ لیکن حیرت تھی کہ انہوں نے اسے کیسے Ignore کیا تھا۔
  2016 صدارتی انتخاب کا سال تھا۔ Obama-Biden انتظامیہ اس صورت حال کے ذمہ دار تھے۔ خفیہ ایجنسیوں کے اعلی حکام روزانہ صبح سب سے پہلے وائٹ ہاؤس پریذیڈنٹ کو دنیا کی صورت حال پر Briefing دینے آتے تھے۔ اس Briefing کا کیا فائدہ جس کا انتظامیہ نے کوئی Notice نہیں لیا تھا۔ پریذیڈنٹ ٹرمپ کے بارے میں ساڑھے تین سال سے یہ کہا جا رہا ہے کہ وہ اعلی انٹیلی جینس حکام کی روزانہ Briefing کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے ہیں۔ بلکہ ان سے روزانہ Briefing لینا پسند نہیں کرتے ہیں۔ ان کے خیال میں یہ صرف وقت برباد کرنا ہے۔ شاید پریذیڈنٹ ٹرمپ ٹھیک کہتے ہیں۔ Obama-Biden انتظامیہ کو اعلی انٹیلی جینس حکام روزانہ صبح Briefing دیتے تھے۔ اور دوپہر میں وہ اسے Ignore کر دیتے تھے۔ کیا Obama-Biden انتظامیہ بھی انٹیلی جینس حکام پر اعتماد نہیں کرتی تھی؟
  بیرو ت پورٹ کی انتظامیہ اور کسٹم حکام نے متعدد بار اپنی حکومت کو 2700ٹن خطرناک Ammonium Nitrate کے بارے میں لکھا تھا کہ اسے یہاں سے جلد ہٹایا جاۓ جو پورٹ کے قریب Warehouse میں رکھا تھا۔ لیکن لبنا ن کی حکومت نے بھی کچھ نہیں کیا تھا۔ اعلی امریکی حکومت نے 2016 میں Obama-Biden انتظامیہ کو بیرو ت میں اس خطرناک Chemicals کے ڈھیر کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ لیکن Obama-Biden انتظامیہ نے اسے زیادہ اہم خطرہ نہیں سمجھا تھا۔ لبنا ن میں حکومت Corrupt تھی۔ لیکن Washington D.C. میں Corrupt کون تھا؟ Peoples Elected Administration? Or National Security Establishment? مہلک ہتھیاروں کے خلاف امریکہ نے عراق پر حملہ کیا تھا۔ لیبیا پر Chemical and Biological ہتھیاروں کی وجہ سے سخت بندشیں لگائی گئی تھیں۔ شام میں پریذیڈنٹ Bashar al-Assad کو Chemical ہتھیار استعمال کرنے کا ایک الزام نہیں بلکہ الزامات دئیے جاتے تھے۔ جبکہ شام کے ہمسایہ لبنا ن میں 2700ٹن Ammonium Nitrate کا ذخیرہ تھا۔ Obama-Biden انتظامیہ کو اس سے باخبر کرنے کے باوجود کچھ نہیں کیا تھا۔ کچھ نہ کرنے کے در پردہ Plan کیا تھا؟ 2017 میں کیا ایک نیا 9/11 ہونے والا تھا اور پھر حزب اللہ اور حما س کے خلاف سرجری کی جاتی۔ آخر Obama-Biden انتظامیہ نے اس قدر غیر ذمہ دار ہونے کا یہ ثبوت کیسے دیا تھا؟
  Media کیونکہ Pro establishment ہے۔ اس لیے پریذیڈنٹ اوبامہ کے 8سال دور میں ان ایشو ز پر بات نہیں کی جا رہی ہے جو Joe Biden کے Image کے لیے مسئلہ بن سکتے ہیں۔ خارجہ امور، دہشت گردی، افغانستان، عراق میں ناکامیاں، لیبیا اور شام Debacle پر صدارتی امیدوار Joe Biden سے کوئی سوال نہیں کیے جا رہے ہیں۔ ان کی انتظامیہ میں ISIS کیسے وجود میں آئی تھی؟ کن ملکوں نے اس کی بنیاد رکھنے میں مدد کی تھی؟ کن ملکوں نے اسے فنڈ ز فراہم کیے تھے؟ Obama-Biden انتظامیہ میں جنگیں ختم کرنے کے بجاۓ انہیں امریکہ کی تاریخ کی طویل جنگیں کیسے بنایا تھا؟ امریکہ کا Debt کم کرنے میں ان کی انتظامیہ نے کیا کیا تھا؟ ایسے سوال امیدوار کو کامیاب نہیں بنا سکتے ہیں۔ لہذا صدارتی انتخابی مہم کی بحث صرف ایک شخص پریذیڈنٹ ٹرمپ کے گرد گھوم رہی ہے۔ Media صرف ان ایشو ز کو Focus کرتا ہے۔ جن سے پریذیڈنٹ ٹرمپ Vulnerable نظر آتے ہیں۔ یورپی اتحادیوں سے امریکہ کے تعلقات بش انتظامیہ میں عراق کے مسئلہ پر اختلافات نے خراب کر دئیے تھے۔ پھر اوبامہ انتظامیہ میں Edward Snowden نے جب انتہائی حساس خفیہ فائلیں دنیا کو دکھائی تھیں کہ کس طرح امریکہ اپنے قریبی اتحادیوں کی جاسوسی کر رہا تھا۔ اور کس طرح ان کی حکومت کے سربراہوں کے آفس میں گفتگو کو ٹیپ کرنے کے خفیہ آلات نصب کیے تھے۔ اس سے اتحادیوں کا امریکہ سے Love affair Depreciate ہو گیا تھا۔ پھر Obama-Biden کو 2016 میں جب بیرو ت میں 2700ٹن Ammonium Nitrate کے بارے میں بتایا گیا تھا تو خود بھی کچھ نہیں کیا تھا۔ اور امریکہ کے یورپی اتحادیوں کو بھی اس خطرناک دھماکہ خیز Chemical کے بارے میں کچھ نہیں بتایا تھا۔ ورنہ وہ بیرو ت  کی پورٹ سے اسے ہٹانے کے خود اقدام کرتے۔ امریکہ کے متعدد یورپی اتحادیوں کے یہاں سفارت خانے تھے۔ ان کے سفیروں اور سفارتی عملہ کی یہاں رہائش گاہیں تھیں۔ امریکہ کے قریبی اتحادی جرمنی کے سفیر کی اہلیہ بیرو ت دھماکہ میں اپنی رہائش گاہ میں کھڑکیوں کے شیشے لگنے سے مر گئی تھیں۔ برطانیہ اور فرانس کے سفارت خانوں کو زبردست نقصان پہنچا  تھا۔ فرانس کے سفیر کے مینشن کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گیے تھے۔ جرمن سفارت خانے کے کونسلر آفسر ہلاک ہو گیے تھے۔ یورپی اتحادیوں کو اس تکلیف دہ صورت حال کا سامنا صرف Obama-Biden انتظامیہ کی Negligence کی وجہ سے ہوا تھا۔ بیرو ت تباہ ہو گیا۔ 160 لوگ ہلاک ہو گیے۔ 300,000 لوگ بے گھر ہو گیے۔ امریکہ دنیا میں مہلک ہتھیاروں کے خلاف جنگیں کر رہا تھا۔ لیکن 2700ٹن Ammonium Nitrate انتہائی خطرناک Chemical دہشت گردوں کے استعمال کے لیے چھوڑ دیا تھا۔
  بیرو ت میں ہولناک دھماکوں کے بعد جو حقائق سامنے آر ہے ہیں۔ ان سے ذہنوں میں صرف Conspiracy theory آتی ہے۔ پریذیڈنٹ ٹرمپ نے بیرو ت دھماکوں کے فوری بعد اسے بمباری بتایا تھا۔ لیکن یہ بمباری کس نے کی تھی۔ یہ نہیں بتایا تھا۔ لبنا ن کے پریذیڈنٹ Michel Aoun نے کہا کہ بیرو ت پورٹ کے قریب Warehouse جہاں 2700ٹن Ammonium Nitrate رکھا تھا، اسرائیلی راکٹ سے تباہ ہوا تھا۔ 2016 میں اگر پریذیڈنٹ Washington insider منتخب ہو جاتا۔ تو پھر حزب اللہ اور اس کے ساتھ حما س کو 9/11 کی طرح سازش میں Gotcha کر لیا جاتا۔ اسرائیل ان تنظیموں کو دہشت گرد کہتا ہے۔ سعودی عرب اور خلیج کے حکمران بھی حما س اور حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دے چکے ہیں۔ جرمنی اور دوسرے یورپی ملکوں نے بھی اسرائیل کی لائن لی ہے۔ اگر 2016 میں بیرو ت میں خطرناک دھماکہ خیز Chemical کے ذخیرے سے Obama- Biden باخبر تھے تو اس کا مطلب تھا کہ اسرائیلی حکومت بھی اس سے با خبر تھی۔ اگر ٹرمپ پریذیڈنٹ نہیں ہوتے اور ان کی جگہ  روایتی ری پبلیکن یا ڈیمو کریٹ  پریذیڈنٹ ہوتا تو ایسے دھماکے کیے جاتے کہ جس میں 3سو لوگ مر جاتے۔ اور یہ الزام پھر حزب اللہ اور حما س کو دیا جاتا۔ اور ان دھماکوں میں Ammonium Nitrate استعمال ہونے کے ثبوت دنیا کو دکھاۓ جاتے۔ اسرائیل اور امریکہ جھوٹے کیس بنانے میں خاصی مہارت رکھتے ہیں۔ مڈل ایسٹ میں سیاست نہیں سازشیں کام کرتی ہیں۔ اور یہ بہت کامیاب بھی ہوتی ہیں۔ سازشیں اب اسرائیل کی سرحدیں متحدہ عرب امارات لے آئی ہیں۔ اور اسرائیل اب ایران کا ہمسایہ بن گیا ہے۔ عرب عوام ان سازشوں میں اسی طرح مرتے رہیں گے۔ بے گھر ہوتے رہیں گے۔       

No comments:

Post a Comment