Is This Virus Swamp Which Draining the
People? 30Million People Are Out of Job, 28Million People Getting Eviction
Notices, 40Mllion Small Businesses Going Out of Business
This is not normal elections; this election is a battle between the pro and anti-establishment. It seems the establishment is determined to change the regime in the White House at all costs, even if people are dying and the economy collapses
مجیب خان
دنیا کو یہ یقین نہیں آ رہا ہو گا کہ
امریکہ کی معیشت دوسری سہ ماہی میں گر گئی ہے۔ امریکہ پر کسی نے Sanctions نہیں لگائی تھیں۔ بلکہ انتظامیہ
کو Coronavirus کا علاج مکمل Lockdown سے کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔ تقریباً دو ماہ تک امریکہ
کی معیشتLockdown رہی۔ جس کی وجہ سے اس دوران G.D.P. Zero ہو گئی۔ معیشت کے بجاۓ اس وقت سب سیاست
کے نشے میں ہیں کیونکہ انتخابات قریب ہیں۔ ایک طرف Coronavirus کی سیاست ہو رہی ہے۔ دوسری طرف
چین کے خلاف جنگ کی سیاست ہو رہی ہے۔ کبھی Coronavirus کا الزام چین کو دیا جا تا ہے۔ الزامات کی سیاست میں یہ صرف وقت
برباد کرنا ہے۔ الزامات کی سیاست کے نتیجے میں جنگیں کرنے میں امریکہ نے دنیا کے 20سال برباد کیے ہیں۔ اور اب امریکہ کی
معیشت گر گئی ہے۔ دنیا کو پہلے ہی Coronavirus کی پریشانی تھی۔ جو ان کی معیشت پر بری طرح اثر انداز ہو رہی تھی۔
اور اب دنیا کو امریکہ کی معیشت گرنے پر تشویش ہے۔ کیونکہ دنیا کا سارا کاروبار
امریکہ کے ڈالر میں ہوتا ہے۔
اسرائیل، سعودی عرب اور سیکرٹیری آف
اسٹیٹ Mike Pompeo روزانہ
صبح سب سے پہلے ایران کے بارے میں خبر دیکھتے تھے کہ ایران کی معیشت گری یا نہیں۔
لیکن رزلٹ ان کی خواہش کے برعکس آۓ ہیں۔ امریکہ کے مقابلے میں ایران میں G.D.P. رپورٹ بہت بہتر ہے۔ ایران میں
صنعتی پیداوار بڑھی ہے۔ حالانکہ ایران میں Coronavirus کی صورت حال امریکہ سے زیادہ خراب تھی۔ سخت Sanctions کی وجہ سے ایران کے پاس اپنے عوام
کو Coronavirus سے بچانے کے
لیے وسائل کی شدید قلت تھی۔ لیکن اس کے باوجود ایران نے Coronavirus کا مقابلہ کیا اور اپنی معیشت کو
فروغ دینے کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ بڑے مشکل حالات میں بڑے مشکل چیلنجوں کا سامنا
کیا تھا۔ قومیں اسی طرح آزمائشوں سے گزر کر عظیم بنتی ہیں۔
لیکن امریکہ میں یہ مسئلہ تھا کہ Coronavirus صدارتی انتخاب کی سیاست بن گیا
تھا۔ اور اسے بھر پور طرح سے Exploit کیا جا رہا
تھا۔ 2016 کے انتخاب میں روس کی مداخلت پر تحقیقات ٹھوس ثبوت دینے میں ناکام ہو
گئی تھی۔ Ukraine کے مسئلے پر Impeachment میں ناکامی ہوئی تھی۔ Coronavirus کو جتنا Prolong کیا جاۓ گا۔ عوام کے اقتصادی
مسائل اتنے ہی بڑھتے جائیں گے۔ معیشت اب گر گئی ہے۔ لوگوں کی پریشانیوں میں اضافہ ہو
رہا ہے۔ Power capture کرنے کے لیے ہر
صورت حال کو Exploit کیا جا رہا ہے۔
40ملین Small Business بند ہو رہے
ہیں۔ 30ملین لوگ بیروزگار ہیں۔ 28ملین لوگ Homeless ہو رہے ہیں۔ اور یہ امریکی Voters ہیں۔ Establishment کی Coronavirus Campaign دراصل Election Campaign ہے۔
آج امریکی عوام کی Economic Security خطرے میں ہے۔ 20سال سے عوام کو یہ
بتایا جا رہا تھا کہ امریکہ کی National Security خطرے میں ہے۔ 20سال National Security کے لیے جنگیں کی گئی تھیں۔ ان
جنگوں میں ناکامی ہوئی تھی۔ National
Security آج بھی خطرے میں ہے۔ ان جنگوں نے امریکہ کو 9ٹیریلین ڈالر کا مقروض
کیا ہے۔ 6ماہ سے امریکہ Coronavirus کے حملے کا سامنا
کر رہا ہے۔ لیکن ابھی تک Coronavirus کو شکست دینے
میں امریکہ کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد پہلی بار دنیا امریکہ کو
اتنے برے حالات میں دیکھ رہی ہے۔ یہ اس لیے نہیں کہ Donald Trump امریکہ کے پریذیڈنٹ ہیں۔ بلکہ ان
حالات میں سابقہ دو انتظامیہ کا Contribution بھی ہے۔ National
Security پر 16سال سے کھربوں ڈالر خرچ کیے جا رہے تھے۔ اور عوام کی Economic Security کو فراموش کر دیا تھا۔ امریکہ کی معیشت پر
23ٹیریلین ڈالر قرضوں کا بوجھ ڈال دیا۔ National Security and Economic Security اب قرضوں کی معیشت کے دباؤ میں
ہیں۔ قرضوں کی معیشت کو Strong Economy نہیں کہا جا سکتا ہے۔ اور اب Lockdown نے نہ صرف Businesses تباہ کیے ہیں۔
بلکہ ریاستوں اور شہری حکومتوں کے ہر ادارے کا زبردست مالی نقصان کیا ہے۔ ریاستوں
اور شہری حکومتوں کے ریونیو بری طرح کم ہو
گیے ہیں۔ پھر کمپنیوں، Airlines,
Shipping Line کے نقصانات کھربوں میں ہے۔ Chevron کو 8.3بلین ڈالر نقصان ہوا ہے۔ اور کمپنی نے Work force میں کمی کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جبکہ Exxon-Mobil کو دوسری سہ
ماہی میں 1.1بلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ Boeing کمپنی کو دوسری سہ ماہی میں 2.4بلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ اور Boeing کمپنی نے اس سال 20ہزار لوگوں کی
چھانٹی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ Airlines کے نقصانات بھی بلین میں ہیں۔ Lockdown ایک دن، دو دن، ایک ہفتہ، کے لیے نہیں تھا۔ بلکہ اسے غیر معینہ
مدت کے لیے بتایا جا رہا تھا۔ کیونکہ Coronavirus کی شدت میں کمی نہیں آ رہی
تھی۔ تقریباً 10ہفتے Lockdown کے
بعد یہ آوازیں اٹھنے لگی تھیں کہ Economy کو اب کھولا جاۓ۔ معیشت بند کرنے کا فیصلہ غلط تھا۔
اس اثنا میں بعض ریاستوں میں Virus کے Cases بھی بہت کم ہو گیے تھے۔ اور ان ریاستوں کی حکومت نے
رفتہ رفتہ معاشی سرگرمیاں بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔
پریذیڈنٹ ٹرمپ کے اصرار پر جون کے
آخری ہفتہ میں Lockdown ختم کرنے کا
فیصلہ کیا گیا۔ عوام اس فیصلے سے بہت خوش ہوۓ تھے۔ Shopping Malls میں رونقیں آ گئی تھیں۔ اسٹور و ں
میں خریداروں کا رش تھا۔ ساحلوں پر لوگوں کے ہجوم تھے۔ Hotels, Bars, Taverns روشن ہو گیے تھے۔ یہ دیکھ کر یقین
ہو رہا تھا کہ امریکہ کی معیشت بہت جلد معمول پر آ جاۓ گی۔ اور نومبر میں انتخابات
سے پہلے بیروزگاری بھی بہت کم ہو جاۓ گی۔ لیکن پھر اچانک Virus کے Surge کی خبروں میں بھی Surge آنے لگا۔ اور Arizona, Texas, Florida, California میں Coronavirus پھیلنے لگا تھا۔ اور یہاں دوبارہ Lockdown ہونے لگا تھا۔ یہ ریاستیں بڑی معیشت میں شمار
ہوتی ہیں۔ صدارتی الیکشن جتنے میں بھی یہ ریا ستیں بہت اہم ہیں۔ با ظاہر یہ نظر آ
رہا ہے کہ صدارتی انتخاب میں ہار اور جیت کا فیصلہ Coronavirus کرے گا۔ الیکشن سے پہلے ایک مرتبہ
اور Lockdown کرانے کی کوشش
کی جا رہی ہے۔ ٹیلی ویژن اسکرین پر صدارتی امیدوار نہیں ہیں کہ جتنا وقت Coronavirus کو دیا جاتا ہے۔ حیرت کی بات یہ
تھی کہ Lockdown ریاستوں کے
ایسے Small Town میں بھی کیا
گیا تھا کہ جہاں 20ہزار اور 30ہزار آبادی تھی۔ یہ Small Town باہر کی دنیا سے بالکل الگ تھلگ
تھے۔ لیکن یہاں بھی تمام کاروبار ، ریستوران، Bar, Tavern, Shopping Center بند کر دئیے تھے۔ Lockdown سے یہاں Small Businesses کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی
تھی۔ یہ ہر ریاست میں حکومت کی ذمہ داری تھی کہ وہ اپنی ریاست میں فوری طور پر Virus کے خلاف خود اقدام
کرتی۔ اور ریاست میں جہاں Coronavirus کے کیس تھے صرف ان علاقوں کا Lockdown کیا جاتا۔ ریاست کا معاشی و اقتصادی کا رو بار جاری رکھا جاتا۔ Coronavirus سے اقتصادی نقصانات کو محدود رکھا جاتا۔ اگر پریذیڈنٹ ٹرمپ نے فروری یا مارچ
میں Coronavirus امریکہ
میں پھیلنے سے روکنے کے لیے فوری اقدام نہیں کیے تھے۔ تو ریاستوں کے گورنروں کو
اپنی ریاستوں میں عوام کو اس خطرناک Virus سے محفوظ رکھنے کے خود اقدام کرنا چاہیے تھے۔ ان شہروں اور علاقوں
کو Lockdown کر دیا جاتا
جہاں اس Virusکے Cases تھے۔ انہیں اپنی ریاستوں کی
سرحدیں فوری طور پر بند کرنا چاہیے تھی۔ ایرپورٹ پر آنے والوں کا ٹیسٹ ہوتا۔ یہ
ذمہ داری ریاست کے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ، کاؤ نٹی
ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ اور Small
Town کی انتظامیہ کی تھی۔ State of Washington کی انتظامیہ نے Coronavirus پھیلنے سے روکنے کے جلد اور بہتر انتظام کیے تھے۔ جو بہت کامیاب تھے۔
ریاست کی انتظامیہ نے Virus سے سیاست نہیں
کی تھی۔ اسے معیشت اور صحت کی حد تک اہمیت دی تھی۔ اگر یہ انتخابات کا سال نہیں
ہوتا تو شاید Economic
Lockdown کبھی نہیں ہوتا۔
پھر یہ کسی دانشمندی تھی کہ حکومت کا
Health Department عوام کی صحت کو
Virus سے بچانے کے اقدام کر رہا تھا۔
اور دوسری طرف State
Department چین کے خلاف جنگ کے حالات پیدا کر کے عوام کی معاشی صحت خراب کر
رہا تھا۔ بحث یہ ہو رہی تھی کہ یہ China Virus ہے اور China نے ہمیں کیوں
نہیں بتایا تھا۔ صرف اس پر چین سے جنگ کی جا رہی تھی۔ State Department نے یہ بحث چھیڑ کر امریکی عوام کا
وقت برباد کیا تھا۔ ایک لاکھ امریکی اس بحث کے دوران Virus سے مر گیے تھے۔ جیسے مریض ہسپتال میں مر رہا ہے اور ڈاکٹر ہسپتال
کی انتظامیہ سے یہ بحث کر رہا تھا کہ مریض میں یہ بیماری کہاں سے آئی تھی۔
No comments:
Post a Comment