Pakistan Has a
Civil-Military Autocracy, Without a Constitutional Democracy
In the Autocratic Regime,
you are guilty before proven guilty, and Imran Khan is guilty in 150 cases.
Mujeeb Khan
PM Shahbaz Sharif met with IMF Managing Director Kristalina Georgieva, in Paris, on Jun 22,2023
Supporters of former Prime MinistervImran Khan protest against the arrest of their leader, in Pashawar on May10,2023 |
کرپشن کے کیس قانون تبدیل کر کے خود ختم کرنے کے بعد جو لاکھوں ڈالر شہباز شریف
کے بینک میں آۓ تھے اس سے پیرس میں ہزاروں ڈالر کا نیا سوٹ خریدا اور اسے پہن کر
شہباز شریف پیرس میں قرضوں میں دبے غریب ملکوں کی کانفرنس میں شرکت کرنے آۓ تھے۔ کانفرنس
میں ائی ایم ایف کی سربراہ Kristalina
Georgieva سے ایک ماہ میں شہباز شریف
کی یہ دوسری ملاقات تھی۔ اور امداد کے بارے میں ان کا جواب وہ ہی تھا جو انہوں نے شہباز
شریف سے اپنی گزشتہ ملاقات میں کہا تھا۔ بچوں کی طرح بضد ہے جیسے اپنی دادی اماں
سے پیسے مانگ رہا ہے۔ شہباز شریف حکومت کی پرفارمنس Minus D or F ہے۔ 14 ماہ میں اس حکومت نے 25 فیصد وقت ملک کی معاشی صورت حال
پر دیا ہے۔ 35 فیصد وقت اپنے
کرپشن کے کیس ختم کرنے پر دئیے تھے۔ 40 فیصد
وقت عمران خان کو ختم کرنے، اسے قتل کرنے کے منصوبے بنانے، اس کے خلاف 160 مقدمے قتل کا مقدمہ، دہشت گردی کا
مقدمہ، حمزہ شہباز کے مرغی فارم سے مرغیاں چوری کرنے کا کیس، shoplifting کا کیس، یہاں پیشاب کرنا ممنوع
سائن کے نیچے کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کا کیس، مولانا فضل الرحمان کی توہن کرنے کا
کیس، اپنی ٹانگ میں چار گولیاں مار کر رانا ثنا اللہ کو الزام دینے کا کیس، حکومت
نے یہ کیسز garbage کے تھلوں میں بھر کر ججوں کے
حوالے کر دئیے ہیں۔ جج ان کیسوں پر تین چار ماہ سے صرف ضمانتیں دے رہے ہیں۔ لیکن
ان پر ابھی تک فیصلے نہیں دے رہے ہیں۔ تاہم دنیا کو معلوم ہے یہ مقدمے حکومت کی بد
نیتی پر ہیں۔ اور اس میں کوئی کیس نہیں ہے۔ امریکہ یا بھارت میں جج اسے پھاڑ کر
پھینک دیتا اور حکومت کو ڈانٹ دیتا کہ ہمارا وقت برباد مت کرو۔ لیکن اس حکومت نے
وقت برباد کیا ہے، عوام کے مسائل میں سو فیصد اضافہ کیا ہے۔ اور صرف اپنے ذاتی
مسائل حل کیے ہیں۔ اس حکومت نے ملک کی معیشت اور سیاسی استحکام پر کوئی توجہ نہیں دی ہے۔ اور آئی ایم ایف کی ان
دونوں شعبوں پر نظر تھی کہ حکومت کیا کر
رہی تھی اور اس کے سیاسی عزائم کیا ہیں؟ حکومت میں ہیں تو سب بالغ لیکن دماغ نابالغ
ہیں۔ کہتے ہیں ہم نے آئی ایم ایف کی ساری شرائط پوری کر دی ہیں۔ نہیں حکومت نے
ساری شرائط پوری نہیں کی ہیں۔ فروری میں آئی ایم ایف ٹیم سے مذاکرات کے دوران یہ
سوال کیا گیا تھا کہ انتخابات کب کراۓ جائیں
گے؟ جس پر اسحاق ڈار نے کہا تھا جلد کرائیں جائیں گے۔ پھر یہ بھی کہا گیا تھا کہ
اس معاہدہ پر عمران خان سے بھی دستخط کرائیں
جائیں۔ اسحاق ڈار نے اس پر بھی ہاں کیا تھا۔ تاہم اسحاق ڈار نے اسے سنجیدگی سے
نہیں لیا تھا۔ حالانکہ یہ اس حکومت کی خراب ساکھ کو بحال کرنے کا سوال تھا۔ مارچ
میں اس حکومت نے عمران خان پر قاتلانہ حملہ کرایا تھا۔ عمران خان اس حملے میں بال
بال بچ گیے تھے۔ آئی ایم ایف ٹیم اس وقت اسلام آباد میں تھی۔ پھر اپریل میں حکومت
نے پنجاب اور خیبر پختو ن خواہ میں آئین کے مطابق الیکشن کرانے سے انکار کر دیا
تھا۔ حکومت اب پوری طرح ایک طرف عدلیہ اور دوسری طرف عمران خان پارٹی سے Combatant mood میں تھی۔ سپریم کورٹ کے الیکشن کرانے کے ایک اور حکم کو حکومت نے رد کر دیا تھا۔ قانون کی دھجیاں بکھیری جا رہی
تھیں۔ آئین توڑا، قانون کی خلاف ورزیاں کی ہیں، فوج کو سیاست میں ملوث کیا ہے اور
فوج سے عوام کی سب سے مقبول پارٹی کو تباہ کرنے کا کام لیا جار ہا ہے۔ 13 پارٹیوں کی حکومت
نے یہ بغاوت کی ہے۔ اس حکومت نے عمران خان کے خلاف 160 جھوٹے مقدمے دائر کیے ہیں۔ ان کو Sue کیا جاۓ گا۔ لیکن اس حکومت نے ملک
کی معیشت کو نقصان پہنچا یا ہے۔ عوام کو اقتصادی اذیتوں میں ڈالا ہے۔ اور اس پر
حکومت کے ذمہ دار افراد پر مقدمہ چلایا جاۓ گا۔ حکومت کا یہ Behavior دیکھنے کے
بعد آئی ایم ایف کا امداد نہ دینے کا فیصلہ بہت درست ہے۔
No comments:
Post a Comment