Monday, August 31, 2020

President Bush Had Said, “Osama Bin Laden Hated America and He Wants to Destroy Our Economic Prosperity” Now China is Asking Why America Hates China? Why is America Destroying China’s Economic Prosperity?


 President Bush Had Said, “Osama Bin Laden Hated America and He Wants to Destroy Our Economic Prosperity” Now China is Asking Why America Hates China? Why is America Destroying China’s Economic Prosperity?
مجیب خان


Chasing prosperity, doing Business in China

 The U.S. sends Aircraft carrier to the South China Sea

Nimitz aircraft carrier the USS Carl Vinson in the South China Sea



  امریکہ- 20سال قبل 9/11 کے بعد یہ کہا جاتا تھا کہ ا سا مہ بن لادن امریکہ سے نفرت کرتا ہے۔ اور وہ ہماری ترقی اور اقتصادی خوشحالی کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔ پریذیڈنٹ جارج بش نے یہ 9/11 حملہ کے بعد امریکی عوام سے کہا تھا۔ ا سا مہ بن لادن کے بارے میں یہ ایک عام تاثر تھا۔ اور اسے امریکہ کا دشمن کہا جاتا تھا۔ تاہم بن لادن امریکہ کو تباہ کرنا چاہتا تھا۔ شاید کوئی بھی یہ تسلیم نہیں کرتا تھا۔ کیونکہ امریکہ ایک نیو کلیر پاور تھا۔ اور یہ دنیا کی ایک واحد سپر پاور بھی تھا۔ امریکہ کو ختم کرنے سے پہلے امریکہ ان کا وجود  ختم کر دیتا۔ یہ صرف باتوں کی حد تک باتیں تھیں۔ اور ان باتوں میں حقیقت کم تھی۔ لیکن 20سال بعد اب چین میں یہ پوچھا جا رہا ہے کہ امریکہ کو چین سے کیوں نفرت ہے؟ امریکہ چین کے عوام کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کیوں تباہ کرنا چاہتا ہے؟ امریکہ کے چین کے خلاف جو ایکشن ہیں۔ انہیں دیکھ کر چین میں یہ تاثر پیدا ہوا ہے۔ اور اس میں کسی حد تک حقیقت بھی ہے۔ اور دنیا کو بھی یہ یقین ہے کہ امریکہ چین کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کو نقصان پہنچانے میں خاصا سنجیدہ نظر آتا ہے۔ چین کی کمپنیوں، کمپنیوں کے اعلی حکام، چین کی Hi-Tech صنعت کی ترقی میں رکاوٹیں پیدا کرنا اور انہیں بندشوں سے ٹارگٹ کرنا، چین سے نفرت اور اس کی ترقی کو تباہ کرنے کے واضح ثبوت ہیں۔ 9/11 کے بعد مسلمانوں بالخصوص عرب مسلمانوں کو ہراس اور انہیں دہشت گردوں سے تعلق کے الزام میں گرفتار کیا جاتا تھا۔ آج امریکہ میں چینی اسٹوڈنٹ اور امریکی نژاد چینیوں کو ہراس اور گرفتار کیا جا رہا ہے۔ اور ان پر چین کی کمیونسٹ پارٹی کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام لگاۓ جا رہے ہیں۔ ان میں بعض کو Sensitive software چین ٹرانسفر کرنے کے الزام میں گرفتار بھی کیا ہے۔ ان میں نیو کلیر سائنس ماہرین، ریسرچ لیبارٹریوں اور دوسرے حساس اداروں سے وا باسطہ چینی شامل تھے۔’When America going Low, China going high’  ہزاروں امریکی چین میں 2سو سے زیادہ امریکی کمپنیوں میں کام کرتے ہیں۔ لیکن چین نے ان میں سے کسی کو امریکہ کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام نہیں دیا ہے۔ انہیں ہراس نہیں کیا جا رہا ہے۔ اور یہ چین کے Great ہونے کے ثبوت ہیں۔ جس طرح امریکہ نے چینی سفارت کاروں کو امریکہ سے نکالا ہے۔ چین نے اسی سلوک سے امریکی سفارت کاروں کو چین سے نہیں نکالا تھا۔ بلکہ انہیں چین سے نکالنے میں بھی Civilize ہونے کا ثبوت دیا تھا۔ امریکہ کی چین خلاف جنگی کشیدگی سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ کس قدر ‘War addicted’ ہے۔ اور یہ Addiction بہت بری عادت ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ جنگوں میں ناکامیاں ہونے کے باوجود امریکہ ‘War addicted’ ہے۔ ملٹری مشقوں کی آ ڑ میں South China Sea میں جنگی شر انگیز یاں  کی جا رہی ہے۔ امریکہ کی ملٹری سرگرمیاں چین کو گھیرے میں لینے کی کوششیں ہیں۔ دنیا اس وقت Coronavirus سے نجات حاصل کرنے میں مصروف ہے۔ امریکہ میں روزانہ Coronavirus سے Wholesale deaths کی خبریں سنائی جاتی ہیں۔ تقریباً 8ماہ ہو رہے ہیں لیکن معاشی سرگرمیاں ابھی تک پوری طرح بحال نہیں ہوئی ہیں۔ لیکن امریکہ کی ملٹری سرگرمیاں معمول کے مطابق جا رہی ہیں۔
  کمیونزم جنگ ختم ہو گئی ہے اور 30سال ہو گیے ہیں۔ کمیونزم جنگ ختم ہونے کے بعد ایک امریکی نسل بھی 30 سال کی ہو گئی ہے۔ سیکرٹیری آف اسٹیٹ Mike Pompeo 60s میں پیدا ہوۓ تھے اور ابھی تک 60s میں ہیں بلکہ 50s میں چلے گیے ہیں اور چین کی کمیونسٹ پارٹی کے خلاف جنگ کا نیا محاذ کھول دیا ہے۔ حالانکہ چین کی کمیونسٹ پارٹی 50s اور 60s سوچ سے آزاد ہو گئی ہے۔ Reform کا مطلب سوچ میں بھی Reform ہوتا ہے۔ اور صرف  اسی وجہ سے چین میں معاشرتی اور اقتصادی Reform زبردست کامیاب ہیں۔ 1.3Billion کی آبادی کا ملک 40سال میں اس مقام پر آگیا ہے جہاں امریکہ کو پہنچنے میں 200سال لگے تھے۔ ریپبلیکن اور ڈیموکریٹک دونوں پارٹیاں ابھی تک 50s اور 60s کی دنیا میں ہیں۔ اور دونوں پارٹیاں 21ویں صدی کی دنیا میں Cold War اور so called] Regime change wars [ فروغ دے رہی ہیں۔
  پریذیڈنٹ Richard Nixon نے کمیونسٹ چین کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کو خصوصی اہمیت دی تھی۔ حالانکہ پریذیڈنٹ Nixon کمیونزم کے سخت خلاف تھے۔ لیکن چین سے تاریخی تعلقات کا آغاز پریذیڈنٹ Nixon کی Water Gate Scandal پر ایک Shining Legacy  تھی۔ پریذیڈنٹ Ronald Reagan بھی کمیونزم کے سخت خلاف تھے۔ لیکن انہوں نے پریذیڈنٹ Nixon کی چین پالیسی کو جاری رکھا تھا۔ اور فارن بزنس اور انویسٹمنٹ کے لیے چین کو کھولنے اور اقتصادی اصلاحات کرنے پر زور دیا تھا۔ امریکہ کے 8Presidents نے صرف ایک چین پالیسی جاری رکھی تھی جو پریذیڈنٹ Nixon نے دی تھی۔ امریکہ کے 8Presidents کو کیا یہ معلوم نہیں تھا کہ چین کمیونسٹ ملک تھا؟ اب ایسا نظر آتا ہے کہ امریکہ کے 9ویں پریذیڈنٹ ٹرمپ کو سیکرٹیری آف اسٹیٹ Mike Pompeo نے یہ Brainwash briefing دی ہے کہ چین میں کمیونسٹ پارٹی حکومت کرتی ہے۔ جیسے یہ امریکہ کے سابق 8Presidents کو معلوم نہیں تھا۔ اور Mike Pompeo چین کی کمیونسٹ پارٹی کے خلاف اب مہم چلانے میدان میں آ گیے ہیں۔
  Corporate America چین کو اس طرح نہیں دیکھتا ہے کہ جس طرح Military Industrial Complex Pro- لیڈر ز دیکھتے ہیں۔ Corporate America کی کمپنیاں مغربی سرمایہ دارا نہ ملکوں میں اتنی دولت نہیں بناتی تھیں کہ جتنی دولت یہ چین میں بنا ر ہی ہیں۔ اور بہت کامیاب Profitable Business کر رہی ہیں۔ چین نے اپنا کمیونسٹ نظام انہیں نہیں دیا ہے۔ امریکی کمپنیوں نے گزشتہ 30سالوں میں چین میں کتنی دولت بنائی ہے۔ اس کی تفصیل امریکی عوام کے سامنے لائی جاۓ۔ اور امریکی ایکسپورٹر ز نے چین سے کتنا منافع  بنایا ہے وہ بھی سامنے لایا جاۓ۔ تمام بڑے Chain Stores نے Made in China سے کتنا منافع بنایا ہے وہ بھی بتایا جاۓ صرف اس صورت میں ٹرمپ انتظامیہ کے چین پر الزامات درست یا غلط ثابت ہو سکتے ہیں۔ ویت نام بھی ایک کمیونسٹ ملک ہے۔ لیکن امریکہ نے ویت نام سے Free Trade معاہدہ کیا ہے۔ امریکہ کے لاؤس اور کمپو چیا سے بھی تجارتی تعلقات ہیں۔ اور یہ بھی کمیونسٹ ملک ہیں۔ Military Industrial Complex نے Middle East کی دولت اچھی طرح Suck کر لی ہے۔ Middle East کھنڈرات بن گیا ہے۔ اور اب دولت East Asia میں نظر آ رہی ہے۔ امریکہ کے بحری بیڑے جنگوں سے لدے اب East Asia کا رخ کر رہے ہیں۔     

No comments:

Post a Comment